شمالی وزیرستان میں پائیدار اور دیرپا امن کے قیام کے سلسلے میں جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) میجر جنرل عادل افتخار وڑائچ کی زیرِ صدارت ایک اہم جرگہ منعقد ہوا، جس میں ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر میران شاہ، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر، مقامی معززین اور جرگہ ممبران نے شرکت کی۔ جرگے کا مقصد حالیہ آپریشنز اور امن و امان کی صورتحال کے تناظر میں آئندہ کے اقدامات پر مشاورت تھا۔
اجلاس کے دوران جی او سی نے معززین کی یومِ دفاع اور یومِ شہداء کی تقریبات میں بھرپور شرکت کو سراہا اور خرسین و زنگوٹئی کے دیہات میں شدت پسندوں کی موجودگی اور مساجد کے ناجائز استعمال پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ’’ضربِ حیدر‘‘ کے تحت سخت کارروائی کی گئی ہے اور مستقبل میں بھی شدت پسندوں کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی پر عمل جاری رہے گا۔ جی او سی نے معززین پر زور دیا کہ وہ مقامی جرگوں اور علما کے ذریعے معاشرتی اصلاح میں کردار ادا کریں اور کسی صورت مساجد کو غیر اخلاقی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔
مقامی معززین نے اس موقع پر متعدد مطالبات پیش کیے جن میں کرفیو میں نرمی، میران شاہ اور میران علی کے بڑے اسپتالوں کو این جی اوز کے حوالے نہ کرنے، متاثرہ گھروں کا سروے کرنے اور غیر متعلقہ گرفتار افراد کی رہائی شامل تھے۔
جی او سی نے جرگے کے دوران غلام خان بارڈر ٹرمینل کو 12 ستمبر 2025 سے کھولنے کا اعلان کیا اور یقین دہانی کرائی کہ تبلیغی اجتماع (19 تا 21 ستمبر) کے دوران کرفیو میں خصوصی نرمی کی جائے گی، جبکہ شرکا کی حفاظت کے لیے پولیس اور سول انتظامیہ کی مدد سے فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
جرگہ مثبت فضا میں اختتام پذیر ہوا، جہاں مقامی معززین نے فورسز کے ساتھ تعاون جاری رکھنے اور امن کے قیام کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔