الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کےلئے مجوزہ ضابطہ اخلاق جاری کردیا.
مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق صدر، وزیر اعظم، وزراء اور عوامی عہدیدار انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے جبکہ سینیٹرز و بلدیاتی نمائندے انتخابی مہم چلا سکیں گے۔ ترقیاتی سکیموں کے اعلانات پر پابندی ہوگی، عدلیہ، نظریہ پاکستان کے خلاف گفتگو اور مہم پر بھی پابندی ہوگی۔
سیاسی جماعتیں، امیدوار رشوت، تحائف، لالچ نہیں دینگی اورسیاسی جماعتیں جنرل نشستوں پر 5 فیصد خواتین امیدواروں کو ٹکٹس دینگے۔
جلسے جلوسوں اور عوامی اجتماعات میں اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہوگی اس کے علاوہ سرکاری خزانہ سے سیاسی و انتخابی مہم چلانے پر پابندی ہوگی۔
سرکاری ذرائع ابلاغ پر جانبدرانہ کوریج پر پابندی ہوگی اورسیاسی جماعتوں کو جلسوں کی اجازت انتظامیہ سے مشروط ہوگی۔سرکاری وسائل کے انتخابی مہم میں استعمال پر پابندی ہوگی۔
جاری ضابطہ اخلاق کے مطابق کار ریلیوں کی اجازت نہیں ہوگی اور فرقہ وارانہ، لسانیت پر مبنی گفتگو کی اجازت نہیں ہوگی۔
کسی شہری کے گھر کے سامنے احتجاج یا دھرنے کی اجازت نہیں ہوگی، امیدوار ہر پولنگ بوتھ پر ایک پولنگ ایجنٹ حلقہ کےلئے 3 الیکشن ایجنٹ مقرر کرسکتا ہے۔
الیکشن ایجنٹ کا متعلقہ حلقہ سے ہونا لازمی ہوگا اور اس کے علاوہ سرکاری املاک پر سیاسی جماعتوں کے پرچم لگانے پر پابندی ہوگی۔