Rawalpindi: DG ISPR Press Conference 2024 ڈی جی آئی ایس پی آر

آپریشن عزم استحکام کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے، ترجمان پاک فوج

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ہمارا مسئلہ ہے کہ انتہائی سنجیدہ مسائل کو بھی ہم سیاست کی نذر کردیتے ہیں۔بڑھتے جھوٹ اور پروپیگنڈے کے پیش نظر ہم تواتر سے پریس کانفرنس کریں گے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد بعض اہم امور پر افواج کا مؤقف واضح کرنا ہےکہ  حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈا، جھوٹ، غلط معلومات کے پھیلاؤ اور ان سے منسوب من گھڑت خبروں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اس لئے  ان معاملات پر بات کرنا ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کاؤنٹر ٹیررارزم کی مد میں اس سال سیکیورٹی فورسز نے مجموعی طور پر اب تک 22 ہزار 409 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیے۔ اس دوران 398 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا، دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے روزانہ 112 سے زائد آپریشن افواج پاکستان، پولیس، انٹیلیجنس ایجنسی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔اس کے دوران انتہائی مطلوب 31 دہشت گردوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ رواں سال 137 افسر اور جوانوں نے ان آپریشن میں جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے قیمیتی جانیں ملک کی امن و سلامتی پر قربان کی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کا نفرنس میں بتایا کہ  بڑھتے ہوئے جھوٹ اور پراپیگنڈے کے دوران یہ ضروری ہے کہ ایسی پریس کانفرنس بقاعدگی سے منعقد کریں تاکہ نا صرف کسی بھی صورتحال پر مؤقف کی وضاحت ہوسکے بلکہ جان بوجھ کر پھیلائی گئی افواہوں اور جھوٹ کا بر وقت سدباب کیا جاسکے۔پاکستان میں دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے  آپریشن عزم استحکام سے متعلق پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس پر بہت زیادہ کنفویژن ہے کہ عزم استحکام کیا ہے؟ ہمارا مسئلہ اس وقت یہ ہے کہ ہم انتہائی سنجیدہ مسائل کو بھی ہم سیاست کی نظر کردیتے ہیں۔عزم استحکام اس کی ایک مثال یہ ہے  کہ عزم استحکام ایک ہمہہ گیر اور مربوط کاؤنٹر ٹیررازم مہم ہےیہ ملٹری آپریشن نہیں ہے۔عزم استحکام کے اوپر 22 جون کو نیشنل ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں   وزیر اعظم ، آرمی چیف، وزیر دفاع، نائب وزیر، وزیر انفارمیشن ، چاروں صوبوں  کے چیف منسٹرز ،چیف سیکریٹریز، سر وسز چیف ، متعلقہ افسران بھی مو جود تھے۔ اس اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری ہوا اور یہ کنفیوژن شروع ہوگئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ ایپکس کمیٹی کے فورم نے کاؤنٹر ٹیررازم مہم پر تفصیلی جائزہ لیا اور نیشنل ایکشن پلان کے ملٹی ڈومینز کو دیکھا اور انہوں نے اس کے نفاذ میں خامیوں کی نشاندہی کی اور اس بات پر زور دیا کہ ایک تفصیلی کاؤنٹر ٹیررازم اسٹریٹیجی کی ضرورت ہے اس کے بعد وزیر اعظم نے ایک مزید متحرک کاؤنٹر ٹیررازم مہم کی منظوری دی تو یہ ایک مہم ہے اور اس مہم کو ہم آپریشن عزم استحکام سے لانچ کریں گے اس میں اتفاق رائے ہوگی۔ اس میں کوشش کی جائے گی کہ جو کوششیں چل رہی ہیں اس کو مؤثر قانون سازی کے ذریعے بااختیار بنایا جائے گا۔یہ  ایک قومی سطح پر بیانیہ بنایا جائے گااورفورم نے اعادہ کیا کہ دہشتگردی کے خلاف کاروائی پاکستان کی جنگ ہے اور یہ ہماری سالمیت کیلئے  ضروری ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فورم نے کہا کہ کسی کو بھی ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اس میں کون سے آپریشن کی بات ہورہی ہے؟ اور یہی ہے اس ڈاکومنٹ میں یہ سب کے پاس ہی ہے۔اس کے بعد ایک بیانیہ بنایا گیا کہ آپریشن ہورہا ہے۔ لوگوں کو بے دخل کیا جارہا ہے اور ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں، جب یہ بیانیہ بنا تو صرف دو دن بعد 24 جون کو وزیر اعظم آفس ایک اور اعلامیہ جاری کرتا ہے اس میں کہا گیا عزم استحکام کو غلط سمجھا جارہا اور اس کا راہ نجات، ضرب عضب سے غلط موازنہ کیا جارہا ہے۔ یہ کوئی بڑے پیمانے پر ملٹری آپریشن نہیں ہورہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ عزم استحکام ملٹی ڈومین، ملٹی ایجنسی، ہول آف دی سسٹم، نیشنل وژن ہے پاکستان میں استحکام قائم کرنے کیلئے  یہ نیشنل ایکشن پلان کو دوبارہ متحرک کرے گا اس کے علاوہ کچھ نہیں اور اس کا مقصد دہشتگردوں اور کریمنل کے نیکسس کو توڑنا ہے یہ دو دستاویزات ہیں تحریری لیکن پھر بھی عزم استحکام کو متنازع بنایا جارہا ہے ایک بہت مضبوط لابی ہے جو چاہتی ہے کہ یہ جو مقاصد ہیں وہ پورے نا ہوں، اب وہ یہ کیوں چاہتے ہیں تو اس کے لیے ریوائزڈ ایکشن پلان دیکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2014 میں جب اے پی ایس کا واقعہ ہوا تو تمام اسٹیک ہولڈرز بیٹھے اور 21 نکات پرنیشنل ایکشن پلان بنایا اس کے اثرات بھی سب نے دیکھے  آخری حکومت میں وزیر اعظم نے ایپکس کمیٹی میں ریوائزڈ نیشل ایکشن پلان 14 نکات والا منظور کیا۔کہ میں آپ کو مثالیں دے دیتا ہوں، نان کسٹم پیڈ گاڑیاں لاکھوں کی تعداد میں پاکستان میں موجود ہیں یا نہیں؟ یہ اس غیرقانونی اسپیکٹرم کا پارٹ ہے نا؟ اس میں اربوں کا بزنس ہو رہا ہے نا؟ انہی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے اندر دہشت گرد بھی آپریٹ کرتے ہیں جب ایک ملک میں کچھ اضلاع میں کچھ جگہوں میں یہ نارمل ہو کہ بغیر کاغذ کے گاڑی چل سکتی ہے۔ اس کا کوئی پتا نہیں کہ آگے نمبر کیا لگا ہے۔ اس کے درمیان میں دہشت گرد بھی آپریٹ کرتے ہیں۔ بے نامی پراپرٹیز، بے نامی اکاؤنٹس کیا یہ اس غیرقانونی اسپیکٹرم کا حصہ نہیں ہیں؟ اگر آپ اس کو برداشت کریں گے تو اس کے اندر دہشت گرد بھی آپریٹ کریں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ جو سرحد ہے افغانستان کے 6 ملکوں کے ساتھ بارڈر لگتے ہیں۔ پاکستان کے علاوہ تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان، چین، ایران کے ساتھ بھی اس کی سرحد ہے۔جو افغانستان میں ترک، تاجک، ازبک بھی رہتے ہیں۔ لیکن باقی ملکوں کے ساتھ تو وہ پاسپورٹ کے ساتھ جاتے ہیں۔ نارمل سرحد ہےویزہ سسٹم ہے تو پھر ہماری سرحد پر کیوں تذکرے یا شناختی کارڈ دکھا کر اندر چلے جائیں۔اس کو ایک سافٹ بارڈر رکھا ہے کیونکہ وہ غیرقانونی اسپیکٹرم کو فیسیلٹیٹ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2023 میں ایل سیز کو کم کیا کیونکہ ڈالرز کی قلت تھی۔تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایک دم سے اربوں ڈالر کے لحاظ سے بڑھ گیا۔ کیونکہ وہاں جو سامان جاتا ہے، وہ آپ کی مارکیٹوں میں بکتا ہے، بکتا ہے یا نہیں بکتا؟

جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس کے دوران  لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ 9 مئی کرنیوالے، سہولتکار  اور منصوبہ سازوں کو ڈھیل دیں گے تو ملک میں یہ فسطائیت پھیلے گی۔ 9 کے بعد انتشاری ٹولے نے پروپیگنڈا کیا کہ فوج نے روکا کیوں نہیں ،گولی مار دیتے، گولی نہیں ماری اس لیے یہ سب ہوا، یہ بیانیہ چلایا گیا۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی انتشاری ٹولہ آتا ہے تو اس کو پہلے وارننگ دی جاتی ہے پھر ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے۔ اگر وہ انتشاری ٹولہ نہ رکے تو پھر اس کے ساتھ جو کرنا ہو وہ کیا جاتا ہے ۔

The Pakistan Street Child Football Team has been announced for Norway Cup

ناروے کپ کیلئے پاکستان اسٹریٹ چائلڈ فٹبال ٹیم کا اعلان کردیا گیا

قومی ٹیم کے کپتان محمد عدیل ہوں گے، ٹیم میں محمد کاشف، عیٰسی خان، شاہد انجم، عبدالغنی، محمد جنید، محمد خان، دانیال، اویس، محمد اسامہ، اسد ناصر، عبید اللہ، حمزہ گل، آریان اور عدیل علی خان شامل ہیں۔قومی اسٹریٹ چائلڈ فٹبال ٹیم 25 جولائی کو ناروے کیلئے روانہ ہوگی، میزبان ملک پہنچنے کے بعد قومی ٹیم 28 جولائی کو اپنے گروپ کا پہلا میچ کھیلے گی جو ناروے کے استور فٹ بال کلب سے ہوگا۔خیال رہے کہ پاکستان اسٹریٹ چائلڈ فٹبال ٹیم ناروے کپ 2023 میں رنر اپ اور قطر میں منعقد ہونے والے اسٹریٹ چائلڈ فٹبال ورلڈ کپ میں بھی رنر اپ رہی تھی اورناروے کپ 2015 میں دوسری پوزیشن اور ناروے کپ 2016میں تیسری پوزیشن حاصل کرچکی ہے۔

Asim Khan of Pakistan won the Jones Creek Open Squash Championship in USA

پاکستان کے عاصم خان نے امریکا میں جونز کریک اوپن اسکواش چیمپئن شپ جیت لی

12 ہزار ڈالرز انعامی رقم والے اس ایونٹ کے فائنل میں عاصم خان نے اپنے ہم وطن اشعب عرفان کو 1-3 سے شکست دے کر فتح اپنے نام کی۔امریکی ریاست جارجیا میں ہونیوالی جانز کریک اوپن کا فائنل آل پاکستان افیئر تھا ۔جس میں ورلڈ نمبر 73 اور پاکستان کے ٹاپ پلیئر عاصم خان نے پہلی گیم ہارنے کے بعد کم بیک کرتے ہوئے اشعب عرفان کے خلاف کامیابی حاصل کی ۔ عاصم خان کا اس سال کا تیسرا اور کیرئیر کا 10 واں پی ایس اے ٹائٹل ہے۔اس سے قبل سال 2024 میں عاصم نے واشنگٹن میں وائلڈ کارڈ چیلنجر جبکہ مارچ میں اسکواش انسپائر چیلنجر ٹورنامنٹ جیتا تھا۔

Federal Minister Amir Muqam strongly condemned the attack on the Pakistani consulate in Germany

وفاقی وزیر امیر مقام کا جرمنی میں پاکستانی قونصل خانے پر  حملے کی شدید مذمت

وفاقی وزیر سفیران انجینئر امیر مقام کا جرمنی میں پاکستانی قونصل خانے پر  حملے کی شدید مذمت کر تے ہو ئے کہا شرپسند عناصر کا پاکستان کا  پرچم  اتارنا ناقابل برداشت ہے۔ جرمن  حکومت شرپسندوں کے خلاف کاروائی کرے۔افغانستان کی حکومت ملوث اپنے شر پسند شہریوں کے خلاف قانونی سخت سے سخت کاروائی کر یں۔اس واقعے کے بعد افغان مہاجرین کے حوالے سے ہمیں پالیسی کا جائزہ لینا ہوگا۔ایک سفارت خانے کی حفاظت میزبان ملک کی ذمہ داری ہوتی ہے۔جرمن حکومت کو عالمی قانون کے مطابق اقدامات کرے۔سیاسی مفادات کیلئے بیرون ملک ایسے قابل مذمت اقدام کرنے والے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے خلاف سازش کررہے ہیں۔پاکستان کے پرچم کی توہین کرنے والوں کیلئے ہمارے دل میں کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ پاکستانی عوام ایسے عناصر کو معاف کرے گی ۔بیرون ملک مقیم پاکستانی ایسے مذموم عناصر کے خلاف قومی جذبے سے تحریک چلائیں، پاکستانی پرچم کی عزت کے لئے اپنا کردارادا کریں۔

Wisal Muhammad Khan

افواہ سازفیکٹریاں

وصال محمد خان

وطن عزیزمیں اس وقت چہارسوں ہمہ اقسام کی افواہوں کابازارگرم ہے۔ جس کے تحت جھوٹی خبریں پھیلاکرملک میں غیریقینی کی صورتحال پیداکرنیکی ناکام کوششیں ہو رہی ہیں یہ مذموم کوششیں اس عالمی ایجنڈے کاحصہ ہیں جس کے تحت پاکستان کوخانہ جنگی کاشکارکروا کراس کا شیرازہ بکھیردیناہے۔بدقسمتی سے ملک کے اندرسے کچھ قوتیں بے خبری میں یاپھرجان بوجھ کراس عالمی ایجنڈے کیلئے بھرپورطریقے سے استعمال ہورہی ہیں۔ سوشل میڈیاکاجتناغلط استعمال پاکستان میں ہورہاہے یورپ اورامریکہ سمیت دنیاکے کسی بھی ملک میں اسکاتصوربھی  نہیں کیا جاسکتا۔بنوں میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیاجس پرملک کے طول وعرض میں غم واندوہ کی لہردوڑگئی ۔مگر جدید شرپسندوں نے اس واقعے کوسوشل میڈیاپرافواہوں اورمذموم مقاصدکیلئے خوب استعمال کیا۔صوبے کے تمام باخبرذرائع سے اس واقعے میں صرف ایک موت  کی تصدیق ہوئی ہے مگرتین چارروزتک سوشل میڈیاپرکبھی 25،کبھی30اورکبھی 70اموات کی افواہیں پھیلائی گئی اسی طرح زخمیو ں کی تعدادمیں بھی مبالغہ آرائی سے کام لیاگیابنوں میں بارباربم دھماکے کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جاتی رہیں،بونیر پیربابا میں بھی بم دھماکے کی جھوٹی خبرسامنے آئی ان جھوٹی خبروں اورافواہوں سے یہ تاثربنانے کی کوشش کی گئی  جیسے نہ صرف بنوں بلکہ پورا خیبرپختونخوا جل رہاہے جگہ جگہ لوگ نکل چکے ہیں اورخدانخواستہ گلی کوچوں میں دوبدولڑائی ہورہی ہے۔اب یہ افواہیں اورجھوٹی خبریں پھیلانے والے بھی آزادی اظہاررائے کاراگ الاپناشروع کردینگے اوراگرانکے خلاف کارروائی ہوئی تویہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی گردانی جا ئیگی۔بدقسمتی سے وطن عزیزکی کچھ سیاسی قوتیں دشمن قوتوں کی آلہء کاربن چکی ہیں ان میں تحریک انصاف جیسی جماعت تواپنی خدمات مفت میں انکے حوالے کرچکی ہے بلکہ اگربیرونی دشمنوں کی منصوبہ بندی میں کچھ کسریاخامی رہ گئی ہوتویہ نام نہادسیاسی جماعت اس خامی کوبھی دور کرنے کی صلاحیتیوں سے مالامال ہے۔اس ملک کیساتھ سب سے بڑی دشمنی یہ ہوگی کہ اسکے فوج کوکمزورکیاجائے اب تک یہ ملک اگر طلا طم خیزموجو ں کامقابلہ کرتاآرہاہے تو یہ محض اسی فوج کی مرہون منت ہے عراق لیبیااورشام بھی اس وقت تک خوشحال ، پرامن اورترقی یافتہ ممالک تھے جب تک انکی فوجیں مضبوط تھیں جب انکی فوجوں کونشانہ بنایاگیاخانہ جنگی میں الجھایاگیااپنے ہی عوام پرگولیاں چلانے پرمجبور کیاگیاتوآج  ماضی قریب کے ان ہنستے بستے ممالک میں کوئی دن نہیں جاتاجب وہاں کی گلی کوچوں میں خونریزی کاکھیل نہ کھیلاجاتاہوبے گناہ اورمعصوم شہریوں کاخون نہ بہایاجاتاہو مگران ممالک کی فوجیں چونکہ کمزورہوچکی ہیں،گروہ بندی کاشکارہوچکی ہیں بلکہ اگرکہاجائے کہ اپناوجودکھوچکی ہیں توغلط نہ ہوگا۔فلسطین کے پاس اگراسرائیل کے مقابلے میں آدھی فوج بھی ہوتی تواسرائیل کسی حملے سے پہلے سوبار سوچتا۔مگریہ بات ہمارے ہاں ایک سیاسی جماعت اوراسکی پیروی میں مصروف چندسیاسی راہنماؤں کی سمجھ میں نہیں آرہی یاتویہ کوتاہ فہم ہیں یاپھرجان بوجھ کر ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں لگے ہوئے ہیں پی ٹی آئی اقتدارکی حصو ل کیلئے ہرحدپھلانگ رہی ہے اسے سوشل میڈیا کے مجرمانہ استعمال پرملکہ حاصل ہے اوروہ اسے بروئے کارلارہی ہے۔پی ٹی آئی اورجے یوآئی کوفوج سے شکوہ یہ نہیں کہ وہ سیاست میں مداخلت کررہی ہے ماضی میں دونوں جماعتیں فوج کے ساتھ بہترین تعلقات کادم بھرتی رہی ہیں مولاناعمران حکومت کے خلاف جولانگ مارچ لیکراسلام آباد میں دھرنادئے بیٹھے تھے اوریہ اعلانات فرمارہے تھے کہ ”یہ مجمع قدرت رکھتاہے کہ تجھے اقتدارکی ایوانوں سے گھسیٹ کر نکالے مگرہم تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں یہ دھرناحکومت کی رخصتی تک جاری رہے گا“ مگر پھر پر اسرار طورپریہ دھرناختم کیاگیااور ایسے مبہم اشار ے دئے گئے جیسے فوج نے کوئی یقین دہانی کروائی ہو۔جہاں تک پی ٹی آئی کاتعلق ہے توجس نے 2018ء سے 22ء تک عمران خان کی حکومت دیکھی ہے وہ بخوبی جانتاہے کہ انکی اور فوج کے درمیان کیسارومان پرورماحول تھا۔فوج کے خلاف نعرے لگانے والی اورسوشل میڈ یا ٹرینڈزبنانے والی جماعتوں کوشکوہ یہ نہیں کہ فوج سیاست میں مداخلت کررہی ہے انہیں درحقیقت یہ گلہ ہے کہ فوج نے انہیں جتوایاکیوں نہیں؟جے یوآئی کے سابق سینیٹرطلحہ محمودنے بھی انہی خیالات کااظہارکیاہے یہ بات اب کوئی رازنہیں رہی کہ مذکورہ دونوں جماعتیں اورانکی پیروی میں سول سپرمیسی کی بزعم خودداعی جماعتیں فوج سے شکوہ کناں ہیں کہ انہیں اقتدارکیوں نہیں دیاگیا؟کسی جماعت کویہ فکرنہیں کہ بنوں واقعہ کیوں پیش آیا،اسکے پیچھے کونسے عوامل کارفرماہیں اوراسے غلط رنگ دینے سے ملکی سلامتی پرکتنے بداثرات مرتب ہوسکتے ہیں اگرفکرہے تو افواہیں اڑان ے کی، جھوٹی خبریں پھیلانے کی،انتشارکوہوادینے کی اوران سب کے ذریعے اپناالوسیدھاکرنے کی۔یہ روئیے قطعاً دانشمندا نہ نہیں اس ملک میں سیاست کرنے والوں اور اقتدار کاخواب دیکھنے والوں کو سمجھ لیناچاہئے کہ یہ ملک ہے توسب کچھ ہے یہ فوج ہے توملک موجودہے خدانخواستہ فوج کمزورہوئی یاخاکم بدہن تتربترہوگئی توفلسطینیوں کی طرح ہمارا بھی کوئی پوچھنے والانہیں ہوگاہمارے لئے آنسو بہانے والاکوئی نہیں ہوگاہمارے دشمن ظلم وبربریت کے نئے ریکارڈزقائم کرینگے اوراس کانشانہ پاکستانی قوم ہوگی سیاستدانوں کا کیا ہے یہ تولندن،نیویار ک،ٹورنٹو،دوبئی اورزیادہ اسلام پسندہوئے توسعودی عرب میں آبادہوجائینگے اوروہاں سے بیانات جاری کرتے رہینگے۔ہم جس راستے کے مسافربن چکے ہیں اس سفرکی منزل یہی ہے اوریہ کوئی بونگی نہیں،کوئی شرلی نہیں اورکوئی افواہ خوفزدہ کرنے والی خبرنہیں بلکہ افغانستان، عراق،لیبیااورشام میں یہی کھیل کھیلا گیااوراسے دہرانے کیلئے ہمارے ہاں کی کچھ سیاسی قوتیں ادھارکھائے بیٹھی ہیں انہیں حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ روش ترک کرنی ہوگی اقتدارکی لڑائیاں ایوانوں تک محدودکی جائیں ہرمعاملہ فوج کے سرنہ تھوپاجائے،ہر معاملے میں فوج کونہ گھسیٹاجائے اورسیاست کایہ مکروہ کھیل بندکیاجائے۔ ملکی سلامتی کاجوایک ادارہ باقی بچاہے افواہ سازفیکٹریوں کے ذریعے اسے کمزورکرنیکی کوشش نہ کی جائے ان مذموم حرکات کے بھیانک نتائج نوشہء دیوارہیں۔