تخت بھائی میں کسان بورڈ خیبرپختونخوا وسطی کے صوبائی کونسل کا اجلاس ہوا۔ صوبائی کونسل کے اجلاس میں کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدر جناب سردار ظفر حسین صاحب اور مرکزی نائب صدر رضوان اللہ خان شریک ہوئے ۔ کسان بورڈ خیبرپختونخوا وسطی کے صدر حاجی عبدالاکبر خان ، جنرل سیکرٹری عبدالصمد صافی ، صوابی سے خالد خان ، محمد علی ، مختیار محمد ، خان محمد ، مردان سے حاجی شیر علی خان ، پشاور سے انور خان باچا ، چارسدہ سے انور خان ، عمران خان ، نوشہرہ کسان بورڈ کے صدر بخت علی خان اور درگئی ملاکنڈ سے حسین احمد گیلانی صوبائی کونسل کا حصہ تھے ۔
صوبائی کونسل نے صوبے میں کسان بورڈ کی سرگرمیوں اور کام کا تفصیلی جائزہ لیا اور اگلے سال کے لئے منصوبہ بندی کی۔ کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدر سردار ظفر حسین صاحب نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زراعت ملک کی ترقی کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکِن حکومت کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے زراعت کی زبوں حالی واضح ہے ۔ حالیہ سیزن میں مجموعی زرعی پیداوار میں 13 فی صد کمی ہوئی ہے جو زراعت کی تنزلی کی بد ترین علامت ہے ۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم 10 ارب ڈالر کی زرعی اجناس باہر سے منگواتے ہیں جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ہماری حکومت کی کوئی واضح ، مستقل اور کسان دوست زرعی پالیسی موجود نہیں ہے ۔
سردار ظفر حسین صاحب نے کہا کہ گندم کے کاشتکاروں کو حالیہ سیزن میں 222 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ خیبرپختونخوا کے نقد اور فصل تمباکو کو بھی تباہ کرکے رکھ دیا ہے ۔ حکومت کو 250 ارب، صوبائی حکومت کو 2 ارب اور خریدار کمپنیوں کو ہزاروں ارب دینے والے کاشتکار نقصان سے دوچار ہیں ۔ ان کی معاشی حالت تباہ ہو چکی ہے ۔ کسان بورڈ کا مطالبہ ہے کہ کسانوں سے تمام تمباکو خریدا جائے اور مناسب قیمت دی جائے تاکہ کسان معاشی تباہی سے محفوظ رہ سکیں ۔
جناب ظفر اللہ خان نے مطالبہ کیا کہ زرعی مداخل کی قیمتیں کم کی جائیں ، زرعی ٹیوب ویلز کے لئے بجلی مفت کی جائے ۔ تمام فصلوں کی سپورٹ پرائس کا اعلان کاشت سے پہلے کیا جائے ، کاشتکاروں کو پیداوار کی مناسب قیمت دی جائے ، افغانستان اور وسطی ایشیا کی طرف گڑ کی ایکسپورٹ کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں ، حکومت ایک مستقل اور کسان دوست زرعی پالیسی کا اعلان کرے ۔
سردار ظفر حسین خان نے کونسل کے ممبران پر زور دیا کہ ہر سطح پر کسانوں کو منظم و متحرک کیا جائے تاکہ کسانوں کے مفادات اور ملکی زراعت کا تحفظ ممکن ہو سکے ۔ اخر میں سردار ظفر حسین خان نے پشاور سے انور خان باچا اور یار حسین صوابی سے مختیار محمد کو خیبرپختونخوا وسطی کے نائب صدور مقرر کیا ۔ نئے مقرر کردہ نائب صدور کو ہدایت کی کہ وہ کسانوں کو منظم کرنے کے لئے دن رات محنت کریں تاکہ کاشتکاروں کا مظلوم طبقہ بد ترین استحصال کے اس جھال سے نکل سکے ۔
