دورے کے دوران سی او اے ایس کو سیکیورٹی کی صورتحال اور صوبے کی سماجی و اقتصادی ترقی اور زراعت کی صلاحیت میں پاک فوج کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ سی او اے ایس نے شہدا کے مقامی عمائدین، کسانوں اور خاندانوں سے بات چیت کی اور انہیں شہدا کی قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، ان کی سلامتی اور فلاح و بہبود کے لیے فوج کی بے مثال حمایت کا یقین دلایا۔ آواران کے معززین اور کسانوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، COAS نے زراعت کی اہمیت اور گرین پاکستان انیشیٹو (GPI) کے لیے فوج کے عزم پر زور دیا۔ سی او اے ایس نے کہا کہ کسانوں کو ہر قسم کی زرعی سہولیات فراہم کی جائیں گی جن میں آسان زرعی قرضوں کی فراہمی، بیج، کھاد، سولر ٹیوب ویل اور ماہرین زراعت کی رہنمائی شامل ہے، تاکہ وہ اپنی زمینیں کاشت کر سکیں اور ترقی و ترقی میں شراکت دار بن سکیں۔ پاکستان کے
بعد ازاں COAS نے کیڈٹ کالج آواران کا افتتاح کیا اور فیکلٹی ممبران اور طلباء سے بات چیت کی۔ آرمی چیف نے علاقے کے لوگوں کے لیے بلوچستان میں ایک اور کیڈٹ کالج کے قیام کو سراہا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک فوج متعلقہ سول محکموں کے ساتھ مل کر بلوچستان میں ترقیاتی اور امدادی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔ آرمی چیف نے کہا کہ بلوچستان کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے۔ پاکستانی عوام کو بلوچستان کے ان بہادر لوگوں پر فخر ہے جو تمام مشکلات کے مقابلے میں ڈٹے رہے ہیں۔ پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے امن اور خوشحالی کے لیے بلوچستان کے عوام کی حمایت میں اپنی خدمات پیش کرتے رہیں گے۔ قبل ازیں آمد پر کور کمانڈر بلوچستان کور نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔
فرنٹیئر کور ہسپتال اور سیکاز یونیورسٹی کی طرف سے پولیس کے لیے عظیم تحفہ
آج پشاور میں فرنٹیئر کور ہسپتال پشاور ،سیکاز یونیورسٹی آف آئی ٹی اینڈ ایمرجنگ سائنسز پشاور اور خیبرپختونخوا پولیس کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے۔ فرنٹیئر کور ہسپتال پشاور کی جانب سے بریگیڈیر محمد اسلم چنا ،سیکاز یونیورسٹی پشاورکی جانب سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نصیر احمد اور خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے ڈی آئی جی ویلفیئر محمد کاشف مشتاق کانجو نے معاہدوں پر دستخط کیئے۔
فرنٹیئر کور ہسپتال پشاور خیبر پختوا پولیس اہلکاروں کی صحت کی دیکھ بھال کے لیے رعایتی خدمات فراہم کریں گے ۔ جس میں پولیس اہلکار، اُن کے خاندان، شہداءفیملیز، زخمی اور حاضر سروس کے لیے جنرل اوپی ڈی ،لیب ٹیسٹ ، ریڈیالوجی تشخیص ،فارمیسی اور دیگر سروسز چارجز میں 25فیصد رعایت فراہم کرے گا۔ اور یہ تمام رعایت پولیس اہلکار کو صرف اپنا سروس کارڈ دیکھانے پر اور شہداءفیملیز کے لیے متعلقہ ڈی پی او یا اے آئی جی ویلفیئر سی پی او کی طرف سے جاری کردہ سرٹیفکیٹ پر فوری طور مہیا کی جائیں گی۔
سیکاز یونیورسٹی پشاورکے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت محکمہ پولیس میں شہیدہونے والے اہلکاروں کے بچوں کو اپنے تعلیمی پروگرامز فارمیسی،الائیڈ ہیلتھ سائنسز، نرسنگ، انجینئرنگ، کمپیوٹر سائنس،بزنس ایڈمنسٹریشن،سوشل سائنسز اور ہیومینٹیز میں سکالرشپ دینگے۔ اس اسکالر شپ پروگرام کے تحت سی سیکاز یونیورسٹی پشاور میں خیبر پختونخوا محکمہ پولیس کے شہید ہونے والے اہلکاروں کے بچوں کو مفت تعلیم یعنی 100 فیصد سکالرشپ دی جائے گی۔ یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں پولیس شہداءکے بچوں کے لیے 18 سیٹیں مختص کی گئی ہیں۔
اس موقع پر اپنے پیغام میں کمانڈنٹ فرنٹیئر کورہسپتال پشاور بریگیڈیر محمد اسلم چنا نے کہا کہ آج ان کے ادارے کے لئے بہت بڑا دن ہے کہ دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والی فورس کے شہداءکے خاندانوں اور بچوں کے علاج معالجے کے لیے معاہدہ طے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں خیبر پختونخوا پولیس نے دی ہیں۔ اپنا آج ہمارے کل کے لیے قربان کرنے والوں کے بچوں کے لیے تمام سہولیات فراہم کی جائینگی۔ انہوں نے کہاکہ فرنٹیئر کور ہسپتال کا شمار ملک کے بہترین ہسپتالوں میں ہوتا ہے اور اسمیں دستیاب ہر قسم کی سہولیات اور علاج معالجہ کی مد میں پولیس شہداءکے خاندانوں کو 25فیصد رعایت میسر ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ محکمہ پولیس کیساتھ جو معاہدہ طے پایا ہے اس سے اگر ایک طرف پولیس جوانوں کے حوصلے بلند ہونگے تو دوسری طرف ہمارے ادارے کے لیے باعث اطمینان ہے کہ ہم اپنے محسنوں کے لیے کچھ کررہے ہیں اور یقین دلایا کہ اس پیکج کو وقت کیساتھ ساتھ مزید بہتر بنایا جائیگا۔
اسی طرح سیکازیونیورسٹی کے وائس پریذیڈنٹ نے اپنے پیغام میں کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس صوبے میں امن وامان کو برقرار رکھنے کے لیے فرنٹ لائن پرلڑتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف اپنا اہم کردار ادا کررہی ہے۔خیبر پختونخوا پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جس جرات و بہادری کا مظاہرہ دکھایا ہے۔ پولیس کی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ ہم شہداءپولیس کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کے بچوں کی تعلیم و تربیت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
ڈی آئی جی ویلفیئرمحمد کاشف مشتاق کانجونے کہا کہ آئی جی پی اخترحیات خان خیبر پختونخوا پولیس فورس کے بچوں بالخصوص شہداءکے بچوں کو ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تعلیم دلوانے کے لیے دن رات سخت محنت اور کوششیں کررہے ہیں۔ اور اس مقصد کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی پی کی ہدایت پر صوبے کے کئی ایک اعلیٰ معیاری تعلیمی اداروں کیساتھ معاہدے طے پاچکے ہیں اور باقی ماندہ دیگر تعلیمی اداروں کیساتھ اس سلسلے کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔
سینیٹر فیصل سلیم آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے پارلیمنٹری بورڈ کے ممبر منتخب
سینیٹر فیصل سلیم آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے پارلیمنٹری بورڈ کے ممبر منتخب ہوئے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستانی رکن پارلیمنٹرین بورڈ کے ممبر منتخب ہوئے۔ دنیا بھر کے 140ممالک پارلیمنٹری نیٹ ورک آن آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے رکن ہیں۔ پارلیمنٹری نیٹ ورک غربت کے مکمل خاتمے ملکی معاشی استحکام اور ریفارمز کے لئے سفارشات مرتب کرتے ہیں۔
وزیراعظم کا دورہ پشاور اور صوبائی کابینہ کی حلف برداری
عقیل یوسفزئی
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے گزشتہ روز متعدد اہم وزراء اور پی ڈی ایم اے سمیت دیگر اداروں کے سربراہان کے ہمراہ پشاور کا اہم دورہ کرتے ہوئے حالیہ بارشوں اور برفباری سے متاثرہ افراد اور خاندانوں میں امدادی چیک تقسیم کئے اور متاثرہ علاقوں کی انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان پر بریفننگ لیکر بحالی سے متعلق اہم اور فوری ہدایات جاری کیں۔ دوسری بار وزارت عظمیٰ کا حلف لینے کے بعد یہ پشاور کا ان کا پہلا دورہ تھا جس سے جنگ زدہ صوبے کے عوام کو بہت اچھا پیغام دیا گیا۔ اس سے ایک روز قبل وہ گوادر کے ہنگامی دورے پر گئے جہاں حالیہ بارشوں نے کافی نقصان پہنچایا ہے۔ وہاں بھی وزیراعظم نے متعدد عملی اقدامات کے نہ صرف اعلانات کیے بلکہ گوادر اور دیگر علاقوں میں موجود مسائل کے حل کے لئے صوبائی حکومت سے تجاویز پر مبنی ایک رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت بھی کی۔ اس سے قبل جب انہوں نے عدم اعتماد کے نتیجے میں چارج سنبھال لیا تو بھی انہوں نے نہ صرف خیبرپختونخوا کے ریکارڈ دورے کیے تھے بلکہ انہوں نے اپنا پہلا دورہ وزیرستان کا رکھا تھا جہاں انہوں نے اس وقت کے آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ سیکورٹی کی صورتحال کے علاوہ علاقے کی تعمیر وترقی کے ایک ہنگامی پیکج کا اعلان بھی کیا تھا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنے اعلان اور اپنے قائد کی “ہدایات” کے تناظر میں وزیراعظم کا نہ تو استقبال کیا اور نہ ہی انہوں نے اس اہم اجلاس ، ایونٹ میں شرکت کی جس میں وزیراعظم اور ان کی ٹیم شریک ہوئی۔ اس ضمن میں جب ایک نیوز چینل نے نئی صوبائی کابینہ کے ایک وزیر ظاہر شاہ طورو سے رابطہ کیا تو موصوف نے موقف اپنایا کہ وہ اور ان کی حکومت شہباز شریف کو وزیر اعظم تسلیم نہیں کرتے اس لیے یہ رویہ اختیار کیا گیا۔ اس طرزِ عمل کو صوبے کے مخصوص حالات کے تناظر میں کسی بھی دلیل کی بنیاد پر مناسب نہیں قرار دیا جاسکتا کیونکہ صوبائی حکومت کو قدم قدم پر اپنے معاملات چلانے کے لیے وفاقی حکومت کی مدد اور فنڈنگ کی ضرورت ہوتی ہے اور آگے چل کر صوبائی حکومت کے مسائل میں مزید اضافے کے خدشات اس طرزِ عمل کے باعث یقین میں بدلتے نظر آنے لگے ہیں۔
اسی روز گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے صوبائی کابینہ کے 15 رکنی سکواڈ سے حلف لیا یوں یہ مرحلہ طے پایا گیا تاہم دوسروں کے علاوہ تحریک انصاف کے اندرونی حلقوں کی جانب سے بھی وزراء اور معاونین کی فہرست پر اعتراضات سامنے آنا شروع ہوگئے اور یہ بھی کہا جانے لگا کہ بعض اہم علاقوں کو نمایندگی سے محروم رکھا گیا ہے۔ اگر چہ وزیر اعلیٰ اور سینیئر رہنما کابینہ کے انتخاب کو چیئرمین عمران خان کا فیصلہ قرار دیتے رہے اور حقیقت میں ہوگا بھی اس طرح تاہم نئے سکواڈ میں بعض اہم لیڈرز کو خلاف توقع بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے حالانکہ یہ حضرات دعویٰ کرتے ہوئے میڈیا کو مسلسل اطلاعات فراہم کرتے رہے کہ وہ کابینہ کا حصہ ہوں گے۔ جن سینیئر لیڈروں کو ان کے دعوؤں اور توقعات کے برعکس کابینہ سے باہر رکھا گیا ان میں مشتاق غنی ، انور زیب خان ، فضل الٰہی ، کامران بنگش ، تیمور جھگڑا اور شوکت یوسفزئی سرفہرت ہیں۔ آخر الذکر تین لیڈر اسمبلی پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں تاہم بڑے یقین کے ساتھ کہا جارہا تھا کہ ان کو دستیاب طریقہ کار کے مطابق معاونین یا مشیروں کی حیثیت سے کابینہ میں کھپانے کی پالیسی اختیار کی جائے گی مگر ان میں سے کسی کو شامل نہیں کیا گیا جس پر دوسروں کے علاوہ تحریک انصاف کے سنجیدہ حلقے بھی حیرت کا اظہار کرتے دکھائی دیے۔ ان میں سے بعض اتنے پُرامید تھے کہ انہوں نے میڈیا کو اپنے مجوزہ محکموں کے نام تک فراہم کیے تھے مگر سب کو ناکامی سے دوچار ہونا پڑا۔
خیبر پختونخواہ میں دو الگ الگ آپریشنز میں دو دہشت گردہلاک
6/7 مارچ 2024 کی رات، صوبہ خیبر پختونخواہ میں دو الگ الگ آپریشنز میں سیکیورٹی فورسز نے دو دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔ ضلع خیبر میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا۔ آپریشن کے دوران، شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد، دہشت گرد سرغنہ شمروز (شینائے)، کو سیکورٹی فورسز نے جہنم واصل کر دیا۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں کیے گئے ایک اور آپریشن میں دہشت گرد منصور کو بھی کامیابی سے بے اثر کر دیا گیا۔ مارے گئے دہشت گردوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا، جو سیکورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کے ساتھ ساتھ بے گناہ شہریوں کی بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں بھی سرگرم رہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھے۔ علاقے میں پائے جانے والے کسی دوسرے دہشت گرد کو ختم کرنے کے لیے سینی ٹائزیشن آپریشنز کیے جا رہے ہیں۔ علاقہ مکینوں نے کارروائیوں کو سراہا اور دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے بھرپور تعاون کا اظہار کیا۔
آئی ایم ایف کا اقتصادی جائزے کیلئے مشن بھیجنے کا عندیہ
آئی ایم ایف نے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کی تکمیل کو ترجیح قرار دیتے ہوئے پاکستان کی نئی کابینہ کی تشکیل کے بعد دوسرے اقتصادی جائزے کیلیے مشن بھیجنے کا عندیہ دیدیا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جیولی کوزیک نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کی سیاسی صورتحال پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ معاشی استحکام کو یقینی بنانے کیلیے پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ پالیسیوں پر کام کرنے کے منتظر ہیں، پاکستانی عوام کی بھلائی کیلیے معاشی استحکام کی خاطر حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
آن لائن مالی فراڈ میں ملوث دو غیر ملکی گرفتار
سائبر کرائم سرکل پشاور کی بڑی کاروائی، پشاور میں آن لائن دھوکہ دہی اور فراڈ میں ملوث نائیجرین گینگ کے 2 ملزمان گرفتار کر لئے۔ غیر ملکی ملزمان کی شناخت اڈوگی ہینڈسم ٹچوکوو اور اکوکوو چنازا گوڈون کے نام سے ہوئی۔ ملزمان کو چھاپہ مار کاروائی میں لاہور سے گرفتار کیا گیا۔ ملزمان نے شہریوں کے ساتھ 4 کروڑ 60 لاکھ سے زائد رقم کا فراڈ کیا۔ ملزمان شہریوں کو فیس بک پر خواتین آئی ڈیز کے بنا کر اپنے جال میں پھنساتے۔ بعد ازاں پارسل ڈیلیوری ، کسٹم فیس اور دیگر کی مد میں رقم وصول کرتے۔ رقم نا دینے کی صورت میں خطرناک نتائج کی دھمکیاں دیتے۔ ملزمان شہریوں کو آن لائن ملازمت کا جھانسہ دے کر فراڈ کرنے میں بھی ملوث پائے گئے۔ ملزمان آن لائن ملازمت کے جھانسے میں شہریوں کو بینک اکاؤنٹس کھولنے کی ترغیب دیتے۔ بعد ازاں ان اکاؤنٹس کا کنٹرول خود سنبھال لیتے اور آن لائن مالی فراڈ میں استعمال کرتے۔ ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔