چترال : جمعرات کے روز سورج ڈھلنے کے ساتھ کالاش قبیلے کا ہزاروں سالہ قدیم تہوار چوموس وادی بمبوریت کے مقام برون میں اختتام پذیر ہوا ۔ اختتامی تقریب میں ریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ سجاد خان ، ڈپٹی کمشنر چترال انوار الحق ڈی پی او چترال ناصر محمود اور محکمہ اوقاف خیبرپختونخوا کے صاحب زادہ شریک تھے ۔ کالاش کمیونٹی کے عمائدین مردو خواتین اور کالاش دوشیزاوں و جوانوں نے فیسٹول میں جی بھر کر رقص کیا ۔ فیسٹول میں بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں نے شرکت کی ۔ اور حسب روایت تہوار کے آخری رسومات برون گاوں میں انتہائی جوش و خروش سے انجام پائے ۔
قبل ازین جب آر پی او ملاکنڈ اور ڈی سی چترال لوئر کالاش ویلی بمبوریت پہنچے تو کالاش عمائدین اور مردو خواتین نے ان کا شاندار استقبال کیا ۔ مہمانوں کو مقامی چپان اور ٹوپیاں پہنائی گئیں ۔ اور انہیں فیسٹول میں شرکت پر خوش آمدید کہا گیا۔ اس موقع پر ویلج کونسلر لوک رحمت اور چیرمین خلیل الرحمن نے کالاش ویلیز کے مسائل سے مہمانوں کو اگاہ کیا ۔ اور کالاش ویلیز کی پسماندگی کے پیش نظر پولیس اور دیگر اداروں میں نوجوان مردو خواتین کو ملازمتوں میں زیادہ حصہ دینے ، کیلنڈر ایونٹ کے طور پر ونٹر سورٹس فیسٹول کے انعقاد اور بمبوریت وادی میں شیخاندہ سے آگے طویل علاقے کو سیاحت کیلئے کھولنے کا مطالبہ کیا ۔
بعد آزان مہمانوں کی ڈانسنگ پلیس پہنچنے پر فیسٹول کے شو کا باقاعدہ آغاز کیا گیا ۔چوموس تہوار کالاش وادیوں میں ہزاروں سالوں سے انتہائی جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے ۔ یہ تہوار 7دسمبر سے 22 دسمبر تک جاری رہتا ہے ۔اس دوران فیسٹول کے کئی رسومات ، سرازری ، منڈایئک ، سوری جاجک ، پچ انجئک وغیرہ انجام دیے جاتے ہیں ۔ بالاخر 22 دسمبر کو بمبوریت وادی میں اس کا اختتام ہوتا ہے ۔ اس سال حسب روایت 7 دسمبر کو شروع ہوا ۔ اس وقت معاون خصوصی وزیر زادہ بھی فیسٹول میں شریک تھے ۔ تاہم فیسٹول کے اختتامی پروگرام میں وہ شریک نہ ہو سکے ۔کالاش فیسٹول چوموس کی تیاری مہینوں پہلے شروع ہوتی ہے ۔ خصوصا خواتین تہوار کیلئے کپڑوں کی خریداری اور تیاری میں طویل وقت صرف کرتے ہیں۔ اور مختلف رنگین دھاگوں سے کشیدہ کاری کرکے انہیں نہایت ہی دیدہ زیب بناتے ہیں ۔ جو کہ دیکھنے کے قابل ہیں ۔ موجودہ دور میں کالاش خواتین کاڈھیلا ڈھالا لباس اسلامی لباس کے بہت قریب ہے ۔ جبکہ اس کی نسبت مسلم خواتین کے لباس دن بدن مختصر ہوتے جارہےہیں ۔ فیسٹول میں شریک ملکی اور غیرملکی سیاح فیسٹول سے بہت لطف اندوز ہوئے ۔
فیسٹیول میں خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی کی جانب سے وادی کے مختلف مقامات اور خصوصاً روایتی رقص والے مقام پر چراغاں کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ملکی و غیر ملکی سیاحوں کو سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہیں ۔ فیسٹیول میں محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا کے ورلڈ بینک کے تعاون سے جاری کائیٹ پراجیکٹ کے تحت بمبوریت میں سٹیشن کا بھی قیام عمل میں لایا گیا ہے جہاں سے سیاحوں سمیت آبادی کو کسی بھی قسم کی ایمرجنسی سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔چوموس فیسٹیول میں شیشاؤ، بون فائر،ساوی لیک ہار، چوئی ناری، منڈاہیک اور شارا بیرایک سمیت مختلف رسومات ادا کی گئیں۔ تاہم ساتھ ہی آپس میں پیار و محبت بانٹنے، امن کا پیغام دینے اور اتحاد کیلئے آپس میں پھل، سبزیاں اور خشک میوجات بھی تقسیم کئے گئے۔ یہ تہوار موسم سرما کیلئے خوشی اور امن کی علامت کے طور پر منایا جاتا ہے