BRT

بی آر ٹی پشاور : ماحولیاتی حفاظت کے لیے 360خستہ حال گاڑیاں سکریپ

بی آرٹی پشاور کے بس انڈسٹری ریسٹرکچرنگ پروگرام کے تحت پرانی اور خستہ حال بسوں اور ویگنوں کو سکریپ کیا جا رہا ہے۔

اس پروگرام کے تحت اب تک 360 گاڑیاں سکریپ ہو چکی ہیں۔ دو سو مزید گاڑیوں کے سکریپ کرانے کا منصوبہ ہے جبکہ گاڑیوں کے مالکان کو معاوضہ ادا کر دیا گیا ہے۔ ترجمان ٹرانس پشاور کے مطابق مسافروں کو محفوظ اور یقینی سفری سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بی آر ٹی ماحولیا لتی آلودگی کی کمی میں ایک نہایت مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔خستہ حال بسیں اور ویگنیں نہ صرف مسافروں کے لیے غیر آرام دہ اور خطرناک ہیں بلکہ ماحولیاتی آلودگی کی ایک بہت بڑی وجہ بھی ہیں اہلیان پشاور کی سفری ضروریات کو پورا کرنے کے لیےبی آر ٹی کی 86 نئی بسوں کی پروڈکشن کا کام تیزی سے جاری ۔ 

chairman pti imran khan

تنازعہ گردی کا عملی مظاہرہ

عقیل یوسفزئی
عمران خان اور ان کا سوشل میڈیا سکواڈ نہ صرف اداروں پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے بلکہ وہ نتائج کی پرواہ کیے بغیر نت نئے تنازعات کو بھی متعارف کرانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ وہ ان تمام لوگوں اور اداروں سے انتقام لینے پر تلے ہوئے ہیں جنہوں نے ان کو لیڈر اور پھر وزیراعظم بننے میں مدد دی۔ احسان فراموشی کی عادت ان کی پرانی عادت رہی ہے تاہم اداروں کو روز کسی نہ کسی بہانے ٹارگٹ کرنے کی ان کی حالیہ رویہ نے ان کو دیوار سے لگایا ہے مگر ان کو اس کے نتائج کا شاید ادراک نہیں ہے۔
جہلم میں انہوں نے وضاحت پیش کی کہ انہوں نے میرجعفر شہباز شریف کو کہا تھا مگر اسی سٹیج پر ان کے خاص کارندے فواد چوہدری نے ایک اہم قومی ادارے بارے جو الفاظ اور القابات استعمال کیے وہ اس پر خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے۔
اس سے اگلے روزٹویٹر پر پشاور کے کور کمانڈر بارے آصف علی زرداری کے ایک مختصر جملے کو تحریک انصاف نے جس طرح غیر ضروری طور پر اچھالا اور قادیانی فیکٹر کو اس نازک موقع پر جس انداز میں اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا وہ نہ صرف قابل گرفت ہے بلکل خطرناک بھی ہے۔ موصوف کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ کونسی بات کہاں کرنی ہے اور کیوں کرنی ہے  اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج وہ سفارتی اور سیاسی حلقوں میں ایک مذاق بن کر رہ گئے ہیں۔ ماضی میں متعدد وزرائے اعظم کی حکومتیں ختم ہوتی رہی ہیں مگر کسی نے اس قسم کی مزاحمت اختیار نہیں کی۔ رہی بات پشاور کے کور کمانڈر کی تو وہ ایک پروفیشنل جرنیل ہیں اور وہ آرمی کی ڈسپلن کے بارے کسی سے بھی ذیادہ بہتر جانتے ہیں۔ عمرانی ٹولے کو موجودہ حکومت سے انتقام لینے کے لیے اس اہم اور ذمہ دار عسکری شخصیت کا نہ تو دفاع کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی وہ بعض انتظامی معاملات کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے میں کامیاب ہو ں گے۔ نہ ہی آرمی یا اس کے کسی اہم عہدیدار کو عمرانی ٹولےکی کوئی ضرورت ہے۔ آرمی کا اپنا ایک مربوط ڈسپلن ہے اور اس میں یہ ممکن ہی نہیں کہ اس ادارے کے سربراہ کو الگ سمجھ کر تنقید کا نشانہ بنایا جائے اور غلط فہمی پیدا کی جائے۔ عمران خان بے
شک تحریک چلائیں بس کوشش یہ کرے کہ ریڈ لائنز کراس نہ کریں اور متعلقہ ریاستی اداروں کو متنازعہ اور مشکوک بنانے کی کوشش لا حاصل سے گریز کریں ورنہ ان کو خدانخواستہ لینے کے دینے نہ پڑ جائیں۔

PTI Chairman Imran Khan

عمران خان کی قلابازیاں اور جارحانہ عزائم

اے وسیم خٹک
نئی بننے والی حکومت کو سابقہ حکومت کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ اس کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما امپورٹڈ حکومت گردانتی ہے اور اس حکومت کو نامنظور کرتے ہوئے اُن کے رہنما اسے سازش اور مداخلت کی کارستانی بتاتے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ چور حکومت کے ساتھ کسی تیسری قوت نے ملکر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا خاتمہ کیا ہے۔ جس میں ایک ملک امریکہ بھی شامل ہے ان کا موقف ہے کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہو جس کو وہ ایک سفارتی خط کو بنیاد بنا کر واویلا مچاتے ہیں جس کی حقیقت ابھی تک آشکارا نہیں ہوئی۔ نئی حکومت بننے سے پہلے حالات اس نہج تک پہنچ گئے تھے کہ آئین کو توڑا گیا اور ارٹیکل چھ کو پاؤں تلے روندا گیا۔ تب حکومت کی مشینری کو حرکت میں آنا ہی پڑا۔ جب عدالت رات کو کھول دی گئی کیونکہ جو بساط بچھائی گئی تھی۔اس کا نتیجہ برا ہی نہیں بہت برا نکلنا تھا ۔ اور پھر وقت نے دیکھا کہ آئین کو توڑنے والے آئین شکن عناصر حکومت سے دور کردیئے گئےاور عمران خان سے کرسی چھن گئی۔ اُسی دن سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں خاص کر سابق وزیراعظم عمران کو بچھو کھا گیا اُس نے کرسی چھیننے کو اپنی ہتک اور انا کا مسئلہ بنا لیا اور امپورٹڈ حکومت نامنظور کے ٹرینڈ چلانے شروع کردیئے۔ اپنے نوجوانوں کو احتجاج کی کال دینی شروع کردی ۔

ملک کو بلاک کرنے اور نوجوانوں کو اشتعال دلانے کے ساتھ ساتھ اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو فعال بنا کر پروپیگنڈہ شروع کردیا گیا جس میں اُس کے نشانے پر گیارہ سیاسی جماعتوں کے قائدین، نئی حکومت، امریکہ اور وہ ادارے آگئے جن سے ملک کی سالمیت قائم ہے۔ اپنی سوشل میڈیا ٹیم جو کہ 2013 کی نسبت اب بہت زیادہ فعال ہوگئی ہےکیونکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے سوشل میڈیا کی طاقت کو جان لیا تھا اور عمران خان نوجوانوں کے نبض کو جانتا ہے اسے معلوم ہے کہ نوجوان ہی وہ طبقہ ہے جس کو کنٹرول کرکے اپنا مقصد نکالا جاسکتا ہے اور نوجوان ہی پاکستان میں سوشل میڈیا کا استعمال زیادہ کرتے ہیں۔ اس اسٹیک پر عمران خان نے کافی محنت کی اور آئی ٹی کی تربیت سمیت سوشل میڈیا کی تربیت دی گئی جس کے لئے کافی زیادہ رقم مختص کی گئی۔ آج اسی کو ہتھیار بنا کر پروپینگنڈہ کیا جارہا ہے اور ساتھ میں عوام کے پاس جاکر وہی پرانی باتیں دہرائی جارہی ہیں جو پہلے کی جاتی تھی۔

پاکستان سے نیا پاکستان تک کا سفر ختم ہوگیا اب عوام کو ایک نئے جھانسے میں ڈال کر آزاد پاکستان کا راگ الاپا جارہاہے کہ یہ حکومت غلام حکومت ہے کیونکہ یہ باہر کے امداد پر چلتا ہے اور اس کی ڈوریں باہر سے ہلائی جاتی ہیں۔ یہاں عمران خان وہی مذہب کارڈ کا استعمال بھی کرتے ہیں۔ اس کے سارے لیڈران بھی مذہب کا سہارا لیتے ہیں اور غلط انٹرپریٹیشن کرکے توہین مذہب کے بھی مرتکب ہورہے ہیں مگر کوئی پوچھنےوالا نہیں۔

اگر دیکھا جائے تو موجودہ وقت میں ملک جس دوراہے پر کھڑا ہے جس کو بیرونی عناصر کی جانب سے خطرات لاحق ہیں وہاں سابقہ حکمران پارٹی کی جانب سے بھی خطرات ہیں کیونکہ جس انداز میں اداروں کےخلاف آواز اٹھائی جارہی ہے یہ آواز منظور پشتین بھی اٹھا رہا تھا جس کے خلاف کاروائیاں کی گئی اور ان کے رہنماؤں کو قید کیا گیا ۔ اب وہی کچھ عمران خان کر رہا ہے۔

جنرل افتخار کی جانب سے بار بار تنبیہ کی جاتی ہے کہ فوج کاسیاست سے کوئی لینا دینا نہیں مگر عمران خان کسی نہ کسی جلسے میں اشارے دے دیتا ہے جس کو ایک ان پڑھ بندہ بھی سمجھ جاتا ہے اور پھر ایک بری عادت کہ وہ اپنی بات سے مکر بھی جاتا ہے اور اس کے ورکرز عمران خان کی ہر بات کو من وعن تسلیم بھی کر لیتے ہیں۔

جتنی نفرت اس ایک مہینے میں فوج کے خلاف پیدا کی گئی ہے اس کی مثال ملنی مشکل ہے۔ اب جب آئینی طور پر وہ حکومت سے دور ہوگئے ہیں تو اب وہ اداروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے جس کو اندورنی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے۔ افغانستان میں ابھی حالات اس نہج پر نہیں کہ اسے امن سے تعبیر کیا جائے۔ گزشتہ دو مہینوں میں تحریک طالبان کی جانب سے حملے اس بات کی غماز ہیں کہ وہ قوتیں پھر سر ابھار رہی ہیں جن کی سرکوبی کی گئی تھی اور جن کے خلاف گھیرا تنگ کیا گیا تھا تو دوسری جانب ففتھ جنریشن وار کا بھی مقابلہ کیا جارہا ہے۔

اس سخت وقت میں جب عوام مہنگائی اور پچھلی حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث سری لنکا کے حال کے نزدیک پہنچ گیا ہے “اب نکلو آزاد پاکستان کی خاطر” کے نعرے ملک کو کھوکھلا کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ آزادی مارچ سے کوئی اچھا رزلٹ نہیں نکلے گا۔ البتہ اس سے مزید بگاڑ آسکتا ہے کیونکہ جس آزادی کا نعرہ لگایا جارہا ہے اس کے بارے میں بھی سب جانتے ہیں کہ اب خان کا مقابلہ حکومت یا امریکہ سے نہیں بلکہ خان کے نشانے پر کوئی اور ہے جو اس کے لئے شاید تابوت میں آخری کیل ثابت ہو۔

Capture

12 killed, 8 injured in Gujranwala road accident

GUJRANWALA:At least 12 persons were killed and 8 other were wounded in collision between a dumper and two passenger vans in Kot Ladha area near Gujranwala on Friday.
The tragic accident occurred at the Hafizabad Road in Kot Ladha area near Gujranwala where a dumper collided head-on with two vans, killing 12 persons on the spot and injuring 8 others.

The ill-fated passenger vans were on their way to Gujranwala from Hafizabad when the accident occurred in Kot Ladha area. Rescue teams reached the accident site and shifted the dead and injured to District hospital.

LRH

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے پروفیسرنے بین الاقوامی اعزازاپنےنام کرلیا

پشاور:خبیر پختونخواہ کے سب سے بڑے ہسپتال لیڈی ریڈنگ پشاور سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر عامر غفور نے بین الاقوامی ادارے(ایم آر سی پی یو کے) انگلینڈ کا پیسس چیمپئین ایوارڈ 2021 جیت لیا۔ بین الاقوامی ادارے سے جاری اعلامیے کے مطابق ڈاکٹر عامر غفور نے سال 2021 میں پیسس مقابلے کے امتحانات میں دنیا بھر سے شرکت کرنے والے ڈاکٹرز کے لیے اسلام آباد اور لاہور میں کورونا کی وبائی صورتحال کے باوجود امتحانات کے انعقاد کو یقینی بنایا۔ اعلامیہ کے مطابق دنیاکے چند ایک مقامات میں اسلام آبادا ور لاہور کے سنٹرزمیں نہ صرف امتحانات کا انعقاد ممکن ہوا بلکہ بین الاقوامی طلباء کے لیے ویزوں کی منظوری، برٹش کونسل کے ساتھ ڈاکٹرز کی سیکیورٹی کے لیے معاملات پر بات چیک اور کورونا کے دوران پاکستان میں داخلے کے لیے آسانیاں پیداکیں۔اس بڑی کامیابی میں پروفیسر عامر غفور کا کردار انتہائی اہم اور شراکت دار رہا۔ اس لیے ان کو ان کی بہترین خدمات پر پیسس چیمپیئن ایوار ڈ سے نوازا گیا۔

passer

One killed, 9 injured in Karachi explosion

KARACHI:At least one killed and 9 others were injured in an explosion in Sadar area of Karachi on Thursday. The blast took place in the commercial locality of Saddar, which remains crowded at night. Following the blast, security forces along with rescue teams reached the place of the incident and cordoned off the area. The injured have been shifted to a nearby hospital.

Police have launched an investigation into the incident and kicked off a search operation in surrounding areas. Authorities are trying to determine the nature and the damage caused by the blast.

The explosion was so powerful that the windowpanes of nearby buildings were shattered due to the impact of the blast, while the explosion also damaged the vehicles.

Board

خیبر پختونخوا میں تعلیمی بورڈز امتحانات کا آغاز

خیبرپختونخوا میں آج سے تعلیمی بورڈز کے میٹرک کے امتحانات شروع ہو گئے ہیں۔ میٹرک امتحانات میں 8 لاکھ 21 ہزار 9سو چھ طلباءوطالبات حصہ لیں رہے ہیں جبکہ صوبے بھر میں میٹرک کے امتحان کے لیے 3ہزار 2سو 53 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
میٹرک امتحان میں 23 ہزار 7 سو 20 سپروائزری سٹاف ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔ تمام ہالوں کی سی سی ٹی وی کے زریعے مانیٹرنگ ہوگی کورونا کے بعد پہلی بار تمام مضامین میں نارمل امتحان لئے جا رہے ہیں۔

E

ملک بھر میں کاغذی اسٹامپ پیپرز کا 74 سالہ نظام ختم

حکومت نے ملک میں کاغذی اسٹامپ پیپرز کا نظام ختم کرکےآن لائن کوڈ سسٹم بلیک اینڈوائٹ نظام لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد ملک میں 50 روپےوالےاسٹامپ پیپرختم ہو جائیں گے اوراب جاری واستعمال نہ ہوسکیں گے۔آن لائن کوڈ سسٹم کے تحت ۔۔ 100،200،600 اور1200 روپےکے چار مختلف پیپرزجاری ہونگے۔
اس ضمن میں 1200 والےاسٹامپ پراپرٹی، معاہدوں، ایگریمنٹس کیلئے استعمال ہونگےجبکہ چھ سو والےاسٹامپ مختارنامہ کیلئے اوردو سووالے والےاسٹامپ ملٹی پرپز کیلئےاستعمال میں لاٸےجائیں گے۔
اس کے علاوہ سو روپے والےاشٹام پیپرز پانی،بجلی،سوئی گیس،ٹیلی فون،کنکشنوں کےبیان حلفی عدالتوں میں جمع کرائےجانیوالےبیان حلفی کیلئےاستعمال ہوسکےگے۔ نٸے سسٹم کےتحت ہراسٹامپ فروش کولیپ ٹاپ، پرنٹر اورانٹرنیٹ لازمی رکھناہوگا اور اسٹامپ پیپر فروش کےاضافی اخراجات ختم ہونگے۔