Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, December 13, 2025

سیاسی کشیدگی کم کرنے کی ضرورت اور پشاور جلسہ

عقیل یوسفزئی
پی ٹی آئی نے حیات آباد پشاور میں گزشتہ روز طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ماضی کے مقابلے میں کافی بہتر ہجوم جمع کرنے کی کوشش کی تاہم صوبائی حکومت کی موجودگی اور سرکاری وسائل کے استعمال کے باوجود اس ایونٹ کو قابل ذکر قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ پی ٹی آئی کے اگر پشاور سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی کی بات بھی کی جائے تو ان کی تعداد 20 کی لگ بھگ ہے اس کے ہوتے ہوئے بھی آزاد ذرائع جلسے کے شرکاء کی تعداد زیادہ سے زیادہ 20 ہزار قرار دیتے ہیں حالانکہ یہ پورے صوبے کی سطح پر منعقد ہونے والا جلسہ تھا اور اس سے اہم قائدین کے علاوہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے بھی خطاب کرنا تھا ۔
سینئر صحافی کاشف الدین سید کے مطابق یہ بات دوسروں کے علاوہ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور عوام کی سمجھ سے بھی بالاتر ہے کہ اگر پی ٹی آئی اپنے بانی کی رہائی کے لیے کوئی احتجاج کررہی ہے تو یہ احتجاج اس صوبے میں کیوں کیا جاتا ہے جہاں اس پارٹی کی اپنی حکومت ہے اور شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ عوام ایسے معاملات سے لاتعلق ہوتے دکھائی دیتے ہیں ۔
اس جلسے پر تبصرہ کرتے ہوئے پختون ڈیجیٹل نے کہا کہ ایونٹ کو کامیاب بنانے کے لیے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا گیا ۔ سوشل میڈیا پر بعض ایسی ویڈیوز بھی وایرل ہوئیں جن میں مساجد کی لاؤڈ سپیکروں سے جلسے میں شرکت کے اعلانات کیے گئے ۔
سینئر تجزیہ کار حماد حسن کے بقول اس جلسے میں چند ہزار لوگ شریک ہوئے ان میں بھی اکثریت کا تعلق وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے حلقہ سے تھا ۔ اپنے تبصرے میں انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کی طرح وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا لہجہ بھی کافی سنجیدہ اور ذمہ دارانہ تھا جس سے اس کشیدگی میں کمی واقع ہونے کا راستہ ہموار ہوتے دکھائی دیا جو کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے نتیجے میں پیدا ہوگئی تھی تاہم رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا والے مسلسل درجہ حرارت بڑھانے کی کوشش کرتے رہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں مزید تلخی متوقع ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے اکثر قائدین اور صوبائی حکومت کے ذمہ داران غیر ضروری مزاحمت میں مصروف عمل ہیں اور اس مزاحمت کو ریاست خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال اور صوبائی حکومت کے غیر متوازن پالیسی کے تناظر میں دیکھتی آرہی ہے ۔

سیاسی کشیدگی کم کرنے کی ضرورت اور پشاور جلسہ

Shopping Basket