Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Thursday, June 26, 2025

بجٹ کے معاملے پر پی ٹی آئی کی آپس میں لڑائی

عقیل یوسفزئی
پاکستان تحریک انصاف بری طرح توڑ پھوڑ سے دوچار ہوگئی ہے اور پارٹی کے اہم قائدین ، سوشل میڈیا ہینڈلرز اور صوبائی حکومت کے ذمہ داران آن دی ریکارڈ ایک دوسرے پر ” بمباری” میں مصروف ہیں ۔ لگ یہ رہا ہے کہ پارٹی اپنے بوجھ تلے دب گئی ہے اور بانی پی ٹی آئی کی گرفت بھی ان کی طویل ہوتی قید و بند کے باعث بری طرح کمزور ہوکر رہ گئی ہے ۔ لگ تو یہ بھی رہا ہے کہ صوبائی حکومت ، اس کی کابینہ اور پارلیمانی پارٹی بھی ٹوٹ پھوٹ کی صورتحال سے دوچار ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور مسلسل اپنے لیڈروں ، ارکان اسمبلی ، سوشل میڈیا ہینڈلرز کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنانے میں مصروف ہیں ۔ یہاں تک کہ وہ عمران خان کی بہنوں کے خلاف بھی میدان میں نکل آئے ہیں اور بجٹ کے معاملے پر صوبائی حکومت ، پارلیمانی پارٹی پر ہونے والی تنقید کے تمام ناقدین کو سازشی قرار دے رہے ہیں۔

عمران خان کی ہمشیرہ کھلے عام کہہ رہی ہیں کہ خان صاحب نے عجلت میں ان سے مشاورت کیے بغیر بجٹ کی اچانک منظوری پر شدید نوعیت کے تحفظات کا اظہار کیا ہے تاہم علی امین گنڈا پور اور ان کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ان کو بجٹ کی مشروط منظوری کی اجازت دے رکھی ہے ۔ کون صحیح اور کون غلط ہیں اس کا کوئی پتہ نہیں لگ رہا۔

علی امین گنڈا پور اور ان کی حکومت پر ہونے والی تنقید میں بیرون ملک مقیم پی ٹی آئی کے یو ٹیوبرز اور رہنما پیش پیش ہیں وہ وہ جلتی پر تیل ڈالنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ۔ بانی پی ٹی آئی کے دو اہم سابق مشیر بیرسٹر شہزاد اکبر اور شہباز گل نے وزیر اعلیٰ گنڈاپور کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کردی ہے ۔ شہزاد اکبر نے ایک وی لاگ میں یہاں تک کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کی صوبائی حکومت پی ٹی آئی یا ان کی بجائے ایک ” سیکٹر کمانڈر” چلا رہے ہیں ۔ دونوں سابق مشیر صوبائی حکومت پر بدترین کرپشن اور اقربا پروری کے علاؤہ بیڈ گورننس کے الزامات لگا رہے ہیں اور متعدد دیگر نے بھی اسی نوعیت کا طریقہ کار اختیار کیا ہوا ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم نے گزشتہ روز خلاف توقع وفاقی بجٹ پر حکومتی ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد میں مذاکرات کیے جس پر مذکورہ مخالفین مزید بھڑک اٹھے ہیں اور علی امین گنڈا پور سمیت تمام مرکزی قائدین کو ” کمپرومایزڈ ” قرار دینے کی ایسی مہم چلائی جارہی ہے جس نے پی ٹی آئی کے عہدے داروں کو پریشان اور مشکوک بنانے کے علاؤہ پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ خلاصے کے طور کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اس کی صوبائی حکومت کو شدید اختلافات کے علاؤہ بدترین قسم کے دباؤ کا سامنا ہے اور یہ سب کسی اور کی بجائے پی ٹی آئی کے قائدین خود کرتے آرہے ہیں۔

بجٹ کے معاملے پر پی ٹی آئی کی آپس میں لڑائی

Shopping Basket