کرم کا امن معاہدہ دونوں فریقین کی باہمی رضامندی اور وزیراعلی خیبر پختونخوا کی ذاتی کوششوں سے دستخط ہو گیا ہے. ضلع کرم کے مسئلے کے پر امن حل کےلئے صوبائی حکومت کی کوششیں رنگ لے آئیں. آج فریقین کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوگئے. فریقین کے درمیان معاہدے پر دستخط کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کی طرف ایک اہم پیشرفت ہے. اس اہم پیشرفت کا خیر مقدم کرتا ہوں اور تمام شراکت داروں کو مبارکباد دیتا ہوں. امید ہے یہ معاہدہ کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کےلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا. کرم کے مسئلے کے پر امن حل کےلئے کردار ادا کرنے پر علاقہ عمائدین، فریقین، جرگہ ممبران، کابینہ اراکین، متعلقہ سول وعسکری حکام کا مشکور ہوں. خوش آئند بات ہے کہ فریقین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا. معاہدے پر دستخط سے کرم کا زمینی راستہ کھلنے کی راہ ہموار ہوگئی. معاہدے پر دستخط کرنے پر فریقین کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں. فریقین نے معاہدے پر دستخط کرکے علاقے میں امن کےلئے مثبت کردار ادا کیا جو قابل ستائش ہے. یہ معاہدہ فریقین کے درمیان نفرت پھیلانے والے عناصر کےلئے ایک واضح پیغام ہے کہ علاقے کے لوگ امن پسند ہیں. فریقین سے اپیل ہے کہ وہ منافرت پھیلانے والے عناصر کو مسترد کریں اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں. ہماری کوشش اور خواہش ہے کہ کرم کے عوام کو درپیش مسائل جلد حل ہوں اور وہاں معمولات زندگی بحال ہوں. لڑائی اور تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، مسائل اور تنازعات ہمیشہ مذاکرات ہی سے حل ہوتے ہیں. تشدد ہمیشہ تشدد کو جنم دیتا ہے جو نہ فریقین، نہ علاقے اور نہ حکومت کے مفاد میں ہے. ہم سب ایک ہی مذہب کے ماننے والے ہیں، پر امن بقائے باہمی اور رواداری ہمارے مذہب کی بنیادی تعلیمات میں سے ہیں. پشتون روایات میں بڑے سے بڑے مسئلے جرگے کے ذریعے حل ہوجاتے ہیں. اللہ کا شکر ہے کہ ہم جرگوں اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے پائیدار حل کی طرف پیشرفت کر رہے ہیں. اس اہم پیشرفت پر کرم کے عوام کو بھی مبارکباد دیتا ہوں. کرم کے عوام کو درپیش مشکلات کا بخوبی اندازہ ہے اور انہیں دور کرنے کےلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے. علاقے میں امن ہوگا، تو ترقی بھی ہوگی اور عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی. وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور