خیبرپختونخوا حکومت مالی سال 26-2025 کا 2070 ارب روپے کا بجٹ آج صوبائی اسمبلی میں پیش کرے گی۔ مجوزہ بجٹ ترقیاتی پروگرام کیلئے 195 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 44 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔ سرکاری ملازمین کیلئے خوشخبری یہ ہے کہ بجٹ میں تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافے کا امکان ہے۔ بجٹ میں لوکل گورنمنٹ کیلئے45 ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔ ضم شدہ اضلاع کے اے ڈی پی کیلئے 33 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔اینول ایکسلریٹڈ پروگرام کیلئے 50 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
بجٹ میں فارن پراجیکٹ اسسٹنس کی مد میں 175 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ جبکہ پی ایس ڈی پی فنڈز کے لیے 29 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ خیبر پختونخوا کے بجٹ کا 90 فیصد سے زائد حصہ وفاقی وسائل پر منحصر ہے۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت 1148 ارب روپے، نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں 108 ارب، آئل و گیس رائلٹی سے 55 ارب اوروار آن ٹیرر کے تحت 138 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
صوبائی مشیر خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے موجودہ وسائل میں رہتے ہوئے ضم اضلاع کے ترقیاتی منصوبے شروع کئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر نیا این ایف سی ایوارڈ دیا جاتا تو صوبے کو 150 سے 200 ارب روپے اضافی حاصل ہو سکتے تھے۔ بجٹ اجلاس سے قبل وزیر اعلیٰ علی آمین گنڈا پور کے زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ صوبائی سالانہ بجٹ میں صوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15سے 20٪فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔