Transparent Election Investigation: Resolution Passed in US House of Representatives

امریکی ایوان کو اسرائیلی بربریت کیوں دکھائی نہیں دے رہی؟

وصال محمدخان

حیرت انگیزطورپرامریکی ایوان نمائندگان کے معززاراکین کو نہتے فلسطینی شہریوں کیخلاف اسرائیلی بربریت دکھائی نہیں دے رہی بلکہ ایوان نمائندگان کے نمائندگان کمال ڈھٹائی سے اسرائیل کی مددوحمایت جاری رکھے ہوئے ہیں مگرایوان نمائندگان خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے اسی طرح یوکرین جنگ میں جوبھی تباہی ہورہی ہے ،جوبھی آگ لگی ہوئی ہے، یوکرین کے نہتے شہریوں کوروس تہہ تیغ کررہاہے، وہاں کاجو سٹرکچرتباہ ہورہاہے یاجونہتے اورمعصوم شہریوں کاخون بہہ رہاہے اس آگ کوامریکی ایوان نمائندگان کاملک پھونکیں مارکر ہوادے رہاہے۔ امریکی ایوان نمائندگان کے اپنے ہی ملک میں صدرٹرمپ نے دھاندلی کے الزامات لگائے قومی تنصیبات کواحتجاج کے دوران نقصان سے دوچارکیاتوامریکی ایوان نمائندگان کے ملک نے صدر ٹرمپ کے خلاف قانونی کارروائی کی کم وبیش انہی الزامات میں بانی پی ٹی آئی پابند سلاسل ہیں توایوان نمائندگان کے پیٹ میں مروڑاٹھنے لگے۔امریکی ایوان نمائندگان کوفلسطین کے نہتے شہریوں پرمظالم کا تدارک کرنیکی قراردادمنظورکروانیکی ضرورت ہے اپنے ملک سے یوکرین جنگ سے دوررہنے اورامن کیلئے کرداراداکرنیکامطالبہ کرناچاہئے عراق،لیبیا، شام اورافغانستان میں قتل وغارت پرشرمندگی کاکوئی قراردادپیش اورمنظورکرناچاہئے مگرامریکی نمائندگان کے ارکان بھی شائد کچے قسم کے لوگ ہیں( یادرہے یہ سندھ کاکچانہیں)جوتحریک انصاف کی ہائیرکردہ فرمزکے جھانسے میں آگئے ۔انکی بصارت بھی خاصی کم ہے کہ انہیں اپنی ناک کے نیچے ہونے والی خونریزی نظرنہیں آرہی مگرہزارو ں میل دورپاکستان کے انتخابات کی فکرکھائے جارہی ہے ۔کل تک امریکہ کی غلامی سے آزادی کی تحریکیں چلانے والے ،ابسلوٹلی ناٹ اورامریکی سازش کاراگ الاپنے والے ‘‘قائدین ’’ اورکارکنوں سمیت تحریک انصاف کے منتخب نمائندگان کی خوشی دیدنی ہے وہ امریکی ایوان نمائندگان کی قراردادپرخوشی سے پھولے نہیں سما رہے حالانکہ ابھی چندہفتے قبل یہ جماعت امریکہ کوابسلوٹلی ناٹ اورامریکی سازش کاراگ الاپ رہی تھی۔حالانکہ سازش پہلے نہیں ہوئی تھی عمران خان کی بیکارحکومت گرانے میں امریکہ کاکوئی کردارنہیں تھاکیونکہ امریکہ کوعمران خان سے کوئی پرخاش نہیں تھی انکی کارکردگی امریکی نقطہ نگاہ سے بے مثال تھی امریکہ کوکوئی خدشہ لاحق نہیں تھا کہ عمران خان اگراسی رفتارسے چلتے رہے توپاکستان ترقی کے تمام حدود عبورکرسکتاہے ۔لیکن اب چونکہ دنیاکے تقریباًتمام مالیاتی اورمعاشی امورمانیٹرکرنے والے ادارے تسلیم کررہے ہیں کہ پاکستان معاشی بہتری کی جانب گامزن ہے چین پاکستان کیساتھ تعاون کاہاتھ بڑھائے ہوئے ہے اورپاکستان کی معاشی اعشارئیے مثبت سمت میں جا رہے ہیں توامریکہ کوعمران خان کی یادآگئی، سازش اب ہورہی ہے ۔امریکہ اوراسکے ایوان نمائندگان کویاردکھناچاہئے کہ انتخابات پاکستان کااندرونی معاملہ ہے بالکل اسی طرح کااندرونی معاملہ جسطرح کامعاملہ امریکہ کے سابق صدرٹرمپ اور امریکہ کاہے۔ جس پرنہ ہی پاکستان کے کسی ذمہ دارنے کوئی بیان جاری کیااورنہ ہی پاکستان کے کسی ایوان نے کوئی قراردادمنظورکی ۔امریکہ کوان اوچھی حرکتوں سے بازآناچاہئے سیاسی عدم استحکام سے دوچاراپنے دوست ملک کی کوئی مددکرنے سے اگروہ قاصرہے توکم ازکم سیاسی عدم استحکام کی راکھ کوکریدکراس میں چنگاری ڈھونڈھنے اوراسے پھونکیں مارنے سے بھی گریزکرے ۔پاکستان اپنے اندرونی معاملات خوددیکھ سکتاہے۔ امریکہ یاایوان نمائندگان اس بارے میں فکرمندنہ ہوں انتخابات میں دھاندلی کاشوریہاں کی پرانی روایت ہے یہ روایت اب امریکہ میں بھی جڑپکڑچکی ہے۔ انٹرنیٹ وغیرہ کی بندش پرامریکی ایوان نمائندگان کوپریشان نہیں ہوناچاہئے یہاں توپاکستانی شہریوں کومحض ایک دن کیلئے انٹرنیٹ سے محروم کیاگیاتھاغزہ میں تواسی طرح کے جیتے جاگتے40ہزار انسانوں کوفاسفورس بموں سے جلادیاگیا۔اوراس بربریت کوپاکستان کے انتخابات پرمگرمچھ کے آنسوبہانے والی امریکہ کی آشیربادحاصل رہی اب امریکی ایوان نمائندگان نے قراردادو ں کاکھیل شروع کرہی دیاہے توایک قرارداداس انسانی المئے کے بارے میں بھی ہوجائے ؟تاکہ دنیاجان سکے کہ امریکہ واقعی انسانی حقوق اوربشری آزادیوں کاعلمبردارملک ہے۔

Petrol and diesel prices likely to decrease from August 16

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے 45 پیسے فی لیٹر اضافہ کر دیا۔ نئ قیمت 265 روپے اور 61 پیسے مقرر۔ ڈیزل کی قیمت میں بھی 9 روپے 56پیسے فی لیٹر اضافہ، نئی قیمت 277 روپے 45 پیسے مقرر۔

Increase in prices of petroleum products

امن فٹبال ٹورنامنٹ

پاک فوج کے زیر اہتمام امن فٹبال ٹورنامنٹ اختتام پذیر

امن فٹبال ٹورنامنٹ

نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنے کیلئے سیکورٹی فورسز کے زیر اہتمام پارا چنار سپورٹس کمپلیکس میں امن فٹبال ٹورنامنٹ اختتام پزیر ہو گیا۔ اختتامی تقریب میں مقامی کمانڈنگ آفیسر ،ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے خصوصی شرکت کی۔ ایک ماہ سے جاری ٹورنامنٹ میں ضلع بھر سے 32 ٹیموں نے حصہ لیا فائنل میچ موسی الیون اور صادق الیون کے مابین کھیلا گیا جسے سنسنی خیز مقابلے کے بعد موسی الیون نے ایک گول کی برتری سے میچ جیت کر امن ٹورنامنٹ کی ٹرافی اپنے نام کرلی۔ اختتامی تقریب میں مہمان خصوصی نے بہترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔

pia1-780x400

پی آئی اے کا عمرہ کرایوں میں کمی کا اعلان

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز نے عمرہ کرایوں میں کمی کا اعلان کردیا۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق پاکستان سے مدینہ منورہ جانے والے عمرہ زائرین رعایتی کرایوں سے مستفید ہوں گے۔ کراچی سے مدینہ منورہ عمرہ کا دو طرفہ کرایہ 76 ہزار روپے علاوہ ٹیکس ہوگا جبکہ اسلام آباد، لاہور، پشاور، ملتان اور سیالکوٹ سے مدینہ منورہ کا دو طرفہ کرایہ 86000 ہزار روپے ہوگا۔ پی آئی اے نے عمرہ زائرین کے لیے کرائے میں 34 ہزار روپے کی کمی کی ہے۔ پہلے کرایہ ایک لاکھ 20 ہزار تھا جو کم کر کے 86 ہزار کر دیا گیا۔ ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ اس رعایت کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے اور یہ سہولت 15 جولائی تک مؤثر رہے گی۔

This year, 1,433 intelligence-based operations were conducted against terrorists

رواں سال دہشتگردوں کے خلاف1 ہزار 433 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے

خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات اور سی ٹی ڈی کی کارروائیاں سے متعلق تفصیلات جاری کی گئیں۔ رواں سال دہشتگردوں کے خلاف1 ہزار 433 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے۔ محکمہ انسداد دہشت گردی نے 55 دہشت گرد حملوں کو ناکام بنایا۔ 322 دہشت گردوں کو گرفتار 124 کو ہلاک کیا گیا۔ دوخودکش حملہ آوروں کو گرفتار کرکے پشاور کو بڑی تباہی سے بچایا گیا۔ محسن قادر،بیٹنی پڑاکئے، ٹیپو گل گروپ اور ضرار گروپ کو کو انجام تک پہنچایا گیا۔ سنتا گروپ،ٹی ٹی پی گنڈا پور گروپ کے کمانڈرز اور اُنکے ساتھیوں کو بھی ہلاک کیا گیا۔ دھماکا خیز بارود کی سمگلنگ میں ملوث 14 ملزمان کو بھی گرفتار کیاگیا۔ انتہائی مطلوب دس دہشتگردوں کو گرفتار،آٹھ آپریشنز میں ہلاک ہوئے۔ رواں سال 273 دہشت گرد حملے ہوئے۔ حملوں میں 118 میں پولیس کو ٹارگٹ کیا گیا۔

lakki marwat police line volley ball tournament

لکی مروت پولیس کا پہلا والی بال ٹورنامنٹ 2024 کا انعقاد

لکی مروت پولیس کا پہلا والی بال ٹورنامنٹ 2024 کا انعقاد اج افتتاحی میچ کھیلا جاے گا۔ ڈی پی او لکی مروت تیمور خان کا حسن اقدام لکی مروت پولیس جوانوں میں صحت مندانہ سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی اور کھیلوں کے فروغ کے لیے پولیس لائن میں پہلا ولی بال ٹورنامنٹ کا انعقاد جس میں تمام تھانہ جات اور پولیس لائن سمیت چودہ ٹیموں حصہ لے رہے ہیں جنکو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہیں میچوں کا شیڈول جاری افتتاحی میچ پیزو زلمی اور گمبیلا گلیڈ ئیٹرز کے درمیان اج میچ کھیلا جائے گا جبکہ فائنل 7جولائی کو کھیلا جائے گا۔

shoaib mansoor interantional award lakki marwat

لکی مروت سے تعلق رکھنے والے شعیب منصوری نے انٹرنیشنل ایوارڈ اپنے نام کر لیا

لکی مروت سے تعلق رکھنے والے شعیب منصوری نے ایک منٹ میں سب سے زیادہ 137 سائیڈ جمپس لگا کر ایک دوسرا انٹرنیشنل ایوارڈ اپنے نام کر لیا اور گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کروا دیا، اس سے پہلے یہ ایوارڈ انڈیا کے کھلاڑی ہمانشو(Himanshu) کے پاس تھا۔ شعیب منصوری کا یہ دوسرا انٹرنیشنل ایوارڈ ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ایوارڈ انہوں نے بغیر کسی حکومتی سرپرستی اور سپورٹ کے سخت محنت کے بعد اپنے نام کیا ہے۔ اگر حکومت نے انہیں سپورٹ کیا تو کئی اور ایوارڈز اپنے نام کر سکتے ہیں۔ اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ یقینا اس مٹی میں شعیب منصوری جیسے کئی قیمتی ھیرے موجود ہیں بس انہیں تراشنے کی ضرورت ہے۔

Strange behavior of opposition parties

اپوزیشن جماعتوں کا عجیب طرزِ عمل

اپوزیشن جماعتوں کا عجیب طرزِ عمل
عقیل یوسفزئی
پاکستان کی بعض پارٹیاں نہ صرف یہ کہ 8 فروری کے انتخابات کے بعد انتقامی سیاست اور مخالفت برائے مخالفت کے طرزِ عمل پر چل پڑی ہیں بلکہ یہ سیکورٹی کی سنگین صورتحال پر ریاست کے ساتھ تعاون کرنے کی بجائے حقائق کی بجائے مختلف قسم کے الزامات کا سہارا لیکر یہ بیانیہ لیکر آگے بڑھ رہی ہیں کہ گویا اس سلسلے میں پاکستان میں جو کچھ ہونے جارہاہے یہ امریکہ یا چین کے کہنے پر ہورہا ہے۔ یہ بہت عجیب مخمصہ ہے کہ آپریشن عزم استحکام کے اعلان کے بعد بعض پارٹیاں یہ کہتی نظر آتی ہیں کہ یہ امریکہ کے کہنے پر ہونے جارہاہے تو بعض اس کو چینی دباؤ کا نتیجہ قرار دے رہی ہیں ۔ مذکورہ دونوں ممالک کے مفادات نہ صرف ایک دوسرے سے متصادم ہیں بلکہ وہ ایک دوسرے کو کاؤنٹر کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں تاہم یہ کوئی نئی کہہ رہا کہ چونکہ پاکستان کو بدترین نوعیت کے حملوں کا سامنا ہے اور حالات کنٹرول سے باہر ہوگئے ہیں اس لیے پاکستانی ریاست یہ اقدامات خود اٹھانے لگی ہیں اور یہ کہ یہ پاکستان کے اپنے اقدامات ہیں۔ اس ضمن میں مولانا فضل الرحمان نے اسمبلی کے اپنے خطاب کے بعد ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ پاکستان افغانستان پر حملہ کرنے جارہاہے اور اس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید خراب ہوں گے اور مذاکرات کے راستے بند ہوجائیں گے۔ مولانا نے شاید وزیر دفاع خواجہ آصف کے ایک انٹرویو کو بنیاد بنا کر یہ بات کہی ہے تاہم وزیر دفاع نے یہ کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی اور افغانستان کی عبوری حکومت نے ٹی ٹی پی کے معاملے پر تعاون نہیں کیا تو پاکستان وہاں موجود ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی پر مجبور ہوگا جو کہ پاکستان متعدد بار کر بھی چکا ہے۔ جہاں تک مذاکرات کا تعلق ہے وہ عمران خان کی حکومت کئی مہینوں تک کرتی رہی ہے اور اسی کے نتیجے میں حملوں کی تعداد اور شدت بڑھ گئی ہے۔ مولانا بھی اس ضمن میں افغان طالبان کو قائل کرنے کے لیے الیکشن سے چند روز قبل افغانستان گئے ہوئے تھے۔ ان کے اس دورے کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا بلکہ ان کے دورہ افغانستان کے دوران باجوڑ میں ان کے دو عہدیداروں پر حملے کئے گئے اور الیکشن سے ایک روز قبل بلوچستان میں ان کے انتخابی دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔ ایسی ہی صورتحال کا پی ٹی آئی کو بھی سامنا کرنا پڑا۔ خیبرپختونخوا میں جب پرویز خٹک کی قیادت میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو اے پی ایس کا سانحہ پیش آیا جس نے نیشنل ایکشن پلان کے قیام کا راستہ ہموار کیا اور آپریشن عزم استحکام اسی پلان کا تسلسل ہے۔ دوسری بار محمود خان کی حکومت قائم ہوئی تو طالبان نے نہ صرف قبائلی اضلاع میں سرگرمیاں تیز کردیں بلکہ وہ سوات اور دیر پر بھی چڑھ دوڑے۔ اب اسی پارٹی کی علی امین گنڈاپور کی قیادت میں حکومت قائم ہے تو تمام قبائلی اور جنوبی اضلاع بدترین حملوں کی لپیٹ میں ہیں ۔ اگر ان دو پارٹیوں کا واقعتاً کوئی عمل دخل اور اثر رسوخ ہوتا تو صورتحال میں کوئی مثبت تبدیلی کیوں واقع نہیں ہوئی ؟ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ ٹی ٹی پی وغیرہ پاکستانی ریاست کی مخالفت میں یہ سب کررہے ہیں خواہ حکومت کسی کی ہی کیوں نہ ہو۔
یاد رہے کہ ملاکنڈ ڈویژن خصوصاً سوات میں پاک فوج پہلی بار اسی صورت حال کے تناظر میں مولانا فضل الرحمان کی متحدہ مجلسِ عمل کی حکومت میں داخل ہوگئی تھی اور مولانا نے یہ سب کچھ جنرل پرویز مشرف کے کہنے پر کیا تھا ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج وہ عزم استحکام کی مخالفت اس وجہ سے کررہے ہیں کہ ان کو موجودہ فوجی قیادت سے شکایات ہیں ؟ یہی وہ بنیادی نکتہ اور وجہ ہے کہ جس کی بنیاد پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہورہی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ کوئی بھی فوجی آپریشن کوئی پسندیدہ عمل نہیں ہوتا اور ملٹری اسٹبلشمنٹ بھی اس سے گریز کرتی رہتی ہے تاہم سوال تو یہ بھی ہے کہ دوسرا یا تیسرا آپشن ہیں ہی کیا ؟ اس تمام معاملے پر سنجیدگی کے ساتھ سوچنے کی ضرورت ہے اور ان پارٹیوں کو درپیش چیلنجز کے تناظر میں ملک بلخصوص خییر پختونخوا کے اجتماعی مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے کیونکہ آج صوبے کو جن حالات کا سامنا ہے اس میں ان سب کا اپنا اپنا کردار رہا ہے کیونکہ یہ سب پارٹیاں مختلف ادوار میں برسرِ اقتدار رہی ہیں ۔ جہاں تک تحریک انصاف کا تعلق ہے وہ تو شورش زدہ خیبرپختونخوا میں سال 2013 کے بعد برسر اقتدار ہے اور بگاڑ کی زیادہ ذمہ داری اس پارٹی ہی پر عائد ہوتی ہے ۔ محض یہ کہنے سے بات نہیں بنے گی کہ سیکورٹی کے معاملات کو ڈیل کرنا فوج یا سیکورٹی فورسز کا کام ہے۔