پاکستان مخالف پروپیگنڈا اور اس کے عوامل

بھارت اور افغانستان کے علاوہ دو اور اہم ممالک کے میڈیا پر پاکستان کے خلاف بدترین قسم کا منفی پروپیگنڈا جاری ہے جبکہ ملک کے اندر ایک مخصوص پارٹی کے علاوہ بعض شدت پسند گروپوں کا ریاست مخالف پروپیگنڈا بھی عروج پر ہے۔ ان تمام فریقین کے درمیان بہت سی چیزیں قدر مشترک ہیں ۔ ایک تو یہ کہ پاکستان ٹوٹ رہا ہے یا ٹوٹنا چاہیے۔ دوسرا یہ کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے غیر محفوظ ہیں اور یہ نہ صرف عالمی امن کے لیے خطرناک ہیں بلکہ پاکستان اقتصادی بدحالی کے باعث یہ اثاثے کسی اور کو منتقل کرسکتا ہے ۔ تیسرا پروپیگنڈا یہ ہے کہ پشتون اور بلوچ پاکستان سے الگ ہونے کی مختلف تحاریک چلارہے ہیں اور ایک یہ کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے ساتھ غیر انسانی سلوک جاری ہے۔

اسباب و عوامل جو بھی ہو اور اس ہمہ جہت مگر منظم پروپیگنڈا کے برعکس اصل حقائق کیا ہے تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان کی حکومت اور اس کے متعلقہ ادارے اس منظم پروپیگنڈا کا راستہ روکنے یا ملک کی اصل صورتحال ڈسپلے کرنے میں باہر کی دنیا تو چھوڑیں ملک کے اندر بھی ناکام رہے ہیں اور ایک مخصوص پارٹی سے نمٹنے میں بھی اس حکومت کو بدترین قسم کی ناکامیوں کا سامنا ہے ۔ مسلسل پروپیگنڈے کے باوجود مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت ملک کا اس میدان میں دفاع کرنے سے یا تو غافل ہے ، یا نااہل ہے یا بوجوہ خوفزدہ ہے ۔ سال 2024 کے دوران ریاستی اداروں کی مشترکہ کوششوں سے پاکستان مختلف شعبوں میں کافی بہتر رہا مگر یہ حکومت ریاستی کامیابیوں کی تشریح اور تشہیر میں بھی ناکام رہی ۔ حالت تو یہ ہے کہ اسٹیٹ رن میڈیا اداروں سے بھی کام نہیں لیا جارہا اور اس حکومت کی سوئی 9 مئی کی ذمہ دار مخصوص پارٹی کے گھرد گھومتی دکھائی دیتی ہے جو کہ اس کے باوجود ایک انجانے خوف کا اظہار ہے کہ مذکورہ پارٹی کے پاس جتنے پولیٹیکل کارڈز تھے وہ تقریباً ختم ہوکر رہ گئے ہیں۔

پاکستان کو ایک ناکام ریاست قرار دینے کی حالیہ مہم ہنگامی نوعیت کے سخت حکومتی اور سیاسی اقدامات کی متقاضی ہے کیونکہ اس کمپین کے پیچھے نہ صرف یہ کہ متعدد عالمی طاقتوں کا میڈیا متحرک ہے بلکہ کروڑوں ڈالرز نام و نہاد سوشل میڈیا پر بھی خرچ کیے جارہے ہیں ۔ ایک جدید ریاست کے متعلقہ ادارے اس صورتحال کا نوٹس لینے کی بجائے پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ اور نان ایشوز میں مصروف عمل ہیں اور فیک نیوز کی روک تھام میں ان کو مسلسل ناکامیوں کا سامنا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک بات ہے اور متعلقہ اداروں کی اس ناکامی یا نااہلی کا سخت نوٹس لینے کی اشد ضرورت ہے۔

عقیل یوسفزئی

مزید پڑھئے: فیک نیوز اور پروپیگنڈا مشینری کی روک تھام کیونکر؟

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket