عقیل یوسفزئی
پاکستان کی عسکری قیادت نے ملک کی سرحدوں پر پائے جانے والی کشیدگی اور اندرونی دہشت گردی ، عدم استحکام پر بہت سے خدشات اور منفی پروپیگنڈا کے ردعمل میں بھارت کو ” دھمکی” دی ہے کہ اگر اس نے پہلے کی طرح کسی جارحیت کا راستہ اختیار کیا تو کسی ہچکچاہٹ کے بغیر نہ صرف یہ کہ پہلے سے سخت جواب دیا جائے گا بلکہ بھارت کے اندر جنگ لڑنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا ۔
اس ضمن میں گزشتہ روز کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور اگر بھارت نے 10 مئی کی اپنی شکست کے باوجود کسی حملے وغیرہ کی غلطی کی تو اس کو پوری قوت کے ساتھ جواب دیا جائے گا ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان کو متعدد بار کہا گیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود ان خوارج کو کنٹرول کرے جو کہ پاکستان پر حملہ آور ہیں ۔ ایسا نہ ہونے کی صورت میں کشیدگی برقرار رہے گی ۔ ایک مخصوص پارٹی کے حوالے سے ایک بار پھر واضح کیا گیا ہے کہ فوج نہ کسی پارٹی کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے اور نا ہی کسی پارٹی کو سپورٹ کیا جارہا ہے یہ کام سیاسی جماعتوں کا ہے ۔
اندرونی دہشتگردی پر موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے بلکہ ان کے خاتمے کی جنگ جاری رکھی جائے گی اور یہ کہ گزشتہ کچھ عرصے کے بعد ملک میں 55 ہزار سے زائد انٹلیجنس بیسڈ ٹارگٹڈ آپریشنز کیے گئے ہیں ۔ کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کو بیانیہ کے مسئلے کے علاؤہ بدترین نوعیت کی بیڈ گورننس کا بھی سامنا ہے جس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے ۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ افغان دہشت گرد بھی پاکستان پر حملوں میں ملوث رہے ہیں اور گزشتہ چند مہینوں کے دوران 135 افغان دہشت گردوں کو سرحد پار کرتے جبکہ 118 کو پاکستان کے اندر کارروائیوں میں ہلاک کردیا گیا ہے ۔
بلوچستان کے بارے میں اعلیٰ عسکری عہدے دار کا کہنا تھا کہ سال 2024 کے دوران 1018 دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایا گیا ہے جبکہ رواں برس جنوری سے ستمبر تک 1424 دہشت گرد مارے گئے ہیں ۔
ان تمام نکات سے دو تین باتوں کے بارے میں ملٹری اسٹبلشمنٹ کے عزائم مقبول عام تجزیوں کے برعکس کسی ابہام کے بغیر واضح ہوگئے ہیں ۔ ایک تو یہ کہ پاکستان پر بھارتی دھمکیوں کا کوئی اثر پڑنے والا نہیں ہے تاہم اس کو ممکنہ جارحیت کا مجوزہ تیاریوں کے تناظر میں درکار اقدامات کا پورا ادراک ہے ۔ دوسرا یہ کہ عسکری قیادت پاکستان میں جاری دہشت گردی کی ذمہ داری بھارت ،افغانستان اور پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت پر عائد کر رہی ہے ۔ تیسرا یہ پی ٹی آئی کے بانی سے مذاکرات کی اطلاعات کو ایک بار پھر رد کردیا گیا ہے اور ساتھ میں یہ بھی ک
دہشت گرد گروپوں کے ساتھ مذاکرات وغیرہ کا کوئی آپشن بھی زیر غور نہیں ہے ۔
( 5 نومبر 2025 )
