School-Children

خیبر پختونخوا میں سیکنڈ شفٹ سکولوں کے لیے 22 کروڑ 70 لاکھ کے فنڈز جاری

پشاور: بندوبستی اضلاع کے سکولوں کے لیے 20 کروڑ 81 لاکھ روپے جبکہ ضم اضلاع کے لیے ایک کروڑ 95 لاکھ روپے جاری
بندوبستی 25 اضلاع میں ڈبل شفٹ سکولوں کیلئے 20 کروڑ 81 لاکھ روپے جاری، دستاویز
ضم اضلاع میں خیبر اور باجوڑ کے لیے ایک کروڑ 95 لاکھ روپے کے فنڈز جاری
محکمہ تعلیم نے سکولز سٹاف کی تنخواہوں کی مد میں فنڈز جاری کرنے کی درخواست کی تھی
فنڈز نہ ہونے کے باعث کئی سکولوں میں ڈبل شفٹ بند کیا گیا تھا، ذرائع
مردان، نوشہرہ، صوابی، شانگلہ، سوات، ٹانک اور تورغر کے لیے پیسے جاری، دستاویز
ایبٹ آباد، بنوں، بٹ گرام، بونیر، چارسدہ شامل، دستاویز
لوئر چترال، اپر چترال، دیر لوئر دیر اپر، ڈی آئی خان بھی شامل، دستاویز
ہری پور، ہنگو ، کرک، کوہاٹ، لکی مروت، ملاکنڈ، مانسہرہ کے ڈبل شفٹ سکولز کو پیسے جاری، دستاویز
فنڈز جاری مالی سال کے پہلے چار ماہ کے بجٹ میں مختص پیسوں سے جاری کئے گئے، محکمہ تعلیم
پیسے آئندہ ہفتے متعلقہ سکولز کے اکاونٹس میں منتقل کر دیئے جائیں گے، محکمہ تعلیم

مزید پڑھیئے: بی آر ٹی پشاور کو کوئی مالی مسائل کا سامنا نہیں

brt

بی آر ٹی پشاور کو کوئی مالی مسائل کا سامنا نہیں: ترجمان

ترجمان ٹرانس پشاور کا کہنا ہے کہ بی آر ٹی پشاور کو کوئی مالی مسائل کا سامنا نہیں ہے، سروس کامیابی سے جاری ہے اور بی آر ٹی کو ہر مہینے باقاعدگی سے سبسیڈی مل رہی ہے ۔ ترجمان ٹرانس پشاور نے مزید کہا کہ سال 2022-23 کے دوران مالی مشکلات کی وجہ سے حکومت کی طرف سے دو مہینے کیلئے ٹرانس پشاور کو سبسڈی ادا نہیں کی گئی تھی۔ 

محکمہ ٹرانسپورٹ اور محکمہ خزانہ کے درمیاں پچھلے سال کی واجب الا دا سبسڈی کے بارے میں خط و کتابت ہو ئی ہے۔ تاہم رواں مالی سال کی سبسڈی ٹرانس پشاور کو با قاعدگی سے مل رہی ہے۔ 

ٹانک : جنڈولہ میں تیز بارش، لینڈ سلائڈنگ سے روڈ بند

ٹانک : جنڈولہ میں تیز بارش، لینڈ سلائڈنگ سے روڈ بند ہو گیا۔

تفصیلات کےمطابق جنڈولہ میں ہونے والی تیز بارش کے بعد لینڈ سلائڈنگ سے روڈ بند ہوگیا ہے جس سے دونوں طرف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ اہل علاقہ نے محکمہ ہائی ویز سے فوری راستہ کھولنے کے لئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

خرگی کے مقام پر لینڈ سلاٸیڈنگ سے روڈ مکمل بند ہے اور ٹانک جنوبی وزیرستان شاہراہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہر قسم کی ٹریفک کے لٸے بند کردی گئی ہے۔

میٹرک ٹاپرز کے اعزاز میں پانچ روزہ نیشنل سمر کیمپ کا انعقاد

خیبر پختونخواہ بورڈز چیئرمین کمیٹی (KPBCC) اور انٹر بورڈز کوارڈینیشن کمیشن (IBCC) کے توسط سے پورے پاکستان کے تعلیمی بورڈز کے میٹرک کے ٹاپرز کے اعزاز میں پانچ روزہ 16 نیشنل سمر کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔

نیشنل سمر کیمپ کی افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر نجیب اللہ ، صوبائی وزیر برائے سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی تھے۔

نیشنل سمر کیمپ کا انعقاد بارہ گلی ایبٹ اباد کے پرفضا مقام پر کیا گیا جس کے دوران طلبہ کو مختلف تعلیمی اداروں کا وزٹ کروایا گیا جن میں آرمی برن ہال کالج ایبٹ آباد ، ایبٹ آباد پبلک سکول (APS) ، پاک آسٹریا فاکشولے یونیورسٹی ہریپور ، لارنس کالج مری اور دیگر شامل ہیں۔

سمر کیمپ کے موقع پر طلبہ کو شملہ پہاڑی ایبٹ اباد ، خان پور ڈیم ہری پور ، نتھیا گلی کے واکنگ ٹریکس, ایوبیہ اور مری جیسے پرفضا مقام پر بھی لے جایا جائے گا۔

پاکستان بھر سے آئے ہوئے ہونہار اور ٹاپر طلبہ کے لیے کلچرل اور میوزیکل نائٹ کا بھی انعقاد کیا گیا۔ Covid کے دوران یہ سمر کیمپ کی ایکٹیوٹی رک گئی تھیں اور اب چار سال کے بعد دوبارہ ہو رہی ہیں ۔

ہر دفعہ یہ کیمپ نئے صوبے میں لگایا جاتا ہے تاکہ پورے پاکستان کے بچے آپس میں گھل مل سکیں ، اس دفعہ اس کیمپ کی میزبانی صوبہ خیبر پختونخواہ کر رہا ہے۔

کیمپ کے دوران طلبہ کے لیے سیکرٹری ابتدائی اور ثانوی تعلیم معتصم باللہ شاہ کے خصوصی موٹیویشنل لیکچر کا بھی اہتمام کیا گیا۔

پاکستان بھر سے آئے ہوئے طلبہ نے سمر کیمپ کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے اس پروگرام کے منتظمین خصوصی طور پر خیبر پختونخواہ کے تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز اور محکمہ تعلیم خیبر پختونخواہ کا شکریہ ادا کیا۔

خیبر پختونخواہ کے تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان کے قابل طلبہ کی میزبانی کرنا ان کے لیے باعث فخر ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر احسان اللہ چیئرمین خیبرپختونخوا بورڈ چیئرمین کمیٹی ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن (IBCC) ڈاکٹر غلام علی مالا اور ڈاکٹر شرف علی شاہ چیئرمین انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمین نے تمام مہمانوں اور خصوصی طور پر پورے پاکستان سے آئے ٹاپر طلبا کا شکریہ ادا کیا۔

Untitled1121

In a first, SC live streams full court proceedings under Chief Justice Isa

For the first time in history, the Supreme Court has initiated live streaming of hearings regarding a series of petitions challenging the Supreme Court (Practice and Procedure) Act of 2023. This act mandates the establishment of benches to address constitutional issues of public significance through the coordination of a committee composed of three senior judges from the court.

This groundbreaking decision was made on the inaugural day of Chief Justice of Pakistan (CJP) Justice Qazi Faez Isa’s tenure as the highest-ranking judge in the court. Prior to commencing the hearing, Chief Justice Isa convened a full court meeting.

The full court was constituted by newly-appointed Chief Justice of Pakistan Qazi Faez Isa and includes Justice Sardar Tariq Masood, Justice Ijazul Ahsan, Justice Syed Mansoor Ali Shah, Justice Munib Akhtar, Justice Yahya Afridi, Justice Aminuddin Khan, Justice Sayyed Mazahar Ali Akbar Naqvi, Justice Jamal Khan Mandokhel, Justice Muhammad Ali Mazhar, Justice Ayesha A. Malik, Justice Athar Minallah, Justice Syed Hasan Azhar Rizvi, Justice Shahid Waheed and Justice Musarrat Hilali.

Prior to this, a full court meeting was held to discuss the live broadcast of today’s proceedings and to deliberate on guidelines to ensure the effective conduct of hearings.

With this objective in mind, five cameras were positioned in courtroom number one. Additionally, four cameras were placed in the visitors’ gallery, and one was situated at the lawyers’ rostrum in front of the judges’ docks.

apx

سوات اور پشاور میں فورسز کی کارروائیاں اور چترال حملے کا ردعمل

سوات اور پشاور میں فورسز کی کارروائیاں اور چترال حملے کا ردعمل

عقیل یوسفزئ
پاکستان میں دہشت گردی کی جاری لہر پر قابو پانے کیلئے سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں اور حکومت کے اقدامات میں تیزی واقع ہوگئی ہے. گزشتہ ہفتے پشاور میں اپیکس کمیٹی کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں متعلقہ حکام کے علاوہ وزیر اعلیٰ اور کور کمانڈر پشاور نے بھی شرکت کی. اجلاس میں سیکورٹی کے مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور کاونٹر سٹریٹجی پر بریفنگ اور مشاورت کی گئی۔
اس کے بعد سی ٹی ڈی اور دیگر متعلقہ اداروں نے پشاور کے علاقہ خزانہ میں ایک کامیاب کارروائی کرتے ہوئے داعش خراسان کے 3 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا جو کہ مبینہ طور پر پشاور میں کارروائی کرنے والے تھے.
7 ستمبر کو سیکورٹی فورسز نے سوات کے سیاحتی مرکز فضا گٹ میں ایک اہم کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق امیر مولوی فضل اللہ کے قریبی ساتھی کمانڈر نیک محمد کو ہلاک کردیا جو کہ افغانستان میں لمبے عرصے تک قیام کے بعد اس برس سوات واپس آیا تھا. واپسی پر انہوں نے نہ صرف پرانے ساتھیوں کو اکٹھا کیا بلکہ انہوں نے پولیس پر متعدد حملے بھی کئے اور اب کے بار وہ ڈی پی او سمیت کسی اہم عہدیدار کو نشانہ بنانے کی پلاننگ کررہا تھا کہ مارا گیا. وہ بھتہ خوری میں بھی ملوث رہا جبکہ ماضی میں وہ فضل اللہ کے قائم کردہ اس سکواڈ کا سربراہ رہا جو کہ خواتین سمیت دیگر مخالفین کو کوڑے مارنے کے لیے مختص تھا.
دوسری جانب 6 ستمبر کو چترال پر ہونے والے حملے کے بعد علاقے کو کلییر کیا گیا ہے بلکہ اس طرح کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ ٹی ٹی پی کی اس مہم جوئی کا بعض دیگر کے علاوہ افغان طالبان کے سربراہ مولوی ہیبت اللہ اخوند نے بھی نوٹس لیتے ہوئے اس پر نہ صرف ناراضگی کا اظہار کیا ہے بلکہ کنڑ (افغان صوبہ) کو واپس پہنچے والے ٹی ٹی پی کے بعض جنگجوؤں کی گرفتاری کا حکم بھی دے رکھا ہے.
ان تمام اقدامات سے حملہ آور تنظیموں کی سرگرمیاں کافی متاثر ہوگئی ہیں تاہم خطرات تاحال موجود ہیں اور لوگوں میں تشویش بھی موجود ہے. اس تمام منظر نامے میں ایک اچھا اقدام طورخم بارڈر کو آمدورفت اور تجارتی سرگرمیوں کے لئے کھولنے کا فیصلہ ہے جس کا عوامی اور سیاسی سطح پر خیر مقدم کیا گیا ہے. تاہم متعلقہ حکام کا دعویٰ ہے کہ وفاقی حکومت کی سطح پر غیر قانونی ٹریڈ کی روک تھام اور ڈالرز کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے ایک جامع پالیسی پر کام جاری ہے تاکہ معاملات کو درست کیا جائے۔

TTPPP

خونریزی کاسلسلہ بندہوناچاہئے

وصال محمد خان
موجودہ متمدن دنیا میں اقوام کے درمیان تعلقات کادارومدارنفع نقصان کی بنیاد پرہوتا ہے کوئی ملک چاہے جتنابھی بہترین نظام رکھتاہو، امیرہو،شہری آسودہ حال ہوں لیکن اگراس کاکوئی فائدہ اسکے ہمسائے کونہیں توہمسایہ ملک کیساتھ تعلقات بھی درست خطوط پراستوار نہیں ہوتے اسی طرح کوئی ملک کسی دوسرے ملک سے کتنا ہی فاصلے پرکیوں نہ ہولیکن اگرمفادات مشترک ہوں توانکے درمیان مثالی دوستی قائم ہوسکتی ہے یہ مثال توزبانِ زدعام ہے کہ دنیا میں سب کچھ بدلاجاسکتاہے مگرہمسائے نہیں بدلے جاسکتے اگرہمسائے بدلنے کی چیزنہیں توپھر ہرملک کویہ سوچناچاہئے کہ اس کے کسی اقدام سے اسکے ہمسائے کوزک نہ پہنچے بلکہ اسکے فائدے کیلئے کوشاں رہے دوسرے کے فائدے میں اس کااپنابھی فائدہ ہوتاہے بدقسمتی سے افغانستان اورپاکستان دوایسے ہمسایہ ممالک ہیں جن کے درمیان بہت سی قدریں مشترک ہیں دونوں ایک ہی خطے میں واقع ہیں،دونوں کے موسم انیس بیس کے فرق کیساتھ ایک جیسے ہیں،دونوں ممالک ایک ہی آٖفاقی مذہب اسلام کے پیروکارہیں کلمہ گوبھائی ہیں اوردونوں کے مفادات ایک دوسرے سے وا بستہ ہیں۔ دونوں ممالک کے عوام اورحکمرانان واعلیٰ حکام تسلیم کرتے ہیں کہ دونوں کاامن ایک دوسرے سے جڑاہواہے کسی ایک ملک میں بدامنی اور جنگ وجدل کے اثرات سے دوسراملک محفوظ نہیں رہ سکتا 1979ء میں جب سویت یونین کے بدمست ہاتھی نے افغانستان کوروندناچاہا توپاکستان اسکی مدد کوآیا لاکھوں افغان مہاجرین نے پاکستان کارخ کیاجہاں انہیں اپنے ملک سے بڑھکرسہولیات فراہم کی گئیں اگرچہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جنگ زدہ ملک کے عام شہری ہمسایہ ملک میں پناہ گزیں ہوسکتے ہیں مگرانہیں وہاں کاروبارکرنے اورکھل کرمن پسند جگہوں پررہائش اختیارکرنے کی اجازت نہیں ہوتی مگرافغان مہاجرین پاکستان میں کہیں بھی کسی بھی جگہ رہائش اختیارکرنے کیلئے مکمل طورپرآزادتھے انہوں نے یہاں من پسندشہروں،دیہات اورقصبات میں رہائش اختیارکی اوراپنے ملک سے کہیں زیادہ آزادی کیساتھ زندگی بسرکرتے رہے بلکہ تاحال کررہے ہیں سویت افغان جنگ کے بداثرات پاکستان پربھی پڑے یہاں کے شہروں،بازاروں،بس اڈوں اوردیگرمصروف مقامات پربم دھماکوں کاایک سلسلہ شروع ہواجس میں ہزاروں پاکستانی شہری لقمہء اجل بنے۔نائن الیون کے بعدامریکہ اوراسکے اتحادیوں نے افغانستان پر حملہ کیاتوایک مرتبہ پھرپاکستان کام آیالاکھوں افغان مہاجرین نے دوبارہ پاکستان کارخ کیااس مرتبہ جنگ کے بداثرات شدیدتھے اور پاکستان کے طول وعرض میں خودکش دھماکوں کاسلسلہ شروع ہواجوتاحال جاری ہے دوسال قبل جب افغان طالبان امریکہ اوراسکے اتحاد یوں کیساتھ ایک معاہدے کے نتیجے میں برسراقتدارآئے افغان طالبان کے ساتھ کئے گئے معاہدے کے مطابق افغان سرزمین پاکستان سمیت کسی بھی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جاسکتی مگراس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے گزشتہ دوبرسوں کے دوران افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے درجنوں حملے ہوئے جن میں سینکرو ں معصوم اوربے گناہ شہری جان گنوابیٹھے ہیں پاکستان میں ہونے والے کسی بھی دہشت گردواقعے کے ڈانڈے افغانستان سے جاملتے ہیں رواں مہینے 6ستمبرکوجب پاکستانی قوم یوم دفاع منارہی تھی اسی دن علی الصبح افغان صوبے نورستان کی جانب سے چترال کے علاقے کیلاش پرحملہ کیاگیاجسے پاک فوج کے جری جوانوں نے ناکام بناکردہشت گردوں کوبھاری جانی نقصان سے دوچارکیااورحملہ پسپاکردیاگیااس واقعے میں پاک فوج کے چارجوانوں نے بھی جام شہادت نوش کیا۔اسی دن طورخم بارڈرپرافغان فورسزنے مفاہمت کی خلاف ورزی کر تے ہوئے ممنوعہ مقام پرچوکی تعمیرکرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں دونوں فورسزکے درمیان فائرنگ کاتبادلہ ہواکشیدگی بڑھنے پر پاکستان نے طورخم بارڈرہرقسم کی آمدورفت کیلئے بندکردی سرحدکی بندش سے سینکڑوں مسافروں اورمال بردارگاڑیوں کوشدیدمشکلات کاسامناکرناپڑادونوں ممالک کے اعلیٰ حکام رابطوں کے نتیجے میں سرحدکھولنے پرمتفق ہوئے افغان عبوری حکومت نے افغان سرزمین کوپاکستان کے خلاف معاندانہ کارروائیوں کیلئے استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی اورچترال سے متصل سرحدسے کالعدم تحریک طالبان کے عسکریت پسندوں کوپیچھے ہٹ جانے پر مجبورکیا۔اس ایک واقعے سے ثابت ہوتاہے کہ کالعدم تحریک طالبان کے ارکان جوکہ افغانستان میں مقیم ہیں یہ افغان حکومت کے زیراثر ہیں اگرافغان حکومت چاہے تویہ دہشت گردپاکستان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کرسکتے مگر افغان حکومت ہونے والے معاہدے اورہمسائیگی کاپاس نہ رکھتے ہوئے ان دہشت گردوں کومنع نہیں کررہی ٹی ٹی پی کے اکثرحملوں کانشانہ خیبرپختونخواکے معصوم شہری بنتے ہیں اس خطے کے باسی گزشتہ 44برس سے اپنے افغان بھائیوں کیلئے قربانیاں دیتے آرہے ہیں جنگ افغانستان میں ہوتی ہے اورتکلیف میں خیبرپختونخواکے باشندے ہوتے ہیں اس صوبے کے باشندے بلاشبہ افغانوں کے محسن ہیں انہوں نے افغان پناہ گزینوں کوپناہ فراہم کی ہے جس میں سابقہ اورموجودہ رجیمزکے لوگ بھی شامل ہیں یہ لوگ برسہابرس سے خیبرپختونخوامیں مقیم رہے ہیں اب بھی بہت سے اعلیٰ حکام کے خاندان اوربچے پاکستان میں پرامن اورمحفوظ زندگی گزاررہے ہیں مگران احسانات کابدلہ ہمیشہ محسن کش اقدامات کی صورت میں دیاگیا افغان حکومت کوچاہئے کہ وہ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کواپنے ملک سے نکالے یاان پرکڑی نظررکھے تاکہ وہ افغانستان کے محسنوں کونشانہ نہ بنائیں دنیامیں کہیں بھی احسان کابدلہ محسن کشی کی صورت میں نہیں دیاجاتاافغان حکومت کب تک اپنے محسنوں کاخون بہتادیکھتی رہیگی اگروہ ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصرہیں توپاکستانی فورسزکواجازت دی جائے کہ وہ اپنے دشمنوں کاخاتمہ کریں خیبرپختونخوا کے باسی افغان طالبان کے اس دوغلے روئیے سے تنگ آچکے ہیں اب اس صوبے کے لوگ یہ سوچنے پرمجبورہیں کہ افغانستان کیساتھ جڑے رہنے اورافغان باشندوں کی مددکرکے انہیں خونریزی کے سوا کچھ حاصل نہ ہواپختون قوم اس خونریزی سے تنگ آچکی ہے اور یہاں کابچہ بچہ چاہتاہے کہ خونریزی کایہ نارواسلسلہ اب بندہوناچاہئے۔

مزید پڑھیے: مولانا فضل الرحمان کی ٹی ٹی پی اور امارات اسلامیہ پر تنقید کیوں؟