رواں سال فورسز کی ریکارڈ کارروائیاں
عقیل یوسفزئی
ڈایریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (DG ISPR) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے 25 اپریل 2023 کو میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رواں برس پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف 8000 سے ذائد کاروائیاں کیں جس کے نتیجے میں 1535 مطلوب حملہ آوروں کو ہلاک اور گرفتار کیا گیا. ان کے بقول روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 7 کارروائیاں ہوتی رہی ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج نہ تو پاکستان کے کسی علاقے میں نو گوایریا ہے اور نہ ہی کوئی علاقہ ریاستی رٹ سے باہر ہے.
انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے باعث سال 2023 کے دوران پاکستان میں حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا. ابتدائی تین چار مہینوں میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں دھشت گردی کے434 چھوٹے بڑے واقعات ہوئے جس کے نتیجے میں کل 293 پاکستانی شہید ہوگئے جن میں فوج، پولیس اور دیگر فورسز کے 137 جوان اور افسران شامل ہیں. ان حملوں میں تقریباً 150 افراد زخمی ہوئے.
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ مزاحمت کاروں کے بعض غیر ملکی قوتوں کے ساتھ رابطے متعدد بار ثابت ہوچکے ہیں اور پاکستان خصوصاً اس کی افواج کے خلاف جاری منفی پروپیگنڈا کے پیچھے بھی یہی عناصر کارفرما ہیں.
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ پاکستان میں کہیں پر بھی دہشت گردی اور اس کی پس پردہ سہولت کاری برداشت نہیں کی جائے گی اور عوام کی سلامتی اور امن کے لئے تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے گا. انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر لگائی جانے والی باڑ کا 85 فی صد کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ قبائلی علاقوں میں 65 فی صد بارودی سرنگیں صاف کی جاچکی ہیں.
انہوں نے اس موقع پر پولیس فورس بالخصوص پختون خوا پولیس کے کردار اور دھشت گردی کے خلاف اس کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نہ صرف پولیس کی قربانیوں اور کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے بلکہ جواینٹ آپریشنز، انٹیلی جنس شیرنگ اور ٹریننگ کی مد میں بھی اس فورس کی بھر پور معاونت کی جائے گی. اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج ایک قومی ادارہ ہے، یہ سب کا ہے اور اس کو کسی مخصوص سیاسی جماعت یا بیانیہ کے ساتھ نتھی نہیں کیا جاسکتا. انہوں نے واضح کیا کہ فوج کسی سیاسی پلاننگ یا مداخلت سے مکمل گریز کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس کا مینڈیٹ ملک کے دفاع کو یقینی بنانا ہے.
ان کی یہ اہم بریفنگ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب ملک کو سیاسی کشیدگی اور بدامنی کا سامنا رہا اور ایک مخصوص پارٹی اور بعض بیرونی عناصر کی جانب سے فوج کو متنازعہ بنانے کی مہم جاری رہا. اس بریفنگ سے قبل کبل سوات میں سی ٹی ڈی کے ایک تھانہ میں ہونے والے ایک مبینہ حادثے یا واقعے کے دوران تقریباً ایک درجن پولیس اہلکاروں سمیت 17 افراد جاں بحق جبکہ 50 کے لگ بھگ زخمی ہوئے تھے. انہوں نے اسی تناظر میں پختون خوا پولیس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس کا دفاع بھی کیا اور موقف اپنایا کہ بعض واقعات کو بنیاد بنا کر پولیس فورس کی حوصلہ شکنی نہیں کرنی چاہیے.