پختون خوا کے مختلف علاقوں میں 4 بڑی کارروائیاں

پختون خوا کے مختلف علاقوں میں 4 بڑی کارروائیاں

عقیل یوسفزئی

پاکستان کی سیکیورٹی اداروں نے گزشتہ روز شمالی اور جنوبی وزیرستان اور نوشہرہ میں 3 مختلف کارروائیوں کے دوران ایک اہم شدت پسند کمانڈر سمیت 8 افراد کو مار ڈالا جبکہ شمالی وزیرستان میں ایک چیک پوسٹ پر حملے کے نتیجے میں 3 فوجی اہلکار اور جنوبی وزیرستان میں ایک کارروائی کے دوران ایک فوجی جوان شہید ہوگئے.شمالی وزیرستان میں ہونے والی جھڑپ میں جن 6 مطلوب شدت پسندوں کو مارا گیا ان میں ایک اہم کمانڈر حضرت زمان بھی شامل ہے جو کہ فورسز کو کافی عرصے سے مطوب تھے اور متعدد حملوں میں ملوث تھے. اس جھڑپ کے نتیجے میں لانس نائیک تبسّم الحق جن کی عمر 36 سال تھی اور تعلق راولپنڈی سے تھا شہید ہوئے جبکہ اٹک سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ سپاہی نعیم اختر اور ملتان سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ عبدالحمید بھی شہید ہوگئے. اسی طرح ایک اور کارروائی کے نتیجے میں کشمور کے رہائشی 25 سالہ سپاہی فرمان علی جنوبی وزیرستان میں شہید ہوئے. فورسز نے ان واقعات کے بعد ان علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کئے جبکہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس عزم کا کھل کر اظہار اور اعادہ کیا گیا ہے کہ فوج اور دیگر سیکورٹی ادارے دہشتگردی کے مکمّل خاتمے کیلئے پرعزم ہیں.
تیسری کارروائی نوشہرہ کے ایک نواحی علاقے میں سی ٹی ڈی نے کی جس میں کالعدم تنظیم کے 2 افراد کو ہلاک کردیا گیا.
اس میں کوئی شک نہیں کہ ماضی قریب کے مقابلے میں حملوں کی تعداد میں کافی کمی واقع ہوئی ہے تاہم اس تلخ حقیقت کو بھی جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ چیلنجز اب بھی موجود ہیں اور اس کی بنیادی وجہ افغانستان میں بعض شدت پسند گروپوں کو فراہم کی جانیوالی سرپرستی اور سہولیات ہیں. اس بنیادی ایشو کے باعث نہ صرف یہ کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بری طرح متاثر اور خراب ہوگئے ہیں بلکہ خطے کے مجموعی سیکورٹی حالات کو بھی سنگین نوعیت کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے. جس کا حال ہی میں ماسکو میں منعقدہ ایک علاقائی کانفرنس کے دوران تقریباً تمام پڑوسی ممالک نے نہ صرف ذکر کیا بلکہ اس صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار بھی کیا گیا. بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ پاکستان کی کاونٹر ٹیررازم پالیسی دوٹوک فیصلوں پر مبنی ہے اور زیرو ٹاولرنس کی پالیسی اپنائی گئ ہے اس لیے حملہ آور پریشر بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے افغان حکومت کا رویہ بھی 6 دسمبر کے چترال والے حملے کے بعد پہلے والا نہیں رہا اس لیے ٹی ٹی پی کو ادھر سے بھی دباؤ کا سامنا ہے اس لیے وہ حملے کرتے ہوئے اپنی موجودگی ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے. اسباب و عوامل جو بھی ہو تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان کی سیکورٹی فورسز ایک فیصلہ کن جنگ لڑرہی ہیں اور کوشش کی جارہی ہے کہ ملک کو محفوظ اور پرامن بنایا جائے اور ساتھ میں علاقائی اور عالمی پراکسیز کا راستہ روکنے کی پالیسیوں پر بھی بھرپور توجہ دی جائے.
ایک اور کارروائی جمعہ کے دن لکی مروت میں کی گئی جہاں فورسز نے ایک آپریشن کے دوران 4 دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایا اور اس کے فوراً بعد علاقے میں سرچ اینڈ کلیرنس آپریشن شروع کردیا کیونکہ لکی مروت بھی کافی عرصے سے حملوں کی لپیٹ میں تھا اور اب کوشش کی جارہی ہے کہ وزیرستان کی طرح لکی مروت سمیت بنوں، ڈی آئی خان اور بعض دیگر علاقوں کو بھی محفوظ بنایا جائے. یوں گزشتہ 3،4 دنوں میں پختون خوا میں 4 بڑی کارروائیاں کی گئیں.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket