موٹروے کے پولیس افسران نے دوران پیٹرولنگ مانسہرہ ایریا میں سڑک کی سائیڈ پہ ایک ٹیکسی گاڑی کھڑی دیکھی. جب گاڑی میں دیکھا تو ایک شخص بے ہوشی کی حالت میں پڑا تھا. افسران نے فوری طور پر ابتدائی طبی امداد دے کر ریسکیو اداروں کی مدد سے مذکورہ شخص کو کنگ عبداللہ ہسپتال مانسہرہ شفٹ کیا. ڈاکٹروں کے مطابق مذکورہ شخص کا بلڈ پریشر انتہائی زیادہ ہائی ہونے کی وجہ سے وہ بے ہوش ہوا اور اگر بروقت ہسپتال نہ پہنچایا جاتا تو یہ جان لیوا ہو سکتا تھا. ایس پی سجاد بھٹی نے افسران کوشاباش دی اور کہا کہ ائندہ بھی انسانی جان کو ہر صورت مقدم رکھا جائے.
خیبرپختونخوا میں ایم پاکس کے مزید 2 مشتبہ مریض پولیس سروس ہسپتال منتقل
خیبرپختونخوا میں ایم پاکس کے مزید 2 مشتبہ مریض پولیس سروس ہسپتال منتقل۔ باچاخان انٹرنیشنل آئیرپورٹ میں سکریننگ کے دوران 2 مسافروں میں علامات پائے گئے، محکمہ صحتکیمطابق آئیر پورٹ سے دونوں مشتبہ مریضوں کو پولیس سروسز ہسپتال میں واقع ائیسولیشن وارڈ منتقل کردیا گیاہے۔ دونوں مشتبہ مریضوں کی مزید سکریننگ اور انوسٹی گیشن کا عمل شروع کردیا گیاہے۔ باچا ائیرپورٹ پر اب تک 20ہزار 901اور تورخم بارڈ پر 21ہزار 40افراد کی سکریننگ کی جاچکی ہے۔ خیبرپختونخوا میں اب تک ایم پاکس کے 2کنفرم کیسز موجود ہیں
مردان: تحصیل کاٹلنگ میں نئے پولیس اسٹیشن کا باقائدہ افتتاح کردیاگیا
اس حوالے سے تھانہ چھانونہ میں افتتاحی تقریب منعقد ہوا جس میں ڈی پی او مردان ظہور بابر آفریدی نے ممبر صوبائی اسمبلی زرشاد خان، مئیرکاٹلنگ ریاض خان سمیت دیگر معززین کے ھمراہ پیتہ کاٹ کر پولیس اسٹیشن چھانونہ کا افتتاح کیا، اس موقع پر ڈی ایس پی صدر سرکل عجب خان، ایس ایچ او چھانونہ بشیرخان اور مقامی پولیس افسران و جوان کے علاوہ یونین کونسل الو اور قاسمی عمائدین و معززین بھی موجود تھے۔ افتتاحی تقریب میں رکن اسمبلی زرشاد خان نے کاٹلنگ تحصیل کے تمام تھانوں کو سولر ایزیشن کی سہولت فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا۔ جبکہ ڈی پی او مردان اپنے خطاب کے دوران واضح کیا کہ علاقہ کی ترقی کے لیے امن بہت ضروری ہے ۔ متعلقہ تھانہ کے تمام افسران کو ہدایت کی کہ جرگہ سسٹم کے ذریعے زیادہ سے مسائل حل کئے جائیں اور سائلین !کی دادرسی لوکل سطح پر کی جائیں۔ انہوں نے الو یونین کونسل کے لئے نئی چوکی بنانے کا اعلان بھی کیا۔ تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی نے پودے بھی لگائے۔
وزیراعلی خیبر پختونخوا کی زیر صدارت صوبائی کابینہ اجلاس کے اہم فیصلے
پولیس کی استعداد بڑھانے کے لئے ضلع ٹانک اور لکی مروت کے لئے 791 نئی آسامیاں منظور،دہشتگردی کے کیسوں کی موثر پیروی کے لئے خیبر پختونخوا سی ٹی ڈی میں پراسیکیوٹر کی 16 آسامیاں منظور،پولیس کے لئے 10 مزید بکتر بند گاڑیاں منظور،سمندر پار پاکستانیوں کے لیے قانون کے مسودے کی منظوری،قانون میں سمند پار پاکستانیوں اور ان کے خاندان والوں کے مسائل کے حل کا طریقہ کار شامل،قانون میں سمندر پار پاکستانیوں کے شکایات کے ازالے کا مربوط نظام شامل،وزیر اعلی سمندر پار پاکستانیوں کے کمیشن کے سربراہ ہونگے۔
کابینہ نے صوبہ بھر میں رحمت العالمین کانفرنسوں کے سرکاری سطح پر انعقاد کی منظوری دیدی۔یہ کانفرنسز صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر منعقد کئے جائیں گے۔ ان کانفرنسز میں نعت خوانی اور قرآت کے مقابلوں کے علاوہ سیرت النبی پر خصوصی نشستیں بھی منعقد کئے جائیں گے۔ خیبرپختونخوا رجسٹریشن آف برک کلن بل 2024 کے مسودے کی منظوری دیدی۔اس قانون سازی کا مقصد صوبے میں اینٹ کے بھٹوں کی رجسٹریشن اور بہتر انتظام و انصرام کے لئے ایک جامع اور موثر ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنا ہے۔
اس قانون پر عملدرآمد سے اینٹ بھٹوں پر کام کرنے والے مزدوروں کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی کے اسباب کا تدارک ممکن ہوسکے۔
کابینہ نے مزدوروں کی کم سے کم اجرت 36000 روپے ماہانہ مقرر کرنے کی منظوری دیدی۔ خیبر پختونخوا جیل خانہ جات (ترمیمی) ایکٹ، 2024 میں ترامیم کی منظوری دی ہے جس کے تحت جیل اسٹاف کے لئے ٹریننگ اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ صوبے میں کھلاڑیوں کی بہتر فلاح و بہبود کے لئے خیبر پختونخوا اسپورٹس انڈومنٹ فنڈز کے لیے 500 ملین روپے کی منظوری دیدی۔ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں جوان مرکز کے قیام کی منظوری دی۔سیڈار گالف کورس کی 962 کنال اراضی کی ملکیت کو ڈپٹی کمشنر سوات سے کھیل و سیاحت کے محکمے کو منتقل کرنے کی منظوری دی۔ خیبر پختونخوا پیدائش، انتقال، شادی اور طلاق یا شادی کی تحلیل (رجسٹریشن اور سرٹیفیکیشن) کے قواعد 2021 میں ترامیم کی منظوری دی۔
خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ فیسکل ٹرانسفر رولز 2016 کے قاعدہ 23 میں ترمیم کی منظوری دی۔ صوبائی کابینہ نے صوبے کے 13 اضلاع میں حالیہ سیلاب کی ایمرجنسی رسپانس سرگرمیوں کے دوران کیے گئے 8.835 ملین روپے کے اخراجات کی منظوری دے دی ہے۔ کرغزستان سے پاکستانی طلباء کی واپسی کے دوران ہونے والے 143.59 ملین روپے کے اخراجات کی منظوری دی ہے۔ اقتصادی بحالی اسکیم ”شمالی وزیرستان کے کاروبار کی بحالی (مرحلہ دوم) کے لئے موجودہ مالی سال 2024-25 کے لئے مختص رقم میں اضافے کی منظوری دی ہے، رقم کو 2.000 ملین روپے سے 1500.000 ملین روپے تک اضافہ کیا گیا ہے، جسے ضمنی گرانٹ کے طور پر منظور کیا گیا۔
کابینہ نے عید پیکیج فنڈ کے غیر استعمال شدہ رقم کو فلاحی شراکت فنڈ میں منتقل کرنے کی منظوری دی ہے۔فلاحی شراکت فنڈ صوبائی حکومت کا ایک نیا اقدام ہے جس سے غرباء کو سپورٹ کیا جائے گا، صوبائی کابینہ کے اراکین نے اس فنڈ میں پہلے ہی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کی ہے۔ انجینئر صاحبزادہ شبیر کے نام کی بطور ممبر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) خیبر پختونخوا کے لئے تین سال کی مدت کے لئے منظوری دی ہے۔کابینہ نے مال مویشیوں سے انسانوں کو منتقل ہونے والی بیماریوں کے تدارک کے لئے زنوٹیک ڈیزیز کنٹرول ایکٹ، 2024′ کے مسودے کی منظوری دیدی۔ کابینہ نے ‘خیبر پختونخوا اینیمل فیڈ سٹف اور کمپاؤنڈ فیڈ ایکٹ، 2024’ کے مسودے کی بھی منظوری دیدی ۔ جس کا مقصد صوبے میں فیڈ سٹف اور کمپاؤنڈ فیڈ کی تیاری، اسٹوریج، سپلائی اور نقل و حمل کے فروخت اور مارکیٹنگ کو ریگولیٹ کرنا ہے۔کابینہ نے ضلع کرک، ہنگو اور کوہاٹ کے لئے تیل اور گیس کی رائلٹی کے حصے کو موجودہ 10% سے بڑھا کر 15% کرنے کی منظوری دیدی۔کابینہ نے جی ٹو جی بنیادوں پر پشاور سیف سٹی پراجیکٹ پر عملدرآمد کی منظوری دیدی۔ منصوبے پر عملدرآمد کے لئے بطور سپلیمنٹری گرانٹ 2.2 ارب روپے کی بھی منظوری دیدی۔
کابینہ نے محکمہ صحت میں سابقہ فاٹا کے مختلف کیٹیگری کے ملازمین کو ریگولیرائز کرنے کے لئے موجودہ مالی سال کے دوران پابندی میں نرمی اور نئی اسامیوں کی تخلیق کی منظوری دی۔ کابینہ نے ایف سی پی ایس پارٹ ٹو کے لئے 190 stipendiary slots تخلیق کرنے کی منظوری دیدی۔ کابینہ نے صوبے کے مختلف کٹیگری پریس کلبوں کے لئے سالانہ گرانٹ ان ایڈ برائے مالی سال 25-2024 کی منظوری دیدی۔ کابینہ نے صوبے کے مختلف بارز کے لئے بھی گرانٹ ان ایڈ کی منظوری دیدی۔کابینہ نے خیبرپختونخوا سروس ٹریبونل ایکٹ میں چند ضروری ترامیم کی منظوری دیدی۔
پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان دوسرا ٹیسٹ، بارش کے باعث ٹاس میں تاخیر کا امکان
پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان دوسرا ٹیسٹ آج سے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں شروع ہوگا۔ جڑواں شہروں راولپنڈی و اسلام آباد میں صبح سے وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، اور محکمہ موسمیات کی جانب سے ٹیسٹ میچ کے پہلے روز دوپہر تک بادلوں کے برسنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ بارش کے باعث راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کی بیشتر آؤٹ فیلڈ پر پانی جمع ہے اور گراؤنڈز مین کچھ دیر تک آؤٹ فیلڈ کو سکھانے کا کام شروع کریں گے۔
ذرائع کے مطابق بارش اور گیلی آؤٹ فیلڈ کے باعث راولپنڈی ٹیسٹ کا ٹاس تاخیر کا شکار ہونے کا امکان ہے جبکہ بارش کے باعث پچ کو مکمل ڈھانپ دیا گیاہے اوربارش رکنے پر پچ کی تیاری کے لیے رولر استعمال کیا جائےگا۔ خیال رہے کہ دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں بنگلا دیش نے پاکستان کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی، سیریز میں بنگلا دیش کو 0-1 کی برتری حاصل ہے۔
رعایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، دہشتگردی کا سر کچلیں گے، وزیراعظم
وزیراعظم شبہاز شریف نے کہا ہے کہ ملک سے دہشتگردی کا ہر حال میں خاتمہ کریں گے۔دہشتگردوں سے کسی رعایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، دہشت گردی کا سر کچلیں گے۔کوئٹہ میں ایپکس کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردوں کا خاتمہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے۔ بلوچستان میں قیام امن کیلئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ دہشتگرد تنظیموں اور گھس بیٹھیوں نے بلوچستان میں ناپاک اسکیم بنائی، دہشت گردی کا سر کچلیں گے۔انہوں نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ آرمی چیف کی قیادت میں اس مرحلے کو عبور کریں گے، شہدا کا لہو رائيگاں نہيں جائے گا۔
وزیراعظم شبہاز شریف نے کہا کہ اس لمحے فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں اپنے پُرعزم ارادے کے ساتھ دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے۔ افسران اور جوانوں نے جو قربانیاں دیں وہ رائیگاں نہیں جائیں گی۔ بلوچستان کی ترقی کی راہ میں تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔ دہشت گردوں سے کسی رعایت کا سوال پیدا نہیں ہوتا، دہشت گردوں کا صفایا کیا جائے گا، بلوچستان میں قیام امن کیلئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ اپنے خطاب کے دوران وزیراعظم نے بلوچستان میں افسران کی تعیناتی سے متعلق پالیسی کا اعلان کیا اور کہا کہ بلوچستان میں قابل اور ہونہار افسران کی تعیناتی ضروری ہے، بلوچستان میں افسران کی تعیناتی سے متعلق پالیسی بنائی ہے۔ بدقسمتی سے تاثر ہے کہ سول افسران بلوچستان آنے سے کتراتے ہیں، پالیسی پر وفاقی اور صوبائی حکومت کو عمل کرنا ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ 48 کامن ٹریننگ پروگرام کے افسران کی بلوچستان میں تعیناتی کی جائے گی۔ اس پروگرام کے آدھے افسران کو فی الفور ایک سال کیلئے تعینات کیا جائے گا۔ پروگرام کے دیگر افسران کو 6 ماہ بعد ایک سال کےلیے تعینات کیا جائے گا۔ بلوچستان میں تعینات افسران کو مراعات دی جائیں گی۔
کویٹہ میں اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس اور ریاستی صف بندی
کویٹہ میں اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس اور ریاستی صف بندی
وزیر اعظم، آرمی چیف، وزیر داخلہ، وزیر خارجہ سمیت وفاقی کابینہ کے متعدد وزراء نے کویٹہ جاکر بلوچستان میں حال ہی میں ہونے والے دہشت گرد واقعات سے متعلق مختلف امور کا جائزہ لیتے ہوئے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں مشترکہ طور پر اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردوں اور پاکستان دشمن قوتوں کے ساتھ نہ تو مذاکرات کئے جائیں گے اور نا ہی کسی کے ساتھ رعایت برتی جائے گی۔ اہم اجلاس میں تمام وفاقی اور صوبائی حکام کی موجودگی میں بلوچستان کے انتظامی مسائل کے حل کے لیے موقع ہی پر متعدد احکامات جاری کیے گئے۔ اس سے ایک روز قبل کمانڈنٹ ایف سی معظم جاہ انصاری کو انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان تعینات کیا گیا تھا اور انہوں نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی ۔ ان کو ٹیررازم سے نمٹنے کا خاصہ تجربہ ہے اس لیے اس تعیناتی سے متعلقہ حکام کو کافی توقعات ہیں۔
اسی دوران اس قسم کی اطلاعات موصول ہوتی رہیں کہ فورسز نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں نئی حکمت عملی کے تحت نہ صرف یہ کہ اپنی موجودگی بڑھائی بلکہ متعدد کارروائیاں بھی کیں ۔ بھارت کا میڈیا اس تمام صورتحال کو کھلے عام پاکستان اور چین کی انڈرسٹینڈنگ اور پراجیکٹس کے لیے بلوچ مزاحمت کا نام دیتا رہا بلکہ اس کے دفاعی تجزیہ کار بلوچستان میں بھارت کی کھلی مداخلت کا اعتراف کرتے ہوئے اس کا کریڈٹ بھی لیتے رہے تاہم پاکستان میں ہمیں اس طرح کا قومی بیانیہ نظر نہیں آیا جس کی ایسے سنگین حالات میں ضرورت ہوا کرتی ہے۔
دوسری جانب گزشتہ چند دنوں کے دوران خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی آور مختلف نوعیت کے حملوں کے تقریباً 9 واقعات ہوئے تاہم صوبائی حکومت حسب معمول اس صورتحال سے لاتعلق ہی رہی۔ حسب سابق وزیر اعلیٰ کے آبائی ضلع یعنی ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک لیفٹیننٹ کرنل کو ان کے دو بھائیوں اور کزن کے ہمراہ طالبان کے ایک گروپ نے بندوق کی نوک پر اس وقت اغواء کیا جب وہ اپنے والد کی فاتحہ خوانی میں ایک مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے مگر صوبائی حکومت اس اقدام سے بھی لاتعلق رہی اور اسلام آباد میں صوبائی کابینہ کا جو ” سٹیج ” سجایا گیا تھا اس کے ایجنڈے میں نہ تو آمن و امان کی صورتحال شامل تھی نہ ہی جاری حالات اور ایسے واقعات پر کابینہ میں کوئی فیصلہ یا اقدام نظر آیا۔ اس رویے نے عوام کو نہ صرف یہ کہ بہت مایوسی سے دوچار کیا بلکہ بعض سنجیدہ حلقوں نے یہ مطالبہ بھی شروع کیا کہ صوبے کی حکومت کی ” کارکردگی” اور سیکورٹی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے گورنر راج لگایا جائے۔
عقیل یوسفزئی