2024 کے دوران سیکورٹی فورسز کی ریکارڈ کارروائیاں

سیکورٹی ذرائع نے سال 2024 کے دوران خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں ( خوارج ) کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔ اس برس صوبے کے پندرہ اضلاع میں انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے جن کی کل تعداد 273 رہی ۔ ان آپریشنز کے نتیجے میں تقریباً 747 دہشت گردوں یا خوارج کو ہلاک کردیا گیا جبکہ سینکڑوں کو زخمی اور گرفتار کرلیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق ان 15 اضلاع میں سے سب سے زیادہ کارروائیاں بالترتیب بنوں ، شمالی وزیرستان ، خییر اور باجوڑ میں کی گئی۔
شمالی وزیرستان میں 29 آپریشن کیے گئے اور 164 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ۔ خیبر میں بھی 29 کارروائیاں کی گئیں جس کے نتیجے میں 132 ہلاک کیے گئے ۔ جنوبی وزیرستان میں 19 آپریشنز کے نتیجے میں 91، باجوڑ میں 27 کے نتیجے میں 29 ہلاک، سوات میں 10 میں 13 ہلاک، مہمند میں 17 کے دوران 47 ہلاک، چارسدہ میں 4 کے نتیجے میں 19 ہلاک ، کرم میں 18 کارروائیوں کے دوران 45، پشاور، نوشہرہ میں 31 کے دوران 42 ہلاک، اورکزی میں 9 کے دوران 16، ٹانک میں 11 میں 52، ڈی آئی خان میں 23 کارروائیوں کے دوران 35، لکی مروت میں 10 کے نتیجے میں 29، جبکہ بنوں میں 34 انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے جس کے نتیجے میں یہاں 38 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اس برس خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے 295 کارروائیاں کی گئیں ، بھتہ خوری کے 324 واقعات ہوئے ، 62 اغواء برائے تاوان کی وارداتیں ہوئیں ، جبکہ 8 اسکولوں اور 2 ہسپتالوں کے علاوہ 12 عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اس صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی ساجد خان طوری نے کہا کہ جب سے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومتیں قائم ہوئیں ہیں سیکورٹی کے چیلنجز ہر برس بڑھتے رہے ہیں کیونکہ امن کا قیام اور صوبے خصوصاً قبائلی اضلاع کی تعمیر وترقی اس پارٹی اور حکومت کی ترجیحات ہی میں شامل نہیں ہیں اور یہ حکومت وفاقی حکومت اور پاک فوج کے خلاف استعمال ہوتی آرہی ہے ۔ ان کے بقول اس حکومت سے کرم جیسے علاقے کے معاملات نہیں سنبھالے جاتے اور تمام قبائلی اضلاع کو شدید نوعیت کے خطرات کا سامنا ہے ۔ رہی سہی کسر افغانستان پر طالبان کی حکومت کے قیام نے پوری کردی جس نے کالعدم گروپوں کی سرپرستی کی پالیسی اختیار کی اور اس کے نتیجے میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات خلاف توقع بہت خراب ہوئے ۔ ان کے مطابق حالات کا تقاضا یہ ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ اور اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر دہشتگردی کے خاتمے کے لئے ایک پیج پر آکر عوام کی مشاورت سے کوئی موثر لایحہ عمل تیار کریں کیونکہ جاری لہر نے پاکستان کی سیکورٹی کو خطرات سے دوچار کیا ہے اور ان واقعات پر مزید خاموش نہیں رہا جاسکتا۔

عقیل یوسفزئی

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket