تحریر: عمادخان
کسی بھی ملک وقوم کی تعمیروترقی کیلئے بنیادی چیز امن وامان کا قیام ہے جب معاشرے میں امن وامان کی فضاء قائم ہو تووہاں پرلوگ خوشحال زندگی بسرکرسکتے ہیں امن کاقیام اس معاشرے میں ممکن ہے جہاں پرتمام معاملات بغیرکسی اخلاقی، سماجی اورمعاشی تشدد چل رہے ہوں۔ امن انسانی معاشرے کیلئے ایسی ضروری ہے جیسی جاندارشے کوغذااورہوا۔ کسی بھی قوم کی تعلیمی،مذہبی،تہذیبی اورسائنسی ترقی کیلئے ماحول میں امن کاہوناانتہائی ضروری امرہے کیونکہ جس معاشرے میں انسان خوف، دہشت اور ظلم وستم کے سائے میں زندگی گزارتے ہیں وہاں کے لوگ ذہنی،جسمانی اوراخلاقی طورپرتنزلی کے شکارہوتے ہیں کیونکہ بدامنی اوردہشتگردی کی فضاء میں انسان حالات کودیکھتے ہوئے رنجیدہ اورفکرمندی میں مبتلارہتاہے۔
ہمارے مذہب اسلام نے ہمیں بدامنی پھیلانے سے روکا ہے اسلام بدامنی کوپسند نہیں کرتااس لئے انسان کے قتل کوانسانیت کا قتل قراردیاگیاہے ہمارے خطے میں بدقسمتی سے کئی دہائیوں سے ہمسائیہ ملک افغانستان میں عالمی طاقتوں کی مداخلت سے حالات خراب ہیں افغانستان تباہ ہوگیاجس کے اثرات نہ صرف پاکستان بلکہ ہمسائیہ ممالک چین،ایران اوربھارت پربھی پڑیں اورعدم واستحکام یقینی طورپرمتاثرہوا۔ افغانستان بارڈر کے قریب پاکستان کے قبائلی اضلاع بھی اس جنگ کی لپیٹ میں آئیں خراب حالات کی وجہ سے لاکھوں قبائلی عوام نے نقل مکانی کی اور متاثرین قرار پا کر اورکیمپوں میں زندگی گزارنے پرمجبورہوئے حکومت نے فاٹا میں دہشتگردی کوجڑسے ختم کرنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت فوجی آپریشن کافیصلہ کیا جس کے بعد سیکوررٹی فورسزنے قبائلی علاقہ جات میں شرپسندعناصرکیخلاف بھرپور فوجی آپریشنز کئے جس میں ہزاروں کی تعدادمیں دہشتگردوں کومار دیا اور بڑی تعداد میں گرفتاربھی کئے گئے اس جنگ میں سیکورٹی فورسز اورعوام نے بڑی قربانیاں دیں۔ فاٹاکے عوام قیام امن کیلئے سیکورٹی فورسزکیساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے حکومت نے بھی فاٹاکے عوام کی احساس محرمیوں کاازالہ کرنے کیلئے اسے خیبرپختونخوامیں ضم کرنے کا بل اسمبلی سے پاس کرایا تاکہ باقی پاکستانیوں کی طرح فاٹاکے عوام بھی آئینی دائرے میں آجائے اورانہیں وہ مقام ملے جو پاکستان کے دیگر عوام کو ملا ہوا ہے۔
قیام امن کی بحالی میں تعلیم کا کردارانتہائی اہمیت کاحامل ہے تعلیم کی بدولت انتہاپسندی اور بنیاد پرستی کوشکست دیاجاسکتاہے معاشرے میں امن کی راہ میں خلل ڈالنے والے عناصر کو ناکام بنانے کا واحد راستہ علم وادب کاہے نوجوان نسل کوفرقہ ورانہ،شدت پسندی اورنفرت انگیزسرگرمیوں سے بچنے کیلئے شہرمیں جگہ جگہ پبلک لائبریوں کاقیام وقت کی ضرورت ہے اس کے ساتھ ساتھ جسمانی سرگرمیوں کیلئے کھیل کودکے مواقع پیداکرنابہت مفید ہیں معاشرے میں پرُامن اورخوشحال زندگی بسرکرنے کیلئے انسان کاذہنی اورجسمانی طور پر تندرست ہوناانتہائی ضروری ہے۔
شہریوں کوامن وامان کا بہتر ماحول فراہم کرنے کیلئے قانون نافذکرنیوالے اداروں کا بھی اہم کردارہے جس کی بدولت آج ان علاقوں میں دوبارہ امن کی فضاء لوٹ آئی ہے جہاں پرعوام خوف کی زندگی گزاررہے تھے جن علاقوں میں دہشتگروں نے ٹھکانے بنائے تھے سیکورٹی فورسز نے ان کیخلاف بھرپور آپریشن کرکے جڑسے اکھاڑدیئے عوام کی جان ومال کی تحفظ کیلئے سیکورٹی فورسزنے نہ صرف شرپسند عناصر کا خاتمہ کیابلکہ ہزاروں کی تعدادمیں فوجی افسروں اور جوانوں نے جان کی قربانیاں دی ہے۔
امن کی بحالی میں میڈیا نے بھی اپنی ذمہ داری نبھائی ہے اس جدیددورمیں میڈیاکی اہمیت سے انکارنہیں کیا جاسکتا پہلے زمانے میں لوگوں کوصرف پرنٹ میڈیا(اخبارات) اور ریڈیوکے ذریعے معلومات دی جاتی تھی تاہم اب الیکٹرانک، ڈیجیٹل اورسوشل میڈیا نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیاکے لوگوں کوایک دوسرے کیساتھ قریب کردیاہے سوشل میڈیاکے پلیٹ فارم مثلا فیس بک، ٹوئیٹر، لنکڈاِن،انسٹاگرام کے علاوہ دیگراپلیکیشن کے ذریعے ہم اپنے پیغام سیکنڈز میں ہزاروں صارفین کیساتھ شیئرکرسکتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کی بدولت ہم مختلف مسائل،جنگوں اور اختلافات کو بھی دور کرسکتے ہیں۔ بین الاقومی سطح پرسوشل میڈیااب ایک مضبوط ہتھیاربن چکا ہے جس پر لوگ اپنی رائے کو با آسانی دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں۔
