وصال محمد خان
وطن عزیزمیں اس وقت چہارسوں ہمہ اقسام کی افواہوں کابازارگرم ہے۔ جس کے تحت جھوٹی خبریں پھیلاکرملک میں غیریقینی کی صورتحال پیداکرنیکی ناکام کوششیں ہو رہی ہیں یہ مذموم کوششیں اس عالمی ایجنڈے کاحصہ ہیں جس کے تحت پاکستان کوخانہ جنگی کاشکارکروا کراس کا شیرازہ بکھیردیناہے۔بدقسمتی سے ملک کے اندرسے کچھ قوتیں بے خبری میں یاپھرجان بوجھ کراس عالمی ایجنڈے کیلئے بھرپورطریقے سے استعمال ہورہی ہیں۔ سوشل میڈیاکاجتناغلط استعمال پاکستان میں ہورہاہے یورپ اورامریکہ سمیت دنیاکے کسی بھی ملک میں اسکاتصوربھی نہیں کیا جاسکتا۔بنوں میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیاجس پرملک کے طول وعرض میں غم واندوہ کی لہردوڑگئی ۔مگر جدید شرپسندوں نے اس واقعے کوسوشل میڈیاپرافواہوں اورمذموم مقاصدکیلئے خوب استعمال کیا۔صوبے کے تمام باخبرذرائع سے اس واقعے میں صرف ایک موت کی تصدیق ہوئی ہے مگرتین چارروزتک سوشل میڈیاپرکبھی 25،کبھی30اورکبھی 70اموات کی افواہیں پھیلائی گئی اسی طرح زخمیو ں کی تعدادمیں بھی مبالغہ آرائی سے کام لیاگیابنوں میں بارباربم دھماکے کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جاتی رہیں،بونیر پیربابا میں بھی بم دھماکے کی جھوٹی خبرسامنے آئی ان جھوٹی خبروں اورافواہوں سے یہ تاثربنانے کی کوشش کی گئی جیسے نہ صرف بنوں بلکہ پورا خیبرپختونخوا جل رہاہے جگہ جگہ لوگ نکل چکے ہیں اورخدانخواستہ گلی کوچوں میں دوبدولڑائی ہورہی ہے۔اب یہ افواہیں اورجھوٹی خبریں پھیلانے والے بھی آزادی اظہاررائے کاراگ الاپناشروع کردینگے اوراگرانکے خلاف کارروائی ہوئی تویہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی گردانی جا ئیگی۔بدقسمتی سے وطن عزیزکی کچھ سیاسی قوتیں دشمن قوتوں کی آلہء کاربن چکی ہیں ان میں تحریک انصاف جیسی جماعت تواپنی خدمات مفت میں انکے حوالے کرچکی ہے بلکہ اگربیرونی دشمنوں کی منصوبہ بندی میں کچھ کسریاخامی رہ گئی ہوتویہ نام نہادسیاسی جماعت اس خامی کوبھی دور کرنے کی صلاحیتیوں سے مالامال ہے۔اس ملک کیساتھ سب سے بڑی دشمنی یہ ہوگی کہ اسکے فوج کوکمزورکیاجائے اب تک یہ ملک اگر طلا طم خیزموجو ں کامقابلہ کرتاآرہاہے تو یہ محض اسی فوج کی مرہون منت ہے عراق لیبیااورشام بھی اس وقت تک خوشحال ، پرامن اورترقی یافتہ ممالک تھے جب تک انکی فوجیں مضبوط تھیں جب انکی فوجوں کونشانہ بنایاگیاخانہ جنگی میں الجھایاگیااپنے ہی عوام پرگولیاں چلانے پرمجبور کیاگیاتوآج ماضی قریب کے ان ہنستے بستے ممالک میں کوئی دن نہیں جاتاجب وہاں کی گلی کوچوں میں خونریزی کاکھیل نہ کھیلاجاتاہوبے گناہ اورمعصوم شہریوں کاخون نہ بہایاجاتاہو مگران ممالک کی فوجیں چونکہ کمزورہوچکی ہیں،گروہ بندی کاشکارہوچکی ہیں بلکہ اگرکہاجائے کہ اپناوجودکھوچکی ہیں توغلط نہ ہوگا۔فلسطین کے پاس اگراسرائیل کے مقابلے میں آدھی فوج بھی ہوتی تواسرائیل کسی حملے سے پہلے سوبار سوچتا۔مگریہ بات ہمارے ہاں ایک سیاسی جماعت اوراسکی پیروی میں مصروف چندسیاسی راہنماؤں کی سمجھ میں نہیں آرہی یاتویہ کوتاہ فہم ہیں یاپھرجان بوجھ کر ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں لگے ہوئے ہیں پی ٹی آئی اقتدارکی حصو ل کیلئے ہرحدپھلانگ رہی ہے اسے سوشل میڈیا کے مجرمانہ استعمال پرملکہ حاصل ہے اوروہ اسے بروئے کارلارہی ہے۔پی ٹی آئی اورجے یوآئی کوفوج سے شکوہ یہ نہیں کہ وہ سیاست میں مداخلت کررہی ہے ماضی میں دونوں جماعتیں فوج کے ساتھ بہترین تعلقات کادم بھرتی رہی ہیں مولاناعمران حکومت کے خلاف جولانگ مارچ لیکراسلام آباد میں دھرنادئے بیٹھے تھے اوریہ اعلانات فرمارہے تھے کہ ”یہ مجمع قدرت رکھتاہے کہ تجھے اقتدارکی ایوانوں سے گھسیٹ کر نکالے مگرہم تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں یہ دھرناحکومت کی رخصتی تک جاری رہے گا“ مگر پھر پر اسرار طورپریہ دھرناختم کیاگیااور ایسے مبہم اشار ے دئے گئے جیسے فوج نے کوئی یقین دہانی کروائی ہو۔جہاں تک پی ٹی آئی کاتعلق ہے توجس نے 2018ء سے 22ء تک عمران خان کی حکومت دیکھی ہے وہ بخوبی جانتاہے کہ انکی اور فوج کے درمیان کیسارومان پرورماحول تھا۔فوج کے خلاف نعرے لگانے والی اورسوشل میڈ یا ٹرینڈزبنانے والی جماعتوں کوشکوہ یہ نہیں کہ فوج سیاست میں مداخلت کررہی ہے انہیں درحقیقت یہ گلہ ہے کہ فوج نے انہیں جتوایاکیوں نہیں؟جے یوآئی کے سابق سینیٹرطلحہ محمودنے بھی انہی خیالات کااظہارکیاہے یہ بات اب کوئی رازنہیں رہی کہ مذکورہ دونوں جماعتیں اورانکی پیروی میں سول سپرمیسی کی بزعم خودداعی جماعتیں فوج سے شکوہ کناں ہیں کہ انہیں اقتدارکیوں نہیں دیاگیا؟کسی جماعت کویہ فکرنہیں کہ بنوں واقعہ کیوں پیش آیا،اسکے پیچھے کونسے عوامل کارفرماہیں اوراسے غلط رنگ دینے سے ملکی سلامتی پرکتنے بداثرات مرتب ہوسکتے ہیں اگرفکرہے تو افواہیں اڑان ے کی، جھوٹی خبریں پھیلانے کی،انتشارکوہوادینے کی اوران سب کے ذریعے اپناالوسیدھاکرنے کی۔یہ روئیے قطعاً دانشمندا نہ نہیں اس ملک میں سیاست کرنے والوں اور اقتدار کاخواب دیکھنے والوں کو سمجھ لیناچاہئے کہ یہ ملک ہے توسب کچھ ہے یہ فوج ہے توملک موجودہے خدانخواستہ فوج کمزورہوئی یاخاکم بدہن تتربترہوگئی توفلسطینیوں کی طرح ہمارا بھی کوئی پوچھنے والانہیں ہوگاہمارے لئے آنسو بہانے والاکوئی نہیں ہوگاہمارے دشمن ظلم وبربریت کے نئے ریکارڈزقائم کرینگے اوراس کانشانہ پاکستانی قوم ہوگی سیاستدانوں کا کیا ہے یہ تولندن،نیویار ک،ٹورنٹو،دوبئی اورزیادہ اسلام پسندہوئے توسعودی عرب میں آبادہوجائینگے اوروہاں سے بیانات جاری کرتے رہینگے۔ہم جس راستے کے مسافربن چکے ہیں اس سفرکی منزل یہی ہے اوریہ کوئی بونگی نہیں،کوئی شرلی نہیں اورکوئی افواہ خوفزدہ کرنے والی خبرنہیں بلکہ افغانستان، عراق،لیبیااورشام میں یہی کھیل کھیلا گیااوراسے دہرانے کیلئے ہمارے ہاں کی کچھ سیاسی قوتیں ادھارکھائے بیٹھی ہیں انہیں حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ روش ترک کرنی ہوگی اقتدارکی لڑائیاں ایوانوں تک محدودکی جائیں ہرمعاملہ فوج کے سرنہ تھوپاجائے،ہر معاملے میں فوج کونہ گھسیٹاجائے اورسیاست کایہ مکروہ کھیل بندکیاجائے۔ ملکی سلامتی کاجوایک ادارہ باقی بچاہے افواہ سازفیکٹریوں کے ذریعے اسے کمزورکرنیکی کوشش نہ کی جائے ان مذموم حرکات کے بھیانک نتائج نوشہء دیوارہیں۔