The provincial government of Khyber Pakhtunkhwa is determined to provide relief to the people during Ramadan

صوبائی حکومت خیبر پختونخوا کا رمضان المبارک میں عوام کو ریلیف دینے کا عزم

ڈپٹی کمشنرسوات ڈاکٹر قاسم علی خان نے مینگورہ میں واقع سپیشل بچوں کے سکول کا دورہ کیا،جہاں انہوں نے نابینا کمیونٹی اور خواجہ سراؤں میں راشن تقسیم کیا. اس کارِ خیر میں ضلعی انتظامیہ سوات کے ساتھ عادل میموریل فاؤنڈیشن سوات فوڈ پیکج مدد شامل تھی،جس میں خواجہ سراؤں کے لیے 60 رمضان کا تحفہ پیکجزاور نابینا کمیونٹی 10 رمضان کا تحفہ پیکجزتقسیم کئے۔جس پر بلائینڈ ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے ڈپٹی کمشنر سوات ڈاکٹر قاسم علی خان کا شکریہ ادا کیا انہوں نے نابینا افراد کی فلاح و بہبود کیلئے بھر پور کوششوں پر ڈپٹی کمشنر سوات کے کردار کو سراہا ڈاکٹر قاسم علی خان نے نابینا افراداوع خواجہ سراء کی فلاح وبہبود کیلئے مزید اقدامات کی یقین دہانی بھی کرائی انہوں نے کہا کہ خواجہ سراؤں اور نابیناؤں سمیت خصوصی افراد کی کفالت حکومت اور معاشرے کی مشترکہ ذمہ داری ہے.

Inspection of various markets by Additional Assistant Commissioner Catling

ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کاٹلنگ کا مختلف بازاروں کا معائنہ

ڈپٹی کمشنر مردان فیاض خان شیرپاؤ کی ہدایات پر ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کاٹلنگ عطاء اللہ نے کاٹلنگ ایریا میں مختلف بازاروں کا معائنہ کیا۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر نے اشیاء خوردنوش بشمعول بیکریوں، نان بائیوں، سبزی و فروٹ ، پولٹری اور گوشت کی دکانوں پر صفائی ستھرائی ، سرکاری نرخ نامہ آویزاں کرنا اور اس کے مطابق فروخت کے حوالے سے چیکنگ کی۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر نے قصائیوں کہ جنانب سرکاری نرخنامہ اویزاہ نہ کرنے اور اس سے تجاوز پر بھاری جرمانے اور 11 قصائیوں کو پابند سلاسل کر دی گئی۔

Kohat: Newly appointed District Police Officer Muhammad Umar Khan took charge

کوہاٹ: نو تعینات ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد عمر خان نے چارج سنبھال لیا

کوہاٹ کے نو تعینات ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد عمر خان نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے۔ اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالنے کیساتھ ہی ڈی پی او کوہاٹ نے یادگار شہداء پر حاضری دی، سلامی پیش کی اور شہداء کی یادگار پر پھول چڑھائے۔ سوموار کے روز Kohat: Newly appointed District Police Officer Muhammad Umar Khan took chargeڈسٹرکٹ پولیس آفس کوہاٹ آمد پر ایس ایس پی محمد عمر خان کو پولیس کے چاق وچوبند دستے نے سلامی پیش کی۔اس موقع پر ایس پی صدر ڈویژن محمد جواد اسحاق، ایس پی سٹی ڈویژن فاروق زمان، اے ایس پی صدر سرکل محمد طلحہ عارف، ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر عماد الدين اور دیگر پولیس افسران بھی انکے ہمراہ تھے۔پولیس ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس میں حالیہ تبادلوں اور تعیناتی کی صورت میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کی حیثیت سے کوہاٹ تبدیل ہونیوالے پولیس آفیسر محمد عمر خان نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال کر کام شروع کردیاہے۔کوہاٹ میں ضلعی پولیس سربراہ کی حیثیت سے نئی ذمہ داریاں سنبھالنے کے ساتھ ہی انہوں نے پولیس لائن کا دورہ کیا جہاں یاد گار شہداء پر حاضری دیتے ہوئے ڈی پی او کوہاٹ محمد عمر خان نے یادگار پر پھول چڑھائے اور شہدائے پولیس کی ایصال ثواب کیلئے خصوصی دعا مانگی۔اس موقع پر پولیس کے چاق وچوبند دستے کیساتھ ڈی پی او نے یاد گار شہداء پر سلامی پیش کی. بعد ازاں انہوں نے پولیس لائنز کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا اور پولیس تنصیبات کی سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا. ضلعی پولیس سربراہ کی حیثیت سے چارج سنبھالنے کے موقع پر ڈسٹرکٹ پولیس آفس کوہاٹ آمد پر انکا شاندار استقبال کیا گیا اور دفتری عملے کیساتھ تعارفی نشست کا اہتمام کیا گیا ۔چارج سنبھالنے کے موقع پر ڈی پی او محمد عمر خان کا کہنا تھا کہ ضلع بھر میں امن وامان کے قیام اور انسداد جرائم کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔عوام کو انصاف کی فراہمی اور مسائل ومشکلات کے ازالے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جائے گی اور پولیس فورس کی ویلفئیر کیلئے بھر پور اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ضلعی پولیس سربراہ ایس ایس پی محمد عمر خان نے کہا کہ شہریوں اور پولیس ملازمین کیلئے انکے دفتر کے دروازے ہمہ وقت کھلے رہیں گے اور کسی کیساتھ بھی کوئی ناانصافی نہیں ہوگی، پولیس کے ساتھ وابستہ عوامی معاملات میں غفلت و کوتاہی اور بد اخلاقی ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ عملی کارکردگی پر یقین رکھتے ہیں جبکہ مظلوم کی داد رسی اور کمیونٹی پولیسنگ کا فروغ انکی اولین ترجیحات ہیں جسے ہر صورت عملی جامہ پہنایا جائے گا. خیال رہے کہ ڈی پی او کوہاٹ محمد عمر خان قبل ازیں ڈی پی او ہری پور سمیت کئی اہم عہدوں پر اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔نو تعینات ڈی پی او کوہاٹ محمد عمر خان ایک بہادر اور فرض شناس پولیس آفیسر ہیں اورانہیں پولیسنگ کے تمام امور پر مکمل عبور حاصل ہے.

A colorful science and art exhibition was organized in Peshawar

پشاور میں رنگا رنگ سائنس ایند آرٹ نمائش کا اہتمام کیا گیا

پشاور ماڈل ڈگری کالجز کی جانب سے سٹی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی پشاور میں ایک رنگا رنگ سائنس ایند آرٹ نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ اس نمائش کے مہمان خصوصی جناب چئیرمین بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن پشاور پروفیسرنصر اللہ خان یوسفزئی تھے ۔اس نمائش میں پشاور ماڈل ڈگری کالجز (بوائزاینڈ گرلز) کے علاوہ پشاور کے دیگر کالجز کے طلباء و طالبات نے بھی شرکت کی۔ نمائش میں طلباء و طالبات نے نہایت محنت سے مختلف قسم کے سائنسی ماڈلز تیار کئے تھے جب کہ آرٹ پر مشتمل نہایت عمدہ نمونے بھی رکھے گئے تھے۔ اس نمائش کی دلچسپ بات یہ تھی کہ فنکاروں نے ججز کے روبرو اپنے مصوری کے جوہر دکھائے ۔ مہمانِ خصوصی نے طلباء و طالبات کے ذوق وشوق کی داد دی اور جیتنے والے طلباء و طالبات میں اسناد اور شیلڈ زتقسیم کیئں جبکہ نمائش میں شرکت کرنے والے طلباء وطالبات کو اسناد سے بھی نوازا گیا ۔آخر میں ڈائریکٹرپشاور ماڈل ڈگری کالجز جناب محمد سہیل نے مہمانِ خصوصی کو کالج کی یادگاری شیلڈ پیش کی۔

A colorful science and art exhibition was organized in Peshawar A colorful science and art exhibition was organized in Peshawar

20240311851a29bc3bd846718a99824ebf643287_ChkhgeE007003_20240311_CBMFN0A001

حکومت سازی مکمل

وصال محمد خان
ہفتہ 9 مارچ کوصدرمملکت کے انتخاب کیساتھ ہی ملک میں حکومت سازی اورانتقال اقتدارکاعمل پایہ تکمیل کوپہنچ چکاہے اس سے قبل چاروں صوبائی اوروفاقی حکومتوں کاقیام بھی عمل میں آچکاہے جوجمہوری روایات کاتسلسل ہے۔ جمہوریت جوکہ پرامن انتقال اقتدارکاایک بہترین طریقہ ہے اورجب سے دنیاجمہوریت سے آشناہوئی ہے تب سے اقتدارکی حصول کیلئے خون خرابے میں خاصی حد تک کمی واقع ہوچکی ہے۔ ورنہ اس سے قبل اقتدارکی حصول کیلئے باپ بیٹے کو، بھائی بھائی کواوربیٹے باپ کوقتل کرنے سے دریغ نہیں کرتے تھے۔ آج بھی دنیا کے کچھ حصوں میں یہ ناروا عمل جاری ہے مگر متمدن دنیا کے بیشترحصے میں اسکی شدت میں خاصی حدتک کم ہوچکی ہے۔ وطن عزیزکی تاریخ چونکہ زیادہ پرانی نہیں جس خطے میں یہ ملک واقع ہے اس خطے میں بھی اقتدارکیلئے خونریزیاں ہوئی ہیں مگر خدا ک اشکرہے کہ جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے یہاں اقتدارکیلئے خون خرابے سے اجتناب برتا گیا ہے۔ قیام پاکستان کے فوری بعد ملک کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کوقتل کردیا گیا مگریہ بظاہراقتدارکی لڑائی نہیں تھی اسی طرح ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم کوبھی عدالت سے پھانسی کی سزادی گئی جسے حال ہی میں اسی عدالت عظمیٰ نے غیرقانونی قراردیا ہے اسی وزیراعظم کی بیٹی کوبھی ایک دہشت گرد تنظیم نے قتل کیااسی طرح ایک مارشل لاایڈمنسٹریٹر ضیاء الحق بھی فضائی حادثے میں جان گنوابیٹھے ہیں یہ تمام واقعات حادثات ہی قراردئے جاسکتے ہیں کیونکہ ان میں کسی قاتل کونہ ہی اقتدارتک رسائی ملی اورنہ ہی کوئی ملک کا بادشاہ بنابلکہ کسی قاتل کی نشاندہی تک نہ ہوسکی۔ اقتدارکی لڑائیاں یہاں بھی عام سی بات ہے قیام پاکستان کے بعد25برس تک اقتدارکی لڑائیاں ہی ہوتی رہیں جن کے سبب آدھاملک گنوایا گیا مگر1973ء میں ملک کوجوآئین دیاگیااسکے بعد اقتدارکی لڑائیاں اگرچہ جاری ہیں مگریہ خون خرابے سے پاک ہیں۔ یہاں آج بھی سیاستدان شکست تسلیم کرنے پرتیارنہیں ہوتے اورہرالیکشن کے بعددھاندلی کاشورمچ جاتاہے مگراس شورشرابے میں خونریزی کاعمل دخل نہ ہونے کے برابرہے۔ جمہوریت اگرچہ یہاں نافذ ہو چکی ہے مگریہ ابھی اپنی اصل حالت سے خاصی دورہے اورخود کوجمہوریت کے چیمپئینزگرداننے والے کرتا دھرتاؤں میں صبروتحمل کی کمی ہے۔ آج بھی گزشتہ ماہ ہونے والے انتخابات کودھاندلی زدہ قراردیاجارہا ہے اورایک جماعت اسے اپنے مینڈیٹ پرڈاکہ قراردے رہی ہے مگریہ شوروغل میڈیا تک محدودہے اوراس میں حقیقت کاشائبہ تک موجود نہیں یہ شورشرابا محض سیاست چمکانے کاحربہ ہی قراردیاجارہا ہے جوجماعت دھاندلی کے الزامات لگارہی ہے اس نے ایک صوبے میں حکومت سازی کی ہے اوریہی جمہوریت کاحسن ہے کہ جس کوجہا ں عوام نے مینڈیٹ دیااسے وہاں کی حکومت مل گئی اب یہ جماعت چاہتی ہے کہ اسے پورے ملک پرحکومت کاحق دیا جائے جوممکن نہیں کیونکہ اسے دیگرصوبوں نے ایساکوئی حق تفویض نہیں کیا جوحق اسے عوام سے نہیں ملااسکی حصول کیلئے شورشراباکیاجارہاہے جسے باآسا نی نظراندازکیاجاسکتاہے کیونکہ اس جماعت کے شورشرابے کا مقصد خود کو سیاست میں زندہ رکھنے کے سواکچھ نہیں اگریہ جماعت درحقیقت انتخابات کودھاندلی زدہ سمجھتی توایک صوبے کی حکومت سازی کے عمل میں حصہ نہ لیتی یا پھراسکے منتخب ارکان استعفے دیکرپورے انتخابی عمل پرعدم اعتماد کرلیتے مگرایساکوئی قدم نہ لینے کامطلب یہی ہے کہ یہ جماعت بھی دل سے سمجھتی ہے کہ اسے عوام نے جومینڈیٹ دیا ہے اسکی سیاسی قوت اتنی ہی تھی مگراوپراوپرسے دھاندلی کا شورمچا کریہ خود کوعوام کی نظروں میں زندہ رکھنا چاہتی ہے تاکہ آئندہ جب بھی انتخابات منعقد ہوں اسے اقتدارحاصل ہوچونکہ یہاں سیاسی جماعتوں کے پاس صبروتحمل اوردانش وتدبرکی شدیدکمی ہے اوریہ قومی مسائل کی حل کیلئے کوئی واضح پروگرام نہیں رکھتی بلکہ الٹے سیدھے بیانات اورشورشرابے سے ووٹروں کومتاثرکرنے کارواج عام ہے اسلئے عین ممکن ہے کہ دھاندلی کایہ شوراگلے انتخابات تک جاری رہے جو جماعت اپنامینڈیٹ چوری ہونے کارونارورہی ہے پونے دوسال قبل اسی کی حکومت تھی مگراس نے عوامی مسائل کوپس پشت ڈال کرمقبول نعرے ایجادکرنے پرتوجہ مرکوزرکھی اسی طرح ایک صوبے میں اس جماعت کی دس سال تک حکومت رہی مگراب اسی کے وزیراعلیٰ کافرمان ہے کہ دس سال میں صوبے کیلئے کچھ نہیں کیاگیاجب اس جماعت نے چارسال میں وفاق اوردس سال تک ایک صوبے کیلئے کچھ نہیں کیاتو عوام کیونکراسے ووٹ دیکرمنتخب کرتی جھوٹے بیانیوں ،مقبول نعروں اورالزامات سے آپ ایک صوبے کے لوگوں کومتاثرکرسکتے تھے پورے ملک کے لوگ اس جھانسے میں آنے سے انکاری رہے اب جبکہ آپ خودتسلیم کررہے ہیں کہ دس سال تک ایک صوبے اورچارسال تک ملک کے سب سے بڑے صوبے سمیت وفاق میں آپکی کارکرکردگی صفررہی تواب جہاں کی حکومت ہاتھ آئی ہے وہاں کے عوام کی ایسی خدمت کی جائے ، ایسے کارہائے نمایاں انجام دئے جائیں جس سے متاثرہوکرپوراملک جھولیاں بھربھرکرآپکوووٹ دے اوراقتدارکی سنگھاسن تک پہنچادے لغواورفضول الزامات اورجھوٹے بیانیوں سے یہی کامیابی حاصل کی جاسکتی تھی جوحاصل ہوچکی ہے۔ملکی خراب معاشی حالات اور دگرگوں بین الاقوامی صورتحال کاتقاضاہے کہ جس جماعت کوجتنامینڈیٹ ملاہے اورجس نے جہاں حکومت سازی کی ہے وہ وہاں عوام کی خدمت اورملکی ترقی کیلئے اپنی صلاحیتیں بروئے لائے اور مسائل کے حل میں جتناہوسکے اپناکرداراداکرے ۔ملک میں حکومت سازی کاعمل مکمل ہوچکاہے اب انتخابی نعروں کوخیربادکہنے اورمسائل پرتوجہ دینے کامشکل مرحلہ درپیش ہے سیاسی جماعتیں اورقائدین انتخابی بخارسے نکلیں اورعملی کام پرتوجہ دیں جوحکومت سازی کاعمل مکمل ہونے کے بعدان کااصل کام ہے۔

New party position of 334 seats in National Assembly after allotment of reserved seats

خیبرپختونخوا سیاسی صورتحال

وصال محمد خان

حالیہ بارشوں اور برفباری سے نقصانات کا جائزہ
ہفتۂ گزشتہ کے دوران پہاڑی علاقوں میں شدید برفباری اورمیدانی اضلاع میں تین روزتک جاری رہنے والی بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے حادثات سے35افرادجاں بحق اور ساٹھ سے زائدزخمی ہوئے ،46مکانات کو مکمل جبکہ 346گھروں کوجزوی نقصان پہنچا۔ وزیر اعلیٰ، علی امین گنڈاپورنے متاثرین کوتنہانہ چھوڑنے کاعزم ظاہرکیاہے اورانکی امدادکیلئے رقم جاری کیاگیاہے جبکہ وزیراعظم شہبازشریف نے بھی پشاورکادور ہ کرکے بارش متاثرین کیلئے نقدامدادکااعلان کیااورجاں بحق افرادکے لواحقین میں چیک تقسیم کئے۔ وزیراعظم کی یہ تقریب گورنرہاؤس میں منعقدکی گئی جس سے حسب توقع صوبائی حکومت اوروزیراعلیٰ لاتعلق رہے۔

خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ
وفاق اوربقیہ تین صوبوں کی طرح خیبرپختونخوامیں بھی حکومت سازی کاعمل مکمل ہوچکاہے۔ گزشتہ بدھ کو15 رکنی کابینہ نے حلف اٹھالیا۔ حلف اٹھانے والے وزراء میں ارشدایوب ،شکیل احمد،فضل حکیم خان ،عدنا ن قادری ،عاقب اللہ ،محمدسجاد،میناخان ،فضل شکور،نذیرعباسی، پختون یار،آفتاب عالم، خلیق الرحمان ،قاسم علی شاہ ،فیصل ترکئی اورظاہرشاہ طوروشامل ہیں۔ پندرہ وزرا کے علاوہ 5مشیروں اور4 معاونین خصوصی بھی مقررکئے گئے ہیں۔ جن میں بیرسٹرمحمدعلی سیف ،سیدفخرجہان،مزمل اسلم،  مس مشال اعظم اورزاہدچن زیب بطورمشیر جبکہ خالد لطیف ،عبدالکریم، لیاقت علی خان اورڈاکٹرامجدوزیراعلیٰ کے معاونین خصوصی ہونگے کابینہ کے بیشترارکان پی ٹی آئی کے مرکزی راہنماؤں کے رشتے دارہیں۔ ارشدایوب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرعمرایوب ،فیصل ترکئی شاہرام ترکئی اور عاقب اللہ اسدقیصر کے بھائی ہیں جبکہ عدنان قادری عمران دورکے وفاقی وزیرنورالحق قادری کے بھتیجے ہیں۔ اس طرح پی ٹی آئی کے مرکزی راہنما وفاق میں منا صب سے محرومی کے باوجود صوبائی کابینہ میں اپناحصہ وصول کر چکے ہیں صوبائی کابینہ میں16اضلاع نمائندگی سے محروم رہ گئے ہیں صوابی کوکابینہ میں بھرپور نمائندگی ملی ہے عاقب اللہ ،فیصل ترکئی بطوروزیر،بیرسٹرسیف اورمس مشال اعظم مشیرجبکہ عبدالکریم معاون خصوصی کی حیثیت سے کابینہ میں شامل ہیں سات ضم شدہ قبائلی اضلاع میں سے صرف عدنان قادری کوکابینہ کا حصہ بنایاگیاہے جبکہ مشیرخزانہ مزمل اسلم کراچی سے درآمدشدہ ہیں۔ کوہستان اپر،کوہستان لوئر،کولائی پالس، بٹگرام ،تورغر، شانگلہ،دیر بالا،چترال لوئر، مہمند، کرم، باجوڑ، اورکزئی، ہنگو،شمالی وجنوبی وزیر ستان اورٹانک کوکابینہ میں نمائندگی سے محروم رکھاگیاہے۔ آئین کے مطابق اسمبلی کے 11فیصدارکان کے تناسب سے صوبائی وزراء کی تعدادپندرہ ہوسکتی ہے اراکین صوبائی اسمبلی کی تعدادخواتین اوراقلیتوں کی مخصوص نشستوں سمیت 145ہے۔ پی ٹی آئی کے آزادارکان سنی اتحادکونسل کاحصہ بن چکے ہیں جسے الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں سے محروم کردیاہے۔ الیکشن کمیشن فیصلے کے مطابق سنی اتحادکونسل نے نہ ہی بطورجماعت انتخابات میں حصہ لیاہے اورنہ ہی مخصوص نشستوں کیلئے الیکشن کمیشن کے پاس نام جمع کروائے گئے ہیں بلکہ آزاد ارکان انتخابات کے بعد اس میں شامل ہوئے ہیں۔الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کے حصے کی نشستیں بھی دیگر جماعتوں میں تقسیم کردی ہیں جس کے خلاف پشاورہائیکورٹ سے رجوع کیاجاچکاہے ہائیکورٹ نے ان اضافی نشستوں پردیگرجماعتوں کے ارکان کوحلف لینے سے روک کر سماعت بدھ 13مارچ تک ملتوی کردی ہے۔ ایوان میں 24 نشستیں خالی ہیں جنہیں اگردیگرجماعتوں میں تقسیم بھی کردیاجائے توسنی اتحادکونسل کی اکثریت پرکوئی فرق نہیں پڑتاکیونکہ علی امین گنڈاپورکوایوان کی دوتہائی اکثریت90ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

صوبائی حکومت اور وفاق کے درمیان محاذآرائی کا خدشہ
صوبائی حکومت کی جانب سے وفاق کیساتھ جس محاذآرائی کاخدشہ ظاہرکیاجارہاتھااس کاآغازہوچکاہے علی امین گنڈاپورنے ہفتہء گزشتہ کے دوران اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کیساتھ ملاقات کی جس میں کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔ ملاقات کے بعدوزیر اعلیٰ خیبرپختونخوانے میڈیاسے بات چیت کے دوران وزیراعظم شہبازشریف کی تقریب حلف برداری میں عدم شرکت کادفاع کیااورکہاکہ وہ شہبازشریف کووزیراعظم نہیں مانتے انکی یہ طرزگفتگوکسی صورت صوبے کے مفادمیں نہیں صوبے کے سنجیدہ اورفہمیدہ حلقوں کاخیال ہے کہ انہیں نہ صرف وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنی چاہئے تھی بلکہ ان سے صوبائی واجبات کی ادائیگی بارے بات چیت بھی کرنی چاہئے تھی تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اس تقریب میں شریک ہوئے جبکہ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ نے شرکت سے نہ صرف انکار کیابلکہ اس کیلئے مضحکہ خیزقسم کاجوازبھی تراشا۔ علی امین گنڈاپورنے وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرکے محاذآرائی کاواضح پیغام دیاہے جس سے صوبے کانقصان ہوگا۔ اس سے قبل پرویزخٹک اورمحمودخان ایسے اقدامات سے صوبائی مفادات کوزک پہنچا چکے ہیں صوبے کے مالی امورکازیادہ دارومداروفاق سے فنڈزکی ادائیگی پر ہے اورصوبہ کسی صورت وفاق اور ملک کے دیگراکائیوں سے کٹ کرنہیں رہ سکتابے۔

صحت کارڈ کی بحالی: شفافیت کی ضرورت

جاضداورمحاذآرائی سے صوبے کی عوام کانقصان ہوگاجوپہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے یکم رمضا ن سے صحت کارڈکی بحالی کا اعلان کیاہے انشورنس کمپنی کے 17ارب روپے واجبات میں سے 5ارب فوری جاری کرنے کے احکامات دئے گئے ہیں جبکہ دیگرواجبات کیلئے ماہانہ 5 ارب روپے ادا کرنے کاعندیہ دیاگیاہے۔ صحت کارڈکااجرااچھاقدم ہے مگر اسمیں شفافیت لاناضروری ہے۔ حکومت کویہ منصوبہ دوبارہ شروع کرنے سے قبل لسٹ میں موجودہسپتالوں کی چھان بین کرنی چا ہئے۔ کیونکہ یہ شکایات عام ہیں کہ ماضی میں صحت کارڈسے چندمخصوص لوگ اورپرائیویٹ ہسپتال فیضیاب ہوئے۔ اس شکایت پر نگران حکومت نے خاصا کام کر کے کئی ہسپتالوں کوڈی لسٹ کیاتھا نگرن حکومت کے کام کوآ گے بڑھاناچاہئے تاکہ غریب صوبے کے وسائل لوٹ ماراورکرپشن کی نذر ہونے سے محفوظ رہیں۔

رمضان پیکیج: عوام کی امیدیں

رمضان کی آمدآمدہے گزشتہ برسوں کی طرح اس مرتبہ بھی عوام حکومت سے رمضان پیکیجزکی امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں ۔ وفاق اوردیگرصوبوں کی طرح خیبر پختونخوا حکومت نے بھی8ارب روپے کے رمضان پیکیج کااعلان کیاہے جس کے تحت مستحق اور غریب خاندانوں کواحساس پروگرام کے تحت دس ہزارروپے کی نقدمالی امداددی جائیگی۔

صوبائی حکومت کو درپیش چیلنجز

نئی صوبائی حکومت کوامن وامان سمیت دیگران گنت چیلنجزکاسامناہے جن سے عہدہ برآہونے کیلئے سخت محنت اورخلوص نیت کی ضرورت ہوگی جبکہ وفاق سے ضم قبائلی اضلاع کے فنڈزواگزارکرانے کیلئے دانشمندی پرمبنی روئیے اپنانے ہونگے۔ وزیر اعلیٰ، علی امین گنڈاپوراوردیگر اکابرین کے بیانات سے آشکاراہورہاہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کے پاس مطلوبہ دانش وتدبرموجودنہیں۔ نظربظاہرتویہی محسوس ہورہاہے کہ آنے والے دنوں میں وفاق اورصوبے کے درمیان محاذآرائی عروج پرہوگی جس کاآغازعلی امین گنڈاپور کے بیانات اوراقدامات سے ہوچکاہے صوبائی کابینہ میں وفاق کیساتھ معاملات کودرست خطوط پراستوارکرنے والی کوئی شخصیت نظرنہیں آرہی صوبائی حکومت کی حرکات وسکنات سے مستقبل قریب میں پنجہ آزمائی کے آثاردکھائی دے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی نے اتوارکوپشاورمیں احتجاجی جلسہ منعقدکیا جس میں وزیر اعلیٰ اورصوبائی وزراکی جانب سے مفاہمانہ پالیسی کی بجائے دھمکی آمیززبان استعمال کی گئی۔

WEBDESK

اے این پی سربراہ اسفندیار ولی خان کی شریک حیات وفات پاگئی

اے این پی سربراہ اسفندیار ولی خان کی شریک حیات وفات پاگئی ہیں۔ مرحومہ صوبائی صدر ایمل ولی خان کی والدہ محترمہ تھیں۔ مرحومہ کی تدفین چارسدہ میں کی جائے گی۔ مرحومہ کی نماز جنازہ  آج شام ساڑھے پانچ بجے (5:30PM) ولی باغ میں ادا کی جائے گی۔

Pakistan Cycling Federation: Cycling thrills at the Sports Gala

پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن: سپورٹس گالا میں سائیکلنگ کے سنسنی خیز مقابلے

پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن پاکستان سپورٹس بورڈ کے سپورٹس گالا میں سائیکلنگ کے سنسنی خیز مقابلوں کی میزبانی کر رہی ہے۔  10 مارچ، 2024 – پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن (PCF) نے 9 اور 10 مارچ کو پاکستان سپورٹس بورڈ (PSB) کے اسپورٹس گالا کے حصے کے طور پر سائیکلنگ کے شاندار ایونٹس کا کامیابی سے انعقاد کیا۔ دو روزہ اسرافگنزا میں مختلف شعبوں میں مقابلہ کرنے والے تمام عمر کے سائیکلسٹوں کی نمائش کی گئی، جس سے کھیلوں کی مہارت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا گیا۔ 9 مارچ کو، ایکشن کا آغاز MTB ڈاؤن ہل ریس اور MTB XCE ریس کے ساتھ ہوا، جس میں مختلف عمر کے زمرے: 40 اور اس سے اوپر، 40 سال سے کم اور 18 سال سے کم عمر کے شرکاء شامل تھے۔ اسلام آباد سائیکلنگ ایسوسی ایشن، ایرو سائیکلنگ، اور فاسٹ بی کے زیر اہتمام، کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے تعاون سے۔ “بیلنس آف روڈ” ایونٹ میں 4 سال سے کم عمر، 6 سال سے کم عمر، 8 سال سے کم اور 10 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کی پرجوش شرکت دیکھنے میں آئی، جو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے لیے MTB اور بیلنس بائیکس دونوں کا استعمال کر رہے تھے۔ مسٹر ہارون جنرل، محترمہ ماہم طارق، اور محترمہ عائشہ قاضی نے ایم ٹی بی ریس اور بیلنس آف روڈ ایونٹ کے انعقاد میں اہم کردار ادا کیا۔
مہمانِ خصوصی، سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ماحولیات جناب عرفان نیازی نے اس موقع پر شاندار کامیابی حاصل کرنے والوں میں اسناد اور انعامات تقسیم کیے، اور شرکاء کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ سائیکلنگ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہیں۔ 10 مارچ کو جوش و خروش کو جاری رکھتے ہوئے، اسلام آباد سائیکلنگ ایسوسی ایشن اور خیبرپختونخوا (کے پی کے) سائیکلنگ ایسوسی ایشن نے مشترکہ طور پر مردوں کے لیے روڈ ریس کا انعقاد کیا۔ جناب ہارون جنرل، جناب نثار احمد، اور جناب سرمد شباب کی قیادت میں، ایونٹ نے اسلام آباد کی سڑکوں پر بالادستی کے لیے مقابلہ کرنے والے ٹاپ سائیکل سواروں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سپورٹس جناب سعید اختر نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے سائیکلسٹوں کی لگن اور ثابت قدمی کو سراہا۔ مسٹر اختر نے جیتنے والوں میں نقد انعامات اور تمغے تقسیم کیے، ان کی شاندار کارکردگی اور سائیکلنگ برادری میں تعاون کا اعتراف کیا۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل جناب شعیب کھوسو نے کہا، “ہمیں اس طرح کے ایونٹس کی حمایت کرنے پر فخر ہے جو ہمارے نوجوانوں میں سائیکلنگ اور صحت مند سرگرمیوں کو فروغ دیتے ہیں۔” “سائیکلنگ نہ صرف جسمانی فٹنس کو فروغ دیتی ہے بلکہ نظم و ضبط اور عزم کی اقدار کو بھی فروغ دیتی ہے۔ ہم پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن اور ان تمام ایونٹس کے انعقاد میں شامل تمام لوگوں کی کوششوں کو سراہتے ہیں، اور ہم مستقبل میں بھی ایسے اقدامات کے لیے اپنی حمایت جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔”
پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن تمام شرکاء، منتظمین، اسپانسرز اور معاونین کا شکریہ ادا کرتی ہے جنہوں نے سپورٹس گالا میں سائیکلنگ ایونٹس کو شاندار کامیابی سے ہمکنار کیا۔ یہ ایونٹس نہ صرف جسمانی فٹنس اور صحت مند مقابلے کو فروغ دیتے ہیں بلکہ سائیکل سواروں کے لیے قومی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کا کام کرتے ہیں۔

Khammat Khalq Welfare Society: Ramadan package distributed to 160 families of Upper Bara

خدمت خلق ویلفیئر سوسائٹی: اپر باڑہ کے 160 خاندانوں میں رمضان پیکج تقسیم

خدمت خلق ویلفیئر سوسائٹی نے مخیر حضرات کے مالی تعاون سے اپر باڑہ کے 160 خاندانوں میں سندانہ کے مقام پر رمضان فوڈ پیکج تقسیم کیا ۔فوڈ پیکج آٹا، چینی، گھی، دال وغیرہ جیسے ضروریاتِ زندگی کے اشیاء پر مشتمل تھا۔ آج اپر باڑہ سندانہ کے مقام Khammat Khalq Welfare Society: Ramadan package distributed to 160 families of Upper Bara
پر 160 خاندانوں میں فوڈ پیکج تقسیم کیا گیا۔ فوڈ پیکج قوم سپاہ کے ننگروسہ، سندانہ،درے وانڈی، شیخ ملی، کنڈاو جماعت اور سپین درند کے علاقوں کے قوم سپاہ اور قوم کمر خیل کے مستحقین کو دیا گیا۔ اس موقع پر اپر باڑہ کے مشران حاجی باور خان،حاجی جمر گل ،قاضی فرمان نے خدمت خلق ویلفیئر سوسائٹی اور مخیر حضرات کے فوڈ پیکج کے انتظام پر شکریہ ادا کیا ۔خدمت خلق ویلفیئر سوسائٹی کے صدر شیخ گل آفریدی ،جنرل سیکرٹری سیدغنی آفریدی ،قاضی شاہ میر خان ،اور تراب علی خان نے کہا کہ خدمت خلق ویلفیئر سوسائٹی کی مکمل کوشش ہے کہ اپر باڑہ کے عوام کے مسائل حل ھو۔ اسی وجسے ھم نے ہر فورم پر اس کیلیے آواز اٹھائی ہے اور اٹھاتے رہینگے۔ رمضان فوڈ پیکج مخیر حضرات کے مرھون منت ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے. کیونکہ آج کل کے مہنگائی کے دور میں جہاں انسان اپنے گھریلو اخراجات برداشت نہیں کر سکتا، وہاں پر ایک سو ساٹھ خاندانوں کو مدد فراہم کرتا احسن اقدام ہے۔ اس موقع پر خدمت خلق ویلفیئر سوسائٹی نے مخیر حضرات سے اپیل کہ اپر باڑہ میں تقریباً 370 خاندان رہائش پذیر ہیں جو کہ انتہائی سخت زندگی گزار رہے ہیں۔ اور مذکورہ ایک سو ساٹھ پیکج سے رہ جانے والے خاندانوں کو بھی اسی قسم کا پیکیج کا انتظام کیا جائے۔ فوڈ پیکج کی تقسیم کے موقع پر خدمت خلق ویلفیئر سوسائٹی کے انجنیئر محمود خان، حاجی عاشق خان، گل فراز، قاضی عبد الکریم اور احسان خان بھی موجود تھے۔

WEBDESK

پیرسباق شریف ضلع نوشہرہ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد

الھدایت ویلفیئر فاؤنڈیشن اور ایم ڈبلیو ایف کے زیر اہتمام پیرسباق شریف ضلع نوشہرہ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد۔ جس میں ڈاکٹر طاہر معین گنڈاپور اور انکی ٹیم نے شرکت کی اور 300 سے زیادہ مرد و خواتین مریضوں کا معائنہ کیا گیا اور انکو مفت دوائیں دے دی گئی ۔ جس پر پیرسباق شریف کے عوام نے الھدایت ویلفیئر فاؤنڈیشن اور ایم ڈبلیو ایف کے اشتراک سے منعقد فری میڈیکل کیمپ کو سراہا گیا اور کہا کہ خدمت کا جذبہ ہو تو عہدے کی ضرورت نہیں ہوتی انسانیت کی خدمت بغیر عہدے اور لالچ کی بھی کی جاسکتی ہے، اس موقع پر چیئرمین الھدایت ویلفیئر فاؤنڈیشن صاحبزادہ پیر منیب احمد پیرسباقی نے فری میڈیکل کیمپ کی میزبانی بھی کی اور نگرانی کرتے ہوئے وقفے وقفے سے سہولیات کی جائزہ لیتے رہے تاکہ عوام کو کوئی مشکلات نہ ہو۔