Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Wednesday, October 1, 2025

عقیل یوسفزئی

مقبول عام تبصروں اور پروپیگنڈوں کے برعکس پاکستان نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا میں ایک اہم ملک کے طور پر اڑان بھرنے لگا ہے جبکہ ملک اندرونی طور پر بھی ماضی کے مقابلے میں سیاسی اور معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے ۔ اگر چہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیکورٹی چیلنجز سے کافی مسائل پیدا ہوگئے ہیں تاہم اس حقیقت کو بھی جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ امن و امان کے قیام کے لیے نہ صرف پُرعزم ہے بلکہ عملی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یکم جنوری سے 26 ستمبر تک کے عرصے میں صرف خیبر پختونخوا میں 885 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے ۔ صرف گزشتہ ایک ہفتے کے دوران خیبر پختونخوا کے علاقوں ڈیرہ اسماعیل خان ، بنوں ، وزیرستان ، باجوڑ اور خیبر میں تقریباً 30 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا ہے ۔ بلوچستان میں بھی 4 آپریشن کیے گئے ہیں ۔
گزشتہ روز پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں امریکہ کا تفصیلی دورہ کرنے والے وفد نے IMF کی سربراہ اور بل گیٹس سمیت دیگر عالمی اداروں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں بلکہ اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم اور ان کی ٹیم نے ایک درجن سے زائد سربراہان مملکت سے بھی ملاقاتیں کیں ۔
جمعہ کی شب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ، وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر داخلہ محسن نقوی کے ہمراہ اوول آفس میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ، نائب صدر ، وزیر خارجہ اور اعلیٰ عسکری حکام سے ملاقات کی جو کہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے جاری رہی ۔ امریکی حکومت نے دوسرے سربران مملکت کے برعکس پاکستانی ٹیم کو غیر معمولی پروٹوکول اور مہمان نوازی سے نوازا ۔صدر ٹرمپ نے آن دی ریکارڈ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف کو اہم ترین مہمان اور شخصیات قرار دیتے ہوئے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ امریکہ کی نظر میں پاکستان کی کتنی اہمیت ہے ۔ عالمی میڈیا نے یہاں تک کہا کہ امریکہ نہ صرف ساؤتھ ایشیا میں بلکہ مڈل ایسٹ میں بھی پاکستان کو اس کی عسکری صلاحیتوں کی بناء پر اہم کردار دینے کا خواہاں ہے ۔ یہاں تک کہا گیا کہ شاید غزہ کی سیکیورٹی اور تعمیر نو کی ذمہ داری بھی چند دوسرے ممالک کے ہمراہ پاکستان پر ڈال دی جائے ۔ دوسری جانب ایران نے بہت سے پاکستان مخالف تبصروں کے برعکس پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کیا ۔ ایرانی صدر نے اقوام متحدہ کے فلور پر اس معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے بہت اہم قرار دیا ۔ بعض دیگر اسلامی ممالک کے بارے میں عرب اور یورپی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ وہ بھی سعودی عرب کے طرز پر پاکستان کے ساتھ دفاعی اور اقتصادی معاہدوں کے خواہش مند ہیں ۔
اسی دوران یہ اطلاعات بھی موصول ہوئیں کہ چین نے سی پیک کے ایک اگلے مرحلے کے لیے پاکستان کو کئی ارب ڈالرز فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے جبکہ سعودی عرب نے بھی تقریباً 4 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی عملی شروعات کا آغاز کردیا ہے ۔ آذر بائیجان اور بعض دیگر ممالک کی جانب سے جے ایف تھنڈر سمیت بعض دیگر ہتھیاروں کی اربوں ڈالرز کے خریدنے کی خبریں بھی عالمی میڈیا میں چھپتی دکھائی دیں ۔ اس تمام تر صورتحال کے پیشِ نظر ماہرین کی اکثریت کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مستقبل بہت تابناک ہے اور خطے میں جاری ری الایمٹ کا سلسلہ اب دنیا کے متعدد دیگر خطوں تک بھی پھیل گیا ہے جس میں پاکستان کا کردار سب سے اہم اور نمایاں سمجھا جاتا ہے ۔

اڑان

Shopping Basket