Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Sunday, April 28, 2024

نو مئی کے ذمہ داروں سے رعایت کیوں؟

عقیل یوسفزئی
یہ بات قابل تشویش ہے کہ سات آٹھ مہینے گزرنے کے باوجود 9 مئی کے ذمہ داروں کے خلاف اس نوعیت کی کوئی موثر کارروائی نہیں کی جاسکی جس کی توقع یا ضرورت تھی. اب بھی اس پارٹی کے عہدیداروں کو عدالتوں کی جانب سے تھوک کے حساب سے نہ صرف یہ کہ ضمانتیں مل رہی ہیں بلکہ ان کو 8 فروری کے انتخابات میں حصہ لینے کی راہیں بھی ہموار کی جارہی ہیں جس پر دوسری پارٹیوں کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد بھی شدید اعتراض کرتے دکھائی دے رہی ہے. کمال کی بات یہ ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد اور لیڈرز نہ صرف ان واقعات کی کھل کر مذمت نہیں کررہے بلکہ ریاستی اداروں کے خلاف اب بھی منفی پروپیگنڈا میں مصروف ہیں اور اپر سے یہ شکوہ بھی کررہے ہیں کہ ان کو الیکشن میں درکار مواقع فراہم نہیں کئے جارہے. یہ بہت عجیب قسم کی بات ہے کہ جو سینکڑوں لوگ ان واقعات میں ملوث ہونے کے باعث مفرور ہیں یا نام نہاد عدالتوں سے ضمانتوں پر ہیں اگر الیکشن کمیشن طریقہ کار کے مطابق ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرتا ہے تو اس پر شور شرابہ کیا جاتا ہے. اگر عدالتوں نے ان کو رعایتیں نہیں دی ہوتیں تو ان کو ریاست کے خلاف مزید پروپیگنڈا اور سازشوں کی ہمت نہیں ہوتی. آج اگر ایک طرف پاکستان کو بدترین دہشت گردی کا سامنا ہے تو دوسری طرف اسے ایسے شرپسندوں کی سرگرمیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے. حالت یہ ہے کہ یہ لوگ سیکیورٹی فورسز کے ان شہداء کا بھی مذاق اڑانے سے گریز نہیں کررہے جو کہ روزانہ کی بنیاد دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنتے ہیں. مذکورہ پارٹی کے “کی بورڈ واریررز” فورسز اور ریاستی اداروں کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا میں مصروف عمل ہیں. اور غالباً یہی وجہ ہے کہ سینیٹ نے گزشتہ روز ایسے عناصر کے خلاف سخت اقدامات کی قرارداد منظور کرلی تاکہ ان کی شرپسندی کا راستہ روکا جائے. وقت کا تقاضا ہے کہ بغیر کسی تاخیر اور رعایت کے ان عناصر کو قابو کرکے عبرت کا نشان بنایا جائے اور ان کو عدالتوں کی جانب سے جو رعایتیں مل رہی ہیں اس سلسلے کا بھی راستہ روک دیا جائے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket