ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے شعبہ پولیٹیکل سائینس اور شعبہ انٹرنیشنل ریلیشنز کے طلباء و طالبات اور فیکلٹی اراکین کا گورنر ہاؤس کا مطالعاتی دورہ کیا۔ گورنر خیبر پختونخوا نے طلباء و طالبات کو گورنر ہاؤس آمد پر خوش آمدید کہا۔ طلباء و طالبات کو پرنسپل سیکرٹری برائے گورنر مظہر ارشاد کیجانب سے گورنر خیبر پختونخوا کی آئینی و قانونی زمہداریوں اور گورنر ہاؤس کی تاریخی حیثیت سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔طلباء و طالبات نے گورنر خیبر پختونخوا سے صوبہ میں تعلیمی ترقی، نوجوانوں کی ترقی کیلئے اقدامات، امن و امان کی صورتحال، صوبائی حقوق سے متعلق سوالات بھی کئے۔ طلبہ نے مفت تعلیم کی عدم فراہمی، یکساں نصاب تعلیم،تکنیکی و اسکلڈ پروگرامز اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع سے متعلق بھی اظہار خیال کیا۔ تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم طلبہ کو گورنر ہاؤس کا مطالعاتی دورہ کرانیکا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ مطالعاتی دورہ کرانیکا مقصد نوجوانوں کو گورنر ہاؤس کی تاریخی و آئینی حیثیت اور آئینی فرائض سے متعلق معلومات فراہم کرنا ہے۔ انتہائی افسوس کی بات ہے صوبہ کے اعلیٰ تعلیمی ادارے مستقل وائس چانسلر سے تاحال محروم ہیں۔ بدقسمتی سے صوبہ میں اعلٰی تعلیمی اداروں کی مالی و انتظامی اور تعلیمی وسائل و ماحول کی فراہمی پر سنجیدہ توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ تعلیم یافتہ نوجوان ہمارا مستقبل اور اس صوبہ کا روشن چہرہ ہیی۔ صوبہ کا اس وقت سب سے بڑا مسئلہ امن و امان کا ہے۔تعلیم یافتہ نوجوان صوبہ کو شدت پسندی و دہشتگردی کی لعنت سے چھٹکارا دلا سکتے ہیں۔ امن و امان کی صورتحال پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہونی چاہئے۔ عوام اور نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ کسی بھی حکمران جماعت کی کارکردگی کا جائزہ لیا کریں۔ صوبہ کو دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 528 ارب روپے ملے لیکن سمجھ نہیں آتی کہ وہ پیسے کہاں خرچ کئے گئے۔ متعلقہ نتائج کیلئے وقت کیساتھ پالیسیز تبدیل کرنا پڑتی ہے۔ امن و امان کی ناقص صورتحال کے باعث صوبہ کے بیش بہا قیمتی وسائل درست استعمال نہیں ہو رہے ہیں۔ 18ویں ترمیم کے تمام اختیارات صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔ چاروں صوبوں کے مابین تمام شعبوں کی کارکردگی سے متعلق مقابلہ ہونا چاہئے۔ قدرتی سیاحت کے ساتھ دو ہزار سے زائد مذہبی سیاحتی مقامات خیبر پختونخوا میں ہیں۔