خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کا صوبہ بھر میں رجسٹریشن مہم چلانے کا اعلان

خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کا صوبہ بھر میں رجسٹریشن مہم چلانے کا اعلان

خیبر پختونخوا میں سروسز کی فراہمی سے وابستہ کاروباری افراد اور اداروں کی سہولت اور آسانی کیلئے خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کی جانب سے صوبہ بھر میں رجسٹریشن مہم کا آغاذ کیا جارہاہے ۔

ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی فوزیہ اقبال کی ہدایات پر صوبہ بھر میں رجسٹریشن مہم کا باقاعدہ آغاذ 26 فروری بروز پیر سے کیا جارہاہے جو کہ بلا کسی تعطل کے 9 مارچ تک جاری رہے گی۔

کاروباری افراد کی سہولت کے لیے کے پی آر اے کے افسران پر مشتعمل ٹیمیں سروسز شعبہ سے وابسطہ کاروباری افراد اور اداروں کی دہلیز پر جا کر ان کو موقع پر کے پی آر اے کے ساتھ رجسٹریشن کی سہولت فراہم کریں گی۔

ڈائریکٹر جنرل کے پی آر اے فوزیہ اقبال کے مطابق رجسٹریشن مہم کے اغاذ کا مقصد صوبہ بھر میں سروسز کی فراہمی سے وابستہ کاروباری افراد کیلئے رجسٹریشن کے عمل میں مزید آسانی پیدا کرنا ہے ۔ ہماری ٹیمیں آپ کی دہلیز پر آکر آپ کو کے پی آر اے کے ساتھ رجسٹریشن کی سہولت فراہم کرے گی۔

فوزیہ اقبال کا کہنا تھا کہ ٹیکس ادا کرنا ہمارا قومی فریضہ ہے۔ آپ کے ٹیکسز سے نہ صرف آپ کا صوبہ مالی طور پرمستحکم ہوگا بلکہ آ پ کے پیسے آپ ہی کے علاقے کے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے جس سے آپ کے کاروبار میں مزید وسعت آئے گی اور ہمارا صوبہ بھی خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا ۔

کے پی آر اے کے ساتھ رجسٹریشن سے متعلق یا سروسز پر سیلز ٹیکس سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات اور رہنمائی ہمارے واٹس ایپ نمبر، ٹیلی فون اور ویب سایئٹ پر جاکر بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔

یاد رہے کہ خیبر پختونخواسیلز ٹیکس آن سروز ایکٹ2022 کے مطابق سروسز سے وابستہ کاروبار پر سیلز ٹیکس لاگو ہے جس کے لیے کے پی آر اے کے ساتھ کاروبار کی رجسٹریشن قانونی طور پر فرض ہے اسی رجسٹریشن میں معاونت اور آسانی فراہم کرنے کیلئےرجسٹریشن مہم کا آغاز کیا جارہا ہے

Peshawar: Initiation of measures to promote tourism in Khyber Pakhtunkhwa

پشاور: خیبر پختونخوا میں سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات کا آغاز

خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے تخت بھائی سفاری ٹرین کا دورہ 3مارچ کو منعقدہو گا، سیاحت کے شوقین افراد کو عالمی ثقافتی ورثہ کی سیر کروائی جائے گی۔

پہلے مر حلے میں 130سے زائد فیملیز کو قدیمی مقامات دیکھائے جائینگے. صدر، سٹی ریلوے سٹیشن،ناصر پور،پبی،نوشہرہ، رسالپوراور مردان کی سیر کروائی جائے گی، عالمی ثقافتی ورثہ تخت بھائی کے آثار قدیمہ اور قدیم بدھ خانقاہوں کی سیر دورہ کا حصہ ہیں۔ ایک روزہ دورے میں شرکاء کو پہلی صدی عیسوی کی بدھ مت کی تہذیب کی باقیات بارے معلومات دی جائے گی۔ شرکاء کا استقبال روایتی بینڈ سے کیا جائے گا۔ دورے کے دوران خصوصی ٹوور گائیڈ دورے کی معلومات فراہم کریگا۔ خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی

raining and snow caused damages in kpk

بارشوں،تیز ہواؤں اور برفباری کا ایک اور سلسلہ 25 فروری سےشروع ہونے کا امکان

خیبرپختونخوا میں بارشوں،تیز ہواؤں اور بالائی اضلاع میں برفباری کا ایک اور سلسلہ 25 فروری سےشروع ہونے کا امکان۔محکمہ موسمیات

پی ڈی ایم اے نے تمام ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کےلیے مراسلہ جاری کردیا۔ بارشوں اور برفباری کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کو پیشگی اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئیں۔ برفباری اور بارشوں سے بالائی اضلاع میں لینڈسلائیڈنگ کاخدشہ ہے۔ مراسلہ
ضلعی انتظامیہ کو چھوٹی بھاری مشینری کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت دی گئیں۔ طوفان کی صورت میں عوام بجلی کی تاروں، بوسیدہ عمارتوں و تعمیرات، سایئن بورڈز اور بل بورڈز سے دور رہے۔ حساس بالائی علاقوں میں سیاحوں اور مقامی آبادی کو موسمی حالات سے باخبر رہنے اور احتیاتی تدابیر کی ہدایت دی۔ حساس اضلاع میں ضلعی انتظامیہ کو مقامی آبادی تک پیغامات مقامی زبانوں میں پہنچائے جائیں۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں تمام متعلقہ ادارے روڈ لنکس کی بحالی میں چوکس رہیں اورسڑک کی بندش کی صورت میں ٹریفک کے لئے متبادل راستے فراہم کئے جائیں۔ حساس علاقوں میں صوبائی اور قومی شاہراہوں پرمسافروں کو پیشگی خبردار کیا جائے۔ اس دوران ہنگامی خدمات کے اہلکاروں کی دستیابی یقینی بنائیں۔ پی ڈی ایم اے مراسلہ

سیاحوں کو موسمی صورت حال سے آگاہ کیاجائے۔ بارشوں اور برفباری کا سلسلہ 27 فروری تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔ سیاح دوران سفر خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے

17 billion 40 crore rupees released to the Election Commission for the general elections

انتخابات اورشوشے

وصال محمد خان
جب سے ملک بھرمیں عام انتخابات کاانعقادہواہے اورنتائج سامنے آئے ہیں تب سے آئے روزنت نئے شوشے چھوڑنے کاسلسلہ بھی جار ی وساری ہے ہمارے ہاں چونکہ سیاسی جماعتوں نے شوشے چھوڑنے کی فیکٹریاں قائم کررکھی ہیں اور یہ کوئی کام کئے بغیر شوشے چھوڑنے میں خودکفیل ہیں تقریباًتمام سیاسی جماعتیں انتخابی نتائج سے خوش نہیں ہیں اورہرسیاسی جماعت کامؤقف ہے کہ اسکے ساتھ دھاندلی ہوگئی ہے اس سلسلے میں تحریک انصاف پیش پیش ہے اوراس کادعویٰ ہے کہ اسے قومی اسمبلی کی 180نشستوں پرکامیابی ملی ہے مگران نتائج کا اعلان نہیں کیاجارہاحالانکہ قومی اسمبلی کی تمام نشستوں کے نتائج سامنے آچکے ہیں جن کے مطابق پی ٹی آئی کے آزادامیدواروں نے92 نشستوں پرکامیابی حاصل کی ہے مگراسکے اکا برین یہ ماننے کوتیارنہیں اوروہ 180نشستوں کاجھوٹادعویٰ کرتے ہوئے نہیں تھکتے پی ٹی آئی کا مسئلہ یہ ہے کہ اسکے قائدین شکست تسلیم کرنے پرتیارنہیں اوران کاخیال ہے کہ ملک میں جوبھی انتخاب منعقدہواس میں انکی کامیابی لازمی اوریقینی ہے حالانکہ انکی سابقہ کارکردگی اس قابل نہیں کہ دوبارہ کامیابی مل سکے جوکامیابی حاصل ہوچکی ہے وہ بھی کسی کارکردگی کی بجائے محض پروپیگنڈے کی مرہون منت ہے ملک میں چونکہ تعلیم کی کمی ہے اسلئے سادہ لوح اورکچے ا ذہان کے لوگ انکے جھوٹے پروپیگنڈ ے کا شکارہوگئے۔ گزشتہ دوبرسوں سے امریکہ کے خلاف محاذگرم کیاگیاہے اورکہاجارہاہے کہ عمران خان نے امریکہ کوابسیلوٹلی ناٹ کہاکوئی بندۂ خدایہ تک نہیں سوچتاکہ یہ ابسیلوٹلی ناٹ محض ایک ٹی وی انٹرویوکے دوران کہاگیاکسی امریکی آفیشل کے سامنے اس قسم کی جرات کاسول ہی پیدانہیں ہوتایہ بھی نہیں سوچاجارہاکہ امریکہ سے اگرآزادی ہی مقصودتھی توامریکہ میں فرمزہائیرکرنے کی کیاضرورت پیش آگئی تھی کروڑوں روپے خرچ کرکے امریکہ میں فرمزہائیرکی گئی ہیں جن کاکام امریکہ کے حکومتی ایوانوں میں تحریک انصاف کیلئے سافٹ کارنرپیداکرناہے۔ جس کی برکت سے امریکہ نے پاکستان کے عام انتخابات پرانگلیاں اٹھاناشروع کردی ہیں جوکہ پاکستان کی خودمختاری میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے ۔جس سے تحریک انصاف خوش اورمطمئن ہے اوراب اسکے نام نہادقائدین کی جانب سے کہاجارہاہے کہ امریکہ نے بھی پاکستانی انتخابات کومشکوک قراردے دیاہے پاکستانی وزارت خارجہ نے بجاطورپرامریکہ کوآئینہ دکھادیاہے کہ انتخابات پاکستان کااندرونی معاملہ ہے اوراس میں امریکہ سمیت کسی ملک کاکوئی کردارنہیں یہ مؤقف مبنی برحق ہے کیونکہ امریکہ میں بھی سابق صدرٹرمپ نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے مگرپاکستان نے اسے امریکہ کااندرونی معاملہ سمجھ کراس پرکسی قسم کی انگشت نمائی سے گریزکیا ڈونلڈٹرمپ کونہ صرف گرفتارکیاگیابلکہ انہیں سزائیں بھی سنائی گئیں جسے پاکستان نے امریکہ کااندرونی معاملہ قراردیکرتبصرے سے گریزکیامگرپاکستانی انتخابات پرامریکہ کی جانب سے انگشت نمائی کاسلسلہ جاری ہے جوکسی خودمختارملک کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے مگراس پر تحریک انصاف کے نام نہادانقلابی قائدین بغلیں بجارہے ہیں ۔ایک توامریکہ کوپاکستانی انتخابات پرانگشت نمائی کاکوئی حق نہیں دوسرے امریکہ کواپنے معاملات پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے ۔امریکہ اگرصدرٹرمپ کوگرفتارکرتاہے اوراسے سزائیں سنائی جاتی ہیں تووہ قانون کی عملداری قراردی جاری ہے مگربالکل اسی طرح کے کیسزمیں تحریک انصاف قائدین کوسزائیں ملتی ہیں یاانہیں گرفتارکیاجاتاہے تواس پر امریکہ کوانسانی حقوق یادآجاتے ہیں پھرتحریک انصاف کے نام نہادانقلابی قائدین جوامریکہ سے آزادی کے متوالے ہیں وہ اسی امریکہ سے اپیلیں بھی کررہے ہیں کہ وہ پاکستانی انتخابات پراسکے مؤقف کی تائید کرے امریکی بیان سے انتخابی نتائج پراثراندازنہیں ہواجاسکتااور نہ ہی اس سے تحریک انصاف کوکوئی فائدہ مل سکتاہے امریکہ کوپاکستانی انتخابات سے کیالینادینا؟مگربیان جاری کرنے کامقصدیہاں شکوک وشبہات کی لگی آگ کوہوادیناہے امریکہ تویہی چاہتاہے کہ کسی مسلمان ملک خصوصاًپاکستان میں حالات خراب ہوں اوروہ مداخلت کرکے نہ صرف اسے غیرمحفوظ ملک ڈکلیئرکردے۔ بلکہ اسکے ایٹمی اثاثوں پربھی قبضہ کر لے ۔تاکہ اسکے دونوں دوست بھارت اوراسرائیل کے سروں سے ایک بڑاخطرہ ٹل جائے ۔ خدانخواستہ اگرپاکستان عدم استحکام اورخانہ جنگی کاشکارہو توامریکہ اوراسکے اتحادیوں کی دیرینہ خواہش پوری ہوجائیگی ۔ کیونکہ انکے دلوں میں پاکستانی فوج ،اسکے ایٹمی اثاثے اورملک کانٹے کی طرح چبھ رہے ہیں اوریہ کانٹانکالنے کیلئے اگرملک کے اندرسے تحریک انصاف جیسی تخریب کار جماعت کی حمایت میسرآئے توامریکہ‘‘ اندھاکیاچاہے، دوآنکھیں ’’کے مصداق پھولے نہیں سمائے گاکل تک امریکہ کی غلامی سے نجات دلانے والے نام نہادانقلابی آج امریکہ کوآوازیں دے رہے ہیں جو باعث حیرت ہے ۔ خیبرپختونخوا میں اسکے آزادامیدواروں کودوتہائی سے زیادہ اکثریت حاصل ہوچکی ہے مگریہ پھربھی آئے روزسڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے نظرآرہے ہیں جس سے سڑکیں اورشاہراہیں بندہوجاتی ہیں اورشہریوں کوگوناگوں مسائل سے دوچارہوناپڑتاہے ایک تولوگوں نے اس جماعت کے جھوٹے پروپیگنڈے سے متاثرہوکرجھولیاں بھربھرکرووٹ دئے اب اسی قوم کویہ لوگ مصیبت میں مبتلا کئے ہوئے ہیں یہ خودتوکنفیوزڈہیں پوری قوم کوکنفیوژن میں مبتلاکررکھاہے۔ ایک راہنمااپوزیشن میں بیٹھنے کااعلان فرماتے ہیں تواسی دن دوسراسامنے آکرتین حکومتیں بنانے کادعویٰ کردیتاہے ۔اس اچھل کودکا مقصدمحض ایک ہی ہے کہ یہ لوگ کسی نہ کسی طرح میڈیاسکرینزکی زینت بنے رہیں چاہے انکے پاس کہنے کیلئے کچھ ہونہ ہو،مگریہ ادھرادھرکی فضول بونگیاں مارتے رہیں۔ انہیں انتخابات میں جوکامیابی مل چکی ہے اسے سنبھال کررکھنے اورجس صوبے نے دوتہائی سے زائداکثریت دی ہے اسکے مسائل حل کرنے کے بارے میں غوروفکرکرنے کی ضرورت ہے۔ شورشرابے ،جھوٹے پروپیگنڈوں اورشوشے چھوڑنے سے کچھ لوگوں کوبے وقوف بنایاجاسکتاہے اس سے ملک یاصوبے نہیں چلائے جاسکتے۔

hybrid warfare in pakistan

ابھی نہیں تو کھبی نہیں؟

عقیل یوسفزئی
مسلسل قانونی، عدالتی رعایتوں اور ریاستی نرمی کے باوجود جب بعض لوگ ڈالر گیم اور ذاتی مفادات کی خاطر نرمی سے ناجائز فایدہ اٹھانے کے عادی ہوجاتے ہیں تو وہ دوسرے تیسرے مرحلے میں پہلے سے زیادہ خطرناک شکل اختیار کرکے ریاست کو مذاق سمجھنے لگ جاتے ہیں اور اس خوش فہمی میں ایسے عناصر ہر حد پار کرکے خود کو کسی کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتے۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب رسی کھینچ لی جاتی ہے اور پھر بہت سی خوش فہمیاں دنوں میں دور ہو جاتی ہیں۔ اس ملک کی تاریخ گواہ ہے کہ ایسے عناصر ہر دور میں پیدا ہوئے جن کو یہ خوش فہمی رہی کہ جو کچھ وہ کہتے اور کررہے ہیں وہ درست اور باقی سب غلط ہیں تاہم جب سسٹم تمام تر کمزوریوں کے باوجود حرکت میں آتا ہے تو ایسے عناصر کے ہاتھوں میں کچھ نہیں رہتا اور ان کو لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں۔
پاکستان کو گزشتہ چند برسوں سے ایسی ہی ایک منظم ہائی بریڈ وار سے دوچار ہونا پڑا ہے اور یہ سلسلہ ایک مخصوص لیڈر کی متکبرانہ مائنڈ سیٹ کے باعث سال 2023 کے دوران انتہا تک پہنچ گیا۔ پی ڈی ایم کی حکومت نے بے چینی پھیلانے والے ان عناصر کو بوجوہ قابو نہیں کیا تو اس کی بورڈ انڈسٹری نے تمام حدود وقیود پار کردی اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس ” انڈسٹری” پاکستان کی معاشرت ، سیاست اور آخر میں ریاست کو مذاق کر رکھ دیا۔
گزشتہ ہفتے راولپنڈی کے ایک کمشنر نے ایک انتہائی ڈرامائی قسم کی پریس کانفرنس کرتے ہوئے 8 فروری کے انتخابات کو انتہائی متنازعہ بناتے ہوئے ہمارے سول نظام کی تربیت اور ترتیب دونوں کو ننگا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تاہم گزشتہ روز موصوف نے ” بعد از خرابی بسیار” کمال مہربانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کو ایک اور عہدے کی لالچ دے کر مذکورہ ” ڈرامہ بازی” کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ موصوف نے الیکشن کمیشن اور دیگر سے معافی بھی مانگی ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ ڈرامے بازیاں کم ہونے کی بجائے بڑھتی کیوں جارہی ہیں اور اس سے جو نقصان ہوتا ہے کیا محض ایک آدھ معافی سے اس کی تلافی ہوسکتی ہے۔ اس کا جواب نفی میں ہے۔ اگر سال 2013 کے نتائج کے بارے ایسے ہی زریں انکشافات کا اظہار کرنے والے الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار افضل خان کو نشان عبرت بنانے کی پالیسی اختیار کی جاتی تو آج اس نئے ” ماڈل” کو یہ سب کہنے اور کرنے کی جرآت نہیں ہوتی۔ ایسے متعدد کردار اور بھی ہیں تاہم افسوسناک بات یہ ہے کہ کسی کو بھی نشانہ عبرت نہیں بنایا گیا۔ پہلے ایسے لوگ ذاتی مفادات کے لیے اس قسم کی حرکتیں کرتے تھے تاہم اب ان پر باقاعدہ انویسٹمنٹ ہوتی ہے اور اس انویسٹمنٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری بھی شامل ہیں۔ اس لیے ایسے عناصر پر مزید خاموش رہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم ملک کو بدانتظامی کے بعد خانہ جنگی کی جانب جان بوجھ کر دھکیل رہے ہیں۔ گزشتہ روز جب سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے تناظر میں نارمل نوعیت کے چند ریمارکس سامنے آئے تو ایسی ہی ایک مخلوق نے اس کو غلط معنی دیکر ایک اور فساد کھڑی کرنے کی باقاعدہ مہم چلائی۔ اچھی بات یہ ہے کہ متعلقہ اداروں نے دیر آید درست آید کے مصداق ایک سیاسی جماعت کے صحافی نما یوٹوبر کو دوسری بار گرفتار کرکے متعدد دیگر پر بھی ہاتھ ڈالا۔ یہ اس جانب ایک اشارہ سمجھا گیا کہ شاید روایتی اداروں کی نااہلی دیکھ کر اب اہم ادارے صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے حرکت میں آگئے ہیں اور ان کی نظر میں اب اس خطرناک عمل کو لگام دینے کا وقت آگیا ہے۔ اس میں دو آراء ہے ہی نہیں کہ پاکستان کی ریاست اور سوسائٹی کو بچانے کے لیے بعض سخت فیصلے کرنے پڑیں گے اور مزید مصلحتوں کا یہ ملک متحمل نہیں ہوسکتا۔