The question of concession does not arise, the head of terrorism will be crushed, Prime Minister وزیراعظم

وزیر اعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر ایران روانہ

وزیر اعظم محمد شہباز شریف ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے میں المناک ہیلی کاپٹر حادثے میں صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی شہادت پر تعزیت کے لئے آج تہران پہنچیں گے۔وزیر اعظم ایران کے سپریم لیڈر، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ امام خامنہ ای اور ایران کے قائم مقام صدر عزت مآب ڈاکٹر محمد مخبر سے ملاقات کریں گے اور پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے تعزیت کا اظہار کریں گے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے۔

Merged employees will also be considered entitled to pension

خاصہ دار بھی پینشن کے حقدار

صوبائی محکمہ داخلہ نے خیبر پختونخوا پولیس کی سفارشات پر جاری مراسلہ میں قرار دیا ہے کہ ضم شدہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے خاصہ دار فورس کے اہلکار بھی پینشن کے حقدار تصور ہونگے.
تفصیلات کے مطابق فاٹا انضمام کے بعد سابقہ لیویز اور خاصہ دار خیبر پختونخوا پولیس میں ضم کر دئیے گئے تھے۔واضح رہے کہ انضمام سے قبل خاصہ داروں کی پینشن کی بجائے اُنکے بیٹے کو ملازمت دی جاتی تھی۔ صوبائی پولیس میں انضمام کے بعد سابقہ خاصہ دار پولیس میں 10سال سے کم مدت ملازمت کی وجہ سے پینشن کے حقدار نہ ٹھہرتے تھے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا جناب اختر حیات خان نے ضم خاصہ داروں کو پینشن کی فراہمی کے اس دیرینہ مطالبہ کے پیش نظرسنٹرل پولیس آفس میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ہیڈ کوارٹرز اول خان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی۔جن کی سفارشات پر سمری صوبائی حکومت کو ارسال کی گئی۔جس پر محکمہ داخلہ صوبہ خیبر پختونخوا نے اس مسئلے کی اہمیت کو مد نظررکھتے ہوئے مروجہ قوانین کے تحت تمام ضم اہلکاروں کو پینشن دینے کا مراسلہ جاری کر دیا۔ صوبائی حکومت کے اس مراسلے کے مطابق ضم شدہ اضلاع کے خاصہ دار اب پینشن کے اہل ہونگے۔اس فیصلے سے ضم اضلاع کے پولیس اہلکاروں کا دیرینہ مسئلہ حل ہو گیا ہے۔انسپکٹر جنرل اختر حیات خان نے صوبائی محکمہ داخلہ کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے پینشن کے حصول کوضم اضلاع کی پولیس کیلئے خوش آئند قرار دیا اور مبارکباد دی۔

Bajoor Youth Skill Programme

باجوڑ ہنر مند نوجوان پروگرام کا چوتھا تربیتی کورس اختتام پزیر

باجوڑ ہنر مند نوجوان پروگرام کا چوتھا تربیتی کورس اختتام پزیر،75 طلباء کو اسناد اور انعامات سے نوازا گیا۔ پاک فوج کے زیر اہتمام باجوڑ کی نوجوان نسل کو باصلاحیت اور ہنر مند بنانے کیلئے بٹوار میں حال ہی میں ہنر مند نوجوان پروگرام کا چوتھا تربیتی کورس اختتام پزیر ہوا جس میں 75 طلباء کو آٹو مکینک، الیکٹریشن، ویلڈنگ اور کمپیوٹر کورسز کی تربیت دی گئی۔ اسی سلسلے کی کانووکیشن تقریب میں مقامی کمانڈنگ آفیسر لیفٹیننٹ کرنل مظفر احمد چیمہ (مہمان خصوصی) سمیت اساتزہ ،معززین علاقہ اور طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ کمانڈنگ آفیسر نے تمام طلباء کو سرٹیفکیٹس کے ساتھ ساتھ اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے طلباء میں لیپ ٹاپ، ٹول کٹس، ویلڈنگ مشین، الیکٹرک کٹس اور نقد انعامات بھی تقسیم کئے۔ ملک و مشران نے پاک فوج کی اس کاوش کو خوب سراہا اور کہا کہ نوجوانوں کا اس تربیتی کورس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ایک روشن صبح کی نوید ہے۔

Organizing a function in honor of Technical Official Hamza Khan of Azlan Shah Hockey Tournament

اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے ٹیکنیکل آفیشل حمزہ خان کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد

پشاور ہاکی اولمپئن رحیم خان نے پشاور کے ابھرتے ہوئے ٹیکنیکل آفیشل حمزہ خان جنہوں نے اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں ٹیکنیکل آفیشل کے فرائض سرانجام دیئے ان کے اعزاز میں ایک استقبالیہ منعقد کیا۔ سابق وزیرکھیل اور خیبرپختونخوا اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر سید عاقل شاہ اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ ان کے ہمراہ اولمپئن سید مصدق حسین ورلڈ پینل انٹرنیشنل ہاکی امپائر اور منیجر امپائر ایشیاء فیض محمد فیضی، انٹرنیشنل ہاکی کھلاڑی عبدالرؤف خان، انٹرنیشنل کوچز لطیف خان اور حیات اللہ، ندیم خان، واصف خان، انٹرنیشنل ہاکی امپائرز حمزہ خان اور ابصار خان، ہاکی کے کھلاڑی اور دیگر شخصیات موجود تھیں۔ جنہوں نے حمزہ خان کا استقبال کیا۔ سید عاقل شاہ نے سید حمزہ خان کو پھولوں کا گلدستہ پیش کرتے ہوئے ان کی کارکردگی سہراتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا ہاکی کے فروغ میں نمایاں مقام رہا ہے اور خیبرپختونخوا نے ہر دور میں نامی گرامی ہاکی اولمپئنز اور انٹرنیشنل ہاکی پلیئرز نہ صرف ہاکی بلکہ دوسری کھیلوں میں بھی جنم دیئے۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ پہلا موقع ہے کہ خیبرپختونخوا سے ابھرتے ہوئے نوجوان ٹیکنیکل آفیشل حمزہ طفیل نے اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں بہترین ڈیوٹی سرانجام دی۔ جس پر انہیں اچھی کارکردگی پر اے گریڈ پروموشن ملی۔ اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے بعد ورلڈ ہاکی کوالیفائنگ پولینڈ میں ہو رہا ہے جہاں اگر پاکستان تیسری پوزیشن حاصل کرتا ہے تو پاکستان کو بہت سے کھیلوں کے مواقع میسرہونگے۔ سید عاقل شاہ نے کہاکہ حکومت نے جس طرح اذلان شاہ میں ہاکی ٹیم کو سراہا اسی طرح اس کھیل پر بھی توجہ دینی چاہیئے تاکہ پاکستان کے اس قومی کھیل کو عالمی سطح پر فروغ مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانیوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے تمام ممالک میں ہاکی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا اور بھرپور سپورٹ کی۔ اگر قومی ٹیم کو اسی طرح سپورٹ کیا جائے تو ہمارے ہاں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔ یہ کھلاڑی اس سے بھی اچھی پرفارمنس دے سکتے ہیں۔ اس موقع پر اولمپئن مصدق حسین، اولمپئن رحیم خان نے بھی حمزہ خان کی کارکردگی کو سراہااور امید ظاہر کی کہ خیبرپختونخوا کی حکومت اور وفاقی حکومت نہ صرف ہاکی بلکہ دوسرے کھیلوں پر توجہ دیگی تاکہ ان سے منسلک دیگر کھلاڑیوں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔

Faults in the power transmission system

بجلی کے ترسیلی نظام میں خامیاں

وصال محمد خان
وطن عزیزماضی کی طرح ایک بارپھربجلی کی شدیدترین بحران کاشکارہے جس کے سبب خیبرپختونخوامیں بالخصوص اورپنجاب ودیگرصوبوں میں بالعموم ناروالوڈشیڈنگ کاسلسلہ جاری ہے. خیبرپختونخواکے چھوٹے بڑے شہروں، دیہات اورقصبات میں پندرہ سے بیس گھنٹے کی بجلی بندش کاسلسلہ دوام پذیرہے چھوٹے کاروبارتباہی سے دوچارہوچکے ہیں درزی اورویلڈرزوغیرہ کاکام ٹھپ ہوچکاہے بازاروں اورمارکیٹوں کودن میں بمشکل دوچارگھنٹے بجلی فراہم ہوتی ہے ۔مساجد میں پانی ناپیدہونے کے باعث لاؤڈسپیکرزسے اعلانات ہوتے ہیں کہ مسجدمیں پانی دستیاب نہیں اسلئے وضوگھرسے کرکے آئیں رہائشی علاقوں کی صورتحال اس سے بھی بدترہے گرمی کے آغازسے ہی مچھروں کی بھرمارہے جس سے وبائی امراض پھیل رہے ہیں ہسپتالوں اورنجی کلینکس میں مریضوں کارش بڑھ چکاہے بچے پیٹ ،گیسٹرواورمختلف امراض کاشکارہو رہے ہیں بازاروں میں رزق حلال کمانے والوں کے روزگارٹھپ ہوچکے ہیں جس کالازمی اثرملکی معیشت پربھی پڑرہاہے بجلی دستیاب ہوگی توملکی معیشت کاپہیہ بھی چلے گالوگوں کوروزگارمیسرہوگاتومعیشت بھی ترقی کرے گی اورمہنگائی کارونابھی کم ہوگاایک جانب مہنگائی کاجن بے قابو ہے تودوسری جانب روزگارٹھپ پڑے ہیں اس صورتحال سے امن وامان کے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں جب روزگاربندہوگااور لوگ بھوکے مریں گے تووہ ڈاکہ زنی اوردیگرجرائم کی جانب راغب ہونگے یہی وجہ ہے کہ چھوٹے بڑے شہروں میں موبائل سنیچنگ،موٹر سائیکل ،کارچوری ،ڈاکے اوررہزنی کے کیسزمیں بے تحاشااضافہ دیکھنے کومل رہاہے کوئی بھی اخباراٹھاکردیکھ لیجئے اسی قسم کی وارداتوں سے صفحات بھرے پڑے ہیں شدیدترین گرمی میں پنکھے تک کی سہولت میسرنہیں جس سے عوام میں بے چینی اورحکومت کے خلاف نفرت جنم لے رہی ہے ۔یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہورہاکہ گرمی کے موسم میں بجلی کی بندش اچانک دوسوفیصدسے زائدبڑھ گئی ہے بلکہ یہ ہرموسم گرمامیں ہوتاآیا ہے اورہرتبہ لوگ تنگ آمدبجنگ آمدکے مصداق سڑکوں پرنکل کراحتجاج کرتے ہیں، گریڈسٹیشنزکے سامنے دھرنے دیتے ہیں اورجب اس سے شنوائی نہیں ہوتی توگریڈسٹیشنزپرحملہ آور ہوتے ہیں جو اگرچہ ملک کانقصان ہوتاہے مگرواپڈاافسران کیلئے یہ بھی منافع بخش ہے عوام کی جانب سے گریڈسٹیشنزپرکئے جانے والے حملوں میں دوکروڑکانقصان ہونے پرواپڈاافسران اسے بڑھاچڑھاکرآٹھ دس کروڑکردیتے ہیں اضافی رقم انکی جیبوں میں چلی جاتی ہے۔ اس ملک میں بجلی ایسی بھی ناپیدنہیں ہوئی کہ بیس بیس گھنٹے لوڈشیڈنگ کرنی پڑے یہاں اکثر دیکھنے میں آیاہے کہ شیڈول لوڈشیڈنگ کے علاوہ فورس لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے جس سے دس بارہ گھنٹے غیراعلانیہ بجلی بندش معمول بن چکا ہے اس ملک کومعرض وجودمیں آئے ہوئے چھہتربرس کاعرصہ گزرچکاہے مگریہاں کے باسیوں کوبجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات نہ مل سکی واہڈاافسران سے استفسارکرنے پرمعلوم ہوتاہے کہ لوڈزیادہ ہے گریڈکواپ گریڈکیاجارہاہے بہت جلد صورتحال میں بہتری نظرآئے گی یہی دلاسے اورعندئے ہرمرتبہ گرمی کے موسم میں دئے جاتے ہیں مگران دلاسوں پرکبھی عمل درآمدنہ ہوسکا۔کسی حکومت کوخدانے یہ توفیق نہیں دی کہ وہ بجلی کے مسئلے کاکوئی مستقل دیرپا اورپائیدارحل نکالے بجلی کاجوترسیلی نظام گزشتہ پون صدی میں بچھایا گیا ہے وہ انتہائی ناقص ہے اور ذراسی تیزہواچلنے پریہ زمیں بوس ہوجاتاہے اس نظام کوکھڑاکرنے پرہزارہاارب روپے خرچ ہوچکے ہیں مگرنظام ہواکاایک جھونکابرداشت کرنے کی سکت سے عاری ہے اکثرلوگ سوال اٹھاتے ہیں کہ اس ملک پرقرضے کیسے بڑھے جس کاجواب یہی ہے کہ جس ملک نے76 برس میں بجلی کایہ نظام بنایاہواس پرقرضے ہی چڑھیں گے ہزاروں ارب روپے خرچ کرنے کے باوجودیہ نظام اتناناقص ہے کہ اس میں بجلی چوری روکنا ناممکن ہے، اس سے متواتربجلی کی فراہمی ممکن نہیں اوراس سے معیشت کاپہیہ چلناکسی صحرامیں ٹھنڈے پانی کاچشمہ تلاش کرنے کے مترادف ہے ۔بدقسمتی سے کسی حکومت نے اس بجلی کی کمی پوری کرنے یاسستی بجلی بنانے پرتوجہ نہیں دی اورنہ ہی کسی نے ترسیلی نظام کی خامیاں دورکرنے کی کوشش کی جورقم موجودہ نظام پرخرچ ہواہے اس رقم سے زیرزمین نظام بچھانا بھی ممکن تھا مگراس سے چوری رک جاتی اورواپڈاافسران کی اوپروالی آمدنی بندہوجاتی۔گزشتہ بیس برسوں سے ہماری قوم جنریٹرز،سولرسسٹم اوربیٹریوں وغیرہ پرجتنی رقم اڑاچکی ہے اتنی رقم سے پاکستان جیسے کئی ممالک بجلی کی مدمیں خودکفالت کی منزل حاصل کرسکتے تھے جنریٹرز،سولرسسٹمزاوربیٹریوں کاکام پائیدارنہیں ہوتاپہلے ہماری قوم نے دھڑادھڑجنریٹرزخریدے چائنااوریورپی ممالک سے تھوک کے حساب سے جنریٹرزدرآمدکئے گئے اب سولرسسٹم کی روایت پڑچکی ہے ہردوسرے گھر،دوکان اورمارکیٹ میں سولرسسٹم لگایاجارہاہے یہ تمام انتظامات چونکہ مستقل اورپائیدارنہیں ہوتے اسلئے کچھ ہی عرصہ بعدادراک ہوگاکہ خرچ کی گئی رقم ضائع ہوچکی ہے ہم نے دنیاسے تھوک کے حساب سے جنریٹرز،بیٹریاں یااس کامیٹریل اورسولرسسٹم درآمدکئے جس پرملک کاقیمتی ذرمبادلہ خرچ ہوا اورذرمبادلہ کے ذخائرکم ہوگئے ۔بلاسوچے سمجھے بیرونی دنیاسے امپورٹ کے سبب ہمارے ہاں ڈالرکی قیمت بھی ازحدبڑھ گئی اورملک معاشی بحران سے بھی دوچارہوا۔حکومت کوچاہئے کہ بجلی کاترسیلی نظام اپ ڈیٹ کرے،اسے مرحلہ وارزمین دوزسسٹم پرمنتقل کیاجائے جتنی رقم موجودہ نظام کی مینٹی ننس پرخرچ ہوتی ہے یہی رقم اسے زمین دوزکرنے پرخرچ کی جائے افسران کے اللے تللوں پرکڑی نظررکھی جائے بجلی چوری میں معاون افسران واہلکاران کونوکری سے فارغ کیاجائے تھرمل اورونڈپاورپرسرمایہ کاری کی جائے اوربجلی کی قیمت کم کی جائے جس سے ملکی معیشت کاپہیہ بھی رواں ہوجائیگااورعوام کوبھی سکون کاسانس نصیب ہوگا۔

Security Forces operations in Sambaza, Zhob District of Balochistan

Security Forces operations in Sambaza, Zhob District of Balochistan

Pakistan has witnessed a surge in terrorist incidents orchestrated from Afghan soil, wherein, terrorists from Afghanistan attempt to infiltrate through Pakistan-Afghanistan Border and target Security Forces as well as the innocent civilians.

In this context, in addition to other areas along Pakistan-Afghanistan border, Security Forces are conducting operations in general area Sambaza in Zhob District of Balochistan, since 21 April 24. As a result of effective engagements, 29 terrorists have been successfully neutralized by the Security Forces in past one month. In the same series of operations, during an intelligence based operation on 14 May 2024, Maj Babar Khan also embraced Shahadat, while fighting gallantly.

Pakistan’s Security Forces are determined and remain committed to secure the borders and ensure safety of its citizens against the scourge of terrorism.

Pakistan has consistently been asking Interim Afghan Government to ensure effective border management on their side of border. Interim Afghan Government is expected to fulfill its obligations and deny the use of Afghan Soil by terrorists for perpetuating acts of terrorism against Pakistan.

Pakistan Railways has reduced the train fares ریلوے

محکمہ ریلوے نے ٹرینوں کے کرایوں میں بڑی کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

ریلوے انتظاميہ نے 1 کلو میڑ سے 200 کلو میٹر تک سفر کرنے والے مسافروں کے لیے ٹرینوں کے کرایوں میں کمی کر دی ہے۔کرایوں میں کمی کا اطلاق پشاور سے چلنے والی تمام ٹرینوں کی ہر کلاس پر ہوگا۔پشاور سے نوشہرہ ،جہانگیرہ ، اٹک سٹی،  حسن ابدال ،ٹیکسلا، راولپنڈی  جانے والے مسافر اس رعایتی کرایوں سے مستفید ہوسکیں گے۔اس سے قبل پشاور سے راولپنڈی اکانومی کلاس کا کرایہ 700 روپے  تھا جسے سے کم  کر کے اب 600 روپے  کر دیا گیا ہے ۔پشاور سے نوشہرہ کا کرایہ 250 سے کم کر کے  150 روپے کر دیا گیا ہے ۔پشاور سے جہانگیرہ کا کرایہ کا کرایہ 300 سے کم کر کے 200 روپے کر دیا گیا ہے اسی طرح پشاور سے اٹک سٹی کا کرایہ 350 روپے سے کم کر کے 300 کر دیا گیا ہے پشاور سے حسن ابدال کا کرایہ 650 سے کم کر کے 400 روپے کر دیا گیا ٹیکسلا کا کرایہ 650 روپے سے کم کر کے 450 روپے کر دیا گیا ہے۔واضح رہے عوام ایکسپریس ، رحمان بابا ایکسپریس اور خیبر میل ایکسپریس کا کرایہ کم سے کم کسی بھی سٹیشن کا 250 روپے تھا جسے اب صرف 100 روپے کر دیا گیا ہے۔اسی طرح جعفر ایکسپریس کا کرایہ جو کہ کم از کم 300 روپے تھا اسے کم کر کے 150 روپے کر دیا گیا ہے۔ریلوے حکام نے ٹرینوں کے کرایوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔جس پر کل سے عمل درآمد کا آغاز  کر دیا گیا ہے۔

The first special plane of Khyber Pakhtunkhwa reached Peshawar Bacha Khan International Airport from Bishkek.

خیبرپختونخوا کا پہلا خصوصی طیارہ بشکیک سے 290 طلبہ کو لیکر پشاور پہنچ گیا

 تقریباً 300 کے قریب پاکستانی طلبہ کو بحفاظت وطن واپس لایا گیا ہے۔ کرغزستان سے آنے والے پاکستانی طبلہ کو خوش آمدید کہنے کے لئے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت صوبائی وزراء، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور اعلی حکام پشاور ائیرپورٹ پر موجود ہیں ۔کرغزستان سے آنے والے پاکستانی طلبہ کے والدین کی بڑی تعداد اپنے پیاروں سے ملنے کے لیے ائرپورٹ پر موجود ہے۔کرغزستان میں میں موجود دیگر پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لئے دوسری پرواز آج صبح راونہ کی جائے گی۔کرغزستان میں پھنسے پاکستانی طلبہ و طلبات کی مزید لسٹنگ بھی گوگل فارم کے زریعے کی جا رہی ہے۔معلومات و رہنمائی کیلئے کرغزستان میں پھنسے پاکستانی طلبہ و طلبات واٹس ایپ نمبرز(03433333049)(03440955550) جبکہ والدین پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کریں۔

Climate Challenges & Preparedness in KP: Building Resilience for the Future

Climate Challenges and Preparedness in KP

As summer gets started in Khyber Pakhtunkhwa (KP) this year, the region experienced unexpected and severe weather events, including torrential rains and hailstorms in March and April. These events caused significant damage, killing 73 people and affecting crops, houses, and infrastructure. This devastation echoed the catastrophic floods of 2022, highlighting the urgent need for climate change preparedness in the region.
The KP Provincial Disaster Management Authority (PDMA) reported that the recent rains injured 92 people and damaged 3,258 houses, with 482 completely destroyed and 2,776 partially damaged. Crops on 44,320 acres, including 35,948 acres of wheat, were destroyed. Such extensive damage underscores the vulnerability of KP’s infrastructure to extreme weather. Strengthening roads, bridges, and buildings to withstand such events is crucial.
Effective early warning systems are also essential. Advanced meteorological equipment and technologies, combined with timely dissemination of weather warnings, can save lives and reduce property damage. Improved data collection and analysis will enhance the accuracy of weather predictions, allowing communities to prepare adequately for impending storms or floods.
Community involvement is critical for preparedness to cope with climate change. Local knowledge and practices can complement scientific approaches to create robust adaptation strategies. Programs that educate communities about climate risks and adaptive practices can empower individuals to take proactive measures. For instance, training farmers in water conservation techniques, crop diversification, and soil management can help mitigate the impact of erratic weather patterns on agriculture.
Establishing community-based disaster response teams can ensure a swift and organized reaction to emergencies. These teams, equipped with basic first aid, rescue skills, and communication tools, can provide immediate support during disasters, bridging the gap until official help arrives.
Agriculture, a vital sector in KP, faces severe threats from climate change. Implementing sustainable farming practices is essential to enhance resilience. The introduction of drought-resistant crop varieties, efficient irrigation systems, and organic farming methods can reduce dependency on vulnerable crop types and improve yield stability.
Adam Khan recounted his loss as floods ravaged his wheat crops. Adam Khan had previously suffered in the 2022 floods and now faced devastation again within three years. “What will I do?” he asked, expressing deep concern over how he and other farmers would meet their families’ needs amid rising inflation and repeated crop losses.
Moreover, agroforestry—integrating trees and shrubs into agricultural landscapes—can provide multiple benefits. Trees act as windbreaks, reduce soil erosion, and enhance water retention, creating a more stable environment for crops. Additionally, trees can sequester carbon, contributing to climate mitigation efforts.
Effective policy frameworks and governance are fundamental to climate preparedness. The KP government must prioritize climate action in its development agenda, ensuring that policies are inclusive and address the needs of the most vulnerable populations. This includes providing financial support to farmers and small businesses affected by climate events, as well as investing in research and development for climate-resilient technologies.
The establishment of a dedicated climate change department within the provincial government can streamline efforts and ensure that climate considerations are integrated across all sectors. This department can coordinate with national and international bodies to access funding, technical assistance, and best practices.
Healthy ecosystems play a crucial role in mitigating the impacts of climate change. Wetlands, forests, and riverbanks act as natural buffers, absorbing excess rainfall and reducing the risk of floods. Protecting and restoring these ecosystems can enhance their ability to regulate water flow and maintain biodiversity.
Afforestation and reforestation initiatives should be promoted, focusing on native species that are well-adapted to the local climate. These efforts can also provide economic benefits, such as creating jobs in tree planting and maintenance, and generating income through sustainable forest products.
Social resilience is equally important in climate preparedness. Strengthening social networks and fostering a sense of community can enhance collective response to climate events. Programs that promote social cohesion, such as community gardening projects, local markets, and social gatherings, can build trust and cooperation among residents.
Providing access to healthcare, education, and social services ensures that communities are better equipped to handle the stresses associated with climate change. Special attention should be given to vulnerable groups, including women, children, the elderly, and people with disabilities, to ensure their needs are met during and after climate events.
Climate change is a global issue, and international collaboration is vital for effective preparedness. KP can benefit from partnerships with international organizations, donor agencies, and other countries facing similar challenges. These collaborations can provide access to funding, advanced technologies, and best practices in climate adaptation and mitigation.
The Green Climate Fund and other international financial mechanisms offer resources that can support large-scale climate resilience projects in KP. By leveraging these funds, the provincial government can implement comprehensive strategies to protect its people and economy from future climate-related disasters.
Khyber Pakhtunkhwa’s experiences with extreme weather events highlight the urgent need for robust climate change preparedness. Strengthening infrastructure, enhancing early warning systems, promoting sustainable agriculture, and implementing effective policies are critical steps toward building resilience. Community involvement and ecosystem conservation play significant roles in mitigating climate impacts, while international collaboration and funding can provide the necessary support for large-scale initiatives.
As KP moves forward, a proactive and integrated approach to climate change preparedness will be essential to safeguard the region’s future. By embracing adaptive strategies and fostering resilience, KP can better withstand the challenges posed by a changing climate and protect its communities, livelihoods, and natural resources.