جمعرات کے روز سوات دریا میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے پر پشاور ہائی کورٹ نے از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے اہم احکامات جاری کر دیے۔ چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اور ذمہ دار اداروں سے تفصیلی رپورٹس طلب کیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا: “کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کہاں ہے؟ انکوائری آفیسر کون ہے؟ انکوائری مکمل ہے یا تاحال جاری ہے؟” عدالت نے فوری طور پر چیئرمین انکوائری کمیٹی کو طلب کیا، جو عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ان سے سوال کیا: “کیا آپ نے انکوائری مکمل کر لی ہے؟”
چیئرمین انکوائری کمیٹی نے بتایا کہ انہوں نے سانحے کے بعد سوات کا دورہ کیا ہے اور رپورٹ کی تیاری جاری ہے، جو سات دن میں مکمل کر کے جمع کرا دی جائے گی۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ مختلف محکموں کی طرف سے سنگین کوتاہیاں سامنے آئی ہیں اور رپورٹ مکمل ہونے پر تمام پہلوؤں کو واضح کیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ کمشنر ملاکنڈ اور آر پی او ملاکنڈ باقاعدہ رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں، اور سیاحوں کی حفاظت کے لیے کیے گئے اقدامات کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہیلی کاپٹرز موجود تھے اور ایوی ایشن رپورٹ کے مطابق پرواز ممکن تھی، تاہم بروقت استعمال نہیں کیا گیا۔
عدالت نے ہیلی کاپٹر کی دستیابی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔