Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Tuesday, March 11, 2025

فوجی فلاحی اداروں کے خلاف پروپیگنڈے کی اصلیت

گزشتہ کچھ ایام سے سوشل میڈیا پہ ایک پوسٹ گردش کر رہی ہے جس میں بے شمار خود ساختہ اعدادوشمار کے ذریعے عسکری فلاحی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے مبالغہ آمیز اور قیاس آرائیوں پہ مشتمل ایک نام نہاد تجزیہ پیش کیا گیا، جن میں فوجی فاؤنڈیشن، آرمی ویلفئیر ٹرسٹ، بحریہ فاؤنڈیشن اور شاہین فاؤنڈیش شامل ہیں۔ اس نام نہاد تجزیے میں دھڑلے سے افواجِ پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے بے بنیاد الزامات کا سہارہ لیا گیا- آئیے کچھ حقائق کی مدد سے جائزہ لیں کہ ان فلاحی اداروں کی حقیقت کیا ہے :
تاریخی جائزہ
▪️فوجی فلاحی اداروں کی تاریخ کو جانچا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی جڑیں 1945 میں جنگ عظیم میں حصہ لینے والے سابق فوجیوں کی تعمیر نو کے لیے قائم کیے گئے فنڈ (PWSRF) سے ملتی ہیں- پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد فوجیوں کی تعداد کے تناسب سے اس فنڈ کا ایک حصہ پاکستان کو منتقل کیا گیا جس سے فلاحی نظام کی داغ بیل ڈالی گئ۔

▪️فوجی فلاحی اداروں کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے ساتھ ساتھ اقتصادی سرگرمیوں میں بھی اضافہ اس لیے کیا گیا تاکہ حکومتی وسائل پر بوجھ بنے بغیر ریٹائرڈ فوجیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، دہشتگردی کے خلاف طویل جنگ میں شہداء کے لواحقین اور دوران جنگ زخمی ہونے والے فوجیوں کی کفالت کا موضوع انتظام کیا جائے۔

▪️ یہ ادارے تمام تر وسائل خود پیدا کر رہے ہیں اور حکومتی بجٹ سے ایک ٹکا بھی امداد نہیں لیتے۔

▪️فوجی فاؤنڈیشن اور ایے ڈبلیو ٹی فلاحی کاموں کے ساتھ ساتھ ٹیکس بھی ادا کرتے ہیں اور لوگوں کو ذریعہ معاش بھی فراہم کرتے ہیں ۔ان اداروں کا تفصیلی جائزہ کچھ اس طرح ہے :-

1) فوجی فاؤنڈیشن
•فوجی فاؤنڈیشن جسے فوجی گروپ بھی کہا جاتا ہے، چیریٹیبل اینڈومنٹ ایکٹ 1890 کے تحت شہداء اور دوران سروس وفات پانے والے افراد کے لواحقین کی فلاح و بہبود کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ جنگ کے دوران زخمی یا معذور ہو جانے والے اور ریٹائرڈ ملازمین کو باعزت روزگار فراہم کر رہا ہے جس کا تخمینہ 10 ارب روپے سالانہ ہے-
• اس بات کو سراہا جانا اشد ضروری ہے کیونکہ اگر فوجی فاؤنڈیشن یہ کام نہ کر رہی ہوتی تو حکومتی بجٹ پر سالانہ 10 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑتا۔
• یہ ادارہ تقریباً 80 فیصد آمدنی فلاح و بہبود اور انسانی خدمت کی سرگرمیوں میں لگاتا ہے۔
روزگار کی فراہمی
27000 سے زیادہ افراد براہ راست فوجی فاؤنڈیشن کے ذریعے روزگار کما رہے ہیں جبکہ اٹھانوے لاکھ سے زیادہ افراد بلواسطہ طور پہ فوجی فاؤنڈیشن سے منسلک تنظیموں سے روزگار حاصل کر رہے ہیں- ان اداروں میں کام کرنے والے 83 فیصد افراد سولین ہیں۔
•صحت کی سہولیات
علاوہ ازیں، فوجی فاؤنڈیشن 74 طبی سہولیات چلاتی ہے جو کہ فوجی ارکان اور ان کے خاندانوں کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تقریبا 83 لاکھ افراد کی صحت کی ضروریات کو بھی پورا کرکے حکومت پاکستان کے بوجھ کو کم کررہی ہے۔
تعلیمی سہولیات
اسی طرح فوجی فاؤنڈیشن 117 تعلیمی ادارے اور 8 تکنیکی ادارے چلا رہی ہے جس میں 65000 سے زیادہ مستحق طلبہ و طالبات علم کی روشنی سے فیض یاب ہو رہے ہیں۔
•فوجی فاؤنڈیشن بحیثیت ٹیکس دہندہ
یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ اپنے وسائل کو فلاحی کاموں میں لگانے کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ اپنی آمدنی پر قانون کے مطابق ریاست پاکستان کو ٹیکس بھی ادا کرتا ہے۔
• حکومت پاکستان کی جانب سےاس ادارے کو صرف فلاحی کاموں میں استعمال ہونے والے وسائل اور آمدنی پہ ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے باقی تمام کمرشل سرگرمیوں میں فوجی فاؤنڈیشن کے دیگر کمرشل ادارے باقی تمام کارپوریشنز کی طرح ہی مختص کردہ ٹیکس ادا کرتے ہیں- جیسا کہ
•فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق گزشتہ سال فوجی فاؤنڈیشن نے 150 ارب روپے کا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرایا –
فوجی فاؤنڈیشن نے گزشتہ پانچ سالوں میں حکومت کو ٹیکس اور لیویز کے طور پر 1 ٹریلین روپے ادا کیے ہیں۔

2)آرمی ویلفئیر ٹرسٹ
آرمی ویلفیئر ٹرسٹ بھی چیریٹیبل اینڈومنٹ ایکٹ 1890 کے تحت معاشی سرگرمیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو فلاحی سرگرمیوں میں استعمال کرتا ہے –
•تاریخی جائزہ
اے-ڈبلیو-ٹی کا قیام 1971 میں شہیدوں کی بیواؤں ، یتمیوں اور جنگ کے دوران زخمی یا معذور ہو جانے والے افراد کی کفالت اور بحالی کے لیے عمل میں لایا گیا-
ہزاروں بے روزگار افراد کو روزگار فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اور اپنے فلاحی مقصد کے باوجود آرمی ویلفیئر ٹرسٹ حکومت پاکستان کے مختص کردہ تمام ٹیکسز ادا کرتا ہے۔
فیڈرل بیورو آف ریونیو کے مطابق آرمی ویلفیئر ٹرسٹ نے گزشتہ سال تقریباً 2.54 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔

3) بحریہ فاؤنڈیشن
• یہ ادارہ ( جوجنوری 1982 میں حکومت پاکستان نے انڈومنٹ ایکٹ 1890 کے تحت ایک خیراتی ٹرسٹ کے طور پر قائم کیا تھا) اپنے فنڈز خود پیدا کرتا ہے اور اسے کسی بھی قسم کا حکومتی فنڈ یا امداد حاصل نہیں ہے۔ •بحریہ فاؤنڈیشن نے 2005 کے زلزلے کے دوران زبردست کام کر کے اپنی کارکردگی کا لوہا منوایا۔
• یہ شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ایک عوامی فلاحی ادارہ ہے جو نہ صرف شہدا اور جنگ میں زخمی افراد کے لواحقین کی فلاح و بہبود میں کردار ادا کر رہا ہے بلکہ ایک بڑی تعدار میں سویلینز بھی بحریہ سکولوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں-
4) شاہین فاؤنڈیشن
• یہ پاکستان ایئر فورس کا فلاحی ادارہ ہے، جو چیریٹیبل انڈومنٹ ایکٹ کے تحت 1977 میں قائم کیا گیا- اس کا قیام ریٹائرڈ پی اے ایف اہلکاروں، شہداء اور عام شہریوں کی فلاح وبہبود کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا تھا۔
•شاہین فاؤنڈیشن، تعلیم، صحت، انجینئرنگ، خدمات، پیداوار، تعمیراتی کام وغیرہ کے شعبوں اپنا فریضہ انجام دے رہی ہے۔
• اس کے 3000 سے زائد ملازمین میں سے صرف سات سو سابق پی اے ایف اہلکار ہیں جو کل تعداد کا تقریباً 23 فیصد بنتے ہیں۔
اگر ہم مذکورہ بالا حقائق کا تنقیدی جائزہ لیں تو یہ بات عیاں ہے کہ فوجی فلاح و بہبود انظام انتہائی منظم ہے اور فلاحی سرگرمیوں کے علاوہ اگر کوئی بھی تجارتی و صنعتی سرگرمی ہوتی ہے تو ریاست پاکستان کے لاگو کردہ تمام ٹیکسز یہ ادارے ادا کر رہے ہیں۔
ایک نیچ پروپیگنڈے کے تحت ان اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی مسلسل کوشش کی جارہی ہے_ایسا کرنے کا مقصد صرف اربوں لوگوں کی کفالت اور پاکستانی معیشت کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے ۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket