پشاور ہائیکورٹ میں وفاق کی جانب سے قائم کی گئی سٹیرنگ کیمٹی کی تشکیل چیلنج کردی گئی۔
ضم اضلاع کے لئے قائم کی گئی سٹیرنگ کیمٹی کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں وفاقی حکومت اور وفاقی کابینہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
رٹ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے ضم اضلاع میں ترقیاتی کاموں کیلئے سٹیرنگ کیمٹی کی تشکیل، سٹیرنگ کیمٹی کے ذریعے فنڈ کی تقسیم اور استعمال غیر قانونی ہے۔ رٹ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سٹیرنگ کیمٹی کی تشکیل آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔
رٹ پٹیشن تحلیل شدہ خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع کے حکومتی ارکان کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں پشاور ہائیکورٹ سے تشکیل کردہ سٹیرنگ کیمٹی کو تحلیل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
رٹ پٹیشن میں سٹیرنگ کیمٹی کو خلاف آئین قرار دینے کی بھی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کو بائی پاس کرکے فنڈ سٹیرنگ کیمٹی کے ذریعے استعمال کرنا غیر آئینی ہے۔
سٹیرنگ کیمٹی کی چیرمین شپ ڈپٹی چیرمین پلاننگ ڈویژن کے سپرد ہے۔ کیمٹی کے ارکان میں گورنر خیبرپختونخواہ اور دو ایم این ایز ضم اضلاع سے شامل ہیں۔ دو ارکان صوبائی اسمبلی ضم اضلاع سے سٹیرنگ کیمٹی کے ممبران ہونگے۔