صحت کارڈ پلس میں مفت او پی ڈی سروسز شامل

یونیورسل ہیلتھ کوریج کو یقینی بنانے کےلئے خیبر پختونخوا حکومت کا ایک اور منفرد اقدام
وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی خصوصی ہدایت پر صحت کارڈ پلس میں مفت او پی ڈی سروسز شامل

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے بدھ کے روزصحت کارڈ پلس کے تحت مفت او پی ڈی سروسز کا با ضابطہ افتتاح کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ ہاو¿س میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ صوبائی کابینہ اراکین ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، محکمہ صحت کے حکام بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق ، او پی ڈی اسکیم بطور پائلٹ پراجیکٹ ضلع مردان سے شروع کی جا رہی ہے جس کے تحت ضلع مردان کے پچاس ہزار مستحق خاندان مستفید ہونگے۔ دوسرے مرحلے میں ضلع چترال، ملاکنڈ اور کوہاٹ میں بھی یہ اسکیم شروع کی جائے گی۔ اس اسکیم کے تحت او پی ڈی میں ادویات، میڈیکل ٹیسٹس اور میڈیکل سروسز مفت دستیاب ہونگی۔

یہ پائلٹ پراجیکٹ جرمن تنظیم کے ایف ڈبلیو کے تعاون سے شروع کیا جا رہا ہے جسے بعد میں مزید توسیع دی جائے گی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا کی بنیاد پر مذکورہ چار اضلاع کے تقریباً ایک لاکھ بیس ہزار مستحق خاندان اس سہولت سے مستفید ہوں گے۔ مفت او پی ڈی سہولت پہلے سے صحت کارڈ کے پینل پر موجود ہسپتالوں کے علاوہ یونین کونسلز کی سطح پر تمام بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت میں بھی دستیاب ہوں گی۔ واضح رہے ، خیبرپختونخوا صحت کارڈ پلس کے تحت مفت او پی ڈی سروسز فراہم کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ” مجھے فخر ہے میرے لیڈر کا وژن فلاحی ریاست کا ہے اور خیبرپختونخوا حکومت اس کی تکمیل کر رہی ہے”۔

پی ٹی آئی کی حکومت صوبے میں محدود پیمانے پر شروع ہونے والے صحت کارڈ کو پورے صوبے تک توسیع دے چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحت کارڈ کے تحت داخل مریضوں کو تو مفت علاج کی سہولت میسر تھی لیکن او پی ڈی مریضوں کو نہیں،اب صحت کارڈ کے تحت مستحق او پی ڈی مریضوں کو بھی مفت علاج کی سہولت میسر ہوگی۔ ” او پی ڈی اسکیم کو صوبے کے چار اضلاع سے بطور پائلٹ پراجیکٹ شروع کر رہے ہیں جس میں ڈی آئی خان شامل نہیں جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ میں پورے صوبے کا وزیر اعلیٰ ہوں ماضی میں وزیر اعلیٰ جس ضلع کا ہوتا تھا سارے ترقیاتی منصوبے وہاں ہوتے تھے، اب یہ نہیں ہوگا”۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ نگران دور حکومت میں صحت کارڈتقریباً بند ہو چکا تھا، ہم نے اسے بحال کیا اور صحت کارڈ کے تحت خدمات کے ریٹس بڑھائے، اس کے باوجود ماہانہ 1 ارب روپے کی بچت کر رہے ہیں۔ یہ بچت صرف بہترین مانیٹرنگ اور شفافیت کی بدولت ہو رہی ہے۔ ” ہماری حکومت آنے سے پہلے صحت کارڈ کے تحت 70 فیصد علاج پرائیویٹ اسپتالوں میں ہوتا تھا لیکن ہم نے سرکاری اسپتالوں کا معیار بلند کیا اور عوام کا اعتماد بحال کیا تو اب 70 فیصد علاج سرکاری ہسپتالوں میں ہوتا ہے”۔ اس کے علاوہ صوبے کے مختلف ریجنز میں دل کے امراض کے لیے کارڈیک سیٹلائٹ سنٹرز بنا رہے ہیں۔ دیگر اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ” چار ہزار مستحق بچیوں کی سرکاری خرچے پر شادی کرا رہے ہیں اور انہیں دو لاکھ روپے جہیز دے رہے ہیں۔ اسی طرح صوبے کے شہریوں کے لیے لائف انشورنس اسکیم لارہے ہیں،جس کے تحت 60 سال سے کم عمر کے شخص کی وفات پر ورثاءکو 10 لاکھ روپے جبکہ 60 سال سے زائد عمر کے شخص کی وفات پر ورثاءکو 5 لاکھ روپے حکومت دے گی”۔

وزیر اعلیٰ نے اپنی تقریر میں کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے اپنی آمدن میں 55 فیصد اضافہ کیا ہے،اس وقت صوبے میں 176 ارب روپے کا سرپلس پڑا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کو آئی ایم ایف کے جو ٹارگٹ دیئے گئے تھے وہ صرف خیبر پختونخوا نے پورے کیے اور آئی ایم ایف نے بھی ہمارے ٹارگٹ کے حصول کی تائید کی ہے، باقی کسی دوسرے صوبے نے وہ ٹارگٹ حاصل نہیں کیے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket