چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے گڈ گورننس روڈ میپ کے تحت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی جس میں اعلیٰ تعلیم، ابتدائی و ثانوی تعلیم اور سماجی بہبود کے شعبوں میں مقررہ اہداف پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز اور دیگر افسران شریک تھے۔ اجلاس میں سکولوں میں کھیلوں کی سرگرمیوں کے آغاز، 100 فیصد فرنیچر کی فراہمی، ’’ہر سکول چار اساتذہ پانچ کلاس رومز‘‘ کے فارمولے پر عمل درآمد، اساتذہ کی حاضری 90 فیصد تک بڑھانے، امتحانی نظام میں اصلاحات اور کمزور ترین کارکردگی والے سکولوں کو آؤٹ سورس کرنے جیسے امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ متبادل امتحانی ماڈل آئندہ میٹرک امتحانات سے پہلے ہر صورت نافذ کیا جائے اور اس کے لئے تمام ہوم ورک وقت سے پہلے مکمل کیا جائے۔ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں کمزور ترین کارکردگی والے کالجوں کو آؤٹ سورس کرنے، کامرس کالجوں کو اپلائیڈ سائنس سینٹرز میں بدلنے اور طلبہ کے لیے میرٹ پر وظائف فراہم کرنے جیسے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے واضح کیا کہ کالج اور سکول بلڈنگز کو آؤٹ سورس کرنا نجکاری نہیں بلکہ ایک انتظامی اصلاح ہے جس کے ذریعے نجی شعبے کی مہارت سے فائدہ اٹھایا جائے گا، جبکہ سرکاری ملکیت اور ملازمین کے حقوق محفوظ رہیں گے۔
اجلاس میں بیواؤں، یتیموں، بزرگ شہریوں اور خواجہ سرا کمیونٹی کی فلاح کے لئے جاری منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ان منصوبوں میں زَمونگ کور، دارالامانز، پشاور میں سینئر سٹیزن ہوم، بریل اکیڈمی اور سنٹر آف ایکسیلنس فار آٹزم کے قیام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ خواجہ سراؤں کو تحفظ و بااختیار کرنے کی پالیسی اور صوبے بھر میں ہاؤس ہولڈ ڈیٹا کے ذریعے سوشیو اکنامک رجسٹری کے قیام پر بھی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ اہداف کے حصول میں تیزی لائی جائے اور مقررہ مدت میں تمام منصوبے مکمل کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی دستیابی، کلاس رومز اور بنیادی سہولیات کی فراہمی معیاری تعلیم کے لئے ناگزیر ہے جبکہ کمزور ترین کارکردگی والے سکولوں اور کالجوں کو آؤٹ سورس کرنا ان اداروں کی بہتری اور طلبہ کو بہتر تعلیمی ماحول فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے۔