Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, November 1, 2025

استنبول مذاکرات؛ عبوری رضامندی اور خطے میں امن کی جانب اہم پیش رفت

استنبول: پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان چھ روزہ مذاکرات کے نتیجے میں عبوری باہمی رضامندی طے پا گئی، جسے خطے میں امن و استحکام کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ مذاکرات ترکیہ اور قطر کی میزبانی میں استنبول میں منعقد ہوئے، جن کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکا جائے اور بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں، بالخصوص فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) اور فتنہ الہندوستان (بی ایل اے) کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔ مذاکرات کئی مواقع پر تعطل کا شکار رہے، تاہم ترکیہ اور قطر کی مداخلت اور افغان وفد کی درخواست پر پاکستان نے امن کو ایک اور موقع دینے پر آمادگی ظاہر کی۔

آج کے اجلاس میں طے پانے والی عبوری رضامندی کے اہم نکات یہ ہیں:

فریقین نے دوحہ میں طے شدہ فائربندی کو پختہ کرنے پر اتفاق کیا۔ سیزفائر جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا، تاہم یہ مشروط ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی نہ ہو۔ اگلا اجلاس 6 نومبر کو استنبول میں منعقد ہوگا تاکہ مزید تفصیلات اور عملدرآمد کے امور طے کیے جا سکیں۔ ایک مشترکہ مانیٹرنگ و ویریفیکیشن میکانزم تشکیل دیا جائے گا جو امن کی نگرانی اور خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار رکھے گا۔ ترکیہ اور قطر نے دونوں فریقوں کی سنجیدہ شمولیت کو سراہا اور تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ پاکستانی وفد نے مذاکرات کے دوران مضبوط دلائل، شواہد اور اصولی مؤقف کے ساتھ استقامت اور پیشہ ورانہ بصیرت کا مظاہرہ کیا۔ بالآخر عوامی مفاد اور قومی سلامتی کے تقاضوں کے تحت افغان وفد نے عبوری مفاہمت پر آمادگی ظاہر کی۔ یہ پیش رفت پاکستان، افغانستان اور پورے خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک مثبت سنگِ میل ہے۔ پاکستان کی سنجیدگی، تدبر اور قومی وقار نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ امن کے لیے مخلص ہے، مگر ملکی خودمختاری اور عوامی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ملک کے دفاع، داخلی امن اور علاقائی استحکام کے لیے ہر ممکن اقدام بروئے کار لایا جائے گا۔

استنبول مذاکرات؛ عبوری رضامندی اور خطے میں امن کی جانب اہم پیش رفت

Shopping Basket