Pakistan vs Bangladesh test matcha

بنگلہ دیش کی پاکستان کے خلاف تاریخی فتح: شان مسعود کی معذرت اور پچ پر سوالات

بنگلہ دیش نے راولپنڈی میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو شکست دے کر تاریخ رقم کر دی ہے۔ یہ بنگلہ دیش کی پاکستان کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی کامیابی ہے۔ پاکستانی ٹیم کے کپتان شان مسعود نے اس شکست پر قوم سے معذرت کی ہے، انہوں نے بنگلہ دیش کی بہترین کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے اگلے میچ میں کم بیک کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

پانچویں روز پاکستانی ٹیم نے صرف 146 رنز بنائے اور بنگلہ دیش کو جیت کے لیے 30 رنز کا آسان ہدف دیا، جو انہوں نے بغیر کسی وکٹ کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ محمد رضوان نے 51 رنز کے ساتھ پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ اسکور کیا۔ بنگلہ دیش کے مشفیق الرحیم کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

میچ کے بعد جہاں بنگلہ دیش کی فتح کا چرچا ہوا، وہیں پچ کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے گئے۔ کرکٹ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے سپیشلسٹ اسپنر کے بغیر کھیلنے کا فیصلہ اور راولپنڈی کی پچ کا استعمال ٹیم کی ناکامی کی بڑی وجوہات تھیں۔ ماضی میں بھی یہ پچ فاسٹ بولرز کے لیے سازگار رہی ہے، لیکن حالیہ برسوں میں پی سی بی کی جانب سے کیے گئے تجربات نے اس کی نوعیت بدل دی ہے۔

پی سی بی چیئرمین محسن نقوی نے بھی بنگلہ دیش کی اس تاریخی جیت پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیم اگلے میچ میں مضبوط کم بیک کرے گی اور کرکٹ کے معاملات کو بہتر بنایا جائے گا۔

solar panels

دینی مدارس کو مفت سولر سسٹم کی فراہمی کا فیصلہ

خیبرپختونخوا حکومت کا تمام اضلاع میں دینی مدارس کو مفت سولر سسٹم کی فراہمی کا فیصلہ

صوبائی محکمہ اوقاف و مذہبی امور اس سلسلے میں جلد ہر ضلع میں محکمہ توانائی کے تعاون سے سروے کا آغاز کرے گا-

خیبرپختونخوا حکومت نے دینی تعلیم کے فروغ اور طلباء کو دینی تعلیم کی طرف راغب کرنے کیلئے صوبے بھر بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع کے ایک ہزار سے زائد دینی مدارس میں مفت سولرسسٹم کی تنصیب کا فیصلہ کرلیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایات کی روشنی میں محکمہ اوقاف ومذہبی امور خیبرپختونخوا جلد ہر ضلع میں دینی مدارس کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے صوبے بھر میں محکمہ توانائی کے تعاون سے سروے کا آغاز کرے گا۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ اوقاف کی درخواست پر سیکریٹری توانائی و برقیات نثاراحمد خان کی زیرصدارت سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت رجسٹرڈ دینی مدارس کی سولرائزیشن کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا، جس میں سیکریٹری اوقاف و مذہبی امور عادل صدیق، پراجیکٹ ڈائریکٹرسولرائزیشن انجینئراسفند یار خان موسیٰ زئی اور سینئر پلاننگ آفیسر انجینئر لقمان حکیم نے شرکت کی۔

All Pakistan Business Forum

پاکستان بزنس فورم نے 28 اگست ہڑتال کی مخالفت کردی

پاکستان بزنس فورم نے 28 اگست ہڑتال کی مخالفت کردی

ٹریڈرز کو ٹیکس دینے میں کوئی قباحت نہیں ہونی چاہیے ملک کے لئیے ناگزیر قرار؛ چئیرمین خیبرپختوں خواہ

پاکستان بزنس فورم نے 28 اگست ملک گیر ہڑتال کی محالفت کردی۔ چئیرمین خیبر پختون خواہ محمد اشفاق پراچہ نے کہا تاجروں کو ٹیکس دینے میں کوئی قباحت نہیں ہونی چاہیے اور یہ ملک کے لئیے ناگزیر ہے۔ ٹیکس آمدن میں اضافہ معیشت کے لئیے ضروری ہے۔ ایڈوانس انکم ٹیکس کے نوٹس میں جو مہانہ ٹیکس کا کہا جارہا ہے اس پر ہمیں تشویش ضرور ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں حکومت کو اس پر نظر ثانی کرنی چائیے- PBF نے رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ دونوں تاجروں کو نوٹس دینے کے حکومتی طرز عمل پر بھی سوالات اٹھا دئیے اور کہا نوٹس میں 30,000 سے 60,000 روپے ماہانہ ایڈوانس ٹیکس کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ دکانداروں کی اکثریت اتنا زیادہ ٹیکس برداشت نہیں کر سکتی۔ “یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ جائز ٹیکس لاگو کیا جائے گا، لیکن ایف بی آر اس سے کہیں زیادہ کا مطالبہ کر رہا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان بزنس فورم چئیرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کو خط بھی لکھ رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا مہنگے بجلی کے بلوں کے باعث کاروبار چلانا مشکل ہے، حکومت کو مراعات ختم کرنی چاہیے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مسائل حل کے لیے ایک چھتری کے نیچے آنا چاہیے۔ آئی پی پیزنے ملکی معیشت کو تباہ کردیا ہے،نئی انڈسٹری لگانا تو دور کی بات پرانی انڈسٹری نہیں چل رہیں۔ اشفاق پراچہ نے مزید کہا کہ آئی پی پیز کی وجہ سے ملکی معیشت تباہ ہوکر رہی گئی اور ملک سے تیزی کے ساتھ پیسہ بیرون ملک منتقل ہورہا ہے ،پاکستان میں سرمایہ کاروں کی دوسرے ممالک کی شہریت لینے کے لئے دوڑ لگی ہوئی ہے، پاکستان میں انٹرنیٹ اسپیڈ کی وجہ سے فری لانسر کو کام ملنا بند ہوگیا ہے، انہوں نے کہاہمیں سوچنا ہوگا کہ تھوڑا ٹیکس لگا کر زیادہ ریونیو حاصل کیا جائے۔

Azaadi Sports gala final

آزادی سپورٹس گالا: سکواش اور باسکٹ بال کے فائنل مقابلے

ایبٹ آباد کمشنر ہزارہ آزادی سپورٹس گالا سکواش باسکٹ بال فائنل مکمل ہوئے۔ سکواش فائنل میں ابوبکر نے صائم طارق کو شکست دیکر ٹائیٹل اپنے نام کر لیا جبکہ باسکٹ بال فائنل فالکن بلیو اور ینگ زمیندار ریڈ متفقہ طور پر فاتح قرار پائے۔

Azaadi Sports gala final

مہمان خصوصی سابق ڈی اے او سردار محمد سلیم اور طارق محمود نے انعامات تقسیم کئے ہزارہ سپورٹس فورم کے زیر اہتمام روزنامہ آج ریجنل سپورٹس آفس مجاہد گروپ آف کمپنیز کے تعاون سے سٹی سپورٹس کمپلیکس اور جان شیر سکواش کمپلیکس میں جاری ایونٹس سکواش فائنل میں ںابو بکر نے صائم طارق کو تین ایک سے شکست دیکر ایونٹ ٹرافی اپنے نام کر لی۔

پہلے سیٹ میں صائم طارق نے ابو بکر کو شکست دی لیکن ابو بکر نے اپنی تمام غلطیوں کو پیچھے رکھ کر بہتر کھیل پیش کرتے ہو ئے اگلے تینوں سیٹ چیت کر ایونٹ ٹرافی اپنے نام کر لی جبکہ باسکٹ بال میں ایک زبر دست دلچسپ سنسنی خیز مقابلے کے بعد فالکن بلیو اور ینگ زمیندار ریڈ کا میچ 34/34 سے برابر رہا اور دونوں کو متفقہ طورپر فاتح قرار دیا گیا۔

اس موقع پر آرگنائزرز نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور عالیان اور حاربث کی کاوشوں کو سراہا کہ انہوں نے محدود وسائل کے باوجود بہترن ماحول میں ایمپائرنگ کے فرائض نجام دیئے اور بچوں کو بہترین تربیت فراہم کر فہے ہیں سردار محمد سلیم اور طارق محمود کا کہنا تھا کہ ان نوجوانوں نے گراس روٹ لیول پر تربیت جاصل کر کے آگے جاکر اپنا اپنے علاقے اپنے والدین اساتزہ کانام ضلعی صوبائی ملکی و بین الاقوامی سطح پر اپنا نام روشن کریں گے انکا مزید کہنا تھا کہ موجودہ دور میں نوجوانوں کو مثبت سرگرمیاں فراہم کرنا کسی عبادت سے کم نہیں اور کھیلوں کے انعقاد سے نوجوان بہت سی برائیوں سے بچ جاتے ہیں۔

Wisal Muhammad Khan

خیبرپختونخوا راؤنڈ اَپ

خیبرپختونخوا راؤنڈاَپ

صوبائی حکومت کو پے در پے سبکیوں کا سامنا ہے۔ صوبائی وزیر شکیل خان کی برطرفی یا استعفیٰ پر بحث و مباحثوں کا سلسلہ جاری تھا کہ اسی اثناء میں تحریک انصاف نے اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا۔ اور کچھ ایسا ویسا اعلان نہیں بلکہ دھوم دھڑکے کے ساتھ اعلانات کئے گئے۔ وزیر اعلیٰ گنڈاپور نے چیلنج دیا، نجانے کس کو دیا، بس دیا کہ اگر جلسہ نہ کر سکے تو سیاست چھوڑ دیں گے۔

پی ٹی آئی میں پراسرار واپسی کے بعد شیر افضل مروت نے بھی لمبی لمبی چھوڑتے ہوئے اپنے مخصوص انداز میں جلسہ منعقد نہ ہونے کی صورت میں چوڑیاں پہننے کی بڑھک لگائی۔ ان بڑھک نما اعلانات اور دعوؤں کے درمیان جلسہ اچانک منسوخ یا ملتوی ہوا۔ جس میں وزیر اعلیٰ کا خصوصی کردار سامنے آیا۔ انہوں نے رات کے آخری پہر جیل میں عمران خان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ اس کے بعد اعظم سواتی، جو پشاور میں تھے، نے صبح سات بجے اڈیالہ جیل میں بانی سے ملاقات کی۔

پشاور اور اڈیالہ کا سفر اڑھائی تین گھنٹے کا ہے یعنی سواتی صبح چار بجے کے قریب پشاور سے روانہ ہوئے۔ بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے جلسہ ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ اس اعلان کا پی ٹی آئی کارکنوں نے خاصا برا منایا اور سوشل میڈیا پر کارکن تحریک انصاف کی مرکزی اور صوبائی قیادت کو اسی زبان میں یاد کر رہے ہیں جس زبان میں وہ دوسری جماعتوں کے قائدین کو یاد کیا کرتے تھے۔

جو تربیت پی ٹی آئی کارکنوں کی ہوئی ہے اسی کے مطابق وہ سوشل میڈیا پر وزیر اعلیٰ، بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، اسد قیصر اور علی محمد خان کو ننگی گالیاں دے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کارکنوں کی اکثریت متذکرہ بالا افراد سے نالاں نظر آ رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ لوگ عمران خان کی رہائی نہیں چاہتے کیونکہ اس صورت میں ان کی مناپلی کو خطرہ ہے۔ وزیر اعلیٰ، علی امین گنڈاپور کو دوہری مشکلات کا سامنا ہے۔

ایک جانب پارلیمانی پارٹی میں ان کے خلاف ایک گروپ سرگرم عمل ہے تو دوسری جانب عوام میں بھی ان کی ساکھ خراب ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی کی گزشتہ دو ادوار میں بھی گروپ بندی رہی، پرویز خٹک اور محمود خان کو بھی اس حوالے سے مسائل کا سامنا رہتا تھا، گنڈاپور حکومت کو بھی یہی مسائل درپیش ہیں۔ سابق صوبائی وزیر شکیل خان نے اپنی وزارت کے معاملات میں مداخلت کی شکایت کی جس پر انہیں وزارت سے بر طرف کر دیا گیا۔

انہوں نے اسمبلی فلور پر تفصیلات بتانے کا اعلان کیا مگر اسپیکر نے حکومتی ایما پر اسمبلی اجلاس ملتوی کر دیا۔ پارٹی کے دیگر کئی ارکان بھی اسمبلی میں حکومت کے خلاف دل کا بھڑاس نکالتے رہتے ہیں۔ مزید کئی وزرا نجی محفلوں میں مداخلت کی شکایات کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ کے بھائی حکومتی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں جس سے وزرا نالاں ہیں۔

پارٹی کے اندر علی امین گنڈاپور کے خلاف محاذ بن رہا ہے۔ ان کی طرز حکمرانی اور ان کے بھائیوں کی جانب سے وزارتوں میں مداخلت سے حکومت اندرونی عدم استحکام کا شکار ہو چکی ہے۔ شکیل خان کی برطرفی معمولی واقعہ نہیں، انہوں نے تو خود کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھائی اور انہیں ہی قربانی کا بکرا بنا دیا گیا۔ گڈ گورننس نامی کمیٹی یا وزیر اعلیٰ کا یہ فیصلہ پی ٹی آئی کارکنوں اور ووٹرز سے ہضم نہیں ہو رہا۔

تین رکنی اس کمیٹی کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خواجہ محمد خان ہوتی نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ “گندم کی خریداری میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔” صوبائی حکومت نے رواں سال 3.5 میٹرک ٹن گندم خریداری کا ہدف مقرر کیا تھا۔ خریداری میں کرپشن اور بدعنوانی کی شکایات سامنے آ چکی ہیں جس پر وزیر اعلیٰ نے تین رکنی انٹی کرپشن کمیٹی قائم کی۔

اس کمیٹی نے گندم کا معاملہ ایک طرف رکھ کر شکیل خان کو برطرف کیا۔ کمیٹی نے اب وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کو طلب کیا ہے مگر اس کمیٹی کی کوئی آئینی حیثیت نہیں، اس لئے اسے گندم اسکینڈل کی تحقیقات سے روکا جائے اور اس معاملے کی انکوائری نیب سے کروائی جائے۔

بظاہر تو یہی لگ رہا ہے کہ تین رکنی انٹی کرپشن یا گڈ گورننس کمیٹی علی امین گنڈاپور کی مدد کیلئے بنائی گئی ہے۔ کیونکہ شکیل خان نے کرپشن، دوسرے لفظوں میں وزیر اعلیٰ کے خلاف آواز اٹھائی، تو اسے وزارت سے اسی کمیٹی کی سفارش پر برطرف کیا گیا۔ جبکہ تحریک انصاف کے اندرونی حلقوں میں ایک گروہ علی امین گنڈاپور سے جان چھڑانے کا حامی ہے۔

ان کے متبادل کے طور پر ظاہر شاہ طورو کا نام لیا جا رہا ہے جنہیں کمیٹی نے گندم اسکینڈل میں طلب کیا ہے۔ ظاہر شاہ طورو پیپلز پارٹی کے دیرینہ کارکن تھے جنہیں پرویز خٹک نے پی ٹی آئی میں شامل کروایا۔ عمران خان حکومت کی رخصتی اور پارٹی سے راہنماؤں کی لاتعلقی کے دوران ظاہر شاہ طورو پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے۔

جس کے انعام میں انہیں نہ صرف دوسری بار ٹکٹ سے نوازا گیا بلکہ علی امین حکومت میں انہیں وزیر خوراک کا قلمدان سونپا گیا۔ گندم کی خریداری میں ان پر کرپشن کے بے پناہ الزامات سامنے آئے مگر حکومت ان الزامات کو رد کرتی رہی۔ اب جبکہ ان کا نام متبادل وزیر اعلیٰ کے طور پر لیا جانے لگا تو انہیں گڈ گورننس کمیٹی نے طلب کیا ہے۔

گندم اسکینڈل واقعی اس حکومت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے اور گندم خریداری میں بدعنوانی پر اے این پی، جے یو آئی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی بھی آواز اٹھا چکی ہیں۔ حکومت کرپشن الزامات اور جلسہ منسوخی پر بیک وقت تنقید کی زد میں ہے اور یہ تنقید اپوزیشن سمیت پارٹی کے اندر سے بھی ہو رہی ہے۔

اے این پی کے نومنتخب صدرایمل ولی خان کوالیکشن کمیشن نے پارٹی صدرتسلیم کرلیا ہے ۔ایمل ولی قومی میڈیاپرمسلسل انٹرویوزدے رہے ہیں جس میں وہ تحریک انصاف کوکڑی تنقیدکانشانہ بنارہے ہیں ۔علی امین گنڈاپورکے بارے میں ان کاکہناہے کہ وہ کمپرومائزڈ ہیں اب انکے اپنے کارکن بھی ایمل ولی کی تائیدکررہے ہیں ۔ایمل ولی نے قومی میڈیاپراپنامؤقف پیش کرنے کاجوراستہ اپنایاہے اس سے انکی مقبولیت میں اضافہ ہورہاہے اب دیکھیں انکی یہ کاوشیں تحریک انصاف کیلئے کس حدتک مشکلات کاعث بنتی ہیں ۔مولانافضل الرحمان نے تحریک انصاف سے اتحادکوخارج ازامکان قراردیتے ہوئے تنہاجدوجہدکااعلان کیاہے اسکے ساتھ ہی پی ٹی آئی اورجے یوآئی کے درمیان اتحادکیلئے ہونے والے مذاکرات بھی ختم ہوگئے ہیں مگرپی ٹی آئی کے ایک اعلیٰ سطحی وفدنے ان سے ملاقات کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں مشترکہ مؤقف اپنانے پرآمادہ کرلیاہے جس کے نتیجے میں جے یوآئی نے سینیٹ میں اپوزیشن کی بنچوں پربیٹھنے کافیصلہ کیاہے ۔مولانااورپی ٹی آئی کے درمیان اتحادکے امکانات خاصے کم ہوچکے ہیں کیونکہ مولاناکوایک زیرک سیاستدان سمجھاجاتاہے اگروہ عمران خان کیلئے اپنی توانائیاں صرف کرنے یااپناکندھاپیش کرنے پرآمادہ ہوں تویہ زیرک پن میں شمارنہیں ہوگابلکہ اسے اپنے پیروں پرکلہاڑی مارنے کے مترادف سمجھاجائیگا ۔ اسلئے مولاناتیل دیکھواورتیل کی دھاردیکھووالی پالیسی پرعمل پیرانظرآرہے ہیں۔

وصال محمد خان