قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کل الیکشن کمیشن میں ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔صوبائی الیکشن کمشنرز اور دیگر متعلقہ افسران کو اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔اجلاس میں قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد کی صورتحال کاجائزہ لیا جائے گا جبکہ 3 ماہ کے اندر انتخابات کرانے سے متعلق الیکشن کمیشن کی تیاریوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
ڈپٹی اسپیکر نے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے سے انکار کر دیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے خلاف کسی غیر ملکی کو حق نہیں کہ وہ تحریکِ عدم اعتماد لائے، میں بطور ڈپٹی اسپیکر رولنگ دیتا ہوں کہ وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد مسترد کی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ صدر مملکت نے قومی اسمبلی تحلیل کردی ہے اور کابینہ ٹوٹ گئی ہے تاہم آئین کے تحت وزیر اعظم عمران خان 15 روز کے لیے اپنے عہدے پر رہ سکتے ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق نگران وزیر اعظم کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 224اے کے تحت ہوگی۔
وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف اسمبلی تحلیل ہونے کے تین روز میں نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق کریں گے۔وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں اتفاق نہ ہونے پر اسپیکر قومی اسمبلی کمیٹی تشکیل دیں گے۔کمیٹی 8ارکان پر مشتمل ہوگی جس میں حکومت اور اپوزیشن کے 4،4 ارکان شامل ہوں گے۔
کمیٹی تین روز میں نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق کرنے کی پابند ہو گی۔ کمیٹی بھئ اتفاق نہیں کر پاتی تو معاملہ الیکشن کمیشن کے سپرد ہو جائے گا۔الیکشن کمیشن دو روز میں نگران وزیراعظم کا اعلان کرنے کے پابند ہوِں گے۔