پاک افغانستان تجارت کو فروغ دینے کیلئے اقدامات

محمد رضا شاہ

پاکستان اور افغانستان دنیا کے دو ایسے ممالک ہیں کہ الگ الگ ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے سے منسلک ہیں،امن ہو یا خوشحالی اور ترقی ایک دوسرے کے بغیر ممکن نہیں۔افغانستان کی تجارت کا زیادہ تر انحصار پاکستان پر ہے۔پاکستان بذات خود کئی ایک معاشی مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے۔ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ دنیا کے سامنے اپنے مسائل کی بجائے افغان عوام کے مسائل اجاگر کرنے میں مصروف ہے۔ باوجود اس کے کہ ابھی دنیا کے کسی بھی ملک نے طالبان حکومت کو باقاعدہ تسلیم نہیں کیا ہے۔ تجارت اور کاروبار کے حوالے سے عالمی پابندیاں بھی عائد ہے۔ پاکستان نے نہ صرف افغان عوام کے لئے اپنے دروازے کھولے ہیں بلکہ سرکاری سطح پر جاری تعاون کے علاوہ سی آر ایس ایس اور پختونخوا چیمبر آف کامرس جیسے غیر سرکاری تنظیمیں بھی دونوں ممالک کے درمیان عوامی اور کاروباری سطح پر آمد و رفت کو بڑھانے میں بھر پور کردار ادا کر رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ موجودہ مالی سال میں باہمی ٹرانزٹ ٹریڈ میں اضافہ ہوا ہے ۔

پاک افغان دو طرفہ تجارت بہتری کی جانب گامزن

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 22-2021 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم ایک ارب 55 کروڑ ڈالر رہا، افغانستان نے 83.4 کروڑ ڈالر جبکہ پاکستان نے تقریبا 75 کروڑ ڈالر کی برآمدات کیں، اس طرح توازن تجارت افغانستان کے حق میں رہا جو 8.4 کروڑ ڈالر بنتا ہے۔ ایران اور چین کے بعد پاکستان افغانستان کا تیسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے جو سیمنٹ، فارماسیوٹیکل مصنوعات، سلفر، پتھر، پلاسٹر، سٹرس کے چھلکے، خربوزہ، ویجیٹیبل فیٹس، خوردنی پھل اور تیل برآمد کرتا ہے افغانستان کی اہم برآمدات قالین ہیں جو کل برآمدات کا 45 فیصد ہیں، جب کہ خشک میوہ جات 31 فیصد اور ادویاتی پودے 12 فیصد ہیں۔ اس کے اہم برآمدی شراکت داروں میں پاکستان 48 فیصد، بھارت 19 فیصد اور روس 9 فیصد جبکہ دیگر ممالک میں ایران، عراق اور ترکی شامل ہیں۔

دو طرفہ تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے اقدامات

حالہ دنوں دو طرفہ تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پاکستان کے سیکریٹری تجارت صالح احمد فاروقی کی سربراہی میں وفد نے کابل کا دورہ کیا۔دونوں ممالک کی متعلقہ وزارتوں کے نمائندوں پر مشتمل وفود کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں ٹرانزٹ، ٹرانسپورٹ سہولیات اور سرحدی گذرگاہوں پر اقدامات کے حوالے سے امور پر غور کیا گیا۔اجلاس میں دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ عارضی داخلے کی دستاویز (ٹی اے ڈی) کو نافذ کیا جائے گا جس سے دو طرفہ تجارتی گاڑیاں آزادی سے نقل و حمل کرسکیں گی اس طرح گاڑیوں کو سرحد پر لوڈنگ اور اَن لوڈنگ نہ کرنا پڑے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں مزید اضافہ ہو سکے۔ دونوں ممالک کے حکام نے تمام کراسنگ پوائنٹس بالخصوص طورخم، خرلاچی (کرم قبائلی ضلع)، غلام خان (شمالی وزیرستان) اور چمن/اسپن بولدک پر آپریشنل اوقات بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

تجارت کو مزید آسان بنانے کے لیے پاکستان کا افغانستان کے ساتھ معاہدہ

پاکستانی وفد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسلام آباد افغانستان اور پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر سختی سے عمل درآمد کرے گا جس پر 2010 میں دستخط ہوئے تھے۔یہ معاہدہ اکتوبر 2017 میں ختم ہو گیا تھا جس کے بعد اس وقت کے افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے ایک حکم نامے کے ذریعے پاکستانی گاڑیوں کے افغانستان میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم اب پاکستانی حکومت اس میں توسیع کر رہی ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو جاری رکھا جا سکے۔اس معاہدے کے تحت افغانستان بین الاقوامی تجارت کے لیے پاکستان کی بندرگاہیں اور زمینی راستے استعمال کر سکتا ہے۔ معاہدے کے تحت افغانستان اپنا تجارتی سامان بھارت کو برآمد کر سکتا ہے۔ جب کہ پاکستان کے لیے وسط ایشیائی ممالک تک راہداری تجارت کی سہولت موجود ہے۔

آئندہ ماہ سے دو طرفہ بس سروس کے آغاز پر اتفاق

پاکستان اور افغانستان نے دو طرفہ تجارتی ٹریفک کی جلد کلیئرنس ، سرحد پار آزادانہ نقل و حرکت، سامان کی کلیئرنس میں کارکردگی کو بہتر بنانے اور اگلے ماہ کے آخر تک دونوں ممالک کے درمیان لگژری بس سروس شروع کرنے کے متعدد اقدامات پر اتفاق کیا ہے ۔ گزشتہ سال نومبر میں، پاکستان اور افغانستان نے پانچ سال سے زائد عرصے کے بعد معطل “دوستی بس سروس” کو دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم مناسب ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی تلاش میں تاخیر کی وجہ سے دونوں فریق ایسا نہیں کر سکے۔ حکومت پاکستان نے پاک افغان دوستی بس سروس کو دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ یہ پاک افغان سرحد پر مسافروں کی بار بار آمدورفت کی بحالی کی جانب ایک حوصلہ افزا اقدام ہوگا۔ دوستی بس سروس کا آغاز مارچ 2006 میں آزمائشی بنیادوں پر کیا گیا تھا اور پھر اسی سال 26 مئی کو 1300 بسوں کے ساتھ اس کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ اس وقت یہ سروس روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 1000 لوگوں کو سہولت فراہم کر رہی تھی لیکن حکومتوں کے درمیان کشیدہ صورتحال کی وجہ سے چھ سال قبل اسے ختم کر دیا گیا تھا۔ یہ سروس اگست کے آخر تک دوبارہ شروع ہونے کا امکان ہے۔

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے ملٹی ماڈل ایئر روڈ کوریڈورکی منظوری

پاکستان اور افغانستان ملٹی موڈل ایئر ٹو روڈ کوریڈور تیار کر رہے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو تقویت دے گا۔ اس سے قبل، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بھی وزارت تجارت کو ٹرانزٹ کارگو کے لیے ملٹی موڈل ایئر ٹو لینڈ کوریڈور کی اجازت دینے کی تجویز دی تھی۔ اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو آسان بنا کر پاکستان کی اقتصادی ترقی میں نمایاں بہتری آئے گی۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket