کمشنر پشاور ڈویژن و چیئرمین پشاور تعلیمی بورڈ ریاض خان محسود نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی پالیسی کے مطابق میٹرک امتحان کی طرح انٹرمیڈیٹ امتحان میں بھی طلبہ کو پر اعتماد اور پرسکون ماحول فراہم کیا جائے گا۔ پشاور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طلبہ کو سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ نقل کی روک تھام کے لیے بھی کوششیں جاری رکھی جائیں گی اور طلبہ کو کسی صورت ہراساں نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ 7 مئی سے شروع ہونے والے انٹرمیڈیٹ امتحان میں بھی میٹرک امتحان کی طرح اسسٹنٹ کمشنرز اچانک امتحانی مراکز کے دورے جاری رکھیں گے۔ امتحانی اوقات کے دوران بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے چیف ایگزیکٹو پیسکو سے باقاعدہ درخواست کی گئی ہے اور یہ فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ انٹرمیڈیٹ امتحان میں پشاور تعلیمی بورڈ کے زیر انتظام 6 اضلاع (پشاور، چارسدہ، چترال اپر، چترال لوئر، قبائلی ضلع مہمند اور ضلع خیبر) کے 420 امتحانی مراکز میں ایک لاکھ تیس ہزار طلبہ امتحان دیں گے، جس کے لیے 4500 امتحانی عملہ تعینات ہوگا۔ عملے کی تعیناتی شفاف طریقے سے ڈیجیٹل قرعہ اندازی کے ذریعے کی گئی ہے۔
کمشنر نے اعلان کیا کہ امتحان کیلئے 43 کلسٹرز بنائے جائیں گے۔ ایک کلسٹر دس سے بارہ کالجز پر مشتمل ہوگا جن کا باہمی فاصلہ تین کلومیٹر تک ہوگا۔ ہر کلسٹر میں دس سے پندرہ امتحانی ہال ہوں گے اور ہر سنٹر میں دو سو تک طلبہ امتحان دے سکیں گے۔ تمام کلسٹر کے طلبہ آپس میں مکس کر دیے جائیں گے۔ ابتدائی طور پر یہ کلسٹر سسٹم تین اضلاع پشاور، چارسدہ اور قبائلی ضلع خیبر میں نافذ ہوگا۔ قبائلی ضلع مہمند، چترال اپر اور چترال لوئر میں امتحانی مراکز کا فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ سسٹم نافذ نہیں ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ کلسٹر سسٹم کے نفاذ کے لیے پرائیویٹ اسکولوں کے منتظمین سے باقاعدہ مشاورت کی گئی اور ان کی رضامندی حاصل کی گئی۔
ریاض خان محسود نے مزید کہا کہ میٹرک کے امتحان میں شفافیت برقرار رکھنے اور نقل کی روک تھام میں 80 فیصد سے زیادہ کامیابی حاصل ہوئی اور حاصل شدہ تجربات کی روشنی میں انٹرمیڈیٹ امتحان میں بھی شفافیت برقرار رکھنے کیلئے مزید کوششیں کی جائیں گی۔ انہوں نے میٹرک امتحان میں بے ضابطگیوں پر اہلکاروں اور اداروں کے خلاف کارروائی سے بھی میڈیا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے طلبہ کو خصوصی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ شارٹ کٹ اور نقل سے گریز کریں اور محنت کا راستہ اختیار کریں تاکہ ان کا مستقبل روشن ہو۔