Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Friday, May 17, 2024

تنازعہ گردی کا عملی مظاہرہ

عقیل یوسفزئی
عمران خان اور ان کا سوشل میڈیا سکواڈ نہ صرف اداروں پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے بلکہ وہ نتائج کی پرواہ کیے بغیر نت نئے تنازعات کو بھی متعارف کرانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ وہ ان تمام لوگوں اور اداروں سے انتقام لینے پر تلے ہوئے ہیں جنہوں نے ان کو لیڈر اور پھر وزیراعظم بننے میں مدد دی۔ احسان فراموشی کی عادت ان کی پرانی عادت رہی ہے تاہم اداروں کو روز کسی نہ کسی بہانے ٹارگٹ کرنے کی ان کی حالیہ رویہ نے ان کو دیوار سے لگایا ہے مگر ان کو اس کے نتائج کا شاید ادراک نہیں ہے۔
جہلم میں انہوں نے وضاحت پیش کی کہ انہوں نے میرجعفر شہباز شریف کو کہا تھا مگر اسی سٹیج پر ان کے خاص کارندے فواد چوہدری نے ایک اہم قومی ادارے بارے جو الفاظ اور القابات استعمال کیے وہ اس پر خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے۔
اس سے اگلے روزٹویٹر پر پشاور کے کور کمانڈر بارے آصف علی زرداری کے ایک مختصر جملے کو تحریک انصاف نے جس طرح غیر ضروری طور پر اچھالا اور قادیانی فیکٹر کو اس نازک موقع پر جس انداز میں اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا وہ نہ صرف قابل گرفت ہے بلکل خطرناک بھی ہے۔ موصوف کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ کونسی بات کہاں کرنی ہے اور کیوں کرنی ہے  اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج وہ سفارتی اور سیاسی حلقوں میں ایک مذاق بن کر رہ گئے ہیں۔ ماضی میں متعدد وزرائے اعظم کی حکومتیں ختم ہوتی رہی ہیں مگر کسی نے اس قسم کی مزاحمت اختیار نہیں کی۔ رہی بات پشاور کے کور کمانڈر کی تو وہ ایک پروفیشنل جرنیل ہیں اور وہ آرمی کی ڈسپلن کے بارے کسی سے بھی ذیادہ بہتر جانتے ہیں۔ عمرانی ٹولے کو موجودہ حکومت سے انتقام لینے کے لیے اس اہم اور ذمہ دار عسکری شخصیت کا نہ تو دفاع کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی وہ بعض انتظامی معاملات کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے میں کامیاب ہو ں گے۔ نہ ہی آرمی یا اس کے کسی اہم عہدیدار کو عمرانی ٹولےکی کوئی ضرورت ہے۔ آرمی کا اپنا ایک مربوط ڈسپلن ہے اور اس میں یہ ممکن ہی نہیں کہ اس ادارے کے سربراہ کو الگ سمجھ کر تنقید کا نشانہ بنایا جائے اور غلط فہمی پیدا کی جائے۔ عمران خان بے
شک تحریک چلائیں بس کوشش یہ کرے کہ ریڈ لائنز کراس نہ کریں اور متعلقہ ریاستی اداروں کو متنازعہ اور مشکوک بنانے کی کوشش لا حاصل سے گریز کریں ورنہ ان کو خدانخواستہ لینے کے دینے نہ پڑ جائیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket