جھیل سیف الملوک روڈ کو 7 ماہ بعد ٹریفک کےلئے کھول دیا گیا۔ناران سے 10کلومیٹر فاصلہ پر واقع جھیل سیف الملوک جانے والی سڑک سے برفانی تودے ہٹا دئیے۔ بالاکوٹ سڑک کھلنے کے بعد سیاح پاکستان کی خوبصورت جھیل سیف الملوک کا نظارہ کرسکیں گے۔ صدر ہوٹل ایسوسی ایشن ناران سیٹھ مطیع کا کہنا تھا کہ برف کی سفید چادر اوڑھے جھیل سیف الملوک کے نظارے قابل دید ہیں۔بالاکوٹ امسال ناران میں ہوٹلوں کے کمروں کے کرایوں میں خاطر خواہ کمی کی گئی ہے ۔ جھیل سیف الملکوک ،سہوچ ،بٹہ کنڈی تک سیاحتی مقامات کھل چکے ہیں ۔
خیبر پختو نخوا میں شدید گرمی کے با عث ہیٹ ویو کا خدشہ
پی ڈی ایم اے الرٹ کے مطابق آنے والے دنوں میں شدید گرمی کے باعث ہیٹ ویو بتدریج شدت اختیار کرے گی۔عوام الناس سے گزارش ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے دوپہر کے وقت غیر ضروری طور پر سفر سے گریز کریں۔ایمرجنسی کے صورت میں ریسکیو چارسدہ کے ٹال فری نمبر 1122 پر بروقت اطلاع دیں۔
غیر ملکی سیاحوں کا پشاور کے تاریخی مقامات کادورہ
غیر ملکی سیاحوں نے پشاور کے تاریخی مقامات کا دورہ کرکے چوک یادگار سمیت شہر کے تاریخی مقامات کو تاریخی ورثہ قرار دیا۔امن امان کی صورتحال کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے بہترین سکیورٹی انتظامات پر کیپٹل سٹی پولیس پشاور کا شکریہ ادا کیا۔
سیاسی اور انتظامی کشیدگی میں اضافہ
سیاسی اور انتظامی کشیدگی میں اضافہ
عقیل یوسفزئی
یہ بات قابل تشویش ہے کہ تمام تر کوششوں کے باوجود ملک میں جاری کشیدگی ختم ہوتی دکھائی نہیں دے رہی اس پر ستم یہ کہ اظہار رائے سے متعلق بعض امور اور اقدامات کو ایک بار پھر زیر بحث لاکر تنقید کا نشانہ تو بنایا جارہا ہے تاہم کوئی بھی فریق اس بات پر سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا کہ پاکستان میں اظہار رائے کے نام پر بعض حلقوں کی جانب سے جو انتشار گردی جاری ہے اس نے پاکستان کی سیاست اور معاشرت دونوں کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں سے اعلیٰ عدلیہ کو پھر سے شدید نوعیت کی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور لگ یہ رہا ہے جیسے ایگزیکٹیو اور جوڈیشری ایک دوسرے کی مدقابل آکر ایک دوسرے کو نیچے دکھانے کی کوشش میں ہیں ۔ بعض جج صاحبان نے اپنی ریمارکس میں غیر ضروری طور پر بعض ایسے کلمات ادا کیے جس کے نتیجے میں حکومت کو بھی کھل کر سامنے آنا پڑا اور میڈیا نے بھی اس تلخی کو مزید بڑھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ اداروں کے درمیان تصادم کو جان بوجھ کر بڑھانے کا جو سلسلہ چل نکلا ہے اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے تاہم اس بات کا بہت کم لوگوں کو احساس ہے کہ اس تمام کشیدہ صورتحال کے نتیجے میں پورے سسٹم کو لپیٹا جاسکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو اس کی ذمہ داری کشیدگی بڑھانے والے فریقین پر ہی عائد ہوگی۔
تشدد ، پروپیگنڈے اور غیر ضروری بیانات، الزامات نے پورے معاشرے کو زنگ آلود کرکے رکھ دیا ہے اور تشویش اس بات کی ہے کہ معاشرے کے مختلف طبقات کے علاوہ اہم ریاستی اداروں کی باہمی کشمکش نے پرتشدد واقعات میں اضافے کا راستہ ہموار کردیا ہے اور کسی کے ساتھ کسی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ اس ضمن میں گزشتہ شام پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان رؤف حسن کے ساتھ پیش آنے والا وہ افسوسناک واقعہ ہے جس کے دوران ایک مخصوص ” گروپ” نے ان پر حملہ کرتے ہوئے زخمی کیا اور اس پارٹی کے بانی سمیت اکثریت نے حقائق جانے اور تفتیش کرنے سے قبل منٹوں کے اندر حسب معمول بعض اہم اداروں پر اس حملے کی ذمہ داری ڈال کر مخالفانہ مہم شروع کردی۔ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے بعض وہ حلقے بھی میدان میں کود پڑے جو کہ مذکورہ پارٹی کی مخالفت کرتے آرہے ہیں۔ اسی دوران ہتک عزت بل کی منظوری سے ایک نیا ہنگامہ کھڑا ہوگیا تو اسی روز ایک سینیٹر نے ایوان میں اعلیٰ عدلیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے بعض الزامات کا نہ صرف دفاع کیا بلکہ عدلیہ کے کردار کو کھلے عام چیلنج بھی کردیا۔ سنجیدہ حلقوں نے بھی عدالتی ایکٹیوازم پر اظہار تشویش کرتے ہوئے بہت سخت نوعیت کے سوالات اٹھائے اور اس بات پر کھل کر تنقید کی گئی کہ عدلیہ نہ صرف ایک مخصوص پارٹی کے ساتھ رعایت برتنے کی پالیسی پر گامزن ہے بلکہ بعض حساس قسم کے معاملات کو بھی چیلنجز اور نتائج کا ادراک کیے بغیر ڈیل کرنے کی کوشش میں مزید کشیدگی پیدا کرنے کی روش پر چل رہی ہے۔ اسباب و عوامل جو بھی ہو افسوسناک امر یہ ہے کہ ہم پروپیگنڈا کے ایک بدترین دور سے گزر رہے ہیں اور ہر کسی کو اپنی آنا اور ضد کی پڑی ہوئی ہے۔ اگر اس روش کو ترک کرکے مثبت راستہ اختیار نہیں کیا گیا تو اس کے نتیجے میں معاشرے میں جو انارکی پھیلے گی اس سے کوئی ادارہ، شخص یا طبقہ محفوظ نہیں رہے گا اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ انا پرستی اور پرانا حساب چکانے کی بجائے نتائج کا ادراک کرتے ہوئے ادارہ جاتی ایکٹیوازم کا راستہ ترک کرکے کشیدگی کم کرنے پر توجہ دی جائے۔
انٹر ریجنل انڈر23 گیمز 28 مئی سے پشاور میں شروع
خیبرپختونخوا حکومت کے زیر اہتمام انڈر23 گیمز 28مئی سے پشاور کے حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں شروع ہورہی ہیں اس سلسلے میں ڈی جی سپورٹس خیبرپختونخوا عبدالناصر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور،سیکرٹری سپورٹس مطیع اللہ خان اور مشیر کھیل سید فخر جہاں کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں انڈر23 گیمز کا انعقاد کیا جارہا ہے ۔جس میں صوبہ بھر سے 1848 مردوخواتین کھلاڑی شرکت کررہے ہیں ۔گیمز حیات آباد سپورٹس کمپلیکس،پشاور سپورٹس کمپلیکس،کوہاٹ سپورٹس کمپلیکس، طہماس خان فٹبال سٹیڈیم پشاور، یونیورسٹی آف پشاور گراؤنڈز،عبدالولی خان سپورٹس کمپلیکس چارادہ، شہید بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی پشاور،پشاور تعلیمی بورڈ گراؤنڈز پر منعقد ہوں گے۔ مردوں کی گیمز میں بیڈمنٹن،سکواش،ٹیبل ٹینس،والی بال،کرکٹ،ہینڈ بال، کراٹے، ایتھلیٹکس، فٹبال، ہاکی، تھرو بال اور تائیکوانڈو کے مقابلے ہوں گے ۔مرد کھلاڑیوں کی تعداد 1078 ہوگی۔خواتین گیمزایڈیشنل ڈی جی سپورٹس رشیدہ غزنوی کی سربراہی میں 8 مختلف گیمز میں بیڈمنٹن،سکواش،ٹیبل ٹینس،والی بال،کرکٹ،ہینڈ بال، کراٹے، ایتھلیٹکس، فٹبال، ہاکی، تھرو بال اور تائیکوانڈو کے مقابلے شامل ہوں گے جبکہ خواتین ایتھلیٹس کی تعداد 770 ہوگی۔ٹیموں میں 6سے 18تک کے کھلاڑی شامل ہوں گے۔مینز بیڈمنٹن،سکواش،کرکٹ،ہینڈ بال،کراٹے کے مقابلے حیات آباد سپورٹس کمپلیکس،ٹیبل ٹینس کے مقابلے پشاور سپورٹس کمپلیکس، ایتھلٹکس مقابلے کوہاٹ سپورٹس کمپلیکس،فٹبال مقابلے طہماس فٹبال گراؤنڈ پشاور،ہاکی کے مقابلے پشاور سپورٹس کمپلیکس،تھرو بال کے مقابلے یونیورسٹی آف پشاور گراؤنڈ جبکہ تائیکوانڈ کے مقابلے پشاور سپورٹس کمپلیکس میں ہوں گے ۔خواتین کے بیڈمنٹن،ٹیبل ٹینس،والی بال،جوڈ اور ہاکی کے مقابلے عبدالولی خان سپورٹس کمپلیکس،سکواش کے مقابلے پشاور سپورٹس کمپلیکس،کرکٹ کے مقابلے شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی پشاور،ایتھلیٹکس اور تائیکوانڈو کے مقابلے پشاور تعلیمی بورڈ گراؤنڈ پر ہوں گے۔
خیبر پختونخوا میں انٹر کے امتحانات آج سے شروع
پشاور بورڈ کے زیر انتظام امتحانات 5 جولائی تک جاری رہیں گے۔ امتحانات میں ایک لاکھ 25 ہزار 466 طلبہ حصہ لیں گے ۔ایف اے ایف سی پارٹ فرسٹ میں 63 ہزار 402 جبکہ سیکنڈ ائیر میں 62 ہزار 64 طلبہ شامل۔43 ہزار 675 طالبات بھی انٹر امتحانات میں شامل ہیں ۔امتحانات کےلئے کل 401 امتحانی ہالز قائم کیے گئے ہیں۔
گلیات میں تعمیراتی سامان لیکر جانے والی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد
پابندی جمعہ کو صبح 6 بجے سے پیر کی صبح 6 بجے تک نافذ العمل رہے گی۔گلیات کے بازاروں میں قائم غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن کا آغاز 23مئی کو ہوگا۔وزیراعلیٰ کے مشیر برائے سیاحت، ثقافت، آثارقدیمہ و عجائب گھر خیبرپختونخوا زاہد چن زیب کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے گلیات میں جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو تعمیراتی سامان لیکر جانے والی گاڑیوں کے داخلہ پر پابندی لگا دی گئی جبکہ گلیات کے بازاروں میں قائم غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن کا آغازآج 23مئی سے کیا جائے گا۔اس سلسلے میں گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے باقاعدہ طور پراعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق سڑک پر تعمیرانی سامان پھینکنا، ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ کا سبب بننے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا جبکہ تعمیراتی سامان لیجانے والی گاڑیوں پر پابندی جمعہ صبح 6 بجے سے پیر کی صبح 6 بجے نافذ رہے گی۔ واضح رہے کہ مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے گزشتہ ہفتے گلیات کے مختلف مقامات کا دورہ کیا تھا اور وہاں قائم تجاوزات کے خاتمے، پبلک پارکس کی تزہین و آرائش، مردو خواتین کیلئے واش رومز کی فراہمی سمیت دیگر احکامات جاری کئے تھے جن پر عملدرآمد کرتے ہوئے باقاعدہ طور پر اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا اور تجاوزات کے خلاف آپریشن کا آغاز بھی آج سے کردیا گیا ہے۔
ایبٹ آباد: گورنمٹ پوسٹ گریجویٹ کالج 1میں سالانہ سپورٹ ویک اختتام پذیر
ایبٹ آباد حویلیاں گورنمٹ پوسٹ گریجویٹ کالج 1میں سالانہ سپورٹ ویک کا کامیاب انعقاد۔فزکس ڈیپارٹمنٹ سپورٹ ویک میں چھایا رہا۔گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج نمبر 1 میں سالانہ سپورٹ ویک کامیابی سے اختتام پذیر ہوا۔سپورٹ ویک کی اختتامی تقریب میں کالج کے پرنسپل پروفیسر سعید شاہ تھے۔ انہوں نے تقسیم انعامات کی تقریب میں خطاب فرمایا کہ کھیل معاشرہ میں صحتمند اقدار کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔کھیل نا صرف طلبا کی جسمانی و ذہنی نشوونما میں کلیدی رول ادا کرتے ہیں بلکہ طلبا کو زندگی کے چیلنجز کو مثبت انداز میں نبمٹنے ہنر بھی سکھاتے ہیں۔ خطاب میں پرنسپل سعید شاہ نے سپورٹ ویک کے کامیاب انعقاد پر بی اس کواڈینیٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد آفتاب، پروفیسر سجاد چیئرپرسن شعبہ ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن، انکی مینجمنٹ ٹیم، کالج کے سٹاف سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر فیض عالم اور گیمز میں حصہ لینے والوں تمام کھلاڑیوں کی محنت کو سراہا۔تقریب کے آخر میں جیتنے والے کھلاڑیوں اور ٹیموں میں انعامات تقسیم کیے گے۔اس سے پہلے آخری ایونٹ میں فزکس ڈیپارٹمنٹ نے کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ کو ایک یک طرفہ میچ میں بآسانی شکست دے کرمسلسل دوسری بار کرکٹ فائنل جیت لیا۔ اسی دوران رسہ کشی کے فائنل میں فزکس نے پروفیسر یاسین اختر کی زیر قیادت شعبہ ریاضی کو شکست دے کر میدان مارا۔علاوہ ازیں فزکس نے لڑکوں کے بیڈمنٹن گیم میں رنراپ کی پوزیشن لی ۔جبکہ شعبہ شماریات و ہلتھ فزیکل ایجوکیشن نے ٹیبل ٹینس و بیڈمنٹن کے ایونٹ جیتے۔آخر میں طلبا کے لے پروفیسر ڈاکٹر فیض عالم کے زیر انتظام ایک شاندار کھانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔