بھاری سپریم کورٹ کاانصاف سے عاری فیصلہ

وصال محمد خان
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے معاملے میں فیصلہ دیتے ہوئے 5اگست 2019ء کومودی حکومت کے اقدامات پرمہرتصدیق ثبت کردی ہے جس کاواضح مطلب یہی ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ بھی مودی حکومت کی ہمنوابن گئی ہے اوراس نے ایک بین الاقوامی نوعیت کے معاملے کواپنے تئیں اندرونی طورپرحل کردیاہے جوکسی طورقابل قبول نہیں یہ فیصلہ دنیامیں مودی حکومت اورہندو تواکے پیروکاروں کے سواکسی کوبھی قبول نہیں ہوسکتاکشمیری عوام جواس معاملے کی بنیادی فریق ہے وہ اسے نہیں مانتے ،پاکستان بھی مسئلہ کشمیرکافریق ہے اسے یہ فیصلہ کسی صورت قابل قبول نہیں اوربین الاقوامی فورمزخصوصاًاقوام متحدہ اورسلامتی کونسل کی قراردادیں بھی اس فیصلے کی استردادکیلئے کافی ہیں وشافی ہیں ۔بھارتی عدلیہ کے حوالے سے چونکہ دعویٰ کیاجاتاہے کہ وہ آزادہے اورخودساختہ طورپردنیاکے سب سے بڑے جمہوری ملک بھارت کی عدلیہ ہے اسلئے اسکے فیصلے ہمیشہ بنیادی انسانی حقوق کاتحفظ کرتے ہیں مگرحالیہ فیصلے سے ثابت ہواکہ بھارتی عدلیہ بھی نریندرمودی کی طرح انتہاپسندہے اوربابری مسجدسمیت حالیہ فیصلہ انتہاپسندانہ سوچ کی عکاس ہے بھارتی سپریم کورٹ کوشائدیہ بھی علم نہیں کہ مقبوضہ کشمیربین الاقوامی فورمزیعنی اقوام متحدہ اورسلامتی کونسل میں ایک متنازعہ علاقہ اورحل طلب معاملہ تسلیم کیاجاچکاہے اوربھارت بین الاقوامی برادری سے یہ وعدہ کرچکاہے کہ جیسے ہی مقبوضہ کشمیرکے حالات نارمل ہونگے وہاں حق خودارادیت دی جائیگی اورعوام یہ فیصلہ کرینگے کہ انہوں نے بھارت یاپاکستان میں سے کس کے پاس جاناہے بھارتی سپریم کورٹ کاحالیہ متنازعہ اورغیر منصفانہ فیصلہ یہ ثابت کرتاہے کہ یاتوبھارتی عدلیہ کوزمینی حقائق کاادراک نہیں وہ بھارتی حکومت کے بین الاقوامی معاہدوں اوروعدوں سے بے خبرہے یاپھراس نے بھی نریندرمودی کی طرح ہڑپ کرنے کاروئیہ اپنایاہواہے جب مقبوضہ کشمیرکے لوگ بھارت کیساتھ نہیں رہناچا ہتے ،وہ بھارتی قبضے میں خودکوغلام سمجھتے ہیں ،وہ بھارت سے آزادی چاہتے ہیں ،انکی جدوجہدکسی بھارتی آرٹیکل کیلئے نہیں بلکہ بھارت سے آزادی اورخودمختاری کیلئے ہے ،وہ سمجھتے ہیں کہ انکی سرزمین پربھارت نے بزوربازواورشاطرانہ چالوں سے قبضہ کررکھاہے اوروہ غاصب بن کرکشمیریوں کاقتل عام کررہاہے توبھارتی سپریم کورٹ کوکیاحق ہے کہ وہ ایک کروڑکشمیریوں کوبھارت میں ضم کرنے جیسے غاصبانہ فیصلے پرمہرتصدیق ثبت کردے؟یہ بھارت کاکوئی اندرونی معاملہ نہیں یہ بین الاقوامی طورپرتسلیم شدہ ایک متنازعہ مسئلہ ہے اورمقبوضہ کشمیرایک متنازعہ علاقہ ہے وہاں کے باشندے مسلمان ہیں اوروہ دیکھتے ہیں کہ بھارت میں مسلمانوں پرزمین تنگ کردی گئی ہے انتہاپسندوں کے ہاتھوں انکی جان ومال عزت وآبرومحفوظ نہیں انکے ایک لاکھ ہم وطنوں کوبھارت قتل کرواچکاہے،ہزاروں پاکبازخواتین کی عصمتیں لوٹ چکاہے اورمعصوم بچوں کوپیلٹ گنوں کانشانہ بناکرمعذورکرواچکاہے تووہ کیونکربھارت یااسکی عدلیہ کے اس غیرمنصفانہ فیصلے کوتسلیم کرسکتے ہیں بھارتی سپریم کورٹ کسی ایسے معاملے پراپنافیصلہ دے سکتاہے جواس کے ملک کااندرونی معاملہ ہومقبوضہ کشمیرتوبھارت کااندرونی معاملہ نہیں یہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازعہ اورحل طلب معاملہ ہے جوبھارت خوداقوام متحدہ لے کرگیاتھااوراقوام متحدہ نے اسکے حوالے سے جوفیصلہ کیابھارت نے اسے بسروچشم تسلیم کیامگربعدمیں اس پرٹال مٹول سے کام لیتارہااورجب اس کابس چلااس نے اسے اپنے اندرضم کرلیادنیاکے کس خطے یابراعظم میں علاقے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے تحت ضم ہوتے ہیں ؟سپریم کورٹ یاعدلیہ کاکام اس ملک کے باسیوں کو انصاف فراہم کرناہوتاہے ہندوتوا اورآرایس ایس کے پیروکاربن کرکسی متنازعہ علاقے کوملک کے اندرضم کرنے کافیصلہ کرنادنیاکے کسی عدلیہ کاکام نہیں بھارتی عدلیہ بھی انتہاپسندانہ روش پرگامزن ہے اس سے قبل اس نے بابری مسجدکے ضمن میں جومتناز عہ اورفضول فیصلہ دیااسکی گردابھی اڑرہی ہے اورمتمدن دنیا کویہ فیصلہ ہضم نہیں ہوپارہااوپرسے ایک اورمتنازعہ فیصلہ دے دیاگیاجویقیناًبین الاقوامی طورپربھارت کی جگ ہنسائی کامؤجب بنے گااس طرح اگرکسی ملک کاسپریم کورٹ علاقوں کواپنے ملک میں ضم کرنے کے فیصلے دیناشروع کردیں تودنیاکاکوئی ملک اپناوجودقائم رکھنے میں کامیاب نہیں ہوگااوردنیامیں ایک مرتبہ پھرجنگ وجدل کابازارگرم ہوجائیگا۔ انصاف سے عاری اوربین الاقوامی اصول وضوابط سے عاری یہ فیصلہ موجودہ متمدن دنیاکے منہ پرکسی طمانچے سے کم نہیں اس ایک فیصلے سے بھارتی مکروہ عزائم اورانتہاپسندی کاپردہ چاک ہوجاتاہے اورغاصبانہ حمام کے اندروباہربھارت ننگاہوجاتاہے اوریہ ننگاپن کسی کپڑے سے ڈھکنے والانہیں بین الاقوامی اصول وضوابط کے خلاف یہ فیصلہ محض نریندرمودی اورہندووشواپریشدکیلئے قابل قبول ہے باقی دنیااسے کسی صورت قبول نہیں کرے گی کیونکہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ لے جانے والااوروہاں سے فیصلہ لینے والابھی بھارت ہی ہے یہ معاملہ اب پاکستان اوربھارت کااندرونی نہیں بلکہ بین الاقوامی طورپرحل طلب معاملہ ہے جس پراقوام متحدہ اورسلامتی کونسل نے مہرتصدیق ثبت کی ہے اب یہ بین الاقوامی برادری اورمتعلقہ فورمزکاامتحان ہے کہ وہ اس دنیاکوجس کی لاٹھی اسکی بھینس والے فارمولے کے تحت چلاناچاہتی ہے یاپھر اسے مسلمہ اور مروجہ بین الاقوامی اصولوں کاپابندبناناچاہتی ہے اس دنیاکوبھارتی انتہاپسندوں کے رحم وکرم پرنہیں چھوڑاجاسکتاورنہ آج بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیرکواپنے اندرضم کردینے کافیصلہ صادرکیاہے کل لندن ،نیویارک ،ماسکو یاکسی اورآزادو خودمختارملک کے کسی علاقے کوبھارت کے اندرضم کردے گاممالک میں علاقے ضم کرناکسی کورٹ کاکام نہیں ہوتابلکہ اس لئے دیگران گنت عوامل درکار ہوتے ہیں بھارتی سپریم کورٹ کاحالیہ فیصلہ انتہاپسندہندوؤں کوقابل قبول ہوسکتاہے وہ خودکواس پرعملدرآمدکاپابندسمجھتے ہونگے مگراقوام متحدہ ،بین الاقوامی برادری اورپاکستان اس فیصلے کونہیں مانتے اورپاکستان انصاف سے عاری اس فیصلے اوراقدام کے خلاف متعلقہ فورمزسے رجوع کرنے کاحق محفوظ رکھتاہے ۔جہاں بھارت کوماضی کی طرح ندامت کاسامناکرناہوگا۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket