FotoJet-1-26-635x380

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نیشنل ڈیجیٹل سمٹ تقریب سے خطاب

ملکی ترقی کے لیے ڈیجیٹل معیشت ناگزیر ہے، احسن اقبال

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ملکی ترقی کے لیے ڈیجیٹل معیشت ناگزیر ہے۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے پہلی نیشنل ڈیجیٹل سمٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسائل کے حل اورشفافیت کے لیے ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا ضروری ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ شفافیت، بہتر طرز حکمرانی اور معاشی ترقی کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو اپنانا لازمی ہے، جدید انفراسٹرکچر، انسانی وسائل کی ترقی اور ڈیجیٹل خواندگی کے فروغ کے لیے پاکستان کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اپنانا ہوگی۔

احسن اقبال نے کہا کہ تعلیمی اداروں اور ٹیک انڈسٹری کے درمیان تعاون کو فروغ دینا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے، جبکہ حکومت نوجوانوں میں پیشہ ورانہ اور ڈیجیٹل مہارتوں کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔

احسن اقبال نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ شہریوں، کاروباری اورسرکاری اداروں کے تحفظ کے لیے حکومت سائبرسیکیورٹی کے شعبے کو مضبوط کر رہی ہے، اس کے علاوہ دیہی علاقوں میں ڈیجیٹلائزیشن کے فروغ اورسستے انٹرنیٹ کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔

احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے حکومت اور نجی شعبے کو سرمایہ کاری کرنے، اور اسٹارٹ اپ اور ایس ایم ایز کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ نوجوانوں کی 65 فیصد ابادی کو جدید ہنر سے اراستہ کرنے کی ضرورت ہے، ماہرین کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ جدت پر مبنی ائیڈیاز پیش کریں۔

 

Under Khyber Pakhtunkhwa Boards of Education, Matric Annual Examination Results 2024 has been announced امتحانات

خیبر پختونخوا تعلیمی بورڈز کے تحت میٹرک سالانہ امتحانات نتائج 2024 کا اعلان کردیا

پشاور سمیت صوبہ کے آٹھ بورڈزنے میٹرک امتحانات کے نتائج کا اعلان کل 2 بجے ہوگا۔اعلان وزیراعلی ہاؤس میں کیا جائےگا۔ وزیراعلی پوزیشن ہولڈرز کو انعامات سے نوازیں گے۔میٹرک کے سالانہ امتحانات میں کل ایک لاکھ 81ہزار 842طلباء وطالبات شریک ہوئے۔نویں کیلئے 95ہزار 53 طلباءو طالبات جبکہ دسویں جماعت کے 86ہزار 789 حصہ لیا۔

Irfan Mehsud broke the record of the Italian player and completed the century of Guinness World Records اٹلی

عرفان محسود نے اٹلی کے کھلاڑی کا ریکارڈ توڑ کر گنیز ورلڈ ریکارڈز کی سنچری مکمل کرلی

پاکستانی مارشل آرٹسٹ عرفان محسود نے اٹلی کے مارسیلو فیری کے دو مزید گینیز ورلڈ ریکارڈز توڑ دئیے۔ اٹلی کے مارسیلو نے فیری پاوں کے انگوٹھے سے  40 پاونڈ وزن کو 1 منٹ 32 سیکنڈز تک اٹھا کر عالمی ریکارڈ بنایا تھا۔ عرفان محسود نے 40 پاونڈز وزن کو 3منٹ 20 سیکنڈ تک  اٹھا کر  توڑ دیا۔اس طرح عرفان محسود نے پاوں کے انگوٹھے سے 70 کلو وزن اٹھا کر نیا عالمی ریکارڈ اپنے نام کر دیا۔عرفان محسود 8 سال کے کم عرصے میں 100 گینیز ورلڈ ریکارڈز بنانے والے پہلے پاکستانی ہے۔عرفان محسود پش اپس کیٹیگری میں ورلڈ لیول پے سب زیادہ 46 گینیز ورلڈ  ریکارڈز بنا چکا ہے۔عرفان محسود نے 100 پاونڈ وزن کے ساتھ 31 ریکارڈز بنائے ہیں۔عرفان محسود اب تک 100 پاونڈ، 80 پاونڈ، 60 پاونڈ اور 40 پاونڈ وزن کے ساتھ سب سے زائد ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کر چکا ہے۔عرفان محسود مارشل پش اپس، سکواٹس، جمپنگ جیکس، سٹیپ اپس، نی سٹرائکس، ایلبو سٹرائکس، سائڈ جمپس، ہائی جمپس، سٹار چمپس وغیرہ کے ریکارڈز بنا چکا ہیں۔عرفان محسود اب تک 16 ممالک کے ورلڈ ریکارڈز توڑ چکا ہیں۔جن میں امریکہ، برطانیہ، انڈیا، چائنا، ناروے،  جرمنی، فرانس، فن لینڈ، فلپائن، سپین، اٹلی، لبنان، مصر، عراق، پاکستان،  شام شامل ہیں۔عرفان محسود کے 16 شاگرد بھی گینیز ورلڈ ریکارڈز بنا چکے ہیں۔عرفان محسود 2023 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارگردگی حاصل کر چکے ہیں۔

PIA has reduced fares from Karachi to Jeddah and Madinah

پی آئی اے کا کوئٹہ سے جدہ براہ راست پروازیں شروع کرنے کا فیصلہ

پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے سعودی عرب کیلئے کئی سالوں بعد براہ راست پروازوں کا آغاز کردیا۔ منگل کی شام کو کوئٹہ سے پہلی پرواز 142 مسافروں کو لے کر سعودی عرب کے شہر جدہ روانہ ہوگئی۔گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے کوئٹہ انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر منعقدہ خصوصی تقریب میں کوئٹہ جدہ  فلائٹ سروس کا افتتاح کیا۔اس موقع پر صوبائی وزرا، اراکین اسمبلی، جی ایم بلوچستان عبدالغفار میاں خیل، سٹیشن منیجر اے ایم دومڑ، پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام بھی موجود تھے۔ گورنر نے پرواز کے مسافروں اور عمرہ زائرین کو رخصت کیا۔ انہوں  نے زائرین سے اپیل کی کہ وہ ملک و قوم کی ترقی، سلامتی اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعا کریں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ الحمدللہ وعدے کے مطابق کوئٹہ  سے سعودی عرب خصوصی عمرہ فلائٹ شروع کرنے کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی حکومت، پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام کی کوششوں کو سراہا۔ اس احسن اقدام سے پورے صوبے کی عوام کو سعودی عرب جانے سے پہلے اسلام آباد، کراچی یا لاہور وغیرہ جانے کی مجبوری سے چھٹکارا حاصل ہوجائیگا۔گورنر نے ہدایت کی کہ کوئٹہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اے ٹی ایم، کرنسی ایکسچینج اور سٹریچر کی سہولیات کی فراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں جا ئیں اور کوئٹہ سے روزانہ کی بنیاد پر پی آئی اے فلائٹ کو یقینی بنایا جائے۔کوئٹہ میں پی آئی اے کے عہدے دار  شبیر ترین نے بتایا کہ کوئٹہ  اور جدہ کے درمیان پی آئی اے کی براہ راست فلائٹ سروس کئی سالوں بعد منگل کو دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔

منگل کی  شام کو پی آئی اے کی پروازپی کے 767   ، 142 مسافروں کو لیکر جدہ روانہ ہوگئی۔ اس سے پہلے جدہ  سے  پہلی پرواز منگل کی  کوئٹہ پہنچی تھی۔انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ سے جدہ کے درمیان ہفتے میں دو دن (منگل اور اتوار کو) دو طرفہ پروازیں چلائی جائیں گی۔ ہر پرواز میں 173 مسافروں کی گنجائش ہوگی۔یاد رہے کہ پی آئی اے نے اکتوبر2019  میں کوئٹہ سے جدہ کیلئے  براہ راست پروازیں شروع کی تھیں تاہم کورونا وباء کے بعد یہ پرواز بند ہوگئی اس کے بعد کوئٹہ انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر رن ون کی توسیع کے لیے تعمیراتی کام کی وجہ سے بیرون ملک پروازیں شروع نہیں کی جاسکیں۔ شبیر ترین کے مطابق رن وے کی تعمیرکا کام مکمل ہوگیا ہے اب کوئٹہ ایئر پورٹ پر بڑے طیارے بھی اترسکتے ہیں اس لئے اگر کوئٹہ جدہ روٹ پر مانگ میں اضافہ ہوا تو بڑے طیاروں کو بھی استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پرواز خاص عمرہ زائرین کے لئے بحال کی گئی ہے تاہم اس سے نہ صرف عمرہ زائرین بلکہ بلوچستان کی تاجر برادری اورسعودی عرب میں کام کرنےوالے افراد بھی فائدہ اٹھاسکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر یکطرفہ کرایہ 391 ڈالر (تقریباً ایک لاکھ نو ہزار پاکستانی روپے) رکھا گیا ہے۔

پی آئی اے حکام کے مطابق کوئٹہ سے سعودی عرب کیلئے  براہ راست پروازوں کی بحالی میں گورنر بلوچستان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم میاں شہباز شریف سے کوئٹہ تا جدہ براہ راست پرواز کی بحالی کی درخواست کی تھی۔کوئٹہ میں حج و عمرہ پیکیجز فراہم کرنےوالے ٹریول ایجنٹ حاجی ظفراللہ نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ براہ راست پرواز سے نہ صرف عمرہ زائرین بلکہ سعودی عرب میں کام کرنےوالے بلوچستان کے ہزاروں باشندوں کو فائدہ ہوگا۔ان کے وقت، پیسے اور توانائی کی بچت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ براہ راست پرواز نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے لوگوں کو کراچی، اسلام آباد اور ملک کے دوسرے شہروں تک جانے کی کوفت اٹھانا پڑتی تھی یا پھر دبئی اور شارجہ کی کنٹکنگ فلائٹس سے سعودی عرب جانا پڑا تھا جس کی وجہ سے انہیں گھنٹوں تک وہاں کے ایئر پورٹس پر انتظار کرنا پڑتا تھا۔ اس کی وجہ سے ان کے سفر کا دورانیہ اور سفر کے اخراجات بھی بڑھ جاتے تھے۔

Wisal Muhammad Khan

دوججوں کااختلافی نوٹ

وصال محمد خان

گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں کے کیس میں جو‘‘خصوصی’’فیصلہ دیاگیاتھا۔اس فیصلے سے اختلاف کرنے والے دو ججوں نے اپنااختلافی نوت جاری کیاہے۔ فل کورٹ کے 8اکثریتی ججوں نے مخصوص نشستوں سمیت سنی اتحادکونسل کے ارکان بھی پی ٹی آئی کومرحمت فرمادئے۔ اس فیصلے سے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سمیت پانچ ججزنے اختلا ف کیاتھا۔ جن میں سے جسٹس امین الدین خان اورجسٹس نعیم اخترافغان نے اپناتفصیلی اختلافی نوٹ جاری کیاہے۔ دونوں ججزنے مذکورہ فیصلے کا بہترین اندازمیں پوسٹمارٹم کیاہے۔

اکثریتی فیصلے پرعملدرآمدہوتاہے یانہیں کیونکہ الیکشن کمیشن کچھ معاملات واضح نہ ہونے پرعدالت عظمیٰ سے دوبارہ رجوع کرچکا ہے جبکہ جج صاحبان گرمی کی چھٹیوں پرہیں۔ اسلئے اگرمعاملہ چھٹیوں کے اختتام تک طول پکڑتاہے جس کے واضح امکانات ہیں توچھٹیوں کے بعدفیصلے پرنظرثانی کیلئے حکومتی درخواست بھی شنوائی کی منتظرہوگی ہے۔ جسے پرکاہ برابراہمیت نہ دیتے ہوئے معزز جج صاحبان چھٹیوں پرچلے گئے۔ بلاشبہ ملک کے تقریباً تمام شعبے اوران سے منسلک افراد اقتدارکی غلام گردشوں کے اسیربن چکے ہیں۔ حکومت ،سٹیلشمنٹ اورعدلیہ سب اپنی اپنی پوزیشنوں سے چالیں چل رہے ہیں جس کاجہاں داؤلگتاہے دوسرے کوزیرکرنیکی کوشش کرتاہے۔

خیر یہ موضوع ایک الگ کالم کا متقا ضی ہے۔ فی الحال ہماراموضوع دوججوں کااختلافی نوٹ ہے۔ دوججوں کے اختلافی نوٹ میں آئین کی خلاف ورزیوں کی جونشاندہی ہوئی ہے وہ یقیناً قابل غورہے۔ یہ دونوں جج صاحبان کوئی عام لوگ نہیں یہ سپریم کورٹ کے سنیئرججز ہیں اور آئین کے بارے میں انکی رائے کو یوں نظراندازنہیں کیاجاسکتاپھرانہوں نے فیصلے کی جن خامیوں کواجاگرکیاہے وہ عام فہم زبان میں ہر خاص وعام کی سمجھ میں آنے والی باتیں ہیں۔ نوٹ میں کہاگیاہے کہ ‘‘سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کودیکرخودسے ریلیف تخلیق کیاہے، اکثریتی فیصلے کے ذریعے آئین میں نئی شقیں شامل کرکے پی ٹی آئی کوریلیف دیاگیاہے، ایساکرنے کیلئے آئین کے آرٹیکل 51، آرٹیکل 63اورآرٹیکل 106 کو معطل کرنا ہوگا، پی ٹی آئی موجودہ کیس میں فریق نہیں تھی، آئین کے خلاف فیصلے پرکوئی ادارہ عملدرآمد کا پابندنہیں ہے، 80اراکین اسمبلی اکثریتی فیصلے کی وجہ سے اپنامؤقف تبدیل کرتے ہیں تووہ نااہل بھی ہوسکتے ہیں، ثابت شدہ حقیقت ہے کہ سنی اتحادکونسل نے بطورسیاسی جماعت عام انتخابات میں حصہ نہیں لیاحتیٰ کہ اسکے چیئرمین بھی آزادحیثیت سے میدان میں اترے’’۔

مختصر فیصلے کوپندرہ دن گزرجانے کے باوجود تفصیلی فیصلہ نہ آنے پربھی سوالات اٹھائے گئے ہیں اختلافی نوٹ کایہ جملہ سنجیدہ توجہ کامتقاضی ہے کہ‘‘ پی ٹی آئی کوریلیف دینے کیلئے آئین کے آرٹیکل175اور185میں تفویض شدہ دائرہ اختیارسے باہرجاناہوگا’’۔ اختلافی نوٹ میں قابل غورنکات اٹھائے گئے ہیں‘‘ آرٹیکل 51، 63اور106کومعطل کرناہوگاجبکہ آرٹیکل 175اور185میں تفویض کردہ دائرہ اختیارسے باہرنکلناہوگا’’۔ یعنی اس ایک فیصلے سے آئین کے5آرٹیکلزکی سنگین خلاف ورزی سامنے آئی ہے۔ ادارہ جو بھی ہواسے اپنی حدودقیودمیں رہناضروری ہوتاہے۔ اکثریتی بنچ کے فیصلے سے ظاہرہورہاہے کہ پی ٹی آئی کیساتھ چونکہ زیادتی ہوئی تھی اس لئے اکثریتی بنچ نے اس زیادتی کاازالہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

دوران سماعت معززججوں کے ریمارکس سے بھی پی ٹی آئی کی مظلومیت کاتاثرابھرا۔ حقیقت حال یہ ہے کہ پی ٹی آئی کیساتھ کسی نے کوئی زیادتی نہیں کی اس نے الیکشن کمیشن رولز کے مطابق انٹراپارٹی انتخابات نہیں کروائے جس پرپارٹی کے اپنے ہی لوگوں نے الیکشن کمیشن اور بعدازاں اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کیاجس پرپارٹی کاانتخابی نشان واپس لے لیاگیا۔ انتخابات کے بعدپارٹی کے منتخب ہونے والے ممبران اپنی پارٹی میں شمولیت اختیارکرسکتے تھے مگر دانش سے بھرپورقیادت نے ایک اورپارٹی ہائیرکرلی۔ امریکی لابنگ فرمزہائیرکرنیکاتجربہ پارٹی پر بھی دہرایا گیا۔ سنی اتحادکونسل میں اپنے ارکان شامل کروانے والوں کویہ تک علم نہیں تھاکہ اسکی پوزیشن پی ٹی آئی سے بھی گئی گزری ہے۔ کیونکہ اس نے لکھ کردیاتھاکہ انہیں مخصوص نشستیں نہیں چاہئے اور انکے چیئرمین بھی آزادحیثیت سے اتخابات میں اترے تھے۔

راقم بارہا عرض کرچکاہے کہ اگرکسی دیگرپارٹی میں شمولیت کااتناہی شوق تھا تو پرویزخٹک کی پی ٹی آئی پی بہترین انتخاب ہوسکتاتھامگرایک عجیب و غر یب فیصلے کے تحت سنی اتحادکونسل کاانتخاب کیاگیا۔ اس سارے قضئے میں قصوریاکوتاہی تحریک انصاف قیادت کی ہے الیکشن کمیشن اوربعد ازا ں سپریم کورٹ نے آئین کے تحت انتخابی نشان چھیننے کوجائز قراردیا۔ ایک سیاسی جماعت جان بوجھ کرڈنکے کی چوٹ پرآئین کی خلاف ورزی کرے، اس پرمستزادیہ کہ خصوصی سلوک کی توقع بھی رکھے بصورت دیگرانکے خلاف سوشل میڈیاپرطوفان بدتمیزی کھڑاکیاجائیگا۔

ملک بھرمیں یہ تاثرعام ہے کہ فل کورٹ کے اکثریتی ججوں نے بھی اسی ٹرولنگ سے متاثرہوکرمذکورہ فیصلہ صادرفرمایاجس پرماہرین آئین و قانون محوئے حیرت ہیں۔ پی ٹی آئی اگرچہ اپنی مظلومیت کاپرچارکررہی ہے مگراپنے غیرآئینی اقدامات کاجائزہ لینے کی توفیق نہیں ہورہی انکی مظلومیت کی پرچاراوررونے دھونے سے غالباًاکثریتی ججز جذبات سے مغلوب ہوئے اورآئین کے 5آرٹیکلزکویاتومعطل کردیاگیا یا پھران میں دئے گئے اختیارات سے تجاوزکیاگیا۔ دوججزکے اختلافی نوٹ سے فل کورٹ کااکثریتی فیصلہ خاصی حدتک متنازعہ ہوچکاہے۔ خصوصاًاس صورت میں جب تفصیلی فیصلہ بھی غیرمعمولی تاخیرکاشکارہے۔

فل کورٹ کے ججوں کواپنی چھٹیاں منسوخ کرکے اس اہم معاملے کوسنناچاہئے تھا۔ نظرثانی درخواست بھی سردخانے میں پڑی ہوئی ہے اسکی سماعت میں گزشتہ فیصلے کی درستگی ممکن ہے بشرطیہ کہ معاملہ کسی کی انایاضمیرکانہ ہوبلکہ آئین وقانون کی سربلندی مقصودہو۔ دوججوں کااختلافی نوٹ بہت سے دَروا کررہاہے اس میں جونکات اٹھائے گئے ہیں وہ خاصے مضبوط ہیں اورانہیں پاؤں تلے روندکریاپھلانگ کرآگے نہیں بڑھاجاسکتا۔