وصال محمد خان
صوبے میں گزشتہ ہفتے ہونے والی بارشوں کے دوران مکانات منہدم ہونے اوردیگرحادثات سے اموات کی تعداد60سے تجاوزکرگئی ہے دریائے کابل میں نوشہرہ جبکہ دریائے خیالی میں چارسدہ کے مقامات پراورنچے درجے کاسیلاب رہا۔مگربارش تھمنے پراب تمام دریامعمول کے مطابق بہہ رہے ہیں ۔رواں ہفتے بھی صوبہ بارشوں کے زیراثرہے جس سے گندم کی فصل کونقصان پہنچنے کاخدشہ ہے ۔ماہ مئی کے دوران صوبے میں گندم کٹائی کاسیزن ہوتاہے گندم کی فصل تقریباًپک چکی ہے اب مزیدبارش اسے نقصان سے دوچارکرسکتی ہے ۔صوبے کے باسیوں کو ویسے بھی ساراسال گندم اورآٹے کے حوالے سے مسائل کاسامنارہتا ہے ۔کبھی پنجاب سے گندم کی برآمدپرپابندی لگ جاتی ہے توکبھی کسی اورسبب آٹے کی قیمتیں اچانک بڑھ جاتی ہیں ۔رواں برس آٹے کے 20کلوتھیلے کانرخ تین ہزارروپے سے متجاوزہوچکاتھا۔ رمضان کے بعدآٹے کی قیمتیں تیزی سے گری ہیں گزشتہ ماہ آٹے کاتھیلاجو29سوروپے میں دستیاب تھااب یہ 21سوروپے کاہو چکاہے حکومت نے آٹے کی گرتی قیمتوں کے پیش نظرروٹی کی قیمت کم کرکے 15روپے مقررکی ہے۔ مگراس پرنانبائیوں کی جانب سے عملدرآمد نہیں کیاجا رہاحکومت نے پکڑدھکڑکی اورجرمانے بھی عائدکئے مگرروٹی کی قیمت کم نہ ہوسکی ۔صوبائی حکومت نے رواں سیزن کیلئے دیگرصوبو ں اور وفاق کی طرح گندم کاریٹ 39سوروپے فی 40کلوگرام مقررکیاہے جبکہ گندم خریداری کاہدف 3لاکھ ٹن ہے جس کیلئے رقم بھی جاری کی جا چکی ہے حکومتی ذرائع کے مطابق مقامی خریداری سے 9ارب روپے کی بچت ہوگی ۔ حکومت کورواں برس آٹے کی متوازن قیمتوں پر فراہمی اورنرخوں میں استحکام کیلئے ابھی سے حکمت عملی وضع کرنی ہوگی تاکہ بعدمیں پچھتانانہ پڑے ۔
وزیراعلیٰ کی خاتون مشیرمشعال یوسفزئی اورسنیئرصحافی نادیہ صبوحی کے درمیان معاملہ معافی تلافی کے بعدختم ہوچکاہے خاتون مشیرکیلئے پونے دوکروڑروپے مالیتی گاڑی کی خریداری رپورٹ دینے پرخاتون صحافی کے خلاف سوشل میڈیاپرٹرینڈچلایاگیا،انکی کردارکشی کی گئی اورنمبرعام کیاگیاجس کے بعدانہیں دھمکیاں دی گئیں معاملے پرپشاورسمیت دیگرشہروں حتیٰ کہ قومی سطح پر نادیہ صبوحی کیساتھ یکجہتی کااظہارکیاگیاجس پرحکومت کوگھٹنے ٹیکنے پڑے مشیراطلاعات محمدعلی سیف نے معاملے کوسلجھانے میں اہم کرداراداکیا۔دوسری جانب پشاورپریس کلب اورخیبر یونین آف جرنلسٹس نے معاملے کوخوش اسلوبی سے ڈیل کیاجس کے نتیجے میں مشعال یوسفزئی نے نادیہ صبوحی سے اپنے روئیے پرمعذر ت کی ۔یہ معاملہ توحل ہوچکامگروزیراعلیٰ کی خاتون مشیرجوکہ وکیل بھی ہیں انہیں بارکونسل کی جانب سے بارکونسل اورعدلیہ کے خلاف سوشل میڈ یامہم چلانے پرلائسنس معطلی کابھی سامناہے ۔وزیراعلیٰ کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں بھی اس حوالے سے گفتگوہوئی ہے خاتون مشیرکو کابینہ سے فارغ کئے جانے کاسگنل بھی مل چکاہے عنقریب کابینہ میں ردوبدل متوقع ہے۔ خاتون مشیرکواپنے روئیے پرنظرثانی کی ضرور ت ہے انہیں عہدہ سنبھالے ابھی دوماہ کاعرصہ ہوا ہے اورانہیں کئی حوالوں سے ندامت کاسامناکرناپڑا۔انہیں ٹک ٹاک پراداکا ری اورحکومتی عہدے میں فرق ملحوظ خاطررکھناچاہئے تاکہ باربارمعذرت کے عمل سے نہ گزرناپڑے ۔
صوبے کے ضمنی انتخابات کاملاجلانتیجہ سامنے آیاہے علی امین گنڈاپورکی چھوڑی ہوئی قومی اسمبلی کی نشست انکے بھائی فیصل امین گنڈاپورنے باآسانی جیت لی اس طرح کوہاٹ سے صوبائی اسمبلی کی نشست بھی سنی اتحادکونسل کے حصے میں آئی جوباقاعدہ طورپرسنی اتحادکونسل کی پہلی صوبائی اورقومی نشستیں ہیں اس سے قبل پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزادارکان قومی وصوبائی اسمبلی سنی اتحادکونسل میں شامل ہوئے تھے ۔ڈی آئی خان والی نشست پراگرجے یوآئی بائیکاٹ نہ کرتی توحکمران جماعت کوٹف ٹائم دیاجاسکتاتھا۔مگریہاں سے مولانافضل الرحمان نے اپنے بھائی ضیاء الرحمان کواتارکربعدمیں بائیکاٹ کااعلان کردیااسی طرح کوہاٹ کی صوبائی نشست بھی جے یوآئی بائیکاٹ کے سبب بآسانی سنی اتحادکونسل کی جھولی میں آگری اس نشست سے اگرچہ پی ٹی آئی کے سابق ڈپٹی سپیکرصوبائی اسمبلی اوروزیرقانون امتیازشاہدقریشی نے آزادحیثیت میں تگڑامقابلہ کیامگرنشست جیتنے میں ناکام رہے ۔باجوڑکے دونوں حلقوں سے ایک ہی امیدوارمبارک زیب نے کامیابی حاصل کی مبارک زیب کے بھائی ریحان زیب کوگزشتہ عام انتخابات کے دوران قاتلانہ حملے کانشانہ بنایاگیاتھاوہ پی ٹی آئی کے ہی کارکن تھے مگرانہیں ٹکٹ نہیں دیاگیا۔اب انکے بھائی نے انہی دونوں نشستوں سے کامیابی حاصل کی ہے ۔پی ٹی آئی کے مرکزی اورصوبائی راہنما الیکشن میں حصہ لینے پرانہیں مطعون کرتے رہے مگراب چیئرمین گوہرخان سمیت دیگرراہنماؤں نے یوٹرن لیتے ہوئے انکی کامیابی کواپنی کامیابی قراردیاہے ۔اپوزیشن حلقے باجوڑمیں حکومتی شکست کو دوماہ کی ناقص کارکردگی کاردعمل قراردے رہے ہیں۔حکومت کووفاق اورپنجا ب کے اپوزیشن کاکرداراداکرنے کی بجائے صوبے کی عوام کاخیال کرنا چاہئے جنہوں نے اس جماعت کوتیسری مرتبہ اقتدارکی سنگھاسن تک پہنچایاہے اگرحکومت اسی طرح لاابالی پن سے کاروبارِمملکت چلاتی رہی تو بعیدنہیں کہ عوام اس سے اکتاجائیں امن وامان اوردیگراہم معاملا ت پرتوجہ دینے کی بجائے حکومتی عہدیدار اسے وفاق کی ذمہ داری قراردیکربزعم خودبری الذمہ ہوجاتے ہیں جوکسی طوردرست روش قرارنہیں دی جاسکتی ۔وزیراعلیٰ کی جانب سے اسلام آبادپرقبضے کے بیان کوبھی صوبائی سطح پرناپسندیدہ قراردیاجارہاہے ۔حکومت وزراکیلئے رہائشی الاؤنس 70ہزارسے بڑھاکر2لاکھ اورمکان کی تزئین وآرائش کی رقم پانچ لاکھ سے بڑھاکردس لاکھ کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ صوبے کی دگر گوں معاشی حالات کے پیش نظر یہ فیصلہ بھی تنقیدکی زدمیں ہے۔
حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث صوبہ تاحال سینیٹ میں گیارہ نشستوں کی نمائندگی سے محروم چلاآرہاہے کچھ ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیاہے کہ بیس سے زائد حکومتی ارکان سینیٹ انتخابات میں سلپ ہونے کیلئے تیار ہیں جس کے پیش نظروزیراعلیٰ نے گورنرکے ذریعے اپوزیشن سے رابطے کئے جن کے نتیجے میں حکومت اپوزیشن کوکمپرومائزکے تحت دو جنرل ایک ٹیکنوکریٹ اورایک خاتون نشست دینے پرآمادہ ہوئی اپوزی شن نے خانگی تقسیم کے تحت ن لیگ اورپیپلزپارٹی کوایک ایک جبکہ جے یوآئی کودو نشستیں دینے کاپروگرام بنایا۔مگرپیپلزپارٹی کیلئے حال ہی میں پارٹی جوائن کرنے والے طلحہ محمودکوایڈجسٹ کرنامشکل ہورہاہے ۔فارمولے پرعملدرآمدکی صورت میں حکومت کی سات نشستیں پکی ہو جائینگی حالانکہ وہ دس نشستوں پرقبضے کیلئے ہاتھ پاؤں ماررہی تھی۔ حکومت نے مخصوص ارکان سے حلف نہ لینے کیلئے تاحال اسمبلی کااجلاس نہیں بلایا۔ ایک ماہ کیلئے بجٹ کی منظوری کابینہ سے لی گئی جس پراپوزیشن لیڈرعباداللہ خان نے ہائیکورٹ سے رجوع کیاہے۔ ان کاموقف ہے کہ اسمبلی کی موجودگی میں اجلاس نہ بلاکرکابینہ سے بجٹ کی منظوری غیرآئینی ہے۔پشاورہائیکورٹ دومرتبہ حکومت کواسمبلی اجلاس بلاکر ارکان سے حلف لینے کی ہدایت کرچکی ہے جس پر لیت ولعل سے کام لیاجارہاہے ۔نحیف ونزاراپوزیشن کواگر مذکورہ نشستیں مل جاتی ہیں تویہ اجلاس ریکوزٹ کرنے کی پوزیشن میں آسکتی ہے اب تواسے ریکوزیشن کیلئے بھی مطلوبہ ارکان میسرنہیں۔