خیبرپختونخوا حکومت نے اپنی پاور ٹرانسمشن لائن بچھانے کیلئے نجی کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کر لئے۔ وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخواہ اپنی پاور ٹرانسمشن لائن بچھانے والا ملک کا پہلا صوبہ بن گیا۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں معاہدے پر دستخط کرنے کی تقریب کا انعقاد ہوا۔ وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی موجودگی میں پیڈو اور نجی کمپنی نیٹراکون کے حکام نے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ پہلے مرحلے میں مٹلتان سے مدین تک 40 کلو میٹر طویل 132/220 کے وی ٹرانسمشن لائن بچھائی جائے گی۔ ٹرانسمشن لائن کا یہ منصوبہ 8 ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے ڈیڑھ سال کے عرصے میں مکمل کیا جائے گا۔
یہ ٹرانسمشن لائن 84 میگاواٹ مٹلتان ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور سوات میں صوبائی حکومت کے دیگر منصوبوں سے پیدا ہونے والی بجلی کو نیشنل گرڈ یا رعایتی نرخوں پر مقامی صنعتوں کو فراہم کرے گی۔ منصوبے کے پہلے مرحلے کی تکمیل سے صوبائی حکومت کو سالانہ 7 ارب روپے کی آمدن ہوگی۔ سوات کوریڈور ٹرانسمشن لائن منصوبے کے فیز ٹو کے تحت مدین سے چکدرہ تک مزید 80 کلومیٹر طویل لائن بچھائی جائے گی۔ سوات میں اس وقت صوبائی حکومت کے تحت سینکڑوں میگاواٹ استعداد کے حامل متعلقہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹس پر کام جاری ہے۔ پاور ٹرانسمشن لائن کا یہ منصوبہ صوبے کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔ یہ صوبائی حکومت کے فلیگ شپ منصوبوں میں سے ایک اور صوبائی حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے صوبے میں توانائی اور صنعت کے شعبوں میں انقلاب آئے گا۔
وزیراعلی علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا پاور ٹرانسمشن لائن کے ذریعے صوبائی حکومت اپنی بجلی کو سستی نرخوں پر مقامی صنعتوں کو فراہم کرے گی۔اس اقدام سے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو صوبے کی طرف راغب کیا جاسکے گا۔ خیبر پختونخوا میں پن بجلی پیدا کرنے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ موجود صوبائی حکومت صوبے کی ترقی و خوشحالی اور لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے ان مواقع سے موثر انداز میں استفادہ کرنے پر کام کررہی ہے۔ صوبائی حکومت اپنی پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام پر بھی کام کررہی ہے۔