Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Friday, September 19, 2025

بدامنی ، ری الایمنت اور قومی بیانیہ

ماہرین کی اکثریت کا خیال ہے کہ پاکستان نہ صرف دہشت گردی ، میڈیا وار فیر اور پراکسیز کے متعدد نئے چیلنجز سے دوچار ہے بلکہ خطے میں اس کی بڑھتی اہمیت کے تناظر میں اگر تمام اسٹیک ہولڈرز نے ذمہ داری اور یکجھتی کا مظاہرہ کیا تو پاکستان کے لئے مستقبل قریب میں استحکام اور ترقی کے نئے راستے کھلنے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں ۔
سینئر صحافی حسن خان کے مطابق یہ بات تشویش ناک ہے کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اپنے بانی کی پالیسی کی وجہ سے نہ صرف خیبرپختونخوا میں امن کے قیام کی اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرپارہی بلکہ مہاجرین کی واپسی کے معاملے پر بھی وفاقی حکومت اور اداروں سے تعاون نہیں کررہی حالانکہ مہاجرین کی اکثریت اپنی مرضی اجے مطابق کسی ناخوشگوار صورتحال یا واقعے کے واپس جارہی ہے ۔ ان کے مطابق یہ بات افسوسناک ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی اے این پی اور فورسز کی قربانیوں پر طعنے دینے کی پالیسی پر گامزن ہے اور دہشت گردوں کے علاؤہ افغان حکومت کی وکالت بھی کی جارہی ہے ۔
علاقائی امور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام کے مطابق دنیا میں ایک نئی گریٹ گیم کا آغاز ہوگیا ہے اور پاکستان اپنی جغرافیائی اہمیّت کے باعث ایک بار پھر سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے ایسے میں جاری حالات کو اگر بہتر انداز میں ڈیل کرنے کی کوشش کی گئی اور بدامنی ، سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ کیا گیا تو پاکستان کی تعمیر نو اور ترقی کی راہ ہموار ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی ۔ ان کے بقول غزہ ، ایران اور اب قطر کے معاملے پر پاکستان نے جو جرآت مندانہ اور حقیقت پسندانہ موقف اختیار کیا اس نے اس کی اہمیت کے علاؤہ وقار میں بھی اضافہ کردیا ہے ۔
سینئر سیاستدان سینٹر زاہد خان کے مطابق خیبرپختونخوا ور بلوچستان میں جاری دہشت گردی نے پاکستان کی سیکورٹی صورتحال کو مزید پیچیدہ اور تشویش ناک بنادیا ہے تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ اسٹیک ہولڈرز اب بھی بوجوہ ایک پیج پر نہیں ہیں جبکہ خیبر پختونخوا کی حکومت اپنے بانی ” طالبان خان” کی پرو طالبان پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ زاہد خان کے بقول جب تک تمام اسٹیک ہولڈرز ایک مشترکہ حکمت عملی کے تحت ایک پیج پر نہیں آتے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے ۔
سینئر صحافی نجم سیٹھی نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ عمران خان سیکیورٹی فورسز کی جاری کارروائیوں اور افغان مہاجرین کی واپسی کے معاملے کو ایک آخری داؤ کے طور پر پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کررہے ہیں اور اسی تناظر میں انہوں نے اپنے وزیر اعلیٰ گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف مزاحمت کی وارننگ دے رکھی ہے تاہم گنڈاپور ان کی ہدایات پر عمل نہیں کررہے اور اب انہوں نے یہ ” بہانہ” بنادیا ہے کہ ان کے پاس افغانستان جانے کے لئے پاسپورٹ نہیں ہے کیونکہ ان کو بھی پتہ ہے کہ مذاکرات وغیرہ کا کوئی نتیجہ نہیں نکلنے والا نہیں ہے ۔

بدامنی ، ری الایمنت اور قومی بیانیہ

Shopping Basket