کیسا ہوگا سال 2025؟

سال 2024 پاکستان کو درپیش چیلنجز اور حالات کے تناظر میں کافی ہنگامہ خیز رہا تاہم دنیا کے متعدد دیگر ممالک کو بھی غیر متوقع حالات کا سامنا کرنا پڑا ۔ پاکستان میں 2024 کے دوران جو مسائل موجود رہے ان کی درجہ بندی اس ترتیب کے ساتھ کی جاسکتی ہے۔

1 : سیاسی عدم استحکام اور کشیدگی
2 : اندرونی سیکیورٹی صورتحال
3 : معاشی عدم استحکام کا تسلسل
4 : ڈیجیٹل دہشتگردی کا فروغ اور ریاست مخالف پروپیگنڈا
5 : فارن پالیسی کے چیلنجر اور عالمی دباؤ
6 : بیڈ گورننس کے معاملات اور اثرات
7 : سماجی بے چینی عدالتی بحران

اگر چہ یہ تمام مسایل کافی عرصے سے چلے آرہے تھے اور ان میں سال 2020 کے بعد اضافہ ہوا تاہم 2024 کے دوران کوششیں کی گئیں کہ بعض تلخ فیصلے لیکر معاملات کو درست سمت میں آگے بڑھنے دیا جائے ۔ اس تناظر میں کہا جاسکتا ہے کہ سال 2024 پچھلے برس یعنی 2023 کے مقابلے میں مقابلتاً بہتر رہا اس ضمن میں سال 2024 کے دوران جو اہم معاملات سلجھانے اور چلانے کے اقدامات سامنے آئے وہ کچھ یوں ہیں۔

1 : ملک میں عام انتخابات کا انعقاد اور اقتدار کی منتقلی
2 : پارلیمانی رکاوٹوں کے باوجود بعض اہم قانون سازی
3 : اعلیٰ عدلیہ میں بڑے پیمانے پر اصلاحات
4 : آئی ایم ایف کے ساتھ مناسب پیکجز پر ڈیلنگ
5 : گزشتہ 5 برسوں کے مقابلے میں دہشتگردی کے خلاف ریکارڈ کارروائیاں
6 : پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کا انعقاد
7 : غیر ملکی وفود کے ریکارڈ دورے اور معاہدے
8 : فیک نیوز اور پروپیگنڈا مہم جوئی کے خلاف ممکنہ اقدامات

تلخ زمینی حقائق کے تناظر میں دیکھا جائے تو سال 2024 کے آخری چھ مہینوں کے دوران بہت کچھ کیا گیا اور سیاسی ، معاشی استحکام ، معاملات درست کرنے ک کے لیے سنجیدہ کوششیں کی گئیں۔

اس پس منظر کے پیشِ نظر اگر سال 2025 کے خدشات اور امکانات کا جائزہ لیا جائے تو لگ یہ رہا ہے کہ یہ گزشتہ برس یعنی 2024 کا تسلسل دکھائی دے گا کیونکہ بہت سے مسائل اس برس بھی حل طلب رہیں گے اور بعض نئے چیلنجز بھی درپیش ہوں گے ۔ جن چیلنجز کا پاکستان نئے برس کے دوران سامنا کرسکتا ہے وہ گزشتہ تین چار برسوں کے مسائل سے جڑے ہوئے ہوں گے اس لیے کسی بڑی تبدیلی کی توقع نہیں کی جاسکتی تاہم اگر مناسب اور وسیع البنیاد اصلاحات اور بہتری کی کوششوں کو جاری رکھا گیا تو مسائل اور چیلنجر میں مزید کمی واقع ہوسکتی ہے ۔ اس ضمن میں پاکستان کو نئے سال کے دوران جو مسائل درپیش ہوں گے ان میں سیکورٹی صورتحال کو بہتر بنانے ، سیاسی کشیدگی کے خاتمے کے اقدامات ، معاشی استحکام کی راہ ہموار کرنے کی پالیسیاں ، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مجوزہ منفی عزائم کی روک تھام کو ممکن بنانے ، افغانستان کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے اقدامات اور بیڈ گورننس کے ایشوز پر قابو پانے والے معاملات شامل ہیں۔

سیکورٹی صورتحال کو بہتر بنانا نہ صرف عوام اور جاری کشیدگی کے خاتمے کے لئے ناگزیر ہے بلکہ یہ چین سمیت بعض دیگر دوست ممالک کے ان معاہدوں اور پراجیکٹس کی تکمیل ، سرمایہ کاری کے لئے بھی لازمی ہے جو کہ پاکستان کا ساتھ دیتے رہے ہیں تاہم امریکہ کی جانب سے تصادم پر مبنی رویوں سے نمٹنے کے لیے بھی غیر معمولی اقدامات کرنا پڑیں گے کیونکہ امریکہ نہ صرف یہ کہ 2025 کے دوران پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت کے اشارے دینے لگا ہے بلکہ وہ پاکستان کے ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی کے بارے میں بھی سخت رویہ اختیار کرنے کا ارادہ رکھتا نظر آرہا ہے ۔ پاکستان کے بعض سیاسی حلقے کھلے عام امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو مداخلت کی نہ صرف دعوت دے رہے ہیں بلکہ اس کے لیے راستہ ہموار کرنے میں بھی مصروف ہیں اس لیے ریاست کو ان عناصر پر کڑی نظر رکھنی ہوگی ۔ مستقبل قریب میں سیاسی کشیدگی کی آڑ میں 9 مئی جیسے واقعات کے دوبارہ رونما ہونے کے خدشات اس کے باوجود موجود رہیں گے کہ ریاست نے سال 2024 کے دوران ملٹری ٹرائلز سمیت متعدد دیگر سخت اقدامات بھی کئے اور اسے عالمی دباؤ اور تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

فیک نیوز اور منفی پروپیگنڈا کا چیلنج بھی سیکورٹی مسائل اور عالمی دباؤ کی طرح 2025 کے دوران برقرار رہے گا کیونکہ بہت سے معاملات ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور منفی پروپیگنڈا پر اندرونی اور بیرونی طاقتیں بہت سرمایہ کاری کرتی نظر آرہی ہیں ۔ حال ہی میں 26 نومبر کے واقعات ، پاکستان کی جانب سے افغانستان پر ہونے والی ائیر اسٹرایکس اور پاک افغان سرحد پر ہونے والی جھڑپوں جیسے واقعات کو جس انداز میں مختلف اندرونی اور بیرونی طاقتوں نے پروپیگنڈا ٹولز کے ذریعے ڈیل کرنے کی کوششیں کیں اور سول ادارے حسب معمول ایک بار پھر جس ناکامی اور لاتعلقی پر گامزن دکھائی دیے اس سے مزید بچنے کے لیے ناگزیر اقدامات کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے اور مزید کسی کوتاہی کا ملک متحمل نہیں ہوسکتا اس لیے یہ ایشو بھی بڑا چیلنج ثابت ہوگا۔

خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو بدامنی اور بیڈ گورننس کے جن اثرات اور نتائج کا سامنا ہے اس پر بھی غیر معمولی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہوگی کیونکہ ان دو حساس صوبوں میں نہ صرف یہ یہ دو بڑے مسائل موجود ہیں بلکہ ان صوبوں کو عالمی اور علاقائی پراکسیز کا بھی سامنا ہے ۔ اگر چہ بعض سیاسی قوتیں ، برس اقتدار پارٹیاں اور اہم ادارے ان تمام مسایل اور چینجز کے حل کے لیے کوششوں میں مصروف عمل ہیں تاہم مخالف سرگرمیوں اور قوتوں کی تیاری اور عزائم کے تناظر میں مزید فعالیت اور متحرک کرنے کی ضرورت ہوگی اور اگر بعض بنیادی شکایات اور خدشات کے باوجود بنیادی رویوں اور پالیسیوں پر اجتماعی کوششوں کا آغاز کیا گیا تو کوئی وجہ نہیں کہ سال 2025 پچھلے برسوں کے مقابلے میں بہتر ثابت ہوگا اور بہت سے مسائل تیزی کے ساتھ حل ہونا شروع ہو جایئں گے۔

عقیل یوسفزئی

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket