پشاور:خیبر پختونخوا میں امراض قلب کا شکار افراد کے لیے اچھی خبر- پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی نے عالمی معیار کے مطابق طریقہ علاج متعارف کر دیا ۔پاکستان میں پہلی بار دل کے مریضوں کو فالج سے بچانے کے لیےایک نئی ڈیوائس ٹیکنالوجی متعارف کر کے 71 سالہ مریض خاتون کے دل میں ڈیوائس لگا کر کامیاب پروسیجر کیا گیا ۔
پی آئی سی ترجمان کے مطابق کامیاب آپریشن میں پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ماہر کارڈیالوجسٹ کی ٹیم اور برطانیہ سے آئے ماہر کارڈیالوجسٹ نے حصہ لیا۔برطانوی ڈاکٹر پروفیسر ڈیوڈ ہیلڈک سمتھ نےاس موقع پر کہا کہ پاکستان کے ایک سرکاری ہسپتال میں ایسا طریقہ علاج اور ایسا سیٹ اپ دیکھنا میرے لیے حیران کن اور اعزاز کی بات ہے ۔ پروفیسر ڈیوڈ سمتھ کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے ایک نیا دن ہے ،اس ٹیکنالوجی سے بہت سی زندگیاں بچائی جا سکیں گی۔
پاکستان اور بالخصوص پی آئی سی میں ڈیوائس ٹیکنالوجی متعارف کرنے والے پی آئی سی کے کارڈیالوجسٹ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد ولید نے بتایا کہ ایسے مریض جن کےدل کی دھڑکن بے ترتیب چلتی ہے تو ان کےدل میں خون جمنے کا خدشہ ہوتا ہے اور یہ خون ایسے مریضوں کے دل کے ایک خاص حصے ایل ۔اے اپینڈیج میں جمع ہوتا ہے جو فالج کا سبب بنتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دل کے مریضوں کو خون پتلا کرنے والی ادویات دی جاتی ہیں جن سے جسم کے مختلف حساس حصوں میں خون بہنے کا خطرناک خدشہ ہوتا ہے۔
ایل۔اے اپینڈیج کلوزر ڈیوائس ایسے مریضوں کے لیے ایک امید ہے۔پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے چیف ایگزیکٹو اور میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر شاہکار احمد شاہ کا کہنا تھا کہ ڈیوائس کا کامیاب کیس ہمارے ڈاکٹرز اور انتظامیہ کی انتھک محنت اور کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔ ہرقسم کی انٹرنیشنل ٹیکنالوجی اور طریقہ علاج پی آئی سی انتظامیہ کا عزم ہے۔ پروفیسر شاہکار نے کہا کہ پی آئی سی کو عالمی معیار کے مطابق بنائیں گے تاکہ صوبے اور پورے پاکستان کے مریضوں کو باہر ممالک علاج کے لیے نہ جانا پڑے اور مریضوں کے ساتھ ساتھ ملک کا بھی فائدہ ہوگا۔