عقیل یوسفزئی
سال 2025 پوری دنیا خصوصاً پاکستان کے لیے بہت اہم بلکہ ہنگامہ خیز برس ثابت ہوا اور لگ یہ رہا ہے کہ 2026 بھی اسی کی پیٹرن پر چلتا دکھائی دے گا ۔
پاکستان اس برس جہاں ایک طرف سیکیورٹی کے سنگین مسائل اور سیاسی انتشار سے دوچار رہا وہاں دوسری جانب 9 مئی کے پاک بھارت جنگ کے بعد اس کی عالمی اور علاقائی اہمیت میں غیر معمولی اضافہ ہوا اور اس کا سفارتی اور دفاعی اڑان مسلسل جاری رہا ۔
2025 کے دوران خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو تقریباً 7000 دہشت گرد حملوں کا سامنا رہا جس کے نتیجے میں بقول اسحاق ڈار تقریباً 4000 سیکیورٹی اہلکار اور شہری شہید ہوئے ۔ جس سے نمٹنے کے لیے فورسز نے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کے مطابق ایک لاکھ سے زائد انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے ۔ اس کے باوجود پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے ماضی کے برعکس طالبان وغیرہ کو کہیں بھی کسی علاقے کو قبضہ کرنے یا مراکز بننے نہیں دیا اور تمام تر غیر ملکی سرپرستی کے باوجود حملہ اور گروپوں کا زیادہ انحصار افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے اور چھاپہ مار کارروائیوں پر رہا ۔
ایک رپورٹ کے مطابق اس برس سیکیورٹی فورسز نے تقریباً 1059 دہشت گردوں کو ہلاک ، 250 کو زخمی اور 410 کو گرفتار کیا ۔ 65 فی صد دہشت گرد اور انسداد دہشت گردانہ کارروائیاں خیبرپختونخوا پختونخوا میں رپورٹ ہوئیں جہاں اس سال پشاور سمیت صوبے کے 21 اضلاع میں کارروائیاں کی گئیں جن میں باجوڑ اور مہمند کے آپریشن بھی شامل ہیں ۔
اقوام متحدہ ، سگار ، یورپی یونین اور امریکہ کی مختلف رپورٹس میں بتایا گیا کہ اس برس افغانستان کی سرزمین پر 25 سے زائد دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی کی گئی جن میں 16 سے زائد پاکستان پر حملوں میں ملوث پائے گئے جن میں کالعدم ٹی ٹی پی ، داعش خراسان ، جماعت الاحرار ، بی ایل اے سرفہرست رہے ۔
پاکستان نے کراس بارڈر ٹیررازم کے معاملے پر 2025 کے دوران افغانستان پر تقریباً 10 فضائی حملے کیے جن کے دوران خوست ، پکتیکا ، ننگرہار ، پکتیا اور کابل ، قندھار کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے باعث دونوں ممالک کے تعلقات بدترین کشیدگی میں بدل گئے اور مصالحت کے لیے قطر ، ترکی ، سعودی عرب ، چین اور روس کو میدان میں اترنا پڑا مگر 31 دسمبر تک تعلقات کی بحالی میں کوئی بڑی پیشرفت نہ ہوسکی ۔
دوسری جانب 9 مئی کے بعد جب 10 مئی کو پاکستان نے خلاف توقع بھارت کو شکست سے دوچار کیا تو امریکہ سمیت تقریباً پوری دنیا نے پاکستان کی فوجی خصوصاً فضائی بالادستی کو تسلیم کرتے ہوئے اسے غیر معمولی اہمیت دی اور پاکستان نے امریکہ سمیت متعدد ممالک کے ساتھ کئی ممالک سے دفاعی معاہدے کرلئے ۔
اسی تناظر میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو پہلے فیلڈ مارشل اور بعد میں چیف آف ڈیفنس فورسز بنایا گیا ۔
سال 2025 کے دوران جہاں سفارتی اور دفاعی میدانوں میں پاکستان نے متعدد کامیابیاں حاصل کیں وہاں اندرونی سیاسی استحکام پر بھی پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ اور وفاقی حکومت نے بہت توجہ دی جس کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف ، بلوچ مزاحمت کاروں ، پی ٹی ایم اور تحریک لبیک پر آہنی ہاتھ ڈالتے ہوئے ان کو ریاستی طاقت اور اقدامات کے ذریعے یا تو بہت کمزور بنایا گیا یا ان کو عملاً غیر فعال بناکر رکھ دیا گیا ۔ یہاں تک کہ مقبول لیڈر کہلانے والے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو ماہ دسمبر میں ایک کیس کے نتیجے میں 17 ، 17 برسوں کی سزائیں دی گئیں جبکہ تحریک لبیک اور پی ٹی ایم پر پابندی عائد کردی گئی ۔
اسی تناظر میں اسی مہینے کے دوران آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور کور کمانڈر فیض حمید کو بھی مختلف سرگرمیوں کی پاداش میں ملٹری کورٹ سے 14 برس کی قید بامشقت کی سزا سنائی گئی جس سے معاملات پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی گرفت 2024 کے مقابلے میں غیر معمولی طور پر مضبوط ہوگئی اور اندرونی حلقوں کے علاؤہ امریکی اور مغربی میڈیا نے متعدد رپورٹس میں فیلڈ مارشل کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے طاقتور شخصیت قرار دیا ۔
اس تمام تر تناظر میں کہا جاسکتا ہے کہ سال 2026 میں بھی غالباً یہی تسلسل اور پیٹرن جاری رہے گا اور ریاست کی طاقت اور گرفت میں مزید اضافہ ہوگا ۔


