وصال محمدخان
آج پوری پاکستانی قوم یومِ تکبیرمنارہی ہے اس دن پاکستان نے ایٹمی دھماکے کرکے اقوامِ عالم کوورطہء حیرت میں مبتلاکردیاتھاپاکستان جیسے تیسری دنیاکے معاشی بدحالی کاشکار،مقروض اور غریب ملک کیلئے یہ صلاحیت حاصل کرناہمالیہ سرکرنے کے برابرتھا مگرپاکستانی قوم اور اسکی بہادرفوج نے اپنے عزم سے یہ کردکھایا یہ صلاحیت حاصل کرلینے کے بعدپاکستان کوان گنت چیلنجزکاسامناہے عالمی طاقتیں پاکستان کی ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے پربرانگیختہ نظرآرہی ہیں دشمن پاکستان کی ایٹمی قوت سلب کرنے پرادھارکھائے بیٹھے ہیں انکے مکروہ عزائم ہیں کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت ختم کی جائے، اسے منجمدیامحدودکردیاجائے، اسکی معلومات عام کی جائیں، اسے اس شعبے میں مزیدترقی سے روکاجائے اورحفاظت کی گارنٹی لی جائے۔ حالانکہ ان خدائی فوجداروں کے اپنے ایٹمی پلانٹس محفوظ نہیں دنیامیں جتنے بھی ایٹمی پروگرام غیرقانونی تصورکئے جاتے ہیں انکے پشت پر یہی عالمی سانڈ موجودہیں انہی کے پروگرامز سے چوری چھپے خفیہ معاہدوں کے تحت یہ پروگرام چلتے ہیں۔روس، امریکہ،فرانس،برطانیہ اوربھارت کے ایٹمی پلانٹس میں حادثات کے سبب ہزاروں لاکھوں شہری ہلاک یامتاثر ہوئے ہیں جبکہ پاکستان میں کوئی حادثہ رونمانہیں ہوا مگراسکے ایٹمی طاقت بننے پر سب کے کان کھڑے ہوگئے۔یہ تواچھانہیں ہوا،پاکستان کوایٹمی ترقی سے بازرکھناہوگا،کوئی حادثہ رونماہوسکتاہے تفصیلات عالمی نام نہادجوہری کنٹرول اداروں کودینی ہونگی۔ یہ ادارے ابھی تک ایٹمی توسیع روکنے میں ناکام چلے آرہے ہیں۔انہیں صرف عراق، لیبیااورشام کوتباہ کرنے کیلئے ضرور استعمال کیاگیا اورپاکستان جیسے ممالک کوڈرانے، دھمکا نے،تاخت وتاراج کرنے اورمعاشی بدحالی سے دوچارکرواکر گھٹنے ٹیکنے پرمجبورکرنے کے کام لایاجاتاہے۔عراق کے بارے میں انہی نام نہادعالمی اداروں نے منفی رپورٹس دیں جب یقین ہوگیاکہ اسکے پاس وسیع پیمانے پرتباہی پھیلانے والے خطرناک کیمیاوی ہتھیار موجود نہیں تواس پرچڑھائی کردیگئی اچھابھلاہنستابستا مسلمان ملک آگ وخون کی نذرکردیاگیا،ہزاروں اساتذہ اور پروفیسرز قتل کرکے ملک کو ذہنی بھانجھ پن کی جانب دھکیل دیاگیا،گلی کوچوں،بازاروں، مساجد،امام بارگاہوں اورسکولوں کوآگ وخون میں نہلادیاگیا۔صدام حسین ”ظالم،جابر اورڈکٹیٹر“ کے دورمیں عراق کے لوگ سکون کی نیندسورہے تھے انہیں زندگی کی بیشتر آسائشیں دستیاب تھیں،سکول،کالجز اور یونیورسٹیاں آبادتھیں جمہوریت پسندوں نے ”امن اورانسانی حقوق“ کے نام پریہ سب اجاڑدیا۔یہ عالمی سانڈکچھ اسی قسم کا”امن“ پاکستان میں بھی لاناچاہتے ہیں یہ پاکستان کوبھی فلسطین،افغانستان، عراق، لیبیااورشام کی طرح کھنڈربناناچاہتے ہیں مگرپاکستان کاایٹمی پروگرام انکی راہ میں رکاوٹ ہے کبھی یہ اپنے تمام لاؤ لشکرسمیت اسامہ کی آڑمیں یہاں آجاتے ہیں،کبھی ایران کیساتھ کشیدگی اور طالبان یاداعش کی سرکوبی کے بہانے آگ وخون کابازارگرم کرتے ہیں انہوں نے بے پناہ وسائل کے بل بوتے پاکستان کوبھی مذکورہ بالاممالک کی انجام سے دوچارکرنے کی ہرممکن کوشش کی، پاکستان میں بھی خودکش دھماکوں کوفروغ دیاگیا،بازاروں، گلی محلوں، ہسپتالوں،مساجد،امام بارگاہوں اور سکولوں کونشانہ بنایاگیامقصدپاکستان کوعدم استحکام سے دوچارکرکے اس کے ہاتھ سے وہ بندوق چھینناہے جس سے وہ اپنی حفاظت کررہا ہے پاکستان کی اپنی یہ حفاظت خوداختیاری انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتی یہ عالمی سانڈکڑھتے رہتے ہیں، سازشوں کے جال بنتے رہتے ہیں، پیسہ پانی کی طرح بہاتے ہیں،کارندے خریدتے ہیں انکے ذریعے معصوم شہریوں کاخون بہاتے ہیں یہ ان عالمی ساہوکاروں کا پسندیدہ مشغلہ ہے کسی بھی ملک کوخانہ جنگی کاشکارکرکے اپنے مافیازکے ذریعے اسلحہ بیچنا،اپنی اسلحہ سازفیکٹریوں کیلئے نئی منڈیاں تلاش کرنا، وہاں آگ وخون کابازارگرم کرکے جلتی پرتیل ڈالنا اوراسکے بعداپنی شرائط پراس ملک کی تعمیرنوکرناان عالمی آدم خوروں کاکاروبارہے۔ کسی بھی کمزورملک کاانکے سامنے ڈٹے رہنااورپھرایٹمی صلاحیت حاصل کرلیناانکے منہ پرطمانچہ ہے مگریہ لوگ لاکھ کوشش کرلیں پاکستان کاکچھ نہیں بگاڑسکتے۔پاکستان نے اگرایٹمی صلاحیت حاصل کررکھی ہے تویہ کوئی حادثہ نہیں پاکستان کے پاس اسکی سیکیورٹی اورکمانڈاینڈکنٹرول کا ناقا بل تسخیر نظام موجودہے یہ ہرقسم کے حملے کوپسپاکرنے کی صلاحیتوں سے مالامال ہے اس سسٹم میں دراڑڈالناممکن نہیں۔ اس جانب سے منہ کی کھانے کے بعد اب یہ عالمی خونخوارقوتیں پاکستان کومعاشی اورسیاسی عدم استحکام سے دوچارکرکے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل چاہتی ہیں۔ پاکستان کی سیاسی قیادت ہرصورت ملک کو عدم استحکام سے بچاکر سیاسی بالغ نظری کاثبوت دے ملکی سلامتی سب کی سانجھی ہونی چاہئے یہ پاکستان ہے جس کے چاروں جانب دشمن گھات لگائے بیٹھے ہیں وہ اسکی ایک ایک حرکت پرنظررکھے ہوئے ہیں،تمام حرکات وسکنات نوٹ کررہے ہیں کوئی بھی لغزش یاغلطی اس حساس ملک کوناقابل تلافی نقصان سے دوچارکرسکتی ہے۔ ہم نے جن عالمی سانڈوں سے ٹکرلی ہے یاانکی آنکھو ں میں آنکھیں ڈال کرانکے احکامات، درخواستوں،لالچ، دھونس دھاندلی اوردھمکیوں کامقابلہ کرکے اپنی سلامتی پرکسی سمجھو تے سے گریزکیاہے اس سلسلے کوجاری رکھناہوگا۔بدقسمتی سے ہم نے ایٹمی پروگرام شروع کرنے والے کو پھانسی چڑھادیا، پروان چڑھانے والے کو ہوائی جہازمیں ”اڑا“دیا،جس نے اپناخون دیکر پروگرام کوجلابخشی وہ کینسرسے لڑتے اورغداری کے داغ دھوتے دھوتے دنیاسے رخصت ہوگئے، ایٹمی دھماکوں کے بٹن دبانے والے وزیراعظم کیساتھ بھی کچھ اچھانہیں ہوا۔ یہ ستم ظریفی نہیں توکیاہے؟ کیاایٹمی پاکستان کے یہ معماراورمحسن اس ناروا سلوک کے مستحق تھے؟۔ہماری موجودہ سیاسی قیادت کرپٹ ہے، نااہل ہے،ناتجربہ کارہے، ناسمجھ ہے،اناڑی ہے مگراسی قیادت نے فوج کیساتھ مل کرپاکستان کو ایٹمی طاقت بنادیاہے۔اسے ناقابل تسخیربنانے میں سب کاکوئی نہ کوئی کردارموجودہے۔ جس کاجتنابھی کردارہے اسے سلام۔قوم اسی فوجی اور سیاسی قیادت سے بجاطورپر توقع رکھتی ہے کہ وہ ماضی کے تلخ تجربات سے سیکھے گی، سیاسی انائیں اور پوائنٹ سکورنگ اس ملک کوخا صا نقصان پہنچاچکی ہے پھونک پھونک کرقدم رکھناہوگاتاکہ ہم ”یومِ تکبیر“کی لاج رکھ سکیں اوراپنے دشمنوں کے سینوں پرمونگ دل کرنہ صرف جی سکیں بلکہ کامرانیوں کے جھنڈے گاڑکرآگے بڑھ سکیں۔