لیول پلینگ فیلڈ

وصال محمد خان
جب سے انتخابات کے عمل کاآغازہواہے تب سے اسکی راہ میں روڑے اٹکانے کاسلسلہ بھی جاری ہے ابتدامیں آر۔اوز۔کے معاملے پرپی ٹی آئی نے لاہورہائیکورٹ سے رجوع کیا. ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کیاجس سے انتخابات کے عمل میں تعطل پیداہواسپریم کورٹ کی مداخلت سے یہ مرحلہ بخیروخوبی انجام کوپہنچااورانتخابات کی ہچکولے کھاتی ہوئی گاڑی دوبارہ چل پڑی بلکہ سپریم کورٹ کے حکم سے یہ امیدبھی پیداہوئی کہ اب انتخابات کی گاڑی بلاتعطل رواں دواں رہے گی اس دوران الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات کومسترد کرکے اس کامطلوبہ انتخابی نشان بلا واپس لے لیا۔تحریک انصاف نے پشاورہائیکورٹ سے رجوع کیاہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کومسترد کیا۔ہائیکورٹ کے اس فیصلے کوقومی میڈیاپرخاصی شہرت ملی سابق وزیراعظم میاں شہبازشریف نے کراچی میں پشاورہائیکورٹ کے فیصلے کوتنقیدکانشانہ بنایاان کاکہناتھاکہ ایک صوبے کی ہائیکورٹ پورے ملک کیلئے کیونکر کوئی فیصلہ صادرکرسکتی ہے ؟ قانونی اعتبارسے شہباز شر یف کامؤقف اگرچہ درست نہیں ہے مگراسے وزن اسلئے ملاکہ ہائیکورٹ کے جس جج نے حکم امتناع یافیصلہ جاری کیاہے انکے قریبی عزیز تحریک انصاف کے امیدوارہیں اورانہیں خودتحریک انصاف دورمیں تعینات کیاگیاتھایعنی مشترکہ مفادات کاکیس بن جاتاہے لیکن قانونی اعتبارسے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف ملک کے کسی بھی ہائیکورٹ سے رجوع کیاجاسکتاہے ۔اس سے قبل پی ٹی آئی کے نئے چیئرمین گوہرخان کاکہناتھاکہ وہ سپریم کورٹ یاکسی بھی ہائیکورٹ سے رجوع کافیصلہ جلدکرینگے ۔چونکہ سیاسی سماجی اورعوامی حلقوں میں یہ تاثرقائم ہوچکاہے کہ پشاورہائیکورٹ گزشتہ کچھ عرصے سے تحریک انصاف کوفیوردے رہی ہے اسلئے یہ اطلاعات تھیں کہ تحریک انصاف الیکشن کمیشن فیصلے کے خلاف پشاورہائیکورٹ سے ہی رجوع کرے گی حسب توقع یہ رجوع ہوا۔اورپی ٹی آئی کوریلیف ملااب یہ ریلیف درست ہے یا غلط اس کافیصلہ ڈبل ڈویژن بنچ کرے گا۔ پشاورہائیکورٹ کے اس فیصلے کوقومی میڈیامیں تنقیدکانشانہ بنایاگیا۔حالیہ عرصے میں عدلیہ کے فیصلوں اور معاملات کوسوشل میڈیاپرضرورت سے زیادہ اچھالنے کی روایت سی بن چکی ہے اوراس روایت کوفروغ دینے کی ذمہ داری تحر یک انصاف پرعائدہو تی ہے مذکورہ پارٹی کایہ وطیرہ رہاہے کہ وہ ہرمعاملے کولائیومیچ میں تبدیل کردیتاہے اوراسے ہرخاص وعام کے تبصروں کامحوربنادیا جاتاہے یعنی اس مقولے پرعمل کیاجاتاہے کہ ‘‘جھوٹ بولناہے تواتنابولوکہ وہ سچ نظرآنے لگے ’’ تحریک انصاف نے چونکہ سوشل میڈیاپرسرما یہ کاری کررکھی ہے اورخیبرپختونخوامیں دورانِ حکومت سوشل میڈیاکیلئے سرکاری خرچ پرورکرز رکھے گئے تھے جو جھوٹ کوپھیلانے اوراسے سچ کی شکل دینے میں یکتاہیں ۔رواں انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدواروں کی کاغذاتِ نامزدگی کا معاملہ ہی لیجئے جن امیدواروں کے کاغذات مستردہوئے ہیں وہ محض اسلئے مستردنہیں ہوئے کہ یہ امیدوارتحریک انصاف سے متعلق تھے۔ بلکہ ان کاغذات میں کمی تھی 9مئی کے بعدچونکہ اکثرراہنماروپوش ہیں نہ ہی وہ عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں اورنہ ہی اپنے خلاف قائم مقدمات کاسامنا کرتے ہیں اس روش سے تنگ آکرکچھ نام نہادراہنماؤں کے شناختی کارڈزبلاک کردئے گئے ہیں اب جس شہری کاشناختی کارڈبلاک ہووہ انتخابات میں حصہ کیسے لے سکتاہے؟کسی اشتہاری کوکیسے اجازت دی جاسکتی ہے کہ وہ انتخابات میں حصہ لے ؟یاریاست اوراسکے اداروں پرانگشت نمائی کیساتھ ساتھ برابھلاکہنے والوں کوعوامی نمائندگی کاحق کیونکردیاجاسکتاہے ؟ روپوش راہنماؤں نے کسی دوسرے شخص سے کاغذاتِ نامزدگی منگوائے ،تیسرے سے فارم بھروائے اورچوتھے پانچویں کوتجویزاورتائیدکنندہ مقررکیا اکثرامیدواروں کے تجویزاورتائیدکنندگان کاتعلق کسی دوسرے حلقے سے ہے یاانہیں علم ہی نہیں کہ وہ کسی کے تجویزیاتائیدکنندگان بن چکے ہیں انہیں یاتو ریٹرننگ افسران کے سامنے پیش ہی نہیں کیاجاسکایا اگرپیش کیاگیاتوکاغذاتِ نامزدگی پردستخط انکے نہیں تھے اکثروبیشترکاغذاتِ نامزدگی نامکمل ہیں یاامیدواربذاتِ خودپیش ہونے سے قاصر ہے ان حالات میں ریٹرننگ افسرکے پاس یہ کاغذات مستردکرنے کے سواکوئی چارہ باقی نہیں رہتا۔جس کی آڑلیکرتحریک انصاف نے رونا دھوناشروع کردیایہ امرباعث حیرت ہے کہ تحریک انصاف کے امیدواران یاراہنما چاہتے ہیں کہ وہ ریاستی اداروں پرحملہ آورہوں ،قومی تنصیبات کوجلائیں ، ثقافتی ورثہ کو تباہ وبربادکردیں مگرانکے خلاف مقدمہ قائم نہ ہو،وہ کسی عدالت میں پیش نہ ہوں ،کسی تھانے میں حاضرنہ ہوں اور انہیں کوئی ہاتھ تک نہ لگا ئے بلکہ جب انتخابات کاوقت آئے توالیکشن کمیشن یاتو کاغذاتِ نامزدگی انکے گھرپہنچائے یااگریہ تکلیف گوارانہ ہوتوانکے نامکمل کاغذات جیسے ہے جہاں ہے کی بنیادپرمنظورہوں۔ یہ توممکن نہیں کسی بھی ملک میں شہریوں کومادرپدرآزادی میسر نہیں انتخابات میں حصہ لینے کاارادہ ہوتوانتخابی قواعد وضوابط اوررائج طریقہ کارکی پابندی لازم ہے ورنہ آپکے کاغذاتِ نامزدگی اسی طرح مستردہونگے جس طرح گزشتہ کئی انتخابات میں نامکمل کاغذات مستردہوچکے ہیں یہ انوکھی بات نہیں مگراسے بھی تحریک انصاف کے نئے چیئرمین نے انتقامی کاررروائی قراردیااوراسکے خلاف عدالتوں سے رجوع کرنے کااعلان کیا تحریک انصاف کاکمال یہ ہے کہ اسکی سابقہ اورموجودہ قیادت سچ سے زیادہ جھوٹ پریقین رکھتی ہے اوراسے یہ زعم ہے کہ ان کاجھوٹ سچ مان لیاجاتاہے اسلئے یہ چاہے جتناجھوٹ بولیں ،بول سکتے ہیں اورانکے سوشل میڈیاورکرزاسے سچ ثابت کرنے کیلئے متحرک رہتے ہیں۔ مگراب کالے کوسفیدثابت کرنے کازمانہ نہ رہا۔ لیول پلینگ فیلڈ کیلئے جوڈھنڈوراپیٹاجارہاہے یہ عبث ہے لیول پلینگ فیلڈانہیں دستیاب ہے مگرانکے لیول پلینگ فیلڈکاپیمانہ الگ ہے انکی خواہش ہے کہ تمام ادارے انکے ساتھ تعاون کریں اورانہیں جتواکرحکومت سونپ دیں جوممکن نہیں ۔کیونکہ تمام ادارے تہیہ کرچکے ہیں کہ آنے والے انتخابات صاف وشفاف ہونگے اوراس میں ہرجماعت کولیول پلینگ فیلڈ مہیاکی جائیگی ۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket