Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Monday, October 20, 2025

پاک افغان معاہدے کی اہمیت اور مستقبل

عقیل یوسفزئی
یہ بات خوش آئند ہے کہ قطر ، ترکی ،سعودی عرب اور بعض دیگر ممالک کے باعث پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور جنگ بندی کی توسیع کے ایک معاہدے پر دستخط کئے گئے ہیں تاہم اس معاہدے کو اس وقت تک کامیاب قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک عملاً کراس بارڈر ٹیررازم کے بنیادی مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا ۔
مذاکرات کا اگلا دور 25 اکتوبر کو استنبول ترکی میں منعقد ہوگا جس میں مزید معاملات اور مسائل پر مشاورت کی جائے گی ۔ اگر چہ سیز فائر کے دوران بھی پاکستان کے حملوں اور مختلف گروپوں کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا اور ایک وقت میں مذاکرات کی معطلی کا خدشہ بھی پیدا ہوا تھا اس کے باوجود دوحہ بیٹھک کی اہمیت سے اس لیے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ دونوں ممالک کے درمیان رابطہ کاری کا سلسلہ پھر سے شروع ہوگیا ہے ۔
سینئر افغان صحافی سمیع یوسفزئی اور پاکستان کے سابق سفیر ابرار حسین کے مطابق پاکستان نے اس مذاکراتی عمل کے ذریعے افغانستان سے اپنا یہ دعویٰ منوالیا ہے کہ پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال ہوتی رہی ہے اور یہ پاکستان کی بڑی کامیابی ہے ۔
سابق وزیر اعلیٰ اور قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیرپاؤ نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ کراس بارڈر ٹیررازم ہی حالیہ کشیدگی اور جنگی صورتحال کی بنیادی وجہ ہے کیونکہ افغانستان کی عبوری حکومت دوحہ معاہدے کے اس وعدے کی پاسداری نہیں کررہی جس کے مطابق افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ قابل تشویش بات یہ ہے کہ اس تمام صورتحال سے دونوں اطراف کے پشتون ہی سب سے زیادہ متاثر ہوتے آرہے ہیں اور اگر مذاکرات کے ذریعے کشیدگی کم نہیں کی گئی تو اس سے بھارت اور بعض دیگر ممالک فایدہ اٹھائیں گے ۔
تجزیہ کار فہمیدہ یوسفی کے مطابق پاکستان کی مزید برداشت ختم ہوگئی ہے کیونکہ اگر ایک طرف افغان عبوری حکومت دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی کرتی آرہی ہے تو دوسری جانب افغان حکومت نے بھارت کے ساتھ غیر ضروری قربتیں بڑھانے کی پالیسی اختیار کی ہے ۔
اکثر ماہرین کو حالیہ معاہدے کے دوررس نتائج کی کوئی خاص توقع نہیں ہے تاہم ترکی میں 25 اکتوبر کو ہونے والی دوسری نشست کے بعد صورتحال کافی واضح ہو جایے گی ۔
( 20 اکتوبر 2025 )

پاک افغان معاہدے کی اہمیت اور مستقبل

Shopping Basket